مندرجات کا رخ کریں

"جعفر بن ابی طالب" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 11: سطر 11:
| مہاجر/انصار  =[[مہاجر]]
| مہاجر/انصار  =[[مہاجر]]
| نسب/قبیلہ    =[[بنی ہاشم]]
| نسب/قبیلہ    =[[بنی ہاشم]]
| معروف رشتہ دار  =[[پیغمبر اکرم (ص)]] و [[امام علی (ع)]]
| معروف رشتہ دار  =[[پیغمبر اکرمؐ]] و [[امام علیؑ]]
| تاریخ وفات اور مقام وفات =
| تاریخ وفات اور مقام وفات =
| تاریخ شہادت اور مقام شہادت =[[جمادی الاول]] [[سنہ 8 ہجری]] [[موتہ]]، اردن
| تاریخ شہادت اور مقام شہادت =[[جمادی الاول]] [[سنہ 8 ہجری]] [[موتہ]]، اردن
سطر 26: سطر 26:
| تالیفات        =
| تالیفات        =
}}
}}
'''جعفر بن ابی طالب بن عبد المطلب'''، '''جعفر طیار''' و '''ذو الجناحین''' کے نام سے معروف، حضرت ابو طالب کے تیسرے بیٹے، [[رسول خدا (ص)]] کے چچا زاد بھائی، [[امیرالمؤمنین]] [[حضرت علی (ع)]] کے بڑے بھائی اور [[رسول اللہ|پیغمبر خدا (ص)]] کے مشہور [[صحابہ|صحابی]] تھے۔
'''جعفر بن ابی طالب بن عبد المطلب'''، '''جعفر طیار''' اور '''ذو الجناحین''' کے نام سے معروف، حضرت [[ابو طالب]] کے تیسرے بیٹے، [[رسول خداؐ]] کے چچا زاد بھائی، [[امیرالمؤمنین]] [[حضرت علیؑ]] کے بڑے بھائی اور [[رسول اللہ|پیغمبر خداؐ]] کے مشہور [[صحابہ|صحابی]] تھے۔


آپ [[رسول خدا (ص)]] کے ہاں اعلی مقام و منزلت رکھتے تھے اور آپ (ص) نے انہیں [[ہجرت حبشہ|حبشہ]] کی طرف ہجرت کرنے والے مسلمانوں کی سربراہی کا عہدہ سونپا۔ حبشہ سے واپسی پر [[رسول خدا (ص)]] نے آپ  کو ایک [[نماز]] کی تعلیم دی جو [[نماز جعفر طیار]] کے عنوان سے مشہور ہے۔
آپ [[رسول خداؐ]] کے ہاں اعلی مقام و منزلت رکھتے تھے اور آپؐ نے انہیں [[ہجرت حبشہ|حبشہ]] کی طرف ہجرت کرنے والے مسلمانوں کی سربراہی کا عہدہ سونپا۔ حبشہ سے واپسی پر [[رسول خداؐ]] نے آپ  کو ایک [[نماز]] کی تعلیم دی جو [[نماز جعفر طیار]] کے عنوان سے مشہور ہے۔


[[جنگ موتہ]] میں آپ نے [[رسول اللہ|پیغمبر خدا (ص)]] کے حکم پر سپاہ [[اسلام]] کی قیادت سنبھالی اور اسی جنگ میں جام [[شہادت]] نوش کیا۔ ان کا مزار [[اردن]] میں مسلمانوں کی زیارت گاہ کے طور پر مشہور ہے۔
[[جنگ موتہ]] میں آپ نے [[رسول اللہ|پیغمبر خداؐ]] کے حکم پر سپاہ [[اسلام]] کی قیادت سنبھالی اور اسی جنگ میں جام [[شہادت]] نوش کیا۔ ان کا مزار [[اردن]] میں مسلمانوں کی زیارت گاہ کے طور پر مشہور ہے۔


