confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{احکام}} | {{احکام}} | ||
{{مقاله توصیفی فقهی}} | {{مقاله توصیفی فقهی}} | ||
اللہ کی خشنودی کے قصد سے ہاتھ اور چہرے کو دھونا نیز سر اور پاؤں کے مسح کو کچھ خاص آداب کے ساتھ انجام دینے کو '''وُضو''' کہا جاتا ہے کہ وہ آداب خود سے مستحب ہیں لیکن نماز, طواف اور بعض دوسری عباتوں کے صحیح ہونے کی شرائط میں سے ہیں۔ وضو کے بغیر قرآن اور اللہ تعالی کے نام کو چھونا جائز نہیں ہے۔ بعض موارد جیسے مسجد میں داخل ہونے اور قرآن کریم کی تلاوت کرنے کے لئے وضو لینا مستحب ہے۔ تاریخی مآخذ کے مطابق وضو کا حکم پیغمبر اکرم کی بعثت کے ابتدائی دنوں مکہ میں آیا۔ [[آیۂ وضو|سورہ مائدہ کی چھٹی آیہ]] اور اسی طرح 400 سے زیادہ احادیث وضو کے بارے میں معصومینؑ سے نقل ہوئی ہیں۔ وضو کرنا یا بعض دفعہ تجدید وضو کرنا، احادیث میں گناہ پاک ہونے, غصہ ختم ہونے, طول عمر, محشر میں چہرہ نورانی ہونے, اور رزق زیادہ ہونے کا سبب قرار دیا ہے۔ | |||
وضو کو ترتیبی اور ارتماسی؛ دو طریقوں سے انجام دیا جاسکتا ہے۔ ترتیبی وضو میں پہلے چہرہ اور پھر دایاں ہاتھ اور اس کے بعد بایاں ہاتھ دھویا جاتا ہے۔ پھر سر کا مسح اور اس کے بعد دایاں پاؤں کا مسح اور پھر بایاں پاؤں کا مسح کیا جاتا ہے۔ لیکن ارتماسی وضو میں چہرہ اور ہاتھوں کو پانی میں ڈبویا جاتا ہے پھر سر اور پاؤں کا مسح کیا جاتا ہے۔ اور اگر زخم سے پٹی کھولنا سخت ہو یا ضرر ہو تو اس صورت میں [[جبیره|وضو جبیرہ]] لیا جائے گا۔ | وضو کو ترتیبی اور ارتماسی؛ دو طریقوں سے انجام دیا جاسکتا ہے۔ ترتیبی وضو میں پہلے چہرہ اور پھر دایاں ہاتھ اور اس کے بعد بایاں ہاتھ دھویا جاتا ہے۔ پھر سر کا مسح اور اس کے بعد دایاں پاؤں کا مسح اور پھر بایاں پاؤں کا مسح کیا جاتا ہے۔ لیکن ارتماسی وضو میں چہرہ اور ہاتھوں کو پانی میں ڈبویا جاتا ہے پھر سر اور پاؤں کا مسح کیا جاتا ہے۔ اور اگر زخم سے پٹی کھولنا سخت ہو یا ضرر ہو تو اس صورت میں [[جبیره|وضو جبیرہ]] لیا جائے گا۔ | ||
وضو میں ہاتھ کے دھونے نیز سر اور پاؤں کے مسح میں شیعہ اور اہل سنت کے درمیان اختلاف ہے؛ جیسے شیعہ ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں لیکن اہل سنت ہاتھوں کو نیچے سے اوپر کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں۔ احادیث کے مآخذ کے مطابق خلیفۂ دوم کی خلافت کے آخر تک مسلمانوں کے درمیان وضو کے بارے میں کوئی اہم اختلاف نہیں تھا اور سب ایک ہی طریقے(شیعوں کا طریقہ) سے وضو لیتے تھے۔ اسلامی مآخذ, وضو میں شیعہ اور سنی کے اختلاف کو تیسرے خلیفے کے دور سے قرار دیتے ہیں۔ | وضو میں ہاتھ کے دھونے نیز سر اور پاؤں کے مسح میں شیعہ اور اہل سنت کے درمیان اختلاف ہے؛ جیسے شیعہ ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں لیکن اہل سنت ہاتھوں کو نیچے سے اوپر کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں۔ احادیث کے مآخذ کے مطابق خلیفۂ دوم کی خلافت کے آخر تک مسلمانوں کے درمیان وضو کے بارے میں کوئی اہم اختلاف نہیں تھا اور سب ایک ہی طریقے(شیعوں کا طریقہ) سے وضو لیتے تھے۔ اسلامی مآخذ, وضو میں شیعہ اور سنی کے اختلاف کو تیسرے خلیفے کے دور سے قرار دیتے ہیں۔ | ||
