مندرجات کا رخ کریں

"جنگ صفین" کے نسخوں کے درمیان فرق

67 بائٹ کا ازالہ ،  10 اکتوبر 2018ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbashashmi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7: سطر 7:
| مقام    = منطقۂ صفین
| مقام    = منطقۂ صفین
| مختصات  =  
| مختصات  =  
| جنگ کاسبب     = معاویہ کی خلافت [[امیرالمؤمنین]] کے خلاف بغاوت
| جنگ کے اسباب     = معاویہ کی خلافت [[امیرالمؤمنین]] کے خلاف بغاوت
| قلمرو    = حدود شام
| قلمرو    = حدود شام
| نتیجہ    =  جنگ حَکَمِیَت پر اختتام پذیر ہوئی۔
| نتیجہ    =  جنگ حَکَمِیَت پر اختتام پذیر ہوئی۔
| جنگجو۱  = لشکر [[امام علی(ع)]]
| جنگجو۱  = لشکر [[امام علیؑ]]
| جنگجو۲  =  لشکر شام
| جنگجو۲  =  لشکر شام
| سپہ سالار۱ = [[امیرالمؤمنین|امیرالمؤمنین علی(ع)]]
| سپہ سالار۱ = [[امیرالمؤمنین|امیرالمؤمنین علیؑ]]
| سپہ سالار۲ = [[معاویہ بن ابی سفیان]]
| سپہ سالار۲ = [[معاویہ بن ابی سفیان]]
| فوج۱    =
| فوج۱    =
| فوج۲    =
| فوج۲    =
| نقصان۱  = [[امیرالمؤمنین(ع)]] کے 25 ہزار اصحاب کی شہادت
| نقصان۱  = [[امیرالمؤمنینؑ]] کے 25 ہزار اصحاب کی شہادت
| نقصان۲  =  لشکر معاویہ سے 45 ہزار افراد کی ہلاکت
| نقصان۲  =  لشکر معاویہ سے 45 ہزار افراد کی ہلاکت
}}
}}
'''جنگ صفین''' [[صفر المظفر|صفر]] سنہ 37 ہجری میں [[امیرالمؤمنین(ع)]] اور [[معاویہ بن ابی سفیان]] کے درمیان [[صفین]] کے مقام پر لڑی گئی جنگ کا نام ہے۔ اس جنگ میں [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] اور اس کی سپاہ [[قاسطین]] (= ظالم و ستمگر) کے عنوان سے ملقب ہوئے۔ جنگ زوروں پر تھی اور سپاہ معاویہ کی شکست واضح ہوچکی تھی کہ اسی دوران شامی لشکر نے [[قرآن]] کے نسخے نیزوں پر اٹھا لئے جس کی وجہ سے [[امیرالمؤمنین(ع)]] کی سپاہ کے ایک حصے نے جنگ جاری رکھنے سے ہاتھ کھینچ لیا۔ آخر کار فریقین کی طرف سے دو افراد فیصلہ کرنے کے لئے مقرر کئے گئے اور جنگ اختتام پذیر ہوئی۔
'''جنگ صفین''' [[صفر المظفر|صفر]] سنہ 37 ہجری میں [[امیرالمؤمنینؑ]] اور [[معاویہ بن ابی سفیان]] کے درمیان [[صفین]] کے مقام پر لڑی گئی جنگ کا نام ہے۔ اس جنگ میں [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] اور اس کی سپاہ [[قاسطین]] (= ظالم و ستمگر) کے عنوان سے ملقب ہوئے۔ جنگ زوروں پر تھی اور سپاہ معاویہ کی شکست واضح ہوچکی تھی کہ اسی دوران شامی لشکر نے [[قرآن]] کے نسخے نیزوں پر اٹھا لئے جس کی وجہ سے [[امیرالمؤمنینؑ]] کی سپاہ کے ایک حصے نے جنگ جاری رکھنے سے ہاتھ کھینچ لیا۔ آخر کار فریقین کی طرف سے دو افراد فیصلہ کرنے کے لئے مقرر کئے گئے اور جنگ اختتام پذیر ہوئی۔
<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج2، ص88 اور بعد کے صفحات۔</ref>۔<ref>خلیفة، تاریخ خلیفة بن خیاط، ص 144۔</ref>
<ref>یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج2، ص88 اور بعد کے صفحات۔</ref>۔<ref>خلیفة، تاریخ خلیفة بن خیاط، ص 144۔</ref>