==ولادت اور نسب==
==ولادت اور نسب==
قول مشہور یہ ہے کہ جعفر طیار [[بعثت]] سے 20 سال قبل قبیلۂ [[قریش]] کے نامور خاندان [[بنو ہاشم|بنی ہاشم]] میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد [[ابو طالب]]، [[قریش]] کے زعماء میں سے تھے اور ان کی والدہ [[فاطمہ بنت اسد]] بن [[ہاشم بن عبد مناف|ہاشم]] ہیں۔ آپ [[طالب بن ابی طالب|طالب]] اور [[عقیل بن ابی طالب|عقیل]] کے بعد [[ابو طالب]] کے تیسرے فرزند ہیں جبکہ ابو طالب کے چوتھے فرزند [[امیرالمؤمنین|علی (ع)]] ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ان چار بھائیوں میں سے ہر ایک کا دوسرے سے عمر میں 10 سال کا فرق ہے۔<ref>ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص3۔</ref>
قول مشہور یہ ہے کہ جعفر طیار [[بعثت]] سے 20 سال قبل قبیلۂ [[قریش]] کے نامور خاندان [[بنو ہاشم|بنی ہاشم]] میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد [[ابو طالب]]، [[قریش]] کے زعماء میں سے تھے اور ان کی والدہ [[فاطمہ بنت اسد]] بن [[ہاشم بن عبد مناف|ہاشم]] ہیں۔ آپ [[طالب بن ابی طالب|طالب]] اور [[عقیل بن ابی طالب|عقیل]] کے بعد [[ابو طالب]] کے تیسرے فرزند ہیں جبکہ ابو طالب کے چوتھے فرزند [[امیرالمؤمنین|علیؑ]] ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ان چار بھائیوں میں سے ہر ایک کا دوسرے سے عمر میں 10 سال کا فرق ہے۔<ref>ابو الفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص3۔</ref>


==کنیات و القاب==
==کنیات و القاب==
جعفر کو اپنے بیٹے [[عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب|عبداللہ]] کی نسبت ابو عبداللہ کی کنیت سے پکارا جاتا تھا۔<ref>الاصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص3۔</ref> جعفر کی دوسری کنیت "ابو المساکین" تھی۔ وہ غرباء اور مساکین کے ساتھ مسلسل تعلق اور ان پر احسان کی بنا پر اس کنیت سے مشہور تھے۔<ref>العسقلاني، الاصابۃ، ج7، ص309، ابن اثیر، اسد الغابۃ، ج1، ص288، ابن عنبۃ، عمدۃ الطالب، ص35۔</ref> جعفر "طیار" اور "ذوالجاحین" جیسے القاب سے مشہور ہیں۔
جعفر کو اپنے بیٹے [[عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب|عبداللہ]] کی نسبت ابو عبداللہ کی کنیت سے پکارا جاتا تھا۔<ref>الاصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص3۔</ref> جعفر کی دوسری کنیت "ابو المساکین" تھی۔ وہ غرباء اور مساکین کے ساتھ مسلسل تعلق اور ان پر احسان کی بنا پر اس کنیت سے مشہور تھے۔<ref>العسقلاني، الاصابۃ، ج7، ص309، ابن اثیر، اسد الغابۃ، ج1، ص288، ابن عنبۃ، عمدۃ الطالب، ص35۔</ref> جعفر "طیار" اور "ذوالجاحین" جیسے القاب سے مشہور ہیں۔


[[رسول اکرم (ص)]] نے ایک [[حدیث]] کے ضمن میں فرمایا: '''میں ایک رات جنت میں داخل ہوا جبکہ جعفر ملائکہ کے ساتھ پرواز کر رہے تھے۔'''<ref>المجلسی، بحار الانوار، ج22، ص277۔</ref>
[[رسول اکرمؐ]] نے ایک [[حدیث]] کے ضمن میں فرمایا: '''میں ایک رات جنت میں داخل ہوا جبکہ جعفر ملائکہ کے ساتھ پرواز کر رہے تھے۔'''<ref>المجلسی، بحار الانوار، ج22، ص277۔</ref>


