مندرجات کا رخ کریں

"عبد مناف بن قصی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[ملف:Time2wait.svg|20px|link=]] <font color = green><big>'''زیر تکمیل</big></font>''' {{{1|}}}
{{Infobox
{{Infobox
|name    =
|name    =
سطر 53: سطر 52:
|belowstyle = background:#ddf;
|belowstyle = background:#ddf;
|below =
|below =
}}
}}


'''عبد مناف بن [[قصی بن کلاب|قصی]]''' بن [[کلاب بن مرہ|کلاب]] بن [[مرہ بن کعب]] بن [[کعب بن لؤوی]] [[رسول اللہ(ص)]] کے تیسرے جد امجد اور [[قریش]] کے سردار اور [[بنو عبد مناف]] کے مورث اعلی ہیں اور ایک قول کے مطابق ایلاف کی تجارتی مہمات کی بنیاد ان ہی نے رکھی تھی۔
'''عبد مناف بن [[قصی بن کلاب|قصی]]''' بن [[کلاب بن مرہ|کلاب]] بن [[مرہ بن کعب]] بن [[کعب بن لؤوی]] [[رسول اللہ(ص)]] کے تیسرے جد امجد اور [[قریش]] کے سردار اور [[بنو عبد مناف]] کے مورث اعلی ہیں اور ایک قول کے مطابق ایلاف کی تجارتی مہمات کی بنیاد ان ہی نے رکھی تھی۔


[[ملف:جنۃ المعلاۃ.png|thumbnail|left|400px]]
==نام و نسب==
'''عبد مناف'''، (نام: مغیرہ)، بن [[قصی بن کلاب|قصی]] (نام: زید)، بن [[کلاب بن مرہ|کلاب]] بن [[مرہ بن کعب|مرہ]]، بن [[لؤی بن غالب|لؤی]] بن [[غالب بن فہر|غالب]] بن [[مالک بن نضر|مالک]] بن [[نضر بن کنانہ|نضر]] بن [[کنانہ بن خزیمہ|کنانہ]] بن [[خزیمہ بن مدرکہ|خزیمہ]] بن [[مدرکہ بن الیاس|مدرکہ]] (نام: عامر) بن [[الیاس بن مضر|الیاس]] بن [[مضر بن نزار|مضر]] بن [[نزار بن معد|نزار]] بن [[معد بن عدنان|معد]] بن [[عدنان]]۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص1۔</ref>
 
ان کی والدہ [[حبى بنت حلیل|حُبَّى بنت حُلَیل]] بن حبشیہ بن سلول بن کعب بن عمرو (نام: [[خزاعہ]]) بن ربیعہ (نام: لحی) بن عامر بن عمیر (قمعہ) بن [[الیاس بن مضر|الیاس]] بن [[مضر بن نزار|مضر]] بن [[نزار بن معد|نزار]] بن [[معد بن عدنان|معد]] بن [[عدنان]] ہیں۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص70۔</ref>
 
==لقب اور ذاتی خصوصیات==
[[رسول خدا(ص)]] کے تیسرے جد امجد "مغیرہ" عبد مناف جو "قمر البطحاء" [اور فیّاض] کے لقب سے مشہور تھے، اپنے بھائی [[عبد الدار بن قصی]] سے چھوٹے تھے لیکن لوگوں کے دلوں میں خاص مقام و منزلت رکھتے تھے۔ شعار پرہیزگاری اور [[تقوی]] ان کا تھا اور لوگوں کو بھی تقوی، حسن سلوک اور صلہ رحمی (= اعزاء و اقارب کے ساتھ تعلق برقرار رکھنے) کی دعوت دیتے تھے لیکن اپنی اعلی منزلت، ممتاز حیثیت اور ہردلعزیز کے باوجود کبھی بھی اپنے بھائی کے ساتھ مسابقت اور [[کعبہ]] کے اعلی مناصب پر قبضہ جمانے کے درپے نہ تھے۔<ref>جعفر سبحانی، فروغ ابدیت، ج1، ص111-112۔</ref>
 