==جنگ کی تمہیدات==
==جنگ کی تمہیدات==
جنگ صفین کی کی شروعات اس وقت سے ہوئی جب [[امیرالمؤمنین(ع)|امام علی(ع)]] نے عہدہ خلافت سنبھالا؛ کیونکہ آپ(ع) نے ابتداء میں [[عبداللہ بن عباس]] کو [[شام]] کے والی کے طور پر روانہ کرنا چاہا اور [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کو خط لکھا کہ <font color = green>"'''{{حدیث|لوگوں نے مجھ سے مشورہ کئے بغیر [[عثمان بن عفان|عثمان]] کو قتل کیا لیکن اب مشورے اور اجتماع کے بعد انھوں نے مجھے خلیفہ کے طور پر منتخب کیا ہے چنانچہ تم اشراف [[شام]] کو لے کر [[مدینہ]] چلے آؤ}}'''"</font>
جنگ صفین کی کی شروعات اس وقت سے ہوئی جب [[امیرالمؤمنینؑ|امام علیؑ]] نے عہدہ خلافت سنبھالا؛ کیونکہ آپؑ نے ابتداء میں [[عبداللہ بن عباس]] کو [[شام]] کے والی کے طور پر روانہ کرنا چاہا اور [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کو خط لکھا کہ <font color = green>"'''{{حدیث|لوگوں نے مجھ سے مشورہ کئے بغیر [[عثمان بن عفان|عثمان]] کو قتل کیا لیکن اب مشورے اور اجتماع کے بعد انھوں نے مجھے خلیفہ کے طور پر منتخب کیا ہے چنانچہ تم اشراف [[شام]] کو لے کر [[مدینہ]] چلے آؤ}}'''"</font>


[[امیرالمؤمنین(ع)]] نے اپنے ایک خط میں [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کو لکھا: <font color = green>"'''{{حدیث|میری [[بیعت]] ایک عمومی [[بیعت]] اور تمام مسلمانوں پر مشتمل بیعت ہے؛ اس میں اہلیان [[مدینہ]] کے بشمول [[بصرہ]] اور [[شام]] کے عوام بھی شامل ہیں اور تم نے گمان کیا ہے کہ مجھ پر قتل [[عثمان بن عفان|عثمان]] کا بہتان لگا کر میری [[بیعت]] سے سرتابی کرسکتے ہو؟ سب جانتے ہیں کہ میں نے انہیں قتل نہیں کیا ہے کہ اب ان کا [[قصاص]] مجھ پر لازم آتا ہو اور [[ارث|وارثان]] عثمان ان کے خون کی طلب کے سلسلے میں تم سے زیادہ صاحب حق ہیں اور تم خود ان لوگوں میں سے ہو جنہوں نے ان کی مخالفت کی اور جس وقت انھوں نے تم سے مدد مانگی تم نے مدد نہ کی حتی کہ انہیں قتل کیا گیا}}'''</font>۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغة، ج3، ص89۔</ref> بلاذری کے بقول معاویہ نے خط کا جواب نہیں دیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج2، ص211۔</ref>
[[امیرالمؤمنینؑ]] نے اپنے ایک خط میں [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کو لکھا: <font color = green>"'''{{حدیث|میری [[بیعت]] ایک عمومی [[بیعت]] اور تمام مسلمانوں پر مشتمل بیعت ہے؛ اس میں اہلیان [[مدینہ]] کے بشمول [[بصرہ]] اور [[شام]] کے عوام بھی شامل ہیں اور تم نے گمان کیا ہے کہ مجھ پر قتل [[عثمان بن عفان|عثمان]] کا بہتان لگا کر میری [[بیعت]] سے سرتابی کرسکتے ہو؟ سب جانتے ہیں کہ میں نے انہیں قتل نہیں کیا ہے کہ اب ان کا [[قصاص]] مجھ پر لازم آتا ہو اور [[ارث|وارثان]] عثمان ان کے خون کی طلب کے سلسلے میں تم سے زیادہ صاحب حق ہیں اور تم خود ان لوگوں میں سے ہو جنہوں نے ان کی مخالفت کی اور جس وقت انھوں نے تم سے مدد مانگی تم نے مدد نہ کی حتی کہ انہیں قتل کیا گیا}}'''</font>۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغة، ج3، ص89۔</ref> بلاذری کے بقول معاویہ نے خط کا جواب نہیں دیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج2، ص211۔</ref>


