مندرجات کا رخ کریں

"عمرۃ القضاء" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  13 جولائی 2015ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 21: سطر 21:
| یادداشت = عمرۃ القضاء کی شان میں دو آیتیں نازل ہوئی ہیں جن کی طرف متن میں اشارہ ہوا ہے۔
| یادداشت = عمرۃ القضاء کی شان میں دو آیتیں نازل ہوئی ہیں جن کی طرف متن میں اشارہ ہوا ہے۔
}}
}}
{{تاریخ صدر اسلام}}


'''غزوہ عمرۃ القضاء''' [[رسول خدا(ص) کے غزوات]] ميں سے ایک ہے۔ واقعہ یوں ہوا کہ [[رسول اللہ(ص)]] نے ذوالحلیفہ (آبار [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]]) سے احرام باندھا اور مکہ کے قریب پہنچے تنعیم کے قریب حرم سے 10 کلومیٹر دور نتنغیم کے قریب ہتھیار اور 200 مسلح افراد متعین کئے۔ اکثر قریشی قریبی پہاڑوں میں چلے گئے مسلمان صرف تلوار لے کر داخل وہئے اور مناسک حج ادا کئے اونٹوں کی قربانیاں دیں۔ 3 دن تک مکہ میں قیام کیا اور قریش نے ان کے جانے کا مطالبہ کیا اور آپ [[مدینہ]] واپس چلے آئے۔
'''غزوہ عمرۃ القضاء''' [[رسول خدا(ص) کے غزوات]] ميں سے ایک ہے۔ واقعہ یوں ہوا کہ [[رسول اللہ(ص)]] نے ذوالحلیفہ (آبار [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]]) سے احرام باندھا اور مکہ کے قریب پہنچے تنعیم کے قریب حرم سے 10 کلومیٹر دور نتنغیم کے قریب ہتھیار اور 200 مسلح افراد متعین کئے۔ اکثر قریشی قریبی پہاڑوں میں چلے گئے مسلمان صرف تلوار لے کر داخل وہئے اور مناسک حج ادا کئے اونٹوں کی قربانیاں دیں۔ 3 دن تک مکہ میں قیام کیا اور قریش نے ان کے جانے کا مطالبہ کیا اور آپ [[مدینہ]] واپس چلے آئے۔
سطر 44: سطر 42:
<font color = green>'''خلوا بني الكفّار عن سبيله <br/> انّي شهدت انّه رسوله <br/> حقاً وكل الخير في سبيله <br/> نحن قتلناكم علي تأويله <br/> كما ضربناكم علي تنزيله <br/> ضرباً يزيل الهام عن مقيله <br/> ويذهل الخليل عن خليله'''۔</font> <br/> ترجمہ: <br/> اے کافروں کے بیٹو آپ(ص) کے راستے سے ہٹ جاؤ  <br/> میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ(ص) حقیقتاً اللہ کے [[رسول اللہ|رسول]] ہیں <br/> پوری خیر اور نیکی آپ(ص) ہی کے راستے میں ہے <br/> ہم [[قرآن]] کی تاویل پر تمہارے سے لڑ رہے ہیں <br/> جس طرح کہ اس کی تنزیل پر تمہارے ساتھ لڑے <br/> تم پر ایسی ضربیں مارتیں ہیں <br/> جو سروں کو جدا کرتی ہیں اور <br/> دوست کو دوست سے باز رکھتی ہیں۔<ref>الواقدی، المغازي، ج2، ص736۔</ref>
<font color = green>'''خلوا بني الكفّار عن سبيله <br/> انّي شهدت انّه رسوله <br/> حقاً وكل الخير في سبيله <br/> نحن قتلناكم علي تأويله <br/> كما ضربناكم علي تنزيله <br/> ضرباً يزيل الهام عن مقيله <br/> ويذهل الخليل عن خليله'''۔</font> <br/> ترجمہ: <br/> اے کافروں کے بیٹو آپ(ص) کے راستے سے ہٹ جاؤ  <br/> میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ(ص) حقیقتاً اللہ کے [[رسول اللہ|رسول]] ہیں <br/> پوری خیر اور نیکی آپ(ص) ہی کے راستے میں ہے <br/> ہم [[قرآن]] کی تاویل پر تمہارے سے لڑ رہے ہیں <br/> جس طرح کہ اس کی تنزیل پر تمہارے ساتھ لڑے <br/> تم پر ایسی ضربیں مارتیں ہیں <br/> جو سروں کو جدا کرتی ہیں اور <br/> دوست کو دوست سے باز رکھتی ہیں۔<ref>الواقدی، المغازي، ج2، ص736۔</ref>
</center>
</center>
{{پیغمبر خدا(ص) کی مدنی زندگی}}
 
