"آمنہ بنت وہب سلام اللہ علیہا" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 22: | سطر 22: | ||
|data9 = {{{نسب/قبیلہ|[[قبیلہ قریش|قریشیہ]]}}} | |data9 = {{{نسب/قبیلہ|[[قبیلہ قریش|قریشیہ]]}}} | ||
|label10 = نامور اقرباء | |label10 = نامور اقرباء | ||
|data10 = {{{نامور اقرباء|[[عبداللہ بن عبدالمطلب]] (زوجہ)، [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم]] | |data10 = {{{نامور اقرباء|[[عبداللہ بن عبدالمطلب]] (زوجہ)، [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم]] ؐ (فرزند)}}} | ||
|label11 =تاریخ و مقام وفات | |label11 =تاریخ و مقام وفات | ||
|data11 ={{{تاریخ و مقام وفات|سنہ 7 [[عامل الفیل]]، [[مکہ]] اور [[مدینہ]] کے درمیان بمقام [[ابواء]]}}} | |data11 ={{{تاریخ و مقام وفات|سنہ 7 [[عامل الفیل]]، [[مکہ]] اور [[مدینہ]] کے درمیان بمقام [[ابواء]]}}} | ||
سطر 42: | سطر 42: | ||
|header19 =کردار | |header19 =کردار | ||
|label20 = | |label20 = | ||
|data20 = {{{دینی|[[رسول اللہ|پیغمبر اسلام | |data20 = {{{دینی|[[رسول اللہ|پیغمبر اسلام ؐ]] کی والدہ}}} | ||
|belowstyle = background:#ddf; | |belowstyle = background:#ddf; | ||
|below = | |below = | ||
}} | }} | ||
'''آمِنہ بنت وَہْب''' (وفات 46 قبل از ہجرت/576 ء)، [[رسول خدا | '''آمِنہ بنت وَہْب''' (وفات 46 قبل از ہجرت/576 ء)، [[رسول خدا ؐ]] کی والدہ، [[عبداللہ بن عبدالمطلب]] کی زوجہ اور [[قریش]] کی محترم خاتون ہیں۔ [[ہجرت]] سے 54 یا 53 سال پہلے عبداللہ سے شادی ہوئی اور ان کے بطن سے [[رسول اللہ|حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ]] کی ولادت ہوئی۔ سنہ 7 [[عام الفیل]] میں اپنے فرزند محمد ؐ کو ان کے والد کے قبر کی زیارت اور عبد اللہ کے مامووں سے ملاقات کے لئے، جن کا تعلق قبیلہ بنی نجار سے تھا، مدینہ لے گئیں۔ اس سفر سے واپسی میں [[مدینہ]] کے پاس [[ابواء]] نامی مقام پر آمنہ نے وفات پائی اور وہیں دفن ہوئیں۔ | ||
علمائے [[شیعہ]] آمنہ اور اجداد پیغمبر | علمائے [[شیعہ]] آمنہ اور اجداد پیغمبر ؐ کے [[ایمان]] کے سلسلہ میں اتفاق نظر رکھتے ہیں اور منکرین ایمان کے بارے میں تاریخی گزارشات سے استناد کرتے ہیں۔ ان کے مطابق، [[آنحضرت ؐ]] ابواء میں اپنی والدہ کی قبر کی [[زیارت]] کے لئے جایا کرتے تھے۔ | ||
کتاب [[ام النبی | کتاب [[ام النبی ؐ]] بنت الشاطی کی تالیف ہے جو حضرت آمنہ کی سوانح حیات پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب عربی زبان میں ہے جس کا فارسی ترجمہ [[آمنہ مادر پیامبر]] کے نام سے ہوا ہے۔ | ||
==نسب== | ==نسب== | ||
سطر 72: | سطر 72: | ||
== ایمان== | == ایمان== | ||