[[امیرالمؤمنین(ع)]] نے کئی مکاتیب میں تصریح فرمائی کہ <font color = green>"{{حدیث|'''اے معاویہ! عثمان کے قاتل تم ہو اور جس دن تمہاری مدد عثمان کے کام آسکتی تھی تو نے مدد سے دریغ کیا'''}}"</font>۔<ref>امام علی(ع)، نهج البلاغة، مکتوب37۔</ref> یا یہ کہ <font color = green>"{{حدیث|'''فوالله ما قتل ابن عمك غيرك'''|ترجمہ=پس اللہ کی قسم کہ تمہارے سوا کوئی بھی تمہارے چچازاد بھائی کا قاتل نہیں ہے}}"</font>۔<ref>(ابن عبد ربه، العقد الفريد، دار الكتب العلمية، ج3، ص333۔</ref> یا <font color = green>"{{حدیث|'''ولعمري! ما قتله غيرك'''|ترجمہ=میری جان کی قسم! تمہارے سوا کوئی بھی عثمان کا قاتل نہیں ہے}}"</font>۔<ref>امام علی(ع)، نهج البلاغه، مکتوب 10 ۔</ref>۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغة ج15، ص84۔</ref>
[[امیرالمؤمنینؑ]] نے کئی مکاتیب میں تصریح فرمائی کہ <font color = green>"{{حدیث|'''اے معاویہ! عثمان کے قاتل تم ہو اور جس دن تمہاری مدد عثمان کے کام آسکتی تھی تو نے مدد سے دریغ کیا'''}}"</font>۔<ref>امام علیؑ، نهج البلاغة، مکتوب37۔</ref> یا یہ کہ <font color = green>"{{حدیث|'''فوالله ما قتل ابن عمك غيرك'''|ترجمہ=پس اللہ کی قسم کہ تمہارے سوا کوئی بھی تمہارے چچازاد بھائی کا قاتل نہیں ہے}}"</font>۔<ref>(ابن عبد ربه، العقد الفريد، دار الكتب العلمية، ج3، ص333۔</ref> یا <font color = green>"{{حدیث|'''ولعمري! ما قتله غيرك'''|ترجمہ=میری جان کی قسم! تمہارے سوا کوئی بھی عثمان کا قاتل نہیں ہے}}"</font>۔<ref>امام علیؑ، نهج البلاغه، مکتوب 10 ۔</ref>۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغة ج15، ص84۔</ref>


منقول ہے کہ عثمان نے خط لکھ کر درد بھرے انداز سے معاویہ سے مدد مانگی اور جلدی کرنے کی درخواست کی<ref>إبن قتيبة الدينوري، الإمامة و السياسة، تحقيق شيري، ج1، ص54۔</ref> چنانچہ معاویہ 12000 کا لشکر لے کر [[مدینہ]] سے 30 کلومیٹر دور آکر خیمہ زن ہوا۔ لشکر کو وہیں چھوڑ کر [[مدینہ]] چلا آیا۔ عثمان نے پوچھا: تمہارا لشکر کہاں ہے؟ معاویہ نے کہا: لشکر یہیں قریب ہے میں حالات دیکھنے آیا ہوں۔ عثمان نے کہا: میں نے سب کچھ تمہیں لکھ دیا تھا اور کہا: نہیں، خدا کی قسم! تم چاہتے ہو کہ میں مارا جاؤں اور تم جا کر دعوی کرسکو کہ تم ہی میرے خون کے وارث و مالک ہو! جاؤ لشکر کے ساتھ آؤ۔ معاویہ چلا گیا اور واپس نہ آیا حتی کہ عثمان قتل کئے گئے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر بیروت، ج2، ص175۔</ref>
منقول ہے کہ عثمان نے خط لکھ کر درد بھرے انداز سے معاویہ سے مدد مانگی اور جلدی کرنے کی درخواست کی<ref>إبن قتيبة الدينوري، الإمامة و السياسة، تحقيق شيري، ج1، ص54۔</ref> چنانچہ معاویہ 12000 کا لشکر لے کر [[مدینہ]] سے 30 کلومیٹر دور آکر خیمہ زن ہوا۔ لشکر کو وہیں چھوڑ کر [[مدینہ]] چلا آیا۔ عثمان نے پوچھا: تمہارا لشکر کہاں ہے؟ معاویہ نے کہا: لشکر یہیں قریب ہے میں حالات دیکھنے آیا ہوں۔ عثمان نے کہا: میں نے سب کچھ تمہیں لکھ دیا تھا اور کہا: نہیں، خدا کی قسم! تم چاہتے ہو کہ میں مارا جاؤں اور تم جا کر دعوی کرسکو کہ تم ہی میرے خون کے وارث و مالک ہو! جاؤ لشکر کے ساتھ آؤ۔ معاویہ چلا گیا اور واپس نہ آیا حتی کہ عثمان قتل کئے گئے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر بیروت، ج2، ص175۔</ref>
سطر 39: سطر 39:
معاویہ کا وزير اور دست راست [[عمرو بن عاص]] بھی اس سلسلے میں خاموش نہیں رہ سکا اور معاویہ سے کہا: "بے شک عثمان کے اصل قاتل تم ہو۔<ref>بلاذري، أنساب الأشراف، ج6، ص288۔</ref>۔<ref>إبن قتيبة الدينوري، الإمامة و السياسة، تحقيق الزيني، ج1، ص88۔</ref>
معاویہ کا وزير اور دست راست [[عمرو بن عاص]] بھی اس سلسلے میں خاموش نہیں رہ سکا اور معاویہ سے کہا: "بے شک عثمان کے اصل قاتل تم ہو۔<ref>بلاذري، أنساب الأشراف، ج6، ص288۔</ref>۔<ref>إبن قتيبة الدينوري، الإمامة و السياسة، تحقيق الزيني، ج1، ص88۔</ref>


