مندرجات کا رخ کریں

"عبد مناف بن قصی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 59: سطر 59:
'''عبد مناف'''، (نام: مغیرہ)، بن [[قصی بن کلاب|قصی]] (نام: زید)، بن [[کلاب بن مرہ|کلاب]] بن [[مرہ بن کعب|مرہ]]، بن [[لؤی بن غالب|لؤی]] بن [[غالب بن فہر|غالب]] بن [[مالک بن نضر|مالک]] بن [[نضر بن کنانہ|نضر]] بن [[کنانہ بن خزیمہ|کنانہ]] بن [[خزیمہ بن مدرکہ|خزیمہ]] بن [[مدرکہ بن الیاس|مدرکہ]] (نام: عامر) بن [[الیاس بن مضر|الیاس]] بن [[مضر بن نزار|مضر]] بن [[نزار بن معد|نزار]] بن [[معد بن عدنان|معد]] بن [[عدنان]]۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص1۔</ref>
'''عبد مناف'''، (نام: مغیرہ)، بن [[قصی بن کلاب|قصی]] (نام: زید)، بن [[کلاب بن مرہ|کلاب]] بن [[مرہ بن کعب|مرہ]]، بن [[لؤی بن غالب|لؤی]] بن [[غالب بن فہر|غالب]] بن [[مالک بن نضر|مالک]] بن [[نضر بن کنانہ|نضر]] بن [[کنانہ بن خزیمہ|کنانہ]] بن [[خزیمہ بن مدرکہ|خزیمہ]] بن [[مدرکہ بن الیاس|مدرکہ]] (نام: عامر) بن [[الیاس بن مضر|الیاس]] بن [[مضر بن نزار|مضر]] بن [[نزار بن معد|نزار]] بن [[معد بن عدنان|معد]] بن [[عدنان]]۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص1۔</ref>


ان کی والدہ [[حبى بنت حلیل|حُبَّى بنت حُلَیل]] بن حبشیہ بن سلول بن کعب بن عمرو (نام: [[خزاعہ]]) بن ربیعہ (نام: لحی) بن عامر بن عمیر (قمعہ) بن [[الیاس بن مضر|الیاس]] بن [[مضر بن نزار|مضر]] بن [[نزار بن معد|نزار]] بن [[معد بن عدنان|معد]] بن [[عدنان]] ہیں۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص70۔</ref>  
ان کی والدہ [[حبى بنت حلیل|حُبَّى بنت حُلَیل]] بن حبشیہ بن سلول بن کعب بن عمرو (نام: [[خزاعہ]]) بن ربیعہ (نام: لحی) بن عامر بن عمیر (قمعہ) بن [[الیاس بن مضر|الیاس]] بن [[مضر بن نزار|مضر]] بن [[نزار بن معد|نزار]] بن [[معد بن عدنان|معد]] بن [[عدنان]] ہیں۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص70۔</ref>


==لقب اور ذاتی خصوصیات==
==لقب اور ذاتی خصوصیات==
[[رسول خدا(ص)]] کے تیسرے جد امجد "مغیرہ" عبد مناف جو "قمر البطحاء" [اور فیّاض] کے لقب سے مشہور تھے، اپنے بھائی [[عبد الدار بن قصی]] سے چھوٹے تھے لیکن لوگوں کے دلوں میں خاص مقام و منزلت رکھتے تھے۔ شعار پرہیزگاری اور [[تقوی]] ان کا تھا اور لوگوں کو بھی تقوی، حسن سلوک اور صلہ رحمی (= اعزاء و اقارب کے ساتھ تعلق برقرار رکھنے) کی دعوت دیتے تھے لیکن اپنی اعلی منزلت، ممتاز حیثیت اور ہردلعزیز کے باوجود کبھی بھی اپنے بھائی کے ساتھ مسابقت اور [[کعبہ]] کے اعلی مناصب پر قبضہ جمانے کے درپے نہ تھے۔<ref>جعفر سبحانی، فروغ ابدیت، ج1، ص111-112۔</ref>
[[رسول خدا(ص)]] کے تیسرے جد امجد "مغیرہ" عبد مناف جو "قمر البطحاء" [اور فیّاض] کے لقب سے مشہور تھے، اپنے بھائی [[عبد الدار بن قصی]] سے چھوٹے تھے لیکن لوگوں کے دلوں میں خاص مقام و منزلت رکھتے تھے۔ شعار پرہیزگاری اور [[تقوی]] ان کا تھا اور لوگوں کو بھی تقوی، حسن سلوک اور صلہ رحمی (= اعزاء و اقارب کے ساتھ تعلق برقرار رکھنے) کی دعوت دیتے تھے لیکن اپنی اعلی منزلت، ممتاز حیثیت اور ہردلعزیز کے باوجود کبھی بھی اپنے بھائی کے ساتھ مسابقت اور [[کعبہ]] کے اعلی مناصب پر قبضہ جمانے کے درپے نہ تھے۔<ref>جعفر سبحانی، فروغ ابدیت، ج1، ص111-112۔</ref>