عبد مناف کی کنیت "ابو عبد شمس" اور لقب "قمر البطحاء" ہے؛ جس طرح کہ [[عبداللہ بن عبدالمطلب]](ع) کو "قمر الحرم" اور [[عباس بن علی]](ع) کو "قمر بنی ہاشم" کہا گیا ہے۔


[[ملف:جنۃ المعلاۃ1.png|thumbnai|left|400px]]
شہید [[غزوہ بدر|بدر]] جناب [[عبیدہ بن حارث]] کا سلسلۂ نسب [[مطلب بن عبد مناف|مُطَلِّب بن عبدمناف]] تک اور [[بنو امیہ]] کا سلسلۂ نسب [[عبد شمس بن عبد مناف]] تک پہنچتا ہے۔


==نام و نسب==
[[قصی بن کلاب]] نے وفات پائی اور انہیں [[مقبرہ حجون]] <ref>الحموی، معجم البلدان، ج2، ص225۔</ref> میں دفنایا گیا تو [[عبد مناف]] قوم کے سید و سردار بنے اور ان کی منزلت کی رفعت ملی اور [[مکہ]] کے امور و معاملات کا انتظام بغیر کسی نزاع تخاصم کے قصی کے فرزندوں کے پاس تھا۔<ref>آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ص41۔</ref>
'''عبد مناف'''، (نام: مغیرہ)، بن [[قصی بن کلاب|قصی]] (نام: زيد)، بن [[کلاب بن مرہ|کلاب]] بن [[مرہ بن کعب|مرہ]]، بن [[لؤی بن غالب|لؤی]] بن [[غالب بن فہر|غالب]] بن [[مالک بن نضر|مالک]] بن [[نضر بن کنانہ|نضر]] بن [[کنانہ بن خزیمہ|کنانہ]] بن [[خزیمہ بن مدرکہ|خزیمہ]] بن [[مدرکہ بن الیاس|مدرکہ]] (نام: عامر) بن [[الیاس بن مضر|الیاس]] بن [[مضر بن نزار|مضر]] بن [[نزار بن معد|نزار]] بن [[معد بن عدنان|معد]] بن [[عدنان]]۔
 
==ازواج==
# '''عاتکہ بنت مرہ''' بن ہلال بن فالج بن ذکوان بن ثعلبہ بن بہثہ بن سلیم بن منصور بن عکرمہ بنت خصفہ بن قیس بن عیلال بن [[مضر بن نزار|مضر]] بن [[نزار بن معد|نزار]] بن [[معد بن عدنان|معد]] بن [[عدنان بن ادّ|عدنان]]، السلمیہ جو [[ہاشم بن عبد مناف|ہاشم]] اور [[عبد شمس بن عبد مناف|عبد شمس]] اور[[مطلب بن عبد مناف|مطلب]] کی والدہ تھیں۔
# '''واقدہ بنت ابی عدی''' المازنیہ ـ جو بنو مازن بن منصور بن عکرمہ بن خصفہ بن قیس بن عیلان بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان سے تھیں۔ [[نوفل بن عبد مناف|نوفل]] کی والدہ ہیں۔
۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص70۔</ref>


ان کی والدہ [[حبى بنت حلیل|حُبَّى بنت حُلَیل]] بن حبشیہ بن سلول بن کعب بن عمرو (نام: [[خزاعہ]]) بن ربیعہ (نام: لحی) بن عامر بن عمیر (قمعہ) بن [[الیاس بن مضر|الیاس]] بن [[مضر بن نزار|مضر]] بن [[نزار بن معد|نزار]] بن [[معد بن عدنان|معد]] بن [[عدنان]] ہیں۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص11-14۔</ref>  
==اولاد==
# [[ہاشم بن عبد مناف]]؛
# [[مطلب بن عبد مناف]]؛
# [[عبد شمس بن عبد مناف]]؛
# [[نوفل بن عبد مناف]]؛
# [[ابو عمرو]]۔
عبد مناف کی چھ بیٹیاں بھی تھیں۔۔<ref>آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ص:41۔</ref>


