مندرجات کا رخ کریں

"غزوہ خیبر" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
سطر 110: سطر 110:
جنگ [[خیبر]] میں 15 سے 18 مسلم مجاہدین شہید ہوئے اور یہودیوں میں سے 93 افراد مارے گئے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص700۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص357-358۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص107۔</ref>
جنگ [[خیبر]] میں 15 سے 18 مسلم مجاہدین شہید ہوئے اور یہودیوں میں سے 93 افراد مارے گئے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص700۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص357-358۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص107۔</ref>
[[ملف:قبور شهداء خیبر.jpg|thumbnail|300px|left|<center>شہدائے خیبر کا مزار]]۔</center>
[[ملف:قبور شهداء خیبر.jpg|thumbnail|300px|left|<center>شہدائے خیبر کا مزار]]۔</center>
==جنگ خیبر کے ثمرات و نتائج==


===مسلمانوں کی عسکری قوت میں اضافہ===
===مسلمانوں کی عسکری قوت میں اضافہ===
سطر 118: سطر 115:


===غنائم===
===غنائم===
[[رسول اللہ(ص)]] نے [[فروہ بن عمرو بیاضی]] کو [[خیبر]] کے جنگی غنائم کی حفاظت پر مامور کیا (جو شقّ، نطاۃ اور کتیبہ کے قلعوں سے مسلمانوں کے ہاتھ لگے تھے) اور فرمایا: اگر کسی نے ان اموال سے سوئی یا دھاگا تک بھی اٹھایا ہے، واپس کردے۔ آپ(ص) نے غنائم کو 5 حصوں میں تقسیم کیا؛ ایک حصہ جو سہم اللہ ([[خمس]]) تھا، آپ(ص) نے خود اٹھایا اور اس میں سے [[ازواج رسول|اپنی زوجات]]، [[اہل بیت]] (یعنی [[امام علی علیہ السلام|علی(ع)]]، اور [[حضرت فاطمہ|فاطمہ(س)]])، [[بنو عبدا المطلب]] بن [[ہاشم بن عبد مناف|ہاشم]] بن [[عبد مناف بن قصی|عبد مناف]]، بنو [[مطلب بن عبد مناف]] اور بعض [[صحابہ]]، ایتام اور حاجتمندوں کی مدد فرمائی اور باقی 4 حصوں کو فروخت کردیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص680-682، 690، 693-696۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص363، 365-366۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص107-108۔</ref>۔<ref>ابن زنجویه، کتاب الاموال، ج1، ص187۔</ref>  
[[رسول اللہ(ص)]] نے [[فروہ بن عمرو بیاضی]] کو [[خیبر]] کے جنگی غنائم کی حفاظت پر مامور کیا (جو شقّ، نطاۃ اور کتیبہ کے قلعوں سے مسلمانوں کے ہاتھ لگے تھے) اور فرمایا: اگر کسی نے ان اموال سے سوئی یا دھاگا تک بھی اٹھایا ہے، واپس کردے۔ آپ(ص) نے غنائم کو 5 حصوں میں تقسیم کیا؛ ایک حصہ جو سہم اللہ ([[خمس]]) تھا، آپ(ص) نے خود اٹھایا اور اس میں سے [[ازواج رسول|اپنی زوجات]]، [[اہل بیت]] (یعنی [[امام علی علیہ السلام|علی(ع)]]، اور [[حضرت فاطمہ|فاطمہ(س)]])، [[بنو عبدا المطلب]] بن [[ہاشم بن عبد مناف|ہاشم]] بن [[عبد مناف بن قصی|عبد مناف]]، بنو [[مطلب بن عبد مناف]] اور بعض [[صحابہ]]، ایتام اور حاجتمندوں کی مدد فرمائی اور باقی 4 حصوں کو فروخت کردیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص680-682، 690، 693-696۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص363، 365-366۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص107-108۔</ref>۔<ref>ابن زنجویه، کتاب الاموال، ج1، ص187۔</ref>


[[خیبر]] کے دوسرے قلعے (منجملہ: وطیح اور سلالم) مصالحت کے ذریعے [[رسول خدا(ص)]] کے سپرد کئے گئے چنانچہ ان قلعوں سے حاصل ہونے والے اموال "مالِ فیئ"<ref>وہ مال جو اللہ نے بغیر جنگ کے اپنے رسول کی طرف پہنچایا۔</ref> میں شمار ہوتے تھے جو خالصۃ الرسول(ص) کے زمرے میں آتے تھے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص670-671۔</ref>۔<ref>ابن فراء، الاحکام السلطانیة، ص200-201۔</ref>۔<ref>السهمودی، وفاء الوفاء باخبار دار المصطفی، ج4، ص1209-1210۔</ref>۔<ref>صالحی شامی، سبل الهدی والرشاد، ج5، ص143۔</ref>
[[خیبر]] کے دوسرے قلعے (منجملہ: وطیح اور سلالم) مصالحت کے ذریعے [[رسول خدا(ص)]] کے سپرد کئے گئے چنانچہ ان قلعوں سے حاصل ہونے والے اموال "مالِ فیئ"<ref>وہ مال جو اللہ نے بغیر جنگ کے اپنے رسول کی طرف پہنچایا۔</ref> میں شمار ہوتے تھے جو خالصۃ الرسول(ص) کے زمرے میں آتے تھے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص670-671۔</ref>۔<ref>ابن فراء، الاحکام السلطانیة، ص200-201۔</ref>۔<ref>السهمودی، وفاء الوفاء باخبار دار المصطفی، ج4، ص1209-1210۔</ref>۔<ref>صالحی شامی، سبل الهدی والرشاد، ج5، ص143۔</ref>
گمنام صارف