[[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقر (ع)]] نے فرمایا: "خداوند عالم دوران جاہلیت کی چار خصلتوں کی تکریم فرماتا ہے"؛ کسی نے پوچھا وہ کون سی چار خصلتیں ہیں؟؛ امام (ع) نے فرمایا: "جعفر شراب نوشی سے پرہیز کرتے تھے، جھوٹ نہیں بولتے تھے، فحاشی سے اجتناب کرتے تھے اور بتوں کی پوجا نہیں کرتے تھے؛ اور [[رسول اکرم (ص)]] نے بھی ان کے حق میں [[دعا]] کی اور فرمایا: حق ہے کہ خداوند متعال تم (جعفر) کو دو پر عطا فرمائے تاکہ ملائکہ کے ساتھ جنت میں پرواز کرو۔"<ref>صدوق، علل الشرایع، ج2، ص558۔</ref> ان کے دیگر القاب میں "ذوالہجرتین" شامل ہے جس کا سبب ان کی [[ہجرت حبشہ]] اور [[ہجرت مدینہ]] ہے۔<ref>ابن عنبۃ، عمدۃ الطالب، ص35۔</ref>
[[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقرؑ]] نے فرمایا: "خداوند عالم دوران جاہلیت کی چار خصلتوں کی تکریم فرماتا ہے"؛ کسی نے پوچھا وہ کون سی چار خصلتیں ہیں؟؛ امامؑ نے فرمایا: "جعفر شراب نوشی سے پرہیز کرتے تھے، جھوٹ نہیں بولتے تھے، فحاشی سے اجتناب کرتے تھے اور بتوں کی پوجا نہیں کرتے تھے؛ اور [[رسول اکرمؐ]] نے بھی ان کے حق میں [[دعا]] کی اور فرمایا: حق ہے کہ خداوند متعال تم (جعفر) کو دو پر عطا فرمائے تاکہ ملائکہ کے ساتھ جنت میں پرواز کرو۔"<ref>صدوق، علل الشرایع، ج2، ص558۔</ref> ان کے دیگر القاب میں "ذوالہجرتین" شامل ہے جس کا سبب ان کی [[ہجرت حبشہ]] اور [[ہجرت مدینہ]] ہے۔<ref>ابن عنبۃ، عمدۃ الطالب، ص35۔</ref>


==زوجہ اور اولاد==
==زوجہ اور اولاد==
سطر 49: سطر 49:


==آپ کا اسلام قبول کرنا==
==آپ کا اسلام قبول کرنا==
اپنے بھائی [[حضرت علی (ع)]] کے بعد جعفر طیار دوسرے شخص تھے جو [[رسول خدا(ص)]] پر [[ایمان]] لے آئے اور مسلمان ہوئے۔ [[ابو طالب]] نے بیٹے [[علی (ع)]] کو مسجد میں [[رسول اللہ (ص)]] کے دائیں جانب، [[نماز]] ادا کرتے ہوئے دیکھا تو جعفر سے فرمایا: "جاؤ اور [[رسول اللہ|پیغمبر (ص)]] کے بائیں جانب کھڑے ہوکر [[نماز]] ادا کرو۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ج1، ص287۔</ref> بعض مؤرخین کا کہنا ہے کہ جعفر طیار چھبیسویں یا بتیسویں مرد تھے جنہوں نے [[اسلام]] قبول کیا۔<ref> العسقلاني، الاصابۃ، ج1، 592۔</ref> ابن سعد کا کہنا ہے کہ جعفر طیار [[رسول خدا (ص)]] کے ارقم کے گھر میں داخل ہونے سے قبل مسلمان ہوئے۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج4، ص34۔</ref>
اپنے بھائی [[حضرت علیؑ]] کے بعد جعفر طیار دوسرے شخص تھے جو [[رسول خداؐ]] پر [[ایمان]] لے آئے اور مسلمان ہوئے۔ [[ابو طالب]] نے بیٹے [[علیؑ]] کو مسجد میں [[رسول اللہؐ]] کے دائیں جانب، [[نماز]] ادا کرتے ہوئے دیکھا تو جعفر سے فرمایا: "جاؤ اور [[رسول اللہ|پیغمبرؐ]] کے بائیں جانب کھڑے ہوکر [[نماز]] ادا کرو۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ج1، ص287۔</ref> بعض مؤرخین کا کہنا ہے کہ جعفر طیار چھبیسویں یا بتیسویں مرد تھے جنہوں نے [[اسلام]] قبول کیا۔<ref> العسقلاني، الاصابۃ، ج1، 592۔</ref> ابن سعد کا کہنا ہے کہ جعفر طیار [[رسول خداؐ]] کے ارقم کے گھر میں داخل ہونے سے قبل مسلمان ہوئے۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج4، ص34۔</ref>