==لقب اور ذاتی خصوصیات==
ابن سعد لکھتے ہیں کہ عبدمناف کے چھ بیٹے تھے اور چھ بیٹیاں تھیں۔ [[مطلب بن عبد مناف|مطلب]] ان کے سب سے بڑے بیٹے تھے جنہوں نے تجارتی دورے کئے اور [[نجاشی (حبشہ کے بادشاہ)|نجاشی]] کے ساتھ معاہدہ منعقد کیا۔ [[ہاشم بن عبد مناف|ہاشم]] (جن کا نام عمرو ہے) نے [[روم]] میں [[ہرقل (روم کا بادشاہ)|ہرقل]] کے ساتھ تجارتی معاہدہ منعقد کیا کیونکہ وہ [[شام]] کا سفر کیا کرتے تھے۔ [[عبد شمس بن عبد مناف|عبد شمس]]، عبد مناف کی بیٹیاں "حنّہ"، قلابہ"، "بَرّہ"، اور "ہالہ"  اور ان سب کی والدہ عاتکہ کبری بن مرہ بن ہلال تھیں۔ علاوہ ازیں عبد مناف کے چوتھے بیٹے کا نام [[نوفل بن عبد مناف|نوفل]] ہے جنہوں نے [[یران]] کے بادشاہ کے ساتھ معاہدہ منعقد کرکے [[قریش]] اور [[عراق]] کے درمیان تجارت کو ممکن بنایا۔ ان کے پانچویں بیٹے کا نام [[ابو عمرو بن عبد مناف|ابو عمرو]] تھا اور چھٹا بیٹا "ابو عبید بن مناف" تھا جو طفولت میں گذر گیا تھا۔ مؤخر الذکر بیٹوں اور بیٹیوں کی والدہ "واقدہ بنت ابی عدی مازنیہ" تھیں۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبرى، ج1، ص74-75۔</ref>
[[رسول خدا(ص)]] کے تیسرے جد امجد "مغیرہ" عبد مناف جو قمر البطحاء کے لقب سے مشہور تھے، اپنے بھائی [[عبد الدار بن قصی]] سے چھوٹے تھے لیکن لوگوں کے دلوں میں خاص مقام و منزلت رکھتے تھے۔ شعار پرہیزگاری اور [[تقوی]] ان کا تھا اور لوگوں کو بھی تقوی، حسن سلوک اور صلہ رحمی (= اعزاء و اقارب کے ساتھ تعلق برقرار رکھنے) کی دعوت دیتے تھے لیکن اپنی اعلی منزلت، ممتاز حیثیت اور ہردلعزیز کے باوجود کبھی بھی اپنے بھائی کے ساتھ مسابقت اور [[کعبہ]] کے اعلی مناصب پر قبضہ جمانے کے درپے نہ تھے۔<ref>جعفر سبحانی، فروغ ابدیت، ج1، ص111-112۔</ref>