[[جنگ جمل]] کے بعد بھی [[امیرالمؤمنین(ع)]] نے [[کوفہ]] میں قیام فرمایا اور کوشش کی کہ معاویہ کو اطاعت پر آمادہ کریں۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، ج2، ص375۔</ref>
[[جنگ جمل]] کے بعد بھی [[امیرالمؤمنینؑ]] نے [[کوفہ]] میں قیام فرمایا اور کوشش کی کہ معاویہ کو اطاعت پر آمادہ کریں۔<ref>ابن اعثم، الفتوح، ج2، ص375۔</ref>


==معاویہ کے مددگار==
==معاویہ کے مددگار==
[[عمرو بن عاص]] (جو اس وقت [[فلسطین]] میں تھا اور [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] نے اس کے مشوروں سے فائدہ اٹھانے کے لئے [[مصر]] کی حکومت کا وعدہ دے کر اس [[شام]] بلوایا)،<ref>ابن اعثم، الفتوح، ج2، ص382۔</ref> عبید اللہ بن عمر، [[عبدالرحمن بن خالد بن ولید]]، [[عبداللہ بن عمرو بن عاص]]، [[مروان بن حکم]]، [[معاویہ بن حدیج]]، [[ضحاک بن قیس]]، [[بسر بن ارطاۃ]]، [[شرحبیل بن سمط کندی]] اور [[حبیب بن مسلمہ]]۔<ref>ابن مزاحم، وقعة صفین، ص 195، 429، 461، 552 و 455۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابة، ج 3، ص 436۔</ref>۔<ref>ذهبی، سیر اعلام النبلاء، ج 2، ص 392۔</ref>۔<ref>ذهبی، وہی ماخذ، 3، ص 91 ؛ ۔</ref>
[[عمرو بن عاص]] (جو اس وقت [[فلسطین]] میں تھا اور [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] نے اس کے مشوروں سے فائدہ اٹھانے کے لئے [[مصر]] کی حکومت کا وعدہ دے کر اس [[شام]] بلوایا)،<ref>ابن اعثم، الفتوح، ج2، ص382۔</ref> عبید اللہ بن عمر، [[عبدالرحمن بن خالد بن ولید]]، [[عبداللہ بن عمرو بن عاص]]، [[مروان بن حکم]]، [[معاویہ بن حدیج]]، [[ضحاک بن قیس]]، [[بسر بن ارطاۃ]]، [[شرحبیل بن سمط کندی]] اور [[حبیب بن مسلمہ]]۔<ref>ابن مزاحم، وقعة صفین، ص 195، 429، 461، 552 و 455۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابة، ج 3، ص 436۔</ref>۔<ref>ذهبی، سیر اعلام النبلاء، ج 2، ص 392۔</ref>۔<ref>ذهبی، وہی ماخذ، 3، ص 91 ؛ ۔</ref>