==جعفر کی منزلت==
==جعفر کی منزلت==
دینی متون و مآخذ میں منقولہ روایات کے مطابق جعفر طیار بہت اعلی مرتبت و منزلت کے مالک ہیں۔ مروی ہے کہ [[رسول اللہ(ص)]] نے فرمایا: <font color = green , font size=3px>'''{{حدیث|لوگ مختلف درختوں سے خلق ہوئے ہیں لیکن میں اور جعفر ایک ہی درخت کی مانند ہیں اور ہم ایک طینت سے خلق ہوئے ہیں}}'''</font>۔<ref>الاصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص10</ref>۔<ref>القاضي المغربي، شرح الاخبار، ج3، ص205۔</ref> اور ایک [[حدیث]] میں فرمایا کہ <font color = green , font size=3px>'''{{حدیث|{{حدیث|اے جعفر! تم چہرے اور اخلاقیات کے لحاظ سے میری مانند ہو}}۔</font>۔<ref>المجلسی، بحار الانوار، ج22، ص276۔</ref>
دینی متون و مآخذ میں منقولہ روایات کے مطابق جعفر طیار بہت اعلی مرتبت و منزلت کے مالک ہیں۔ مروی ہے کہ [[رسول اللہؐ]] نے فرمایا: <font color = green , font size=3px>'''{{حدیث|لوگ مختلف درختوں سے خلق ہوئے ہیں لیکن میں اور جعفر ایک ہی درخت کی مانند ہیں اور ہم ایک طینت سے خلق ہوئے ہیں}}'''</font>۔<ref>الاصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص10</ref>۔<ref>القاضي المغربي، شرح الاخبار، ج3، ص205۔</ref> اور ایک [[حدیث]] میں فرمایا کہ <font color = green , font size=3px>'''{{حدیث|{{حدیث|اے جعفر! تم چہرے اور اخلاقیات کے لحاظ سے میری مانند ہو}}۔</font>۔<ref>المجلسی، بحار الانوار، ج22، ص276۔</ref>


یہ شباہت کچھ ایسی تھی کہ جعفر کو دیکھنے والے پہلی نگاہ میں {{حدیث|السلام علیک یا [[رسول اللہ(ص)]]}} کہہ کر انہیں سلام کرتے تھے اور جعفر کو وضاحت کرنا پڑتی تھی کہ <font color = green , font size=3px>{{حدیث|میں [[رسول اللہ(ص)]] نہیں ہوں؛ میں جعفر ہوں}}</font>۔<ref>امین العاملي، اعیان الشیعۃ، ج4، ص125۔</ref>
یہ شباہت کچھ ایسی تھی کہ جعفر کو دیکھنے والے پہلی نگاہ میں {{حدیث|السلام علیک یا [[رسول اللہؐ]]}} کہہ کر انہیں سلام کرتے تھے اور جعفر کو وضاحت کرنا پڑتی تھی کہ <font color = green , font size=3px>{{حدیث|میں [[رسول اللہؐ]] نہیں ہوں؛ میں جعفر ہوں}}</font>۔<ref>امین العاملي، اعیان الشیعۃ، ج4، ص125۔</ref>


[[رسول اللہ(ص)]] جعفر سے شددید محبت کرتے تھے؛ آپ(ص) نے [[غزوہ بدر]] سے ملنے والے مال غنیمت میں سے جعفر کا حصہ الگ کرلیا، حالانکہ جعفر اس جنگ میں شریک نہیں تھے<ref>الواقدی، المغازی، ج1، ص156۔</ref> اور [[ہجرت حبشہ|حبشہ]] میں قیام پذیر تھے۔
[[رسول اللہؐ]] جعفر سے شددید محبت کرتے تھے؛ آپؐ نے [[غزوہ بدر]] سے ملنے والے مال غنیمت میں سے جعفر کا حصہ الگ کرلیا، حالانکہ جعفر اس جنگ میں شریک نہیں تھے<ref>الواقدی، المغازی، ج1، ص156۔</ref> اور [[ہجرت حبشہ|حبشہ]] میں قیام پذیر تھے۔