==مکہ کے مناصب==
==مکہ کے مناصب و دیگر تفصیلات==
حکومت اور زعامت والد ([[قصی بن کلاب|قصی]] کی وصیت کے مطابق [[عبدالدار بن قصی|عبدالدار]] کے ہاتھ میں تھی لیکن دو بھائیوں کی وفات کے بعد ان کے بیٹوں کے درمیان ان مناصب پر تنازعہ رونما ہوا اور یہ کشمکش آخر کار مصالحت اور مناصب کی تقسیم پر منتج ہوئی اور فیصلہ ہوا کہ [[کعبہ]] کی تولیت اور [[دارالندوہ]] کی ریاست عبدالدار کے سپرد کی گئی اور [[سقایت]] اور حجاج کی مہمان داری اور ضيافت کا منصب عبدمناف کے فرزندوں کو سونپ دیا گیا اور مناصب کی یہ تقسیم ظہور [[اسلام]] تک برقرار تھی اور دارالندوہ کی ریاست عبدالدار کے فرزندوں کے پاس تھی اور حجاج کی ضیافت کا منصب عبد مناف کے فرزندوں کے پاس۔
حکومت اور زعامت والد ([[قصی بن کلاب|قصی]] کی وصیت کے مطابق [[عبدالدار بن قصی|عبدالدار]] کے ہاتھ میں تھی لیکن دو بھائیوں کی وفات کے بعد ان کے بیٹوں کے درمیان ان مناصب پر تنازعہ رونما ہوا اور یہ کشمکش آخر کار مصالحت اور مناصب کی تقسیم پر منتج ہوئی اور فیصلہ ہوا کہ [[کعبہ]] کی تولیت اور [[دارالندوہ]] کی ریاست عبدالدار کے سپرد کی گئی اور [[سقایت]] اور حجاج کی مہمان داری اور ضیافت کا منصب عبدمناف کے فرزندوں کو سونپ دیا گیا اور مناصب کی یہ تقسیم ظہور [[اسلام]] تک برقرار تھی اور دارالندوہ کی ریاست عبدالدار کے فرزندوں کے پاس تھی اور حجاج کی ضیافت کا منصب عبد مناف کے فرزندوں کے پاس۔


واضح رہے کہ [[کعبہ]] کی تعمیر کے وقت متعلقہ مناصب موجود نہ تھے بلکہ ایام و اعوام گذرنے کے ساتھ ساتھ زمانے کے تقاضوں کی رو سے یہ مناصب معرض وجود میں آئے۔ اسلام سے قبل [[کعبہ]] کے مناصب چار تھے:
واضح رہے کہ [[کعبہ]] کی تعمیر کے وقت متعلقہ مناصب موجود نہ تھے بلکہ ایام و اعوام گذرنے کے ساتھ ساتھ زمانے کے تقاضوں کی رو سے یہ مناصب معرض وجود میں آئے۔ اسلام سے قبل [[کعبہ]] کے مناصب چار تھے:
# '''[[کعبہ]]''' کی تولیت (=متولی کا منصب) اور کلید داری؛
# [[کعبہ]] کی تولیت (=متولی کا منصب) اور کلید داری؛
# '''[[سقایت]]''' (= حجاج کو پانی فراہم کرنے کا منصب)؛
# [[سقایت]] (= حجاج کو پانی فراہم کرنے کا منصب)؛
# '''رفادت''' یعنی حجاج کو کھانا فراہم کرنا اور ان کی ضيافت کا اہتمام کرنا؛
# '''رفادت''' یعنی حجاج کو کھانا فراہم کرنا اور ان کی ضیافت کا اہتمام کرنا؛
# مکیوں کی سربراہی اور لشکر کی امارت
# مکیوں کی سربراہی اور لشکر کی امارت