==اشعار پر بحث==
==اشعار پر بحث==
ابن اسحاق نے بھی یہ اشعار مختصر سے اختلاف کے ساتھ نقل کئے ہیں اور ابن ہشام نے کہا ہے کہ عبارت "نحن قتلناكم علي تأويله" سے لے کر آخری مصرع تک [[عمار یاسر]] کے اشعار ہیں جو انھوں نے کسی اور موقع پر پڑھے تھے! (ہم جانتے ہیں کہ [[عمار یاسر]] نے یہ اشعار [[جنگ صفین]] کے دوران پڑھے تھے اور ابن ہشام نے اس حقیقت کی طرف اشارہ نہیں کرنا چاہا ہے<ref>روى الإمام أحمد في المسند بسنده عن أبي سعيد قال: كنا نمشي مع النبي صلى الله عليه [وآله] وسلم: فانقطع شسع نعله فتناولها علي يصلحها ثم مشی فقال: '''إن منكم من يقاتل على تأويله، كما قاتلت على تنزيله'''، قال أبو سعيد '''فخرجت فبشرته بما قال رسول الله صلى الله عليه [وآله] وسلم فلم يكبر به فرحا كأنه شيء قد سمعه'''۔ <br/> ترجمہ: ابن حنبل، فضائل الصحابة، ج2، ص627: [[احمد بن حنبل]] نے اپنے حوالے سے [[ابو سعید خدری]] سے روایت کی ہے کہ "ہم [[رسول اللہ(ص)]] کے ساتھ پیدل چل رہے تھے کہ آپ(ص) کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ گیا؛ پس [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] نے آپ(ص) کا جوتا مرمت کے لئے اٹھایا اور چلے گئے؛ پس آپ(ص) نے فرمایا: تم میں سے ایسا شخص بھی ہے جو [[قرآن]] کی تاویل پر جنگ لڑے گا جس طرح کہ میں اس کی تنزیل پر جنگ لڑی۔ پس میں نکلا اور [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] کے پاس گیا اور انہیں وہ خوشخبری سنائی جو آپ(ص) نے سنائی تھی پس انھوں نے خوشی کا اظہار نہیں کیا؛ گویا کہ وہ پہلے سے جانتے تھے۔</ref>)؛ ابن ہشام کے بقول عبداللہ بن رواحہ کا خطاب [[شرک|مشرکین]] سے تھا اور وہ تنزیل ہی کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں کرتے تھے اور امر واضح ہے کہ تاویل پر ان لوگوں کے خلاف جنگ لڑی جاتی ہے جو تنزیل پر ایمان رکھتے ہوں۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج4، صص7-8۔</ref>
ابن اسحاق نے بھی یہ اشعار مختصر سے اختلاف کے ساتھ نقل کئے ہیں اور ابن ہشام نے کہا ہے کہ عبارت "نحن قتلناكم علي تأويله" سے لے کر آخری مصرع تک [[عمار یاسر]] کے اشعار ہیں جو انھوں نے کسی اور موقع پر پڑھے تھے! (ہم جانتے ہیں کہ [[عمار یاسر]] نے یہ اشعار [[جنگ صفین]] کے دوران پڑھے تھے اور ابن ہشام نے اس حقیقت کی طرف اشارہ نہیں کرنا چاہا ہے<ref>روى الإمام أحمد في المسند بسنده عن أبي سعيد قال: كنا نمشي مع النبي صلى الله عليه [وآله] وسلم: فانقطع شسع نعله فتناولها علي يصلحها ثم مشی فقال: '''إن منكم من يقاتل على تأويله، كما قاتلت على تنزيله'''، قال أبو سعيد '''فخرجت فبشرته بما قال رسول الله صلى الله عليه [وآله] وسلم فلم يكبر به فرحا كأنه شيء قد سمعه'''۔ <br/> ترجمہ: ابن حنبل، فضائل الصحابة، ج2، ص627: [[احمد بن حنبل]] نے اپنے حوالے سے [[ابو سعید خدری]] سے روایت کی ہے کہ "ہم [[رسول اللہ(ص)]] کے ساتھ پیدل چل رہے تھے کہ آپ(ص) کے جوتے کا تسمہ ٹوٹ گیا؛ پس [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] نے آپ(ص) کا جوتا مرمت کے لئے اٹھایا اور چلے گئے؛ پس آپ(ص) نے فرمایا: تم میں سے ایسا شخص بھی ہے جو [[قرآن]] کی تاویل پر جنگ لڑے گا جس طرح کہ میں اس کی تنزیل پر جنگ لڑی۔ پس میں نکلا اور [[امیرالمؤمنین|علی(ع)]] کے پاس گیا اور انہیں وہ خوشخبری سنائی جو آپ(ص) نے سنائی تھی پس انھوں نے خوشی کا اظہار نہیں کیا؛ گویا کہ وہ پہلے سے جانتے تھے۔</ref>)؛ ابن ہشام کے بقول عبداللہ بن رواحہ کا خطاب [[شرک|مشرکین]] سے تھا اور وہ تنزیل ہی کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں کرتے تھے اور امر واضح ہے کہ تاویل پر ان لوگوں کے خلاف جنگ لڑی جاتی ہے جو تنزیل پر ایمان رکھتے ہوں۔<ref>ابن هشام، السيرة النبوية، ج4، صص7-8۔</ref>
{{تاریخ صدر اسلام}}
{{پیغمبر خدا(ص) کی مدنی زندگی}}


===عمر کا اعتراض اور رسول خدا(ص) کا جواب===
===عمر کا اعتراض اور رسول خدا(ص) کا جواب===
گمنام صارف