confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 26: | سطر 26: | ||
بعض موقعوں پر وضو کی جگہ تیمم کرنا واجب ہوتاہے؛ جیسے نماز کا وقت اتنا تنگ ہوجائے کہ وضو کرنے سے پوری نماز یا نماز کا بعض حصہ وقت کے بعد انجام پائے۔<ref>فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۴۶.</ref> اسی طرح اگر پانی میسر نہ ہو یا بدن کے لئے مضر ہو تو بھی وضو کی جگہ تیمم انجام دیا جاتا ہے۔<ref>ابن ادریس حلی، السرائر، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۳۵.</ref> جس نے [[غسل جنابت]] انجام دیا ہے اسے وضو نہیں کرنا چاہئے بلکہ اسی غسل کے ساتھ نماز پڑھے۔<ref>فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۷.</ref> | بعض موقعوں پر وضو کی جگہ تیمم کرنا واجب ہوتاہے؛ جیسے نماز کا وقت اتنا تنگ ہوجائے کہ وضو کرنے سے پوری نماز یا نماز کا بعض حصہ وقت کے بعد انجام پائے۔<ref>فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۴۶.</ref> اسی طرح اگر پانی میسر نہ ہو یا بدن کے لئے مضر ہو تو بھی وضو کی جگہ تیمم انجام دیا جاتا ہے۔<ref>ابن ادریس حلی، السرائر، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۳۵.</ref> جس نے [[غسل جنابت]] انجام دیا ہے اسے وضو نہیں کرنا چاہئے بلکہ اسی غسل کے ساتھ نماز پڑھے۔<ref>فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۷.</ref> | ||
== | ===وضو کیسے باطل ہوتی ہے؟=== | ||
وضو | وضو بعض صورتوں میں باطل ہوتی ہے، فقہی مآخذ میں وضو باطل کرنے والی چیزوں (مبطلات وضو) کو حدث اصغر کہا جاتا ہے۔<ref> فیض کاشانی، رسائل، ۱۴۲۹ق، ج۲، رساله۴، ص۲۲.</ref> ان میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں: | ||
*پیشاب، پاخانہ یا معدے کی ہوا کا خارج ہونا۔ | |||
*آنکھوں کی بینائی اور کانوں کی سماعت پر غالب آجانے والی نیند, لیکن اگر کان سن سکتے ہوں تو وضو باطل نہیں ہوتی ہے۔<ref> یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۳۳۰-۳۳۱؛ فیض کاشانی، معتصم الشیعه، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۲۴۱.</ref> | |||
*وہ چیزیں جو عقل کو زائل کر دیتی ہیں مثلا دیوانگی، مستی یا بے ہوشی۔<ref> یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۳۳۰-۳۳۱؛ فیض کاشانی، معتصم الشیعه، ۱۴۲۹ق، ج۱، ص۲۴۱.</ref> | |||
*[[استحاضہ]] کا خون۔ | |||
*ہر وہ کام جس کی وجہ سے غسل واجب ہو جاتا جیسے [[جنابت]] اور [[مسِّ میت]] وغیرہ۔<ref>توضیح المسائل (المحشی للإمام الخمینی)، ج ۱، ص۱۸۸٫۔ فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۵۱</ref> | |||
[[فاضل مقداد]] کے کہنے کے مطابق بعض اہل سنت فقہاء اس بات کے قائل ہیں کہ اگر نامحرم عورت اور مرد کی جلد ایک دوسرے سے مس ہوجائے تو اس سے وضو باطل ہوتی ہے۔ اور اس بات کی دلیل بھی قرآن مجید کی کسائی کی قرائت کے مطابق جہاں پر آیۂ مجیدہ میں «أَوْ لامَسْتُمُ النِّسا»<ref>سوره مائده، آیه ۶.</ref> کو «لمَسْتم» پڑھا ہے۔ لیکن شیعہ فقہاء کے مطابق «لامَسْتم» ہمبستری کیلئے کنایہ کے طور پر استعمال ہوا ہے۔<ref>فاضل مقداد، کنز العرفان، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۲۵.</ref> | |||
====مسح==== | ====مسح==== |