معاصر تاریخ دان محمد ابراہیم آیتی (۱۳۴۳ شمسی) کے بقول آمنہ، [[ابو طالب]]، [[عبداللہ بن عبدالمطلب]] نیز حضرت محمد کے حضرت [[ | معاصر تاریخ دان محمد ابراہیم آیتی (۱۳۴۳ شمسی) کے بقول آمنہ، [[ابو طالب]]، [[عبداللہ بن عبدالمطلب]] نیز حضرت محمد کے حضرت [[آدمؑ]] تک کے اجداد کے صاحب [[ایمان]] پر ہونے پر [[شیعہ]] علما کا اجماع ہے۔<ref>آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ۱۳۷۸ش، ص۴۲.</ref> اسی طرح [[الکافی (کتاب)|الکافی]] میں مذکور [[روایت]] کے مطابق اجداد پیامبر، انکے والد والدہ اور جس نے انکی کفالت کی یعنی ابو طالب پر آتش جہنم حرام ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۳۸۸ق، ج۱، ص۴۴۶.</ref> | ||
[[اہل سنت و جماعت|اہل سنت]] کے عقیدے کے مطابق پیغمبر کے والدین اور اجداد مشرک تھے۔ نویں صدی ہجری کے مفسر جلالالدین سیوطی [[سورہ توبہ]] کی آیت ۱۱۳ <font color=green>{{حدیث|مَا کانَ لِلنَّبِی وَالَّذِينَ آمَنُواْ أَن يسْتَغْفِرُواْ لِلْمُشْرِکينَ وَلَوْ کانُواْ أُوْلِی قُرْبَی مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَہُمْ أَنَّہُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ}}</font> | [[اہل سنت و جماعت|اہل سنت]] کے عقیدے کے مطابق پیغمبر کے والدین اور اجداد مشرک تھے۔ نویں صدی ہجری کے مفسر جلالالدین سیوطی [[سورہ توبہ]] کی آیت ۱۱۳ <font color=green>{{حدیث|مَا کانَ لِلنَّبِی وَالَّذِينَ آمَنُواْ أَن يسْتَغْفِرُواْ لِلْمُشْرِکينَ وَلَوْ کانُواْ أُوْلِی قُرْبَی مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَہُمْ أَنَّہُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ}}</font> | ||
{{یادداشت|ترجمہ: نبی کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں یہ زیبا نہیں ہے کہ مشرکین کے لیے مغفرت طلب کریں اگرچہ وہ ان کے عزیز و اقارب ہی کیوں نہ ہوں۔ جبکہ ان پر واضح ہوگیا کہ وہ دوزخی ہیں}} اور ۱۱۴ کی آیت <font color=green>{{حدیث|وَمَا کانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاہِيمَ لِأَبِيہِ إِلاَّ عَن مَّوْعِدَۃٍ وَعَدَہَا إِياہُ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَہُ أَنَّہُ عَدُوٌّ لِلّہِ تَبَرَّأَ مِنْہُ إِنَّ إِبْرَاہِيمَ لأوَّاہٌ حَلِيمٌ}}</font> {{یادداشت|ترجمہ: اور ابراہیم نے جو اپنے باپ (تایا) کے لیے دعائے مغفرت کی تھی تو وہ ایک وعدہ کی بنا پر تھی جو وہ کر چکے تھے۔ مگر جب ان پر واضح ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو آپ اس سے بیزار ہوگئے بے شک جناب ابراہیم بڑے ہی دردمند اور غمخوار و بردبار انسان تھے۔}} کے [[شان نزول]] میں مروی دو احادیث سے استناد کرتے ہوئے رسول خدا کی والدہ کے مشرک ہونے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔<ref>سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۰۴ق، ج۳، ص۲۸۳ و ۲۸۴.</ref> | {{یادداشت|ترجمہ: نبی کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں یہ زیبا نہیں ہے کہ مشرکین کے لیے مغفرت طلب کریں اگرچہ وہ ان کے عزیز و اقارب ہی کیوں نہ ہوں۔ جبکہ ان پر واضح ہوگیا کہ وہ دوزخی ہیں}} اور ۱۱۴ کی آیت <font color=green>{{حدیث|وَمَا کانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاہِيمَ لِأَبِيہِ إِلاَّ عَن مَّوْعِدَۃٍ وَعَدَہَا إِياہُ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَہُ أَنَّہُ عَدُوٌّ لِلّہِ تَبَرَّأَ مِنْہُ إِنَّ إِبْرَاہِيمَ لأوَّاہٌ حَلِيمٌ}}</font> {{یادداشت|ترجمہ: اور ابراہیم نے جو اپنے باپ (تایا) کے لیے دعائے مغفرت کی تھی تو وہ ایک وعدہ کی بنا پر تھی جو وہ کر چکے تھے۔ مگر جب ان پر واضح ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو آپ اس سے بیزار ہوگئے بے شک جناب ابراہیم بڑے ہی دردمند اور غمخوار و بردبار انسان تھے۔}} کے [[شان نزول]] میں مروی دو احادیث سے استناد کرتے ہوئے رسول خدا کی والدہ کے مشرک ہونے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔<ref>سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۰۴ق، ج۳، ص۲۸۳ و ۲۸۴.</ref> | ||
[[علامہ امینی]] [[امام علی | [[علامہ امینی]] [[امام علی ؑ]] سے منقول شان نزول کی بنا پر ان آیات کے شان نزول کو ان اصحاب سے متعلق سمجھتے ہیں جو اپنے مشرک والدین کیلئے [[استغفار]] کرتے تھے اور یہ آیت ابو طالب یا آمنہ سے کسی قسم کا تعلق نہیں رکھتی ہے۔<ref>امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ق، ج۸، ص۲۷.</ref> اسی طرح علامہ امینی نے کہا ہے کہ بعض مفسرین جیسے طبری<ref>دیکھیں: طبری، جامع البیان، ۱۴۱۲ق، ج۱۱، ص۳۳.</ref> نے ان آیات میں استغفار کی تفسیر مردہ پر [[نماز میت]] پڑھنے سے کی ہے۔<ref>امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ق، ج۸، ص۲۷.</ref> نیز علامہ امینی نے ان روایات کے جعلی و ساختگی اور راویوں کے موثق نہ ہونے کا ذکر کیا ہے۔<ref>امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ق، ج۸، ص۱۸-۱۹.</ref> | ||
[[شیخ عباس قمی]] [[سورہ توبہ]] کی آیت نمبر ۸۴ <font color=green>{{حدیث|وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِهِ ۖ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ ﴿٨٤﴾ }}</font> {{یادداشت|اور ان میں سے جو کوئی مر جائے تو اس کی نمازِ جنازہ نہ پڑھیں اور نہ ہی اس کی قبر پر کھڑے ہوں۔ بلاشبہ انہوں نے خدا و رسول کے ساتھ کفر کیا اور وہ فسق و نافرمانی کی حالت میں مرے ہیں۔}} سے استناد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ خدا نے رسول کو مشرکوں اور کافروں کی [[نماز]] پڑھنے اور ان کے سرہانے کھڑے ہونے سے منع کیا ہے اور دوسری جانب رسول اللہ اپنے چچا اور والدہ کی قبر کی [[زیارت]] کیلئے جاتے تھے لہذا آپ کے چچا اور والدہ کی نسبت شرک کا موضوع منتفی ہے۔<ref>محدث قمی، سفینۃ البحار، ۱۴۱۴ق، ج۱، ص۱۷۱.</ref> | [[شیخ عباس قمی]] [[سورہ توبہ]] کی آیت نمبر ۸۴ <font color=green>{{حدیث|وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِهِ ۖ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ ﴿٨٤﴾ }}</font> {{یادداشت|اور ان میں سے جو کوئی مر جائے تو اس کی نمازِ جنازہ نہ پڑھیں اور نہ ہی اس کی قبر پر کھڑے ہوں۔ بلاشبہ انہوں نے خدا و رسول کے ساتھ کفر کیا اور وہ فسق و نافرمانی کی حالت میں مرے ہیں۔}} سے استناد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ خدا نے رسول کو مشرکوں اور کافروں کی [[نماز]] پڑھنے اور ان کے سرہانے کھڑے ہونے سے منع کیا ہے اور دوسری جانب رسول اللہ اپنے چچا اور والدہ کی قبر کی [[زیارت]] کیلئے جاتے تھے لہذا آپ کے چچا اور والدہ کی نسبت شرک کا موضوع منتفی ہے۔<ref>محدث قمی، سفینۃ البحار، ۱۴۱۴ق، ج۱، ص۱۷۱.</ref> | ||