عبد مناف کی کنیت "ابو عبد شمس" اور لقب "قمر البطحاء" ہے؛ جس طرح کہ [[عبداللہ بن عبدالمطلب]](ع) کو "قمر الحرم" اور [[عباس بن علی]](ع) کو "قمر بنی ہاشم" کہا گیا ہے۔  
عبد مناف کی کنیت "ابو عبد شمس" اور لقب "قمر البطحاء" ہے؛ جس طرح کہ [[عبداللہ بن عبدالمطلب]](ع) کو "قمر الحرم" اور [[عباس بن علی]](ع) کو "قمر بنی ہاشم" کہا گیا ہے۔


شہید [[غزوہ بدر|بدر]] جناب [[عبیدہ بن حارث]] کا سلسلۂ نسب [[مطلب بن عبد مناف|مُطَلِّب بن عبدمناف]] تک اور [[بنو امیہ]] کا سلسلۂ نسب [[عبد شمس بن عبد مناف]] تک پہنچتا ہے۔
شہید [[غزوہ بدر|بدر]] جناب [[عبیدہ بن حارث]] کا سلسلۂ نسب [[مطلب بن عبد مناف|مُطَلِّب بن عبدمناف]] تک اور [[بنو امیہ]] کا سلسلۂ نسب [[عبد شمس بن عبد مناف]] تک پہنچتا ہے۔
سطر 81: سطر 81:
# [[نوفل بن عبد مناف]]؛
# [[نوفل بن عبد مناف]]؛
# [[ابو عمرو]]۔
# [[ابو عمرو]]۔
 
عبد مناف کی چھ بیٹیاں بھی تھیں۔۔<ref>آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ص:41۔</ref>
عبد مناف کی چھ بیٹیاں بھی تھیں۔۔<ref>آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ص:41۔</ref>


سطر 97: سطر 97:
مؤخر الذکر منصب دینی حیثیت نہیں رکھتا تھا۔<ref>جعفر سبحانی، وہی ماخذ۔</ref>
مؤخر الذکر منصب دینی حیثیت نہیں رکھتا تھا۔<ref>جعفر سبحانی، وہی ماخذ۔</ref>


معاصر دانشور [[سید ہاشم رسولی محلاتی]] تاریخ و سیرت کے مآخذ کے حوالے سے لکھتے ہیں: [[قصی بن کلاب|قصی]] کے چار بیٹوں میں سب سے بڑے کا نام [[عبدالدار بن قصی|عبدالدار]] تھا لیکن ان کے دوسرے بیٹے "مغیرہ" جن کو والدہ نے "عبدمناف" کا دام دیا تمام بھائیوں سے زیادہ کریم الطبیع اور شریف و بزرگوار تھے کیونکہ انھوں نے جود و سخا اور فیاضی میں دوسروں سے سبقت لے لی تھی اور اسی حوالے سے [[قریش]] میں "فیاض" کے لقب سے مشہور تھے۔ حسن و جمال زباں زد خاص و عام تھا یہاں تک کہ انہیں "قمر البطحاء" کہا جاتا تھا۔ چنانچہ لوگوں کی اکثریت کے نزدیک دوسرے بھائیوں کی نسبت والد کی جانشینی اور [[کعبہ]] کے مناصب سنبھالنے کے زیادہ اہل تھے؛ شاید اسی عوامی رائے کی وجہ سے [[قصی بن کلاب|قصی]] نے [اپنی زندگی کے آخر میں ہی ایک باضابطہ بیٹھک میں اپنے تمام مناصب  اپنے بڑے بیٹے [[عبدالدار بن قصی|عبدالدار]] کے سپرد کئے کیونکہ وہ عبدالدار سے بہت محبت کرتے تھے اوردوسری طرف سے دیکھ رہے تھے کہ عبد مناف اور دوسرے بھائی فضائل و شرافت میں ان سے سبقت لے چکے ہیں۔ چنانچہ قصی سے مخاطب ہوکر کہا:  
معاصر دانشور [[سید ہاشم رسولی محلاتی]] تاریخ و سیرت کے مآخذ کے حوالے سے لکھتے ہیں: [[قصی بن کلاب|قصی]] کے چار بیٹوں میں سب سے بڑے کا نام [[عبدالدار بن قصی|عبدالدار]] تھا لیکن ان کے دوسرے بیٹے "مغیرہ" جن کو والدہ نے "عبدمناف" کا دام دیا تمام بھائیوں سے زیادہ کریم الطبیع اور شریف و بزرگوار تھے کیونکہ انھوں نے جود و سخا اور فیاضی میں دوسروں سے سبقت لے لی تھی اور اسی حوالے سے [[قریش]] میں "فیاض" کے لقب سے مشہور تھے۔ حسن و جمال زباں زد خاص و عام تھا یہاں تک کہ انہیں "قمر البطحاء" کہا جاتا تھا۔ چنانچہ لوگوں کی اکثریت کے نزدیک دوسرے بھائیوں کی نسبت والد کی جانشینی اور [[کعبہ]] کے مناصب سنبھالنے کے زیادہ اہل تھے؛ شاید اسی عوامی رائے کی وجہ سے [[قصی بن کلاب|قصی]] نے [اپنی زندگی کے آخر میں ہی ایک باضابطہ بیٹھک میں اپنے تمام مناصب  اپنے بڑے بیٹے [[عبدالدار بن قصی|عبدالدار]] کے سپرد کئے کیونکہ وہ عبدالدار سے بہت محبت کرتے تھے اوردوسری طرف سے دیکھ رہے تھے کہ عبد مناف اور دوسرے بھائی فضائل و شرافت میں ان سے سبقت لے چکے ہیں۔ چنانچہ قصی سے مخاطب ہوکر کہا:


"جان لو! اے فرزند: خدا کی قسم! میں ایسے اقدامات کروں گا کہ تم شرف اور عظمت میں اپنے بھائیوں تک پہنچ جاؤگے اور اگرچہ بھائی تم پر برتری اور شرف حاصل کرچکے ہیں لیکن میں کچھ ایسے اقدامات کروں گا کہ قریش میں سے کوئی بھی [[کعبہ]] میں داخل نہیں ہوسکے گا جب تک تم نے اس کا دروازہ نہ کھولا ہو اور تم نے اذن دخول نہ دیا ہو؛ اور جنگ کے لئے کوئی پرچم [[قریش]] کے لئے نہیں باندھا جاسکے گا سوا اس کے تم اسے باندھ لو؛ اور [[سقایت]] کا منصب تمہارے ہاتھ آجائے اور حجاج تمہارے سوا کسی کا طعام نہ کھائیں اور [[قریش]] تمہارے گھر کے سوا کہیں کوئی فیصلہ نہ کریں"۔  
"جان لو! اے فرزند: خدا کی قسم! میں ایسے اقدامات کروں گا کہ تم شرف اور عظمت میں اپنے بھائیوں تک پہنچ جاؤگے اور اگرچہ بھائی تم پر برتری اور شرف حاصل کرچکے ہیں لیکن میں کچھ ایسے اقدامات کروں گا کہ قریش میں سے کوئی بھی [[کعبہ]] میں داخل نہیں ہوسکے گا جب تک تم نے اس کا دروازہ نہ کھولا ہو اور تم نے اذن دخول نہ دیا ہو؛ اور جنگ کے لئے کوئی پرچم [[قریش]] کے لئے نہیں باندھا جاسکے گا سوا اس کے تم اسے باندھ لو؛ اور [[سقایت]] کا منصب تمہارے ہاتھ آجائے اور حجاج تمہارے سوا کسی کا طعام نہ کھائیں اور [[قریش]] تمہارے گھر کے سوا کہیں کوئی فیصلہ نہ کریں"۔


اور یوں [[قصی بن کلاب|قصی]] نے اپنے تمام تر مناصب [[عبدالدار]] کو منتقل کئے اور [[سقایت]]، پرچمداری، کلید داری، دارالندوہ کی ریاست اور حاجیوں کو کھانا کھلانے کے تمام مناصب کے عہدہ دار ہوئے۔  
اور یوں [[قصی بن کلاب|قصی]] نے اپنے تمام تر مناصب [[عبدالدار]] کو منتقل کئے اور [[سقایت]]، پرچمداری، کلید داری، دارالندوہ کی ریاست اور حاجیوں کو کھانا کھلانے کے تمام مناصب کے عہدہ دار ہوئے۔


قصی کے تمام فرزندوں نے بھی والد کی وصیت کو دل سے قبول کیا اور عبدالدار کی زعامت اور تمام مناصب کی ان کی طرف منتقلی پر راضی ہوئے اور قصی کی وفات سے عبدالدار کی وفات تک ان کے درمیان کوئی اختلاف پیدا نہیں ہوا۔<ref>ابن سعد، الطبات الکبری، ج1، ص73 و دیگر مآخذ سیرت و تاریخ۔</ref>
قصی کے تمام فرزندوں نے بھی والد کی وصیت کو دل سے قبول کیا اور عبدالدار کی زعامت اور تمام مناصب کی ان کی طرف منتقلی پر راضی ہوئے اور قصی کی وفات سے عبدالدار کی وفات تک ان کے درمیان کوئی اختلاف پیدا نہیں ہوا۔<ref>ابن سعد، الطبات الکبری، ج1، ص73 و دیگر مآخذ سیرت و تاریخ۔</ref>
سطر 141: سطر 141:




{{رسول خدا کا شجرہ نسب}}
{{پیغمبر اسلام}}
[[زمرہ:پیغمبر اسلام(ص)]]  
{{شجرہ نامہ رسول خدا}}
 
[[زمرہ:پیغمبر اسلام(ص)]]
[[زمرہ:پیغمبر اسلام کے آباء و اجداد]]
[[زمرہ:پیغمبر اسلام کے آباء و اجداد]]
گمنام صارف