==امیرالمؤمنین(ع) کی دعوت جہاد==
==امیرالمؤمنینؑ کی دعوت جہاد==
{{Quote box
{{Quote box
  |class = <!-- Advanced users only. See the "Custom classes" section below. -->
  |class = <!-- Advanced users only. See the "Custom classes" section below. -->
  |title =
  |title =
  |quote =امام علی(ع) نے فرمایا:{{-}} <font color = green>"{{حدیث|'''نحن النجباء، وأفراطنا أفراط الانبیاء، وحزبنا لله حزب، وحزب الفئة الباغیة حزب الشیطان، و من سوّی بیننا وبین عدونا فلیس منا'''|ترجمہ= ہم منتخب اور برگزیدہ ہیں اور ہم سے گذرنا ـ (اور ہمیں نظرانداز کرنا) انبیاء سے گذرنے کے مترادف ہے اور ہماری جماعت اللہ کی جماعت ہے اور باغی جماعت شیطان کی جماعت ہے اور جو ہمیں اور ہمارے دشمنوں کو یکسان سمجھے وہ ہم سے نہیں ہے۔}}</font>
  |quote =امام علیؑ نے فرمایا:{{-}} <font color = green>"{{حدیث|'''نحن النجباء، وأفراطنا أفراط الانبیاء، وحزبنا لله حزب، وحزب الفئة الباغیة حزب الشیطان، و من سوّی بیننا وبین عدونا فلیس منا'''|ترجمہ= ہم منتخب اور برگزیدہ ہیں اور ہم سے گذرنا ـ (اور ہمیں نظرانداز کرنا) انبیاء سے گذرنے کے مترادف ہے اور ہماری جماعت اللہ کی جماعت ہے اور باغی جماعت شیطان کی جماعت ہے اور جو ہمیں اور ہمارے دشمنوں کو یکسان سمجھے وہ ہم سے نہیں ہے۔}}</font>
|archive date =
|archive date =
|source =<small>ابن حنبل، فضائل امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب(ع)، ص310۔</small>
|source =<small>ابن حنبل، فضائل امیرالمؤمنین علی بن ابی طالبؑ، ص310۔</small>
  |align = left
  |align = left
  |width = 230px
  |width = 230px
سطر 67: سطر 67:
}}
}}


[[امیرالمؤمنین|امام(ع)]] مطمئن ہوئے کہ [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] طاقت کی زبان کے سوا دوسری زبان نہیں سمجھتا اور دوسری جانب سے [[کوفہ]] کے زعماء [[شام]] کے ساتھ جنگ میں آپ(ع) کے ساتھ ہیں تو آپ(ع) نے خطبہ دے کر لوگوں کو [[جہاد]] کی دعوت دی۔ آپ(ع) نے [[عبداللہ بن عباس]] کو مکتوب روانہ کیا کہ [[بصرہ]] کے عوام کو آپ(ع) کا ساتھ دینے کی دعوت دیں اور یوں [[بصرہ]] کے بہت سے لوگ [[ابن عباس]] کے ساتھ [[کوفہ]] چلے آئے۔ نیز آپ(ع) نے [[اصفہان]] کے والی [[مخنف بن سلیم]] کو بھی خط لکھا اور ہدایت کی کہ اپنی سپاہ کے ساتھ آپ(ع) سے آملیں۔<ref>ابن مزاحم، وقعة صفین، ص 115۔</ref>
[[امیرالمؤمنین|امامؑ]] مطمئن ہوئے کہ [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] طاقت کی زبان کے سوا دوسری زبان نہیں سمجھتا اور دوسری جانب سے [[کوفہ]] کے زعماء [[شام]] کے ساتھ جنگ میں آپؑ کے ساتھ ہیں تو آپؑ نے خطبہ دے کر لوگوں کو [[جہاد]] کی دعوت دی۔ آپؑ نے [[عبداللہ بن عباس]] کو مکتوب روانہ کیا کہ [[بصرہ]] کے عوام کو آپؑ کا ساتھ دینے کی دعوت دیں اور یوں [[بصرہ]] کے بہت سے لوگ [[ابن عباس]] کے ساتھ [[کوفہ]] چلے آئے۔ نیز آپؑ نے [[اصفہان]] کے والی [[مخنف بن سلیم]] کو بھی خط لکھا اور ہدایت کی کہ اپنی سپاہ کے ساتھ آپؑ سے آملیں۔<ref>ابن مزاحم، وقعة صفین، ص 115۔</ref>