== مونوگراف== | == مونوگراف== | ||
کتاب '''ام النبیؐ''': عربی زبان میں حضرت آمنہ کے حالات زندگی پر لکھی گئی کتاب ہے جس کی مؤلفہ [[مصر]] کی رہنے والی [[عائشہ بنت الشاطی]] (متولد ۱۳۳۱ ھ/۱۹۱۳ ء) ہے۔<ref>سجادی، آمنہ مادر پیامبر، ۱۳۷۹ش، مقدمہ چاپ سوم</ref> مذکورہ کتاب تراجم سیّدات بیت النبوۃ کے مجموعے کا حصہ ہے اسے بنت الشاطی نے خاندان پیامبر کی خواتین کے متعلق تالیف کیا ہے۔<ref>[http://adabarabi.ir/home/book/701053 تراجم سيدات بيت النبوۃ - تراجم سیدات بیت النبوۃ]</ref> [[سید محمد تقی سجادی]] نے اس کتاب کو [[آمنہ مادر پیامبر | کتاب '''ام النبیؐ''': عربی زبان میں حضرت آمنہ کے حالات زندگی پر لکھی گئی کتاب ہے جس کی مؤلفہ [[مصر]] کی رہنے والی [[عائشہ بنت الشاطی]] (متولد ۱۳۳۱ ھ/۱۹۱۳ ء) ہے۔<ref>سجادی، آمنہ مادر پیامبر، ۱۳۷۹ش، مقدمہ چاپ سوم</ref> مذکورہ کتاب تراجم سیّدات بیت النبوۃ کے مجموعے کا حصہ ہے اسے بنت الشاطی نے خاندان پیامبر کی خواتین کے متعلق تالیف کیا ہے۔<ref>[http://adabarabi.ir/home/book/701053 تراجم سيدات بيت النبوۃ - تراجم سیدات بیت النبوۃ]</ref> [[سید محمد تقی سجادی]] نے اس کتاب کو [[آمنہ مادر پیامبر ؐ]] کے نام سے ترجمہ کیا ہے جو سال ۱۳۵۹ شمسی میں طبع ہوئی ہے۔<ref>سجادی، آمنہ مادر پیامبر، ۱۳۷۹ش، مقدمہ چاپ سوم</ref> | ||
==متعلقہ صفحات== | ==متعلقہ صفحات== | ||
سطر 110: | سطر 110: | ||
* الطبرسي، الفضل بن الحسن، مجمع البيان في تفسير القران، تحقیق: السيد محسن الامين العاملي، منشورات مؤسسۃ الاعلمي للمطبوعات بيروت - لبنان 1415 ہ / 1995 ع | * الطبرسي، الفضل بن الحسن، مجمع البيان في تفسير القران، تحقیق: السيد محسن الامين العاملي، منشورات مؤسسۃ الاعلمي للمطبوعات بيروت - لبنان 1415 ہ / 1995 ع | ||
* الطبری، محمد بن جریر، جامع البیان فی تفسیر القرآن (تفسیر طبری)، دارالمعرفۃ، بیروت. | * الطبری، محمد بن جریر، جامع البیان فی تفسیر القرآن (تفسیر طبری)، دارالمعرفۃ، بیروت. | ||
* بنت الشاطئ، عائشۃ عبدالرحمن، آمنہ مادر پیغمبر | * بنت الشاطئ، عائشۃ عبدالرحمن، آمنہ مادر پیغمبر ؐ، ترجمہ: سید محمدتقی سجادی، چاپ سوم، موسسہ انتشارات نبوی، تہران، 1379 ہ ش | ||
* [http://ar.lib.eshia.ir/41755/4/259 النيسابوري، نظام الدين القمي، تفسير غرائب القرآن ورغائب الفرقان، بيروت محقق: شیخ زكریا بيروت، دار الكتب العلميۃ] | * [http://ar.lib.eshia.ir/41755/4/259 النيسابوري، نظام الدين القمي، تفسير غرائب القرآن ورغائب الفرقان، بيروت محقق: شیخ زكریا بيروت، دار الكتب العلميۃ] | ||
* نویری، احمد بن عبدالوہاب، نہایۃ الارب فی فنون الادب، دارالکتب و الوثایق القومیہ، قاہرہ. | * نویری، احمد بن عبدالوہاب، نہایۃ الارب فی فنون الادب، دارالکتب و الوثایق القومیہ، قاہرہ. |