گمنام صارف
"غزوہ تبوک" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Noorkhan کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 57: | سطر 57: | ||
==آخری غزوہ اور مدینہ میں علی(ع) کی جانشینی== | ==آخری غزوہ اور مدینہ میں علی(ع) کی جانشینی== | ||
[[امیرالمؤمنین|امام علی علیہ السلام]] نے تمام غزوات میں شرکت کی لیکن [[رسول اللہ(ص)]] نے پہلی بار ـ اپنے آخری [[غزوہ|غزوے]] کے لئے عزیمت سے قبل [[علی(ع)]] کو [[مدینہ]] میں بطور جانشین مقرر کیا جس پر تاریخ و سیرت اور [[حدیث]] کے مآخذ کا تقریبا اتفاق ہے؛ گوکہ بعض مؤرخین نے اس موضوع میں اختلاف کیا ہے۔<ref>رجوع کریں: المسعودی، التنبیه والاشراف، ص270ـ271۔</ref> | [[امیرالمؤمنین|امام علی علیہ السلام]] نے تمام غزوات میں شرکت کی لیکن [[رسول اللہ(ص)]] نے پہلی بار ـ اپنے آخری [[غزوہ|غزوے]] کے لئے عزیمت سے قبل [[علی(ع)]] کو [[مدینہ]] میں بطور جانشین مقرر کیا جس پر تاریخ و سیرت اور [[حدیث]] کے مآخذ کا تقریبا اتفاق ہے؛ گوکہ بعض مؤرخین نے اس موضوع میں اختلاف کیا ہے۔<ref>رجوع کریں: المسعودی، التنبیه والاشراف، ص270ـ271۔</ref> | ||
بہر صورت [[منافقین]] [[مدینہ]] میں بغاوت کا ارادہ رکھتے تھے اور [گویا [[رسول اللہ(ص)]] نے منافقین ہی کے منصوبوں کی ناکامی کے لئے آپ(ع) کو جانشین مقرر کیا تھا چنانچہ] منافقین آپ(ع) کی موجودگی کو اپنی سازشوں کے سامنے رکاوٹ سمجھتے تھے اور [[رسول خدا(ص)]] کے اس اقدام سے ناراض تھے چنانچہ انھوں نے افواہ اڑائی کہ [[رسول اللہ(ص)]] مجاہدین کے درمیان [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] کی موجودگی کو پسند نہیں کرتے تھے؛ یا گرمی اور جنگ کی دشواریوں سے پہلو تہی کرنے والوں نے کہا کہ [[علی(ع)]] بھی ان ہی کی طرح جنگ سے پیچھے رہ گئے ہیں؛ بعض دوسروں نے کہا کہ [[رسول اللہ(ص)]] کو [[علی(ع)]] کی معیت ناگوار تھی چنانچہ انہیں اپنے گھر کی سرپرستی کے لئے چھوڑ کر گئے ہیں۔ چنانچہ [[علی(ع)]] ہتھیار سنبھال کر شہر کے نواح میں واقع "جُرْفْ" کے مقام پر [[رسول اکرم(ص)]] کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: | بہر صورت [[منافقین]] [[مدینہ]] میں بغاوت کا ارادہ رکھتے تھے اور [گویا [[رسول اللہ(ص)]] نے منافقین ہی کے منصوبوں کی ناکامی کے لئے آپ(ع) کو جانشین مقرر کیا تھا چنانچہ] منافقین آپ(ع) کی موجودگی کو اپنی سازشوں کے سامنے رکاوٹ سمجھتے تھے اور [[رسول خدا(ص)]] کے اس اقدام سے ناراض تھے چنانچہ انھوں نے افواہ اڑائی کہ [[رسول اللہ(ص)]] مجاہدین کے درمیان [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] کی موجودگی کو پسند نہیں کرتے تھے؛ یا گرمی اور جنگ کی دشواریوں سے پہلو تہی کرنے والوں نے کہا کہ [[علی(ع)]] بھی ان ہی کی طرح جنگ سے پیچھے رہ گئے ہیں؛ بعض دوسروں نے کہا کہ [[رسول اللہ(ص)]] کو [[علی(ع)]] کی معیت ناگوار تھی چنانچہ انہیں اپنے گھر کی سرپرستی کے لئے چھوڑ کر گئے ہیں۔ چنانچہ [[علی(ع)]] ہتھیار سنبھال کر شہر کے نواح میں واقع "جُرْفْ" کے مقام پر [[رسول اکرم(ص)]] کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: | ||
"'''<font color = green> | "'''<font color = green>"{{حدیث|'''يا نبى الله زعم المنافقون أنك إنما خلفتني انك استثقلتني وتخففت منى'''}}"</font>۔<ref>الطبري، تاریخ الطبري، ج2، ص368۔</ref> (ترجمہ: اے [[رسول اللہ|پیغمبر خدا(ص)]] [[منافقین]] گمان کرتے ہیں کہ آپ نے محھے پیچھے چھوڑ دیا ہے، مجھے اپنے لئے بوجھ سمجھا ہے اور مجھے خفیف کردیا ہے! | ||