[[رسول خدا(ص)]] نے [[غزوہ خیبر]] میں [[یہود|یہودیوں]] کے خلاف کامیاب جنگ لڑنے کے بعد خیبر سے [[مدینہ]] تشریف فرما ہوئے تو جعفرنے آپ(ص) کا استقبال کیا، جو [[ہجرت حبشہ|حبشہ]] سے پلٹ کر آئے تھے؛ ان سے معانقہ کیا، ان کی دو آنکھوں کے درمیان پیشانی کا بوسہ لیا اور فرمایا: <font color = green , font size=3px>{{حدیث|'''خدا کی قسم! سمجھ میں نہیں آتا کہ مجھے [[فتح خیبر]] پر زیادہ خوش ہونا چاہئے یا جعفر کی ملاقات پر؟'''}}</font>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج4، ص35۔</ref>۔<ref>البخاری، الصحیح، ج2 ص35۔</ref>۔<ref>الحاكم النيسابورى، ج3، ص251</ref> اور بعدازاں انہیں ایک [[نماز]] کی تعلیم دی جو [[نماز جعفر طیار]] کے نام سے مشہور ہے۔<ref>حر العاملی، وسائل الشیعہ، ج8، ص49۔</ref>
[[رسول خداؐ]] نے [[غزوہ خیبر]] میں [[یہود|یہودیوں]] کے خلاف کامیاب جنگ لڑنے کے بعد خیبر سے [[مدینہ]] تشریف فرما ہوئے تو جعفرنے آپؐ کا استقبال کیا، جو [[ہجرت حبشہ|حبشہ]] سے پلٹ کر آئے تھے؛ ان سے معانقہ کیا، ان کی دو آنکھوں کے درمیان پیشانی کا بوسہ لیا اور فرمایا: <font color = green , font size=3px>{{حدیث|'''خدا کی قسم! سمجھ میں نہیں آتا کہ مجھے [[فتح خیبر]] پر زیادہ خوش ہونا چاہئے یا جعفر کی ملاقات پر؟'''}}</font>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج4، ص35۔</ref>۔<ref>البخاری، الصحیح، ج2 ص35۔</ref>۔<ref>الحاكم النيسابورى، ج3، ص251</ref> اور بعدازاں انہیں ایک [[نماز]] کی تعلیم دی جو [[نماز جعفر طیار]] کے نام سے مشہور ہے۔<ref>حر العاملی، وسائل الشیعہ، ج8، ص49۔</ref>
ایک روایت کے مطابق [[رسول خدا(ص)]] نے انہیں خیبر کی غنیمت سے حصہ دیا اور [[مسجد نبوی]] کے پہلو میں گھر بنانے کے لیے جگہ عنایت فرمائی۔<ref>البخاری، الصحیح، ح2699۔</ref>۔<ref>إبن حنبل، المسند، ح770۔</ref>
ایک روایت کے مطابق [[رسول خداؐ]] نے انہیں خیبر کی غنیمت سے حصہ دیا اور [[مسجد نبوی]] کے پہلو میں گھر بنانے کے لیے جگہ عنایت فرمائی۔<ref>البخاری، الصحیح، ح2699۔</ref>۔<ref>إبن حنبل، المسند، ح770۔</ref>


جعفر سے بھائی [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] کی محبت کا حال یہ تھا کہ [[عبداللہ بن جعفر]] کہتے ہیں کہ {{حدیث|جب بھی اپنے چچا [[علی(ع)]] سے کسی چیز کی درخواست کرنا چاہتا اور آپ(ع) کو اپنے والد جعفر کے حق کی قسم دلاتا تھا تو آپ(ع) میری درخواست قبول فرماتے تھے}}۔<ref>امین العاملي، اعیان الشیعۃ، ج4، ص126۔</ref>
جعفر سے بھائی [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] کی محبت کا حال یہ تھا کہ [[عبداللہ بن جعفر]] کہتے ہیں کہ {{حدیث|جب بھی اپنے چچا [[علی(ع)]] سے کسی چیز کی درخواست کرنا چاہتا اور آپ(ع) کو اپنے والد جعفر کے حق کی قسم دلاتا تھا تو آپ(ع) میری درخواست قبول فرماتے تھے}}۔<ref>امین العاملي، اعیان الشیعۃ، ج4، ص126۔</ref>
سطر 75: سطر 75:


==مہاجرین حبشہ کے سربراہ==
==مہاجرین حبشہ کے سربراہ==
[[سنہ 5 بعثت]] میں [[کافر|کفار]] کے ہاتھ مسلمانوں کی اذیت و آزار میں شدت آئی تو مسلمانوں کی ایک جماعت نے [[رسول خدا (ص)]] کے حکم پر [[ہجرت حبشہ|حبشہ]] کی طرف [[ہجرت]] کی اور [[مہاجرین]] کی اس جماعت کے سربراہ جعفر بن ابی طالب تھے۔<ref>ابن ہشام، السیرة النبویۃ، ج1، ص323۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج4، ص34۔</ref> مروی ہے کہ یہ قافلہ 82 مردوں اور متعدد بچوں اور خواتین پر مشتمل تھا۔<ref>المجلسی، بحار الانوار، ج18، ص412۔</ref>
[[سنہ 5 بعثت]] میں [[کافر|کفار]] کے ہاتھ مسلمانوں کی اذیت و آزار میں شدت آئی تو مسلمانوں کی ایک جماعت نے [[رسول خداؐ]] کے حکم پر [[ہجرت حبشہ|حبشہ]] کی طرف [[ہجرت]] کی اور [[مہاجرین]] کی اس جماعت کے سربراہ جعفر بن ابی طالب تھے۔<ref>ابن ہشام، السیرة النبویۃ، ج1، ص323۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج4، ص34۔</ref> مروی ہے کہ یہ قافلہ 82 مردوں اور متعدد بچوں اور خواتین پر مشتمل تھا۔<ref>المجلسی، بحار الانوار، ج18، ص412۔</ref>