مؤخر الذکر منصب دینی حیثیت نہیں رکھتا تھا۔<ref>جعفر سبحانی، وہی ماخذ۔</ref>
مؤخر الذکر منصب دینی حیثیت نہیں رکھتا تھا۔<ref>جعفر سبحانی، وہی ماخذ۔</ref>
معاصر دانشور [[سید ہاشم رسولی محلاتی]] تاریخ و سیرت کے مآخذ کے حوالے سے لکھتے ہیں: [[قصی بن کلاب|قصی]] کے چار بیٹوں میں سب سے بڑے کا نام [[عبدالدار بن قصی|عبدالدار]] تھا لیکن ان کے دوسرے بیٹے "مغیرہ" جن کو والدہ نے "عبدمناف" کا دام دیا تمام بھائیوں سے زیادہ کریم الطبیع اور شریف و بزرگوار تھے کیونکہ انھوں نے جود و سخا اور فیاضی میں دوسروں سے سبقت لے لی تھی اور اسی حوالے سے [[قریش]] میں "فیاض" کے لقب سے مشہور تھے۔ حسن و جمال زباں زد خاص و عام تھا یہاں تک کہ انہیں "قمر البطحاء" کہا جاتا تھا۔ چنانچہ لوگوں کی اکثریت کے نزدیک دوسرے بھائیوں کی نسبت والد کی جانشینی اور [[کعبہ]] کے مناصب سنبھالنے کے زیادہ اہل تھے؛ شاید اسی عوامی رائے کی وجہ سے [[قصی بن کلاب|قصی]] نے [اپنی زندگی کے آخر میں ہی ایک باضابطہ بیٹھک میں اپنے تمام مناصب  اپنے بڑے بیٹے [[عبدالدار بن قصی|عبدالدار]] کے سپرد کئے کیونکہ وہ عبدالدار سے بہت محبت کرتے تھے اوردوسری طرف سے دیکھ رہے تھے کہ عبد مناف اور دوسرے بھائی فضائل و شرافت میں ان سے سبقت لے چکے ہیں۔ چنانچہ قصی سے مخاطب ہوکر کہا:
"جان لو! اے فرزند: خدا کی قسم! میں ایسے اقدامات کروں گا کہ تم شرف اور عظمت میں اپنے بھائیوں تک پہنچ جاؤگے اور اگرچہ بھائی تم پر برتری اور شرف حاصل کرچکے ہیں لیکن میں کچھ ایسے اقدامات کروں گا کہ قریش میں سے کوئی بھی [[کعبہ]] میں داخل نہیں ہوسکے گا جب تک تم نے اس کا دروازہ نہ کھولا ہو اور تم نے اذن دخول نہ دیا ہو؛ اور جنگ کے لئے کوئی پرچم [[قریش]] کے لئے نہیں باندھا جاسکے گا سوا اس کے تم اسے باندھ لو؛ اور [[سقایت]] کا منصب تمہارے ہاتھ آجائے اور حجاج تمہارے سوا کسی کا طعام نہ کھائیں اور [[قریش]] تمہارے گھر کے سوا کہیں کوئی فیصلہ نہ کریں"۔
اور یوں [[قصی بن کلاب|قصی]] نے اپنے تمام تر مناصب [[عبدالدار]] کو منتقل کئے اور [[سقایت]]، پرچمداری، کلید داری، دارالندوہ کی ریاست اور حاجیوں کو کھانا کھلانے کے تمام مناصب کے عہدہ دار ہوئے۔
قصی کے تمام فرزندوں نے بھی والد کی وصیت کو دل سے قبول کیا اور عبدالدار کی زعامت اور تمام مناصب کی ان کی طرف منتقلی پر راضی ہوئے اور قصی کی وفات سے عبدالدار کی وفات تک ان کے درمیان کوئی اختلاف پیدا نہیں ہوا۔<ref>ابن سعد، الطبات الکبری، ج1، ص73 و دیگر مآخذ سیرت و تاریخ۔</ref>
بایں حال یعقوبی کا کہنا ہے کہ قصی نے مذکورہ مناصب کو عبدالدار اور عبدمناف کے درمیان تقسیم کیا اور وہ یوں کہ [[کعبہ]] کی پردہ داری، دارالندوہ کی ریاست اور پرچم داری کے مناصب عبدالدار کو سونپ دیئے اور [[سقایت]]، [[رفادت]] اور [[قریش]] کی زعامت جیسے مناصب کو عبدمناف کے سپرد کیا۔<ref>اليعقوبي، تاريخ اليعقوبي، ج1، ص241۔</ref>
بہرحال عبد مناف بن قصی [[کعبہ]] کے پردہ دار، [[قریش]] کے سید وزعیم اور شہر [[مکہ]] کے رئیس ہوئے اور [[بنو عبد مناف]] نے صدیوں تک حکمرانی کی۔ [[آل ابی طالب]] اور [[ائمۂ معصومین علیہم السلام]]، [[بنو امیہ]] اور [[بنو عباس]] عبد مناف کی نسل سے ہیں۔<ref>رسولی محلاتی، زندگانی حضرت محمد(ص)، ذیل "عبد مناف"۔</ref>
==بنو عبد مناف اور دعوت ذوالعشیرہ==
ابن سعد لکھتے ہیں: ہشام بن محمد سائب کلبی نے اپنے والد سے نقل کیا ہے کہ جب [[قصی بن کلاب]] نے وفات پائی تو عبد مناف بن قصی نے والد کے معاملات کا انتظام سنبھالا، [[قریش]] کی سیادت و زعامت سنبھالی اور قصی کی طرف سے مختص کردہ زمینوں کے علاوہ کچھ مزید زمینیں اپنی قوم کے لئے معین کردیں اور جب خداوند متعال نے یہ آیت نازل فرمائی: <font color = green>"{{قرآن کا متن|'''وَأَنذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ|ترجمہ=اور ڈرا دیجئے اپنے قریبی خاندان والوں کو|سورت=[[سورہ شعراء]]|آیت=214}}"</font> تو آپ(ص) نے صرف اولاد [[عبد مناف]] کو اپنے قریبی خاندان والوں کے زمرے میں دعوت دی اور جب [[ابو لہب]] نے مخالفت کی تو [[سورہ مسد]] نازل ہوئی۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبرى، ج1، ص74-75۔</ref>
==متعلقہ مضامین==
{{ستون آ|3}}
* [[پیغمبر اکرم]]
* [[مکہ]]
* [[کعبہ]]
* [[بنو ہاشم]]
* [[قصی بن کلاب]]
* [[عبدالمطلب بن ہاشم]]
* [[ابو طالب علیہ السلام|عبد مناف بن عبدالمطلب]]،
* [[عبداللہ بن عبدالمطلب]]
* [[حمزہ بن عبد المطلب]]
* [[عباس بن عبد المطلب]]
{{ستون خ}}