چنانچہ [[رسول اللہ(ص)]] نے فرمایا: <font color= green>'''"{{حدیث| كَذِبُوا وَلكِنِّي إنَّما خَلَّفتُكَ لِما وَرائِي... أنتَ مِنّی بِمَنزلةِ هارونَ مِنْ مُوسی، اِلّا أنـّه لانَبی بَعدی}}"۔</font> <br/> (ترجمہ: اے علی! تمہارے لئے میرے نزدیک وہی منزلت ہے جو ہارون کے لئے کو موسیٰ کے نزدیک تھی، سوا اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے)۔<ref>الطبري، وہی ماخذ۔</ref>۔<ref>الزهري، المغازي النبوية، ، ص111۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، الكامل في التاريخ، ج1، ص306۔</ref>۔</ref>۔<ref>الحلبي، السيرة الحلبية، ج3، ص104۔</ref>۔<ref>البلاذري، انساب الاشراف، ترجمة امير المؤمنين، ص10۔</ref>۔<ref>ابن كثير، البداية والنهاية، ج5، ص7۔</ref> | چنانچہ [[رسول اللہ(ص)]] نے فرمایا: <font color= green>'''"{{حدیث| كَذِبُوا وَلكِنِّي إنَّما خَلَّفتُكَ لِما وَرائِي... أنتَ مِنّی بِمَنزلةِ هارونَ مِنْ مُوسی، اِلّا أنـّه لانَبی بَعدی}}"۔</font> <br/> (ترجمہ: اے علی! تمہارے لئے میرے نزدیک وہی منزلت ہے جو ہارون کے لئے کو موسیٰ کے نزدیک تھی، سوا اس کے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے)۔<ref>الطبري، وہی ماخذ۔</ref>۔<ref>الزهري، المغازي النبوية، ، ص111۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، الكامل في التاريخ، ج1، ص306۔</ref>۔</ref>۔<ref>الحلبي، السيرة الحلبية، ج3، ص104۔</ref>۔<ref>البلاذري، انساب الاشراف، ترجمة امير المؤمنين، ص10۔</ref>۔<ref>ابن كثير، البداية والنهاية، ج5، ص7۔</ref> | ||
سطر 74: | سطر 74: | ||
<font color = green>"'''{{حدیث|ارجع يا أخي إلى مكانك فإن المدينة لا تصلح الا بي او بك، فأنت خليفتي في أهلي ودار هجرتي وقومي أ ما ترضى أن تكون مني بمنزلة هارون من موسى إلا أنه لا نبي بعدي}}۔'''"</font> (ترجمہ: میرے بھائی علی! [[مدینہ]] میں اپنے مقام پر واپس چلے جاؤ، کیونکہ میرے اور تہمارے سوا کوئی بھی وہاں کے امور کی اصلاح کی اہلیت نہیں رکھتا یا [[مدینہ]] کے حالات میرے اور تمہارے سوا کسی کے ہاتھوں نہیں سدھر سکتے۔ پس تم میرے جانشین اور میرے نمائندے ہو میرے خاندان اور میرے گھر اور میری قوم ([[مہاجرین]]) کے درمیان۔ اے علی! کیا تم پسند نہیں کرتے ہو کہ میری نسبت تمہاری منزلت وہی ہو جو [[حضرت موسی علیہ السلام|موسی]] کے نزدیک [[حضرت ہارون علیہ السلام|ہارون]] کو حاصل تھی؟ سوا اس کے کہ میرے بعد کوئی پیغمبر نہیں ہوگا۔<ref>المفيد، الإرشاد، ج1، ص156۔</ref>۔<ref>بحار الانوار، ج21، ص208۔</ref>۔<ref>الحاكم النيسابورى، المستدرك على الصحيحين، ج2، ص337۔</ref> | <font color = green>"'''{{حدیث|ارجع يا أخي إلى مكانك فإن المدينة لا تصلح الا بي او بك، فأنت خليفتي في أهلي ودار هجرتي وقومي أ ما ترضى أن تكون مني بمنزلة هارون من موسى إلا أنه لا نبي بعدي}}۔'''"</font> (ترجمہ: میرے بھائی علی! [[مدینہ]] میں اپنے مقام پر واپس چلے جاؤ، کیونکہ میرے اور تہمارے سوا کوئی بھی وہاں کے امور کی اصلاح کی اہلیت نہیں رکھتا یا [[مدینہ]] کے حالات میرے اور تمہارے سوا کسی کے ہاتھوں نہیں سدھر سکتے۔ پس تم میرے جانشین اور میرے نمائندے ہو میرے خاندان اور میرے گھر اور میری قوم ([[مہاجرین]]) کے درمیان۔ اے علی! کیا تم پسند نہیں کرتے ہو کہ میری نسبت تمہاری منزلت وہی ہو جو [[حضرت موسی علیہ السلام|موسی]] کے نزدیک [[حضرت ہارون علیہ السلام|ہارون]] کو حاصل تھی؟ سوا اس کے کہ میرے بعد کوئی پیغمبر نہیں ہوگا۔<ref>المفيد، الإرشاد، ج1، ص156۔</ref>۔<ref>بحار الانوار، ج21، ص208۔</ref>۔<ref>الحاكم النيسابورى، المستدرك على الصحيحين، ج2، ص337۔</ref> | ||