==جنگ کا آغاز==
==جنگ کا آغاز==
آخر کار [[امام علی علیہ السلام]] کی سپاہ [[عراق]] اور [[شام]] کے شمال میں اور [[روم]] کی سرحد پر سپاہ [[شام]] کے آمنے سامنے قرار پائی۔ [[امیرالمؤمنین(ع)]] نے [[مالک اشتر]] کو ان کی طرف روانہ کیا اور ان سے تاکید فرمائی کہ کسی طور بھی جنگ کا آغاز نہ کریں۔ مالک کے آنے کے ساتھ ہی سپاہ [[شام]] نے جنگ کا آغاز کردیا اور فریقین کے درمیان جنگ چھڑ گئی جس کے بعد سپاہ [[شام]] پسپا ہوگئی۔<ref>جعفریان، تاریخ خلفاء، ص 276۔</ref>
آخر کار [[امام علی علیہ السلام]] کی سپاہ [[عراق]] اور [[شام]] کے شمال میں اور [[روم]] کی سرحد پر سپاہ [[شام]] کے آمنے سامنے قرار پائی۔ [[امیرالمؤمنینؑ]] نے [[مالک اشتر]] کو ان کی طرف روانہ کیا اور ان سے تاکید فرمائی کہ کسی طور بھی جنگ کا آغاز نہ کریں۔ مالک کے آنے کے ساتھ ہی سپاہ [[شام]] نے جنگ کا آغاز کردیا اور فریقین کے درمیان جنگ چھڑ گئی جس کے بعد سپاہ [[شام]] پسپا ہوگئی۔<ref>جعفریان، تاریخ خلفاء، ص 276۔</ref>


بعض لوگوں کو یہ سوال درپیش تھا کہ [[امام علی(ع)]] ان کے ساتھ کیونکر لڑ رہے ہیں جبکہ وہ مسلمان ہیں اور [[رسول اللہ(ص)]] نے فرمایا ہے کہ <font  color=green>"{{حدیث|'''ہمیں جنگ کا حکم دیا گیا ہے اس وقت تک کہ لوگ [[توحید]] کی گواہی دیں، اور جب گواہی دیں تب ان کی جان اور ان کا مال محفوظ ہے۔'''}}"</font> لیکن [[عمار بن یاسر|عمار یاسر]] نے ان لوگوں کا جواب دیتے ہوئے کہا: <font color = black>"{{حدیث|'''یہ بات صحیح ہے لیکن یہ لوگ [[اسلام]] نہیں لائے ہیں، وہ باطن میں کفر ہی برتتے تھے آج تک کہ انھوں اعوان و انصار اپنے گرد جمع کئے ہیں۔'''}}
بعض لوگوں کو یہ سوال درپیش تھا کہ [[امام علیؑ]] ان کے ساتھ کیونکر لڑ رہے ہیں جبکہ وہ مسلمان ہیں اور [[رسول اللہ(ص)]] نے فرمایا ہے کہ <font  color=green>"{{حدیث|'''ہمیں جنگ کا حکم دیا گیا ہے اس وقت تک کہ لوگ [[توحید]] کی گواہی دیں، اور جب گواہی دیں تب ان کی جان اور ان کا مال محفوظ ہے۔'''}}"</font> لیکن [[عمار بن یاسر|عمار یاسر]] نے ان لوگوں کا جواب دیتے ہوئے کہا: <font color = black>"{{حدیث|'''یہ بات صحیح ہے لیکن یہ لوگ [[اسلام]] نہیں لائے ہیں، وہ باطن میں کفر ہی برتتے تھے آج تک کہ انھوں اعوان و انصار اپنے گرد جمع کئے ہیں۔'''}}
"</font>
"</font>
<ref>ابن مزاحم، وقعة صفین، ص215۔</ref>
<ref>ابن مزاحم، وقعة صفین، ص215۔</ref>


==جنگ میں خواتین کی موجودگی==
==جنگ میں خواتین کی موجودگی==
[[کوفہ]] کی بعض خواتین بھی [[صفین]] میں موجود تھیں جو شعر کہتی تھیں جن میں وہ [[امیرالمؤمنین(ع)]] کی مدح کرتی تھیں اور آپ(ع) کے فضائل بیان کرتی تھیں اور خلیفۃ المسلمین کی سپاہ کو باغی فوج کے خلاف جنگ کی ترغیب دلاتی تھیں۔ [[سورہ بنت عمارہ ہمدانی]] اور [[ام سنان]]،<ref>ابن اعثم، الفتوح، ج 2، ص 101۔</ref> [[زرقاء بن تعدی ہمدانی]]،<ref>ابن اعثم، الفتوح، ج 3، ص 142۔</ref> [[ام الخیر]] اور [[جروہ بنت مرہ بن غالب تمیمی]] ان ہی خواتین میں شامل تھیں۔<ref>ابن بکار، الوافدات من النساء علی معاویه بن ابی سفیان، ص 36۔</ref>
[[کوفہ]] کی بعض خواتین بھی [[صفین]] میں موجود تھیں جو شعر کہتی تھیں جن میں وہ [[امیرالمؤمنینؑ]] کی مدح کرتی تھیں اور آپؑ کے فضائل بیان کرتی تھیں اور خلیفۃ المسلمین کی سپاہ کو باغی فوج کے خلاف جنگ کی ترغیب دلاتی تھیں۔ [[سورہ بنت عمارہ ہمدانی]] اور [[ام سنان]]،<ref>ابن اعثم، الفتوح، ج 2، ص 101۔</ref> [[زرقاء بن تعدی ہمدانی]]،<ref>ابن اعثم، الفتوح، ج 3، ص 142۔</ref> [[ام الخیر]] اور [[جروہ بنت مرہ بن غالب تمیمی]] ان ہی خواتین میں شامل تھیں۔<ref>ابن بکار، الوافدات من النساء علی معاویه بن ابی سفیان، ص 36۔</ref>