==پاورقی حاشیے==
==پاورقی حاشیے==
{{حوالہ جات}}
<div class="reflist4" style="height: 220px; overflow: auto; padding: 3px" >
{{حوالہ جات|2}}
</div>
 
==مآخذ==
* آیتی، محمد ابراهیم (۱۳۴۳ - ۱۲۹۴)، تاریخ پیامبر اسلام، تجدیدنظر و اضافات و کوشش ابوالقاسم گرجی، دانشگاه تهران، موسسه انتشارات و چاپ، 1378 ه‍
* ابن سعد، أبو عبد الله محمد بن سعد، البصري، البغدادي (المتوفى: 230هـ)، المحقق: إحسان عباس، الناشر: دار صادر - بيروت الطبعة: الأولى، 1968عیسوی۔
* ابن هشام، عبد الملك، السيرة النبوية، [سيرة النبي صلى الله عليه وآله  ألفها إبن إسحاق وهذبها إبن هشام]، تحقیق: محمد محيى الدين عبد الحميد، مكتبة محمد على صبيح وأولاده، مصر 1356 ه‍ / 1937 ع‍
* الحموی، یاقوت بن عبد الله الرومی البغدادی، معجم البلدان، دار إحیاء الثراث العربی بیروت - لبنان ـ 1399 ه‍ / 1979 ع‍
* رسولی محلاتی، سید ہاشم، زندگانی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ، چاپ اول سال 1397 ه‍
* سبحانی تبریزی، جعفر، فروغ ابدیت، قم: بوستان کتاب قم، چاپ بیست و یکم، 1385 ه‍ ش
* اليعقوبي، أحمد بن أبي يعقوب بن جعفر، تاريخ اليعقوبي، مؤسسه ونشر فرهنگ اهل بيت(ع) - قم ۔ دار صادر بيروت  1379 ه‍ / 1960 ع‍
 
 
{{رسول خدا کا شجرہ نسب}}
[[زمرہ:پیغمبر اسلام(ص)]]
[[زمرہ:پیغمبر اسلام کے آباء و اجداد]]
گمنام صارف