[[حدیث]] منزلت کو مختلف صورتوں میں اور مختلف عبارات سے نقل کیا گیا ہے تاہم ان ساری روایات کا مشترکہ مضمون یہی ہے کہ "[[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] کے نزدیک [[امام علی علیہ السلام|امام علی(ع)]] کی منزلت و مرتبت وہی ہے جو [[حضرت موسی علیہ السلام|موسی(ع)]] کے نزدیک [[حضرت ہارون علیہ السلام|ہارون(ع)]] کو حاصل تھی۔ عبارت میں مختصر سے اختلاف کا سبب بھی یہ ہے کہ یہ [[حدیث]] مکرر در مکرر اور مختلف مواقع پر نقل ہوئی ہے چنانچہ بعض راویوں نے اس کے مضمون کو [شاید اپنے الفاظ میں] نقل کیا ہے۔ | [[حدیث]] منزلت کو مختلف صورتوں میں اور مختلف عبارات سے نقل کیا گیا ہے تاہم ان ساری روایات کا مشترکہ مضمون یہی ہے کہ "[[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] کے نزدیک [[امام علی علیہ السلام|امام علی(ع)]] کی منزلت و مرتبت وہی ہے جو [[حضرت موسی علیہ السلام|موسی(ع)]] کے نزدیک [[حضرت ہارون علیہ السلام|ہارون(ع)]] کو حاصل تھی۔ عبارت میں مختصر سے اختلاف کا سبب بھی یہ ہے کہ یہ [[حدیث]] مکرر در مکرر اور مختلف مواقع پر نقل ہوئی ہے چنانچہ بعض راویوں نے اس کے مضمون کو [شاید اپنے الفاظ میں] نقل کیا ہے۔ | ||
====عنوان حدیث: حدیث منزلت==== | ====عنوان حدیث: حدیث منزلت==== | ||
یہ [[حدیث]] شریف بعد میں [[حدیث منزلت]] کے عنوان سے مشہور اور [[امیرالمؤمنین]] کے اہم ترین مناقب میں شمار ہوئی اور مختلف محدثین و مؤرخین نے مختلف اسناد سے اس کو نقل کیا۔<ref>مثلاً رجوع کریں: کوفی، مناقب الامام امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب علیهالسلام، ج1، ص499ـ542۔</ref>۔<ref>ابن بطريق، عمدة عيون صحاح الأخبار في مناقب إمام الأبرار، ص126 به بعد۔</ref> نیز اس [[حدیث]] سے [[امیرالمؤمنین]](ع) کی [[خلافت بلا فصل]] کی اہم ترین دلیلوں کے کے زمرے میں، استناد کیا گیا۔<ref>علم الهدی، الشافی فی الامامة، ج3، ص5 اور اگلے صفحات۔</ref>۔<ref>الطوسي، نصیرالدین، تجریدالاعتقاد، ص230۔</ref>۔<ref>نیز رجوع کریں: جاحظ، البيان والتبيين، ص153ـ160۔</ref>۔<ref>ابن تیمیة، منهاج السنة النبوية، ج7، ص325 اور بعد کے صفحات۔</ref> | یہ [[حدیث]] شریف بعد میں [[حدیث منزلت]] کے عنوان سے مشہور اور [[امیرالمؤمنین]] کے اہم ترین مناقب میں شمار ہوئی اور مختلف محدثین و مؤرخین نے مختلف اسناد سے اس کو نقل کیا۔<ref>مثلاً رجوع کریں: کوفی، مناقب الامام امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب علیهالسلام، ج1، ص499ـ542۔</ref>۔<ref>ابن بطريق، عمدة عيون صحاح الأخبار في مناقب إمام الأبرار، ص126 به بعد۔</ref> نیز اس [[حدیث]] سے [[امیرالمؤمنین]](ع) کی [[خلافت بلا فصل]] کی اہم ترین دلیلوں کے کے زمرے میں، استناد کیا گیا۔<ref>علم الهدی، الشافی فی الامامة، ج3، ص5 اور اگلے صفحات۔</ref>۔<ref>الطوسي، نصیرالدین، تجریدالاعتقاد، ص230۔</ref>۔<ref>نیز رجوع کریں: جاحظ، البيان والتبيين، ص153ـ160۔</ref>۔<ref>ابن تیمیة، منهاج السنة النبوية، ج7، ص325 اور بعد کے صفحات۔</ref> | ||
====ایک تبصرہ==== | ====ایک تبصرہ==== |