مندرجات کا رخ کریں

"غزوہ خیبر" کے نسخوں کے درمیان فرق

2,699 بائٹ کا اضافہ ،  4 جولائی 2015ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 96: سطر 96:


===یہودیوں کی طرف سے مصالحت کی درخواست===
===یہودیوں کی طرف سے مصالحت کی درخواست===
نزار [[خیبر]] کا آخری قلعہ تھا جہاں لڑائی ہوئی۔ اس قلعے کے فتح کئے جانے کے بعد نطاۃ اور شقّ سے بھاگے ہوئے لوگ (قلعۂ کتیبہ میں واقع) قموص، وَطیح اور و سُلالِم جیسے مضبوط حصاروں کی پناہ میں چلے گئے اور دروازوں کو مقفل کردیا۔ چنانچہ [[رسول اللہ(ص)]] نے منجنیق استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ 14 دن مسلسل محاصرے کے بعد یہودی تھک ہار گئے اور [[رسول خدا(ص)]] کو مصالحت کی پیشکش کی۔ حصار سلالم کے امیر کنانہ بن ابی الحقیق نے بھی ـ جو اس کے باوجود کہ ایک ماہر تیر انداز تھا ـ اپنے ساتھیوں کو تیر اندازی سے منع کیا اور تھوڑی دیر بعد وہ خود چند یہودیوں کے ہمراہ ـ قلعۂ کتیبہ کے محصورین (یعنی  2000 سے زائد یہودی مردوں، عورتوں اور بچوں) کی طرف سے، بعض شرطوں پر [[رسول خدا(ص)]] کے ساتھ صلح کرلی۔ [[رسول اللہ(ص)]] نے انہیں امان دی اور وہ انھوں نے اپنے مال و اسباب، سونے، چاندی اور زرہوں کو آپ(ص) کی تحویل میں دیا۔ وطیح اور سلالم [[خیبر]] کے آخری قلعے تھے جو فتح کئے گئے۔
نزار [[خیبر]] کا آخری قلعہ تھا جہاں لڑائی ہوئی۔ اس قلعے کے فتح کئے جانے کے بعد نطاۃ اور شقّ سے بھاگے ہوئے لوگ (قلعۂ کتیبہ میں واقع) قموص، وَطیح اور و سُلالِم جیسے مضبوط حصاروں کی پناہ میں چلے گئے اور دروازوں کو مقفل کردیا۔ چنانچہ [[رسول اللہ(ص)]] نے منجنیق استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ 14 دن مسلسل محاصرے کے بعد یہودی تھک ہار گئے اور [[رسول خدا(ص)]] کو مصالحت کی پیشکش کی۔ حصار سلالم کے امیر کنانہ بن ابی الحقیق نے بھی ـ جو اس کے باوجود کہ ایک ماہر تیر انداز تھا ـ اپنے ساتھیوں کو تیر اندازی سے منع کیا اور تھوڑی دیر بعد وہ خود چند یہودیوں کے ہمراہ ـ قلعۂ کتیبہ کے محصورین (یعنی  2000 سے زائد یہودی مردوں، عورتوں اور بچوں) کی طرف سے، بعض شرطوں پر [[رسول خدا(ص)]] کے ساتھ صلح کرلی۔ [[رسول اللہ(ص)]] نے انہیں امان دی اور وہ انھوں نے اپنے مال و اسباب، سونے، چاندی اور زرہوں کو آپ(ص) کی تحویل میں دیا۔ وطیح اور سلالم [[خیبر]] کے آخری قلعے تھے جو فتح کئے گئے۔


====صلح نامے کے نکات====
====صلح نامے کے نکات====
سطر 110: سطر 110:
جنگ [[خیبر]] میں 15 سے 18 مسلم مجاہدین شہید ہوئے اور یہودیوں میں سے 93 افراد مارے گئے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص700۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص357-358۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص107۔</ref>
جنگ [[خیبر]] میں 15 سے 18 مسلم مجاہدین شہید ہوئے اور یہودیوں میں سے 93 افراد مارے گئے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص700۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص357-358۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص107۔</ref>
[[ملف:قبور شهداء خیبر.jpg|thumbnail|300px|left|<center>شہدائے خیبر کا مزار]]۔</center>
[[ملف:قبور شهداء خیبر.jpg|thumbnail|300px|left|<center>شہدائے خیبر کا مزار]]۔</center>
==جنگ خیبر کے ثمرات و نتائج==
===مسلمانوں کی عسکری قوت میں اضافہ===
[[خیبر]] میں [[رسول خدا(ص)]] اور مسلمانوں کی فتح کے نتیجے میں [[قریش]] اور ان کے حلیف قبائل کی عسکری لحاظ سے کمزور ہوگئے اور مسلمین کو عسکری اور معاشی لحاظ سے تقویت ملی۔<ref>التجانی، الترتیبات المالیة، ص60-61، 94۔</ref>
===غنائم===
[[رسول اللہ(ص)]] نے [[فروہ بن عمرو بیاضی]] کو [[خیبر]] کے جنگی غنائم کی حفاظت پر مامور کیا (جو شقّ، نطاۃ اور کتیبہ کے قلعوں سے مسلمانوں کے ہاتھ لگے تھے) اور فرمایا: اگر کسی نے ان اموال سے سوئی یا دھاگا تک بھی اٹھایا ہے، واپس کردے۔ آپ(ص) نے غنائم کو 5 حصوں میں تقسیم کیا؛ ایک حصہ جو سہم اللہ ([[خمس]]) تھا، آپ(ص) نے خود اٹھایا اور اس میں سے [[ازواج رسول|اپنی زوجات]]، [[اہل بیت]] (یعنی [[امام علی علیہ السلام|علی(ع)]]، اور [[حضرت فاطمہ|فاطمہ(س)]])، [[بنو عبدا المطلب]] بن [[ہاشم بن عبد مناف|ہاشم]] بن [[عبد مناف بن قصی|عبد مناف]]، بنو [[مطلب بن عبد مناف]] اور بعض [[صحابہ]]، ایتام اور حاجتمندوں کی مدد فرمائی اور باقی 4 حصوں کو فروخت کردیا۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص680-682، 690، 693-696۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص363، 365-366۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص107-108۔</ref>۔<ref>ابن زنجویه، کتاب الاموال، ج1، ص187۔</ref>
[[خیبر]] کے دوسرے قلعے (منجملہ: وطیح اور سلالم) مصالحت کے ذریعے [[رسول خدا(ص)]] کے سپرد کئے گئے چنانچہ ان قلعوں سے حاصل ہونے والے اموال "مالِ فیئ"<ref>وہ مال جو اللہ نے بغیر جنگ کے اپنے رسول کی طرف پہنچایا۔</ref> میں شمار ہوتے تھے جو خالصۃ الرسول(ص) کے زمرے میں آتے تھے۔<ref>الواقدی، المغازی، ج2، ص670-671۔</ref>۔<ref>ابن فراء، الاحکام السلطانیة، ص200-201۔</ref>۔<ref>السهمودی، وفاء الوفاء باخبار دار المصطفی، ج4، ص1209-1210۔</ref>۔<ref>صالحی شامی، سبل الهدی والرشاد، ج5، ص143۔</ref>


==پاورقی حاشیے==
==پاورقی حاشیے==
گمنام صارف