==مفهومشناسی== | |||
قربت اور اللہ کے حکم کی تعمیل کی قصد سے ہاتھ اور منہ دھونے نیز سر اور پاؤں کو کسی خاص طریقے سے مسح کرنے کو وضو کہا جاتا ہے۔<ref>فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۴۴-۴۵؛ حسینی دشتی، «وضوء»، در معارف و معاریف، ج۱۰، ص۳۷۰.</ref> یہ عبادی عمل بعض دوسری عبادات جیسے نماز اور طواف صحیح ہونے کی شرط ہے اور اسی طرح سے قرآن مجید کے حروف کو چَھونا جائز ہونے کے لئے شرط ہے۔<ref>فلاحزاده، احکام دین، ۱۳۸۶ش، ص۴۴-۴۵؛ حسینی دشتی، «وضوء»، در معارف و معاریف، ج۱۰، ص۳۷۰.</ref> | |||
تاریخی مآخذ کے مطابق بعثت کی ابتدائی دنوں مکہ میں جبرئیلؑ نے پیغمبر اکرمؐ کو وضو سکھایا اور آنحضرتؐ نے لوگوں کو سکھایا۔<ref>مراجعہ کریں: ابن هشام، السیرة النبویه، دارالمعرفه، ج۱، ص۲۴۴؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۲، ص۳۰۷.</ref> | |||
[[وضو]] ایک توقیفی [[عبادت]] کا نام ہے۔ اسلامی تعلیمات میں [[خدا]] کے [[حکم شرعی|حکم]] کی بجاآوری کرتے ہوئے انسان کا تقرب الہی کی [[نیت]] سے اپنے چہرے ،ہاتھوں کو کہنیوں تک دھونا اور سر اور پاؤں کا مسح کرنا ہے ۔اسلام کی بعض عبادتیں انجام دینے کیلئے ضروری ہے کہ انسان باطنی طور پر حالت پاکیزگی میں ہو. طہارت اور پاکیزگی حاصل کرنے کا | [[وضو]] ایک توقیفی [[عبادت]] کا نام ہے۔ اسلامی تعلیمات میں [[خدا]] کے [[حکم شرعی|حکم]] کی بجاآوری کرتے ہوئے انسان کا تقرب الہی کی [[نیت]] سے اپنے چہرے ،ہاتھوں کو کہنیوں تک دھونا اور سر اور پاؤں کا مسح کرنا ہے ۔اسلام کی بعض عبادتیں انجام دینے کیلئے ضروری ہے کہ انسان باطنی طور پر حالت پاکیزگی میں ہو. طہارت اور پاکیزگی حاصل کرنے کا | ||
==احکام== | |||
وضو کا طریقہ اور اس کی اہمیت قرآن اور حدیث میں ذکر ہوا ہے۔<ref>سبحانی، «وضو در کتاب و سنت»، ص۴.</ref> وضو کا حکم [[سوره مائده]] کی چھٹی آیت میں ذکر ہوا ہے۔ اور اس آیۂ مجیدہ کو آیۂ وضو کہا جاتا ہے:<ref>مرکز فرهنگ و معارف قرآن، دائرة المعارف قرآن کریم، ۱۳۸۲ش، ص۴۰۷-۴۰۸.</ref> جس میں ارشاد رب العزت ہوتا ہے: | |||
:<font color=green>{{حدیث|'''یا أَیهَا الَّذینَ آمَنُوا إِذا قُمْتُمْ إِلَی الصَّلاهِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَکُمْ وَ أَیدِیکُمْ إِلَی الْمَرافِقِ وَ امْسَحُوا بِرُؤُسِکُمْ وَ أَرْجُلَکُمْ إِلَی الْکَعْبَینِ'''}}</font> | |||
(ترجمہ:اے ایمان والو!جب تم نماز کیلئے کھڑے ہو تو تم اپنے چہرے اور ہاتھوں کو کہنیوں تک دھو لو اور تم اپنے سروں کے کچھ حصے اور پاؤں کا کعبین تک مسح کرو۔)<ref>سوره مائده، آیه ۶.</ref> | |||
==لغوی معنی == | ==لغوی معنی == | ||
لفظ وضو "ضوء" سے نہیں ہے جس کا معنی روشنائی ہے بلکہ یہ "وضا" سے نظافت اور پاکیزگی کے معنی میں ہے ۔ فقہی اصطلاح میں منہ ،ہاتھوں کو دھونا اور سر اور پاؤں کا مسح کرنا وضو کہلاتا ہے ۔ | لفظ وضو "ضوء" سے نہیں ہے جس کا معنی روشنائی ہے بلکہ یہ "وضا" سے نظافت اور پاکیزگی کے معنی میں ہے ۔ فقہی اصطلاح میں منہ ،ہاتھوں کو دھونا اور سر اور پاؤں کا مسح کرنا وضو کہلاتا ہے ۔ |