[[رسول اکرم (ص)]] نے [[مہاجرین]] سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: <font color = green , font size=3px>'''{{حدیث|حبشہ کی طرف ہجرت کرو کیونکہ حبشہ کا بادشاہ ایک صالح اور عادل شخص ہے اور کسی پر بھی ظلم روا نہیں رکھتا؛ وہاں چلے جاؤ یہاں تک کہ خداوند متعال مسلمانوں کے کام میں کشادگی فرما دے}}'''</font>۔<ref>المجلسی، بحار الانوار، ج18، ص412۔</ref>
[[رسول اکرمؐ]] نے [[مہاجرین]] سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: <font color = green , font size=3px>'''{{حدیث|حبشہ کی طرف ہجرت کرو کیونکہ حبشہ کا بادشاہ ایک صالح اور عادل شخص ہے اور کسی پر بھی ظلم روا نہیں رکھتا؛ وہاں چلے جاؤ یہاں تک کہ خداوند متعال مسلمانوں کے کام میں کشادگی فرما دے}}'''</font>۔<ref>المجلسی، بحار الانوار، ج18، ص412۔</ref>


[[نجاشی (حبشہ کا بادشاہ)|نجاشی]] نے مسلمان [[مہاجرین]] کی حبشہ آمد پر انہیں اپنے دربار میں بلوایا تو جعفر بن ابی طالب نے نجاشی سے مخاطب ہوکر کہا: '''{{حدیث|جو کچھ میں نے اپنے راہنما اور [[رسول اللہ|پیغمبر]] سے سنا ہے وہ آپ کو سنا دیتا ہوں}}'''۔ بعد ازاں جعفر نے [[اسلام]] کے ترجمان کی حیثیت سے کہا: '''{{حدیث|ہمارے ہاں ایک پیغمبر آئے ہیں جنہوں نے ہمیں بتوں کی پوجا اور سودخوری ترک کرنے کا حکم دیا ہے، ہمیں غیر حق قتل اور خونریزی اور ظلم و جبر، فحاشی اور پلیدی سے منع کیا ہے اور پابند کردیا ہے کہ ہم [[نماز]] بجا لائیں، [[زکوۃ]] ادا کریں، عدل و انصاف برتیں، اپنوں کے ساتھ احسان کریں}}'''۔
[[نجاشی (حبشہ کا بادشاہ)|نجاشی]] نے مسلمان [[مہاجرین]] کی حبشہ آمد پر انہیں اپنے دربار میں بلوایا تو جعفر بن ابی طالب نے نجاشی سے مخاطب ہوکر کہا: '''{{حدیث|جو کچھ میں نے اپنے راہنما اور [[رسول اللہ|پیغمبر]] سے سنا ہے وہ آپ کو سنا دیتا ہوں}}'''۔ بعد ازاں جعفر نے [[اسلام]] کے ترجمان کی حیثیت سے کہا: '''{{حدیث|ہمارے ہاں ایک پیغمبر آئے ہیں جنہوں نے ہمیں بتوں کی پوجا اور سودخوری ترک کرنے کا حکم دیا ہے، ہمیں غیر حق قتل اور خونریزی اور ظلم و جبر، فحاشی اور پلیدی سے منع کیا ہے اور پابند کردیا ہے کہ ہم [[نماز]] بجا لائیں، [[زکوۃ]] ادا کریں، عدل و انصاف برتیں، اپنوں کے ساتھ احسان کریں}}'''۔
سطر 87: سطر 87:
نجاشی نے جعفر کا خطاب سننے کے بعد عطیات لاکر مسلمانوں کے حبشہ سے نکالے جانے کی درخواست کے لئے آنے والے مشرکین کی درخواست کو مسترد کردیا اور انہیں حبشہ سے نکال باہر کیا چنانچہ مسلمانوں نے پورے امن و سلامتی کے ساتھ حبشہ میں قیام کیا۔<ref>امین العاملي، اعیان الشیعۃ، ج4، ص123۔</ref>
نجاشی نے جعفر کا خطاب سننے کے بعد عطیات لاکر مسلمانوں کے حبشہ سے نکالے جانے کی درخواست کے لئے آنے والے مشرکین کی درخواست کو مسترد کردیا اور انہیں حبشہ سے نکال باہر کیا چنانچہ مسلمانوں نے پورے امن و سلامتی کے ساتھ حبشہ میں قیام کیا۔<ref>امین العاملي، اعیان الشیعۃ، ج4، ص123۔</ref>


مسلمان [[سنہ 6 ہجری]] کے اواخر تک حبشہ میں قیام پذیر تھے۔ رسول خدا (ص) نے [[غزوہ خیبر]] سے قبل [[نجاشی]] سے تقاضا کیا کہ مسلمان مہاجرین کو وطن لوٹا دے۔ نجاشی نے بھی تعمیل کی، اور مسلمان ہوئے اور جعفر اور دوسرے مسلمانوں کو [[رسول اللہ (ص)]] کے سفیر [[عمرو بن امیہ ضمری]] کے ہمراہ دو کشتیوں کے ذریعے [[مدینہ]] روانہ کیا۔<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ج45، ص430۔</ref>
مسلمان [[سنہ 6 ہجری]] کے اواخر تک حبشہ میں قیام پذیر تھے۔ رسول خداؐ نے [[غزوہ خیبر]] سے قبل [[نجاشی]] سے تقاضا کیا کہ مسلمان مہاجرین کو وطن لوٹا دے۔ نجاشی نے بھی تعمیل کی، اور مسلمان ہوئے اور جعفر اور دوسرے مسلمانوں کو [[رسول اللہؐ]] کے سفیر [[عمرو بن امیہ ضمری]] کے ہمراہ دو کشتیوں کے ذریعے [[مدینہ]] روانہ کیا۔<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ج45، ص430۔</ref>


==سپاہ اسلام کے سپہ سالار==
==سپاہ اسلام کے سپہ سالار==
سطر 95: سطر 95:
[[ملف:Image006.jpg|thumb|<center>شہدائے موتہ کی ویران قبریں]]</center>
[[ملف:Image006.jpg|thumb|<center>شہدائے موتہ کی ویران قبریں]]</center>


[[فتح خیبر]] اور جعفر کی حبشہ سے واپسی کے بعد [[رسول اکرم (ص)]] نے [[جمادی الاول]] [[سنہ 8 ہجری]] میں جعفر کو سپاہ اسلام کے امیر اول کی حیثیہ سے [[جنگ موتہ|موتہ]] کی طرف روانہ کیا تا کہ مشرقی روم کی فوج کا مقابلہ کریں۔ آپ (ص) نے فرمایا: <font color  , font size=3px= green>'''{{حدیث|اگر جعفر شہید ہو جائیں تو [[زید بن حارثہ]] سپاہ اسلام کی کمان سنبھالیں اور اگر وہ بھی شہید ہو جائیں تو [[عبد اللہ بن رواحہ]] امیر ہونگے}}'''</font>۔<ref>الطوسي، الأمالي، ص141۔</ref>۔<ref><ref>الاصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص6۔</ref>
[[فتح خیبر]] اور جعفر کی حبشہ سے واپسی کے بعد [[رسول اکرمؐ]] نے [[جمادی الاول]] [[سنہ 8 ہجری]] میں جعفر کو سپاہ اسلام کے امیر اول کی حیثیہ سے [[جنگ موتہ|موتہ]] کی طرف روانہ کیا تا کہ مشرقی روم کی فوج کا مقابلہ کریں۔ آپؐ نے فرمایا: <font color  , font size=3px= green>'''{{حدیث|اگر جعفر شہید ہو جائیں تو [[زید بن حارثہ]] سپاہ اسلام کی کمان سنبھالیں اور اگر وہ بھی شہید ہو جائیں تو [[عبد اللہ بن رواحہ]] امیر ہونگے}}'''</font>۔<ref>الطوسي، الأمالي، ص141۔</ref>۔<ref><ref>الاصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص6۔</ref>