==جنگ بندی==
==جنگ بندی==
اکا دکا لڑائیوں کے بعد [[محرم الحرام]] کا مہینہ شروع ہوتا ہے قرار پایا کہ جنگ روک دی جائے۔<ref>ابن مزاحم، وقعة صفین، ص 196۔</ref>
اکا دکا لڑائیوں کے بعد [[محرم الحرام]] کا مہینہ شروع ہوتا ہے قرار پایا کہ جنگ روک دی جائے۔<ref>ابن مزاحم، وقعة صفین، ص 196۔</ref>


لیکن [[امیرالمؤمنین(ع)]] اور معاویہ کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات جاری تھے اور [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] نے جنگ بندی کو [[عمار یاسر]]، [[عدی بن حاتم]]، [[مالک اشتر]] سمیت ان لوگوں کے قتل سے مشروط کردیا جو اس کے خیال میں قتل [[عثمان بن عفان|عثمان]] میں ملوث تھے! یہ شرط نہ تو [[امیرالمؤمنین(ع)]] کے لئے قابل قبول تھی اور نہ ہی عراقی عوام کے لئے اور پھر ان افراد نے [[عثمان بن عفان|عثمان]] کے قتل میں کوئی کردار بھی ادا نہیں کیا تھا۔ یہ مسئلہ اس سے پہلے بھی  [[مسجد کوفہ]] میں جب [[ابو مسلم خولانی]] نے معاویہ کا خط لا کر [[امیرالمؤمنین]](ع) سے [[عثمان بن عفان|عثمان]] کے قاتلوں کے حوالے کرنے کی درخواست کی تھی تب بھی مسجد میں موجود تمام افراد نے کھڑے ہوکر کہا تھا: "ہم سب عثمان کے قاتل ہیں"۔<ref>دینوری، اخبار الطوال، ص 163۔</ref>
لیکن [[امیرالمؤمنینؑ]] اور معاویہ کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات جاری تھے اور [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] نے جنگ بندی کو [[عمار یاسر]]، [[عدی بن حاتم]]، [[مالک اشتر]] سمیت ان لوگوں کے قتل سے مشروط کردیا جو اس کے خیال میں قتل [[عثمان بن عفان|عثمان]] میں ملوث تھے! یہ شرط نہ تو [[امیرالمؤمنینؑ]] کے لئے قابل قبول تھی اور نہ ہی عراقی عوام کے لئے اور پھر ان افراد نے [[عثمان بن عفان|عثمان]] کے قتل میں کوئی کردار بھی ادا نہیں کیا تھا۔ یہ مسئلہ اس سے پہلے بھی  [[مسجد کوفہ]] میں جب [[ابو مسلم خولانی]] نے معاویہ کا خط لا کر [[امیرالمؤمنین]]ؑ سے [[عثمان بن عفان|عثمان]] کے قاتلوں کے حوالے کرنے کی درخواست کی تھی تب بھی مسجد میں موجود تمام افراد نے کھڑے ہوکر کہا تھا: "ہم سب عثمان کے قاتل ہیں"۔<ref>دینوری، اخبار الطوال، ص 163۔</ref>


صفین میں یہی واقعہ دہرایا گیا اور سپاہ [[امیرالمؤمنین]](ع) میں سے 20000 افراد نے الگ ہوکر کہا: "ہم عثمان کے قاتل ہیں"۔<ref>دینوری، اخبار الطوال، مان، ص 170۔</ref>
صفین میں یہی واقعہ دہرایا گیا اور سپاہ [[امیرالمؤمنین]]ؑ میں سے 20000 افراد نے الگ ہوکر کہا: "ہم عثمان کے قاتل ہیں"۔<ref>دینوری، اخبار الطوال، مان، ص 170۔</ref>


