مندرجات کا رخ کریں

"غزوہ تبوک" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 80: سطر 80:


====ایک تبصرہ====
====ایک تبصرہ====
[[حدیث]] میں جملہ <font color = green>"{{حدیث|'''لا نبي بعدي'''}}"</font> (= میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے) بہت سے شبہات کا ازالہ کرتا ہے اور واضح کرتا ہے کہ اعلان منزلت سے مراد کوئی عام سی تعریف و تجلیل کے زمرے میں نہیں آتا بلکہ اس حقیقت کو بیان کررہا ہے کہ <font color = green>"{{'''میرے بعد میرے خلیفہ اور جانشین بلافصل [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] ہیں جس طرح کہ [[حضرت ہارون علیہ السلام|ہارون]] [[حضرت موسی علیہ السلام|موسی(ع)]] کے جانشین تھے فرق صرف یہ ہے کہ [[حضرت ہارون علیہ السلام|ہارون]] [[حضرت موسی علیہ السلام|موسی(ع)]] کے جانشین بھی تھے اور پیغمبر بھی تھے جبکہ [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] خلیفہ اور جانشین ہیں لیکن نبی نہیں ہیں'''}}"</font>۔
[[حدیث]] میں جملہ <font color = green>"{{حدیث|'''لا نبي بعدي'''}}"</font> (= میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے) بہت سے شبہات کا ازالہ کرتا ہے اور واضح کرتا ہے کہ اعلان منزلت سے مراد کوئی عام سی تعریف و تجلیل کے زمرے میں نہیں آتا بلکہ اس حقیقت کو بیان کررہا ہے کہ <font color = green>"{{حدیث|'''میرے بعد میرے خلیفہ اور جانشین بلافصل [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] ہیں جس طرح کہ [[حضرت ہارون علیہ السلام|ہارون]] [[حضرت موسی علیہ السلام|موسی(ع)]] کے جانشین تھے فرق صرف یہ ہے کہ [[حضرت ہارون علیہ السلام|ہارون]] [[حضرت موسی علیہ السلام|موسی(ع)]] کے جانشین بھی تھے اور پیغمبر بھی تھے جبکہ [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] خلیفہ اور جانشین ہیں لیکن نبی نہیں ہیں'''}}"</font>۔


[[رسول اللہ(ص)]] کے اس آخری [[غزوہ|غزوے]] کے دوران [[مدینہ]] میں [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] کی جانشینی سے ایک طرف سے یہ واضح کرنا مقصود تھا کہ [[امیرالمؤمنین]](ع) آپ(ص) کے جانشین اور خلیفہ ہیں بالکل اسی طرح، جس طرح کہ [[حضرت ہارون علیہ السلام|ہارون(ع)]] [[حضرت موسی علیہ السلام|موسی(ع)]] کے جانشین تھے؛ دوسری طرف سے مذکورہ بالا سطور اور [[حدیث]] کے متن سے معلوم ہوتا ہے کہ [[مدینہ]] میں دشمنان اسلام کے عزائم خطرناک تھے اور ان کا سامنا کرنے کے لئے [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] کے سوا کسی اور اعتماد نہیں کیا جاسکتا تھا جیسا کہ آپ(ص) نے [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] سے فرمایا: {{حدیث|'''[[مدینہ]] کے حالات میرے اور تمہارے سوا کسی کے ہاتھوں نہیں سدھر سکتے}}۔<ref>المفيد، الإرشاد، ج1، ص156۔</ref>۔<ref>المجلسی، بحار الانوار، ج21، ص208۔</ref>۔<ref>الطبري، تاريخ الطبري، ج2، ص368۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، الكامل في التاريخ، ج1، ص306۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج4، ص163۔</ref>۔<ref>الحلبي، السيرة الحلبية، ج3، ص104۔</ref>۔<ref>البلاذري، انساب الاشراف، ترجمة امير المؤمنين، ص10۔</ref>۔<ref>ابن كثير، البداية والنهاية،  ج5، ص7۔</ref>
[[رسول اللہ(ص)]] کے اس آخری [[غزوہ|غزوے]] کے دوران [[مدینہ]] میں [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] کی جانشینی سے ایک طرف سے یہ واضح کرنا مقصود تھا کہ [[امیرالمؤمنین]](ع) آپ(ص) کے جانشین اور خلیفہ ہیں بالکل اسی طرح، جس طرح کہ [[حضرت ہارون علیہ السلام|ہارون(ع)]] [[حضرت موسی علیہ السلام|موسی(ع)]] کے جانشین تھے؛ دوسری طرف سے مذکورہ بالا سطور اور [[حدیث]] کے متن سے معلوم ہوتا ہے کہ [[مدینہ]] میں دشمنان اسلام کے عزائم خطرناک تھے اور ان کا سامنا کرنے کے لئے [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] کے سوا کسی اور اعتماد نہیں کیا جاسکتا تھا جیسا کہ آپ(ص) نے [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] سے فرمایا: {{حدیث|'''[[مدینہ]] کے حالات میرے اور تمہارے سوا کسی کے ہاتھوں نہیں سدھر سکتے}}۔<ref>المفيد، الإرشاد، ج1، ص156۔</ref>۔<ref>المجلسی، بحار الانوار، ج21، ص208۔</ref>۔<ref>الطبري، تاريخ الطبري، ج2، ص368۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، الكامل في التاريخ، ج1، ص306۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج4، ص163۔</ref>۔<ref>الحلبي، السيرة الحلبية، ج3، ص104۔</ref>۔<ref>البلاذري، انساب الاشراف، ترجمة امير المؤمنين، ص10۔</ref>۔<ref>ابن كثير، البداية والنهاية،  ج5، ص7۔</ref>
گمنام صارف