بایں حال کچھ مؤرخین کا کہنا ہے کہ [[زید بن حارثہ]] امیر اول تھے اور جعفر امیر ثانی۔<ref>ابن ہشام، السیرة النبویۃ، ج3، 829۔</ref>۔<ref>ابن کثیر، البدایۃ والنہایۃ، ج4، ص275۔</ref>
بایں حال کچھ مؤرخین کا کہنا ہے کہ [[زید بن حارثہ]] امیر اول تھے اور جعفر امیر ثانی۔<ref>ابن ہشام، السیرة النبویۃ، ج3، 829۔</ref>۔<ref>ابن کثیر، البدایۃ والنہایۃ، ج4، ص275۔</ref>
سطر 106: سطر 106:
[[محمد بن جریر طبری|الطبری]] کا بیان ہے: زید کی شہادت کے بعد پرچم جعفر نے سنبھالا اور لڑنے لگے؛ جب دیکھا کہ دشمن نے انہیں گھیر لیا ہے تو گھوڑے سے اترے اور اس کو پے کر ڈالا اور لڑے حتی کہ ان کے دونوں ہاتھ کٹ گئے اور جام شہادت نوش کیا۔<ref>الطبري، تاریخ الطبری، ج2، ص321۔</ref> قول مشہور کے مطابق جعفر کی عمر بوقت شہادت 41 سال تھی اور وہ دسویں فرد تھے جو اس جنگ میں شہید ہوئے۔<ref>المجلسی، بحار الانوار، ج22، ص126۔</ref>۔<ref>ابن عبد البر، الإستیعاب، ج1، ص245۔</ref>
[[محمد بن جریر طبری|الطبری]] کا بیان ہے: زید کی شہادت کے بعد پرچم جعفر نے سنبھالا اور لڑنے لگے؛ جب دیکھا کہ دشمن نے انہیں گھیر لیا ہے تو گھوڑے سے اترے اور اس کو پے کر ڈالا اور لڑے حتی کہ ان کے دونوں ہاتھ کٹ گئے اور جام شہادت نوش کیا۔<ref>الطبري، تاریخ الطبری، ج2، ص321۔</ref> قول مشہور کے مطابق جعفر کی عمر بوقت شہادت 41 سال تھی اور وہ دسویں فرد تھے جو اس جنگ میں شہید ہوئے۔<ref>المجلسی، بحار الانوار، ج22، ص126۔</ref>۔<ref>ابن عبد البر، الإستیعاب، ج1، ص245۔</ref>


[[شیخ صدوق]] نے روایت کی ہے کہ جعفر شہید ہوئے تو [[رسول اللہ (ص)]] ان کے اہل خانہ کے پاس تشریف فرما ہوئے اور بہت گریہ کیا<ref>من لا یحضره الفقیہ، ج1، ص177۔</ref> جعفر کے بچوں کو آغوش میں لیا اور ان پر شفقت فرمائی۔<ref>مغازی واقدی، ج2، ص766۔</ref>
[[شیخ صدوق]] نے روایت کی ہے کہ جعفر شہید ہوئے تو [[رسول اللہؐ]] ان کے اہل خانہ کے پاس تشریف فرما ہوئے اور بہت گریہ کیا<ref>من لا یحضره الفقیہ، ج1، ص177۔</ref> جعفر کے بچوں کو آغوش میں لیا اور ان پر شفقت فرمائی۔<ref>مغازی واقدی، ج2، ص766۔</ref>


مروی ہے کہ [[اسماء بنت عمیس]]، [[کعب بن مالک]] اور [[حسان بن ثابت]] نے جعفر بن ابی طالب کے سوگ میں مرثیے کہے۔<ref>تہذیب الکمال، ج5، ص63۔</ref>۔<ref>الاصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص8 و 9۔</ref>۔<ref>ابن‌ کثیر، البدایۃ والنہایۃ، ج1، ص98ـ 99۔</ref>۔<ref>ابن‌ کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ج1، ص295‌۔</ref>۔<ref>ابن‌ کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ج1، ص323‌۔</ref>۔<ref>ابن‌ ہشام‌، السیرة النبویۃ ج4، ص27ـ 28۔</ref>
مروی ہے کہ [[اسماء بنت عمیس]]، [[کعب بن مالک]] اور [[حسان بن ثابت]] نے جعفر بن ابی طالب کے سوگ میں مرثیے کہے۔<ref>تہذیب الکمال، ج5، ص63۔</ref>۔<ref>الاصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص8 و 9۔</ref>۔<ref>ابن‌ کثیر، البدایۃ والنہایۃ، ج1، ص98ـ 99۔</ref>۔<ref>ابن‌ کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ج1، ص295‌۔</ref>۔<ref>ابن‌ کثیر، البدایۃ و النہایۃ، ج1، ص323‌۔</ref>۔<ref>ابن‌ ہشام‌، السیرة النبویۃ ج4، ص27ـ 28۔</ref>
confirmed، templateeditor
8,972

ترامیم