معاویہ درحقیقت جنگ کا ارادہ رکھتا تھا اور یہ شرطیں وہ اس لئے لگا رہا تھا کہ اس کو معلوم تھا کہ [[امیرالمؤمنین]](ع) اس کا یہ مطالبہ کسی صورت میں بھی قبول نہیں کریں گے۔ وہ مذاکرات کے مواقع فراہم کرکے ان افراد کو دھوکہ دے کر اپنی طرف مائل کرانا چاہتا تھا جو اس کے خیال میں امام(ع) سے منحرف ہوسکتے تھے! چنانچہ اس نے امام(ع) کی طرف سے مذاکرات کے لئے آئے "زیاد بن حفصہ" سے کہا: "میں تم سے تقاضا کرتا ہوں کہ اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ آکر ہم سے آ ملو اور میں عہد کرتا ہوں کہ فتح کی صورت میں سے [[کوفہ]] اور [[بصرہ]] میں سے ایک شہر تمہارے سپرد کروں"۔ زیاد نے کہا: "جو نعمت مجھے اللہ نے عطا کی ہے اس کے لئے میرے پاس اللہ کی جانب سے واضح برہان موجود ہے اور ہرگز خطا کاروں کا حامی نہیں بننا چاہتا"۔<ref>ابن مزاحم، وقعة صفین، ص 199۔</ref> بہرحال جنگ بندی جاری نہ رہ سکی۔
معاویہ درحقیقت جنگ کا ارادہ رکھتا تھا اور یہ شرطیں وہ اس لئے لگا رہا تھا کہ اس کو معلوم تھا کہ [[امیرالمؤمنین]]ؑ اس کا یہ مطالبہ کسی صورت میں بھی قبول نہیں کریں گے۔ وہ مذاکرات کے مواقع فراہم کرکے ان افراد کو دھوکہ دے کر اپنی طرف مائل کرانا چاہتا تھا جو اس کے خیال میں امامؑ سے منحرف ہوسکتے تھے! چنانچہ اس نے امامؑ کی طرف سے مذاکرات کے لئے آئے "زیاد بن حفصہ" سے کہا: "میں تم سے تقاضا کرتا ہوں کہ اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ آکر ہم سے آ ملو اور میں عہد کرتا ہوں کہ فتح کی صورت میں سے [[کوفہ]] اور [[بصرہ]] میں سے ایک شہر تمہارے سپرد کروں"۔ زیاد نے کہا: "جو نعمت مجھے اللہ نے عطا کی ہے اس کے لئے میرے پاس اللہ کی جانب سے واضح برہان موجود ہے اور ہرگز خطا کاروں کا حامی نہیں بننا چاہتا"۔<ref>ابن مزاحم، وقعة صفین، ص 199۔</ref> بہرحال جنگ بندی جاری نہ رہ سکی۔


==جنگ کا دوبارہ آغاز==
==جنگ کا دوبارہ آغاز==
یکم [[صفر المظفر|صفر]] سنہ 37 ہجری کو دو لشکروں کے درمیان گھمسان کی جنگ ہوئی۔ ہر روز [[امیرالمؤمنین(ع)]] کا ایک سپہ سالار اگلی صفوں کی کمان سنبھالتا تھا، پہلے روز [[مالک اشتر]]، دوسرے روز [[ہاشم بن عتبہ]]، تیسرے روز [[عمار یاسر]]، چوتھے روز [[محمد حنفیہ]] اور پانچویں روز [[عبداللہ بن عباس]] سپاہ [[امیرالمؤمنین(ع)]] کے سپہ سالار تھے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج2، ص305۔</ref>
یکم [[صفر المظفر|صفر]] سنہ 37 ہجری کو دو لشکروں کے درمیان گھمسان کی جنگ ہوئی۔ ہر روز [[امیرالمؤمنینؑ]] کا ایک سپہ سالار اگلی صفوں کی کمان سنبھالتا تھا، پہلے روز [[مالک اشتر]]، دوسرے روز [[ہاشم بن عتبہ]]، تیسرے روز [[عمار یاسر]]، چوتھے روز [[محمد حنفیہ]] اور پانچویں روز [[عبداللہ بن عباس]] سپاہ [[امیرالمؤمنینؑ]] کے سپہ سالار تھے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج2، ص305۔</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف