مندرجات کا رخ کریں

"صلح حدیبیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 4: سطر 4:
[[رسول خداؐ]] مسلمانوں کے ہمراہ [[حج]] کی نیت سے [[مکہ]] روانہ ہوئے لیکن انہیں مشرکین [[قریش]] کی مزاحمت اور ممانعت کا سامنا کرنا پڑا۔ آپؐ نے [[قریش]] کے یہاں مذاکرات کے لئے ایک شخص کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ اس مقصد کے لئے ابتداء میں [[عمر بن خطاب|حضرت عمر]] کو منتخب کیا گیا تھا لیکن انھوں نے جانے سے انکار کرتے ہوئے [[عثمان بن عفان|حضرت عثمان]] کا نام تجویز کیا۔ حضرت عثمان چلے گئے تو ابتداء میں ان کے قتل کی خبر آئی جس کے بعد مسلمانوں نے [[رسول خداؐ]] کے ہاتھ پر از سر نو [[بیعت]] کی جو [[بیعت رضوان]] سے مشہور ہوئی۔ آخر کار فریقین کے درمیان مذاکرات کے نتیجے میں دس سالہ صلح کا معاہدہ طے ہوا جو صلح حدیبیبہ کے نام سے مشہور ہے جس کے تحت مسلمان اس سال بغیر حج کئے [[مدینہ]] واپس لوٹ آئے اور اگلے سال [[عمرہ]] کے لئے مکہ روانہ ہوئے۔
[[رسول خداؐ]] مسلمانوں کے ہمراہ [[حج]] کی نیت سے [[مکہ]] روانہ ہوئے لیکن انہیں مشرکین [[قریش]] کی مزاحمت اور ممانعت کا سامنا کرنا پڑا۔ آپؐ نے [[قریش]] کے یہاں مذاکرات کے لئے ایک شخص کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ اس مقصد کے لئے ابتداء میں [[عمر بن خطاب|حضرت عمر]] کو منتخب کیا گیا تھا لیکن انھوں نے جانے سے انکار کرتے ہوئے [[عثمان بن عفان|حضرت عثمان]] کا نام تجویز کیا۔ حضرت عثمان چلے گئے تو ابتداء میں ان کے قتل کی خبر آئی جس کے بعد مسلمانوں نے [[رسول خداؐ]] کے ہاتھ پر از سر نو [[بیعت]] کی جو [[بیعت رضوان]] سے مشہور ہوئی۔ آخر کار فریقین کے درمیان مذاکرات کے نتیجے میں دس سالہ صلح کا معاہدہ طے ہوا جو صلح حدیبیبہ کے نام سے مشہور ہے جس کے تحت مسلمان اس سال بغیر حج کئے [[مدینہ]] واپس لوٹ آئے اور اگلے سال [[عمرہ]] کے لئے مکہ روانہ ہوئے۔


== تاریخِ صلح ==
== تاریخ ==
غزوہ [[حدیبیہ]] تاریخ [[اسلام]] کے اہم واقعات میں شمار ہوتا ہے جو سنہ 6 ہجری میں<ref>ابن عقبة، المغازی النبویة، ص320۔</ref> میں رونما ہوا اور بالآخر مسلمانوں اور مشرکین کے درمیان صلح نامے پر منتج ہوا۔ [[رسول خداؐ]] نے اس سال ماہ [[ذوالقعدۃ الحرام|ذوالقعدہ]] میں [[عمرہ]] بجا لانے کا ارادہ کیا اور تمام مسلمانوں ـ حتی کہ غیر مسلموں ـ کو [[عمرہ]] بجا لانے کی ترغیب دلائی۔ [[رسول اللہؐ]] خود بھی گھر تشریف لے گئے غسل کیا اور دو لباس پہنے اور اپنی ناقہ "قصواء" پر سوار ہوکر باہر آئے۔ یہ دوشنبہ (= سوموار)<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج3، ص463۔</ref> اور یکم [[ذوالقعدۃ الحرام|ذوالقعدہ]] کا دن تھا۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص95۔</ref> اس سفر میں ام المؤمنین [[ام سلمہ]] بھی آپؐ کے ہمراہ تھیں۔ [[رسول اللہؐ]] نے [[ابن ام مکتوم]] کو [[مدینہ]] میں جانشین مقرر فرمایا۔<ref>ابن سعد، وہی ماخذ۔</ref>
غزوہ [[حدیبیہ]] تاریخ [[اسلام]] کے اہم واقعات میں شمار ہوتا ہے جو سنہ 6 ہجری میں<ref>ابن عقبة، المغازی النبویة، ص320۔</ref> میں رونما ہوا اور بالآخر مسلمانوں اور مشرکین کے درمیان صلح نامے پر منتج ہوا۔ [[رسول خداؐ]] نے اس سال ماہ [[ذوالقعدۃ الحرام|ذوالقعدہ]] میں [[عمرہ]] بجا لانے کا ارادہ کیا اور تمام مسلمانوں ـ حتی کہ غیر مسلموں ـ کو [[عمرہ]] بجا لانے کی ترغیب دلائی۔ [[رسول اللہؐ]] خود بھی گھر تشریف لے گئے غسل کیا اور دو لباس پہنے اور اپنی ناقہ "قصواء" پر سوار ہوکر باہر آئے۔ یہ دوشنبہ (= سوموار)<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج3، ص463۔</ref> اور یکم [[ذوالقعدۃ الحرام|ذوالقعدہ]] کا دن تھا۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص95۔</ref> اس سفر میں ام المؤمنین [[ام سلمہ]] بھی آپؐ کے ہمراہ تھیں۔ [[رسول اللہؐ]] نے [[ابن ام مکتوم]] کو [[مدینہ]] میں جانشین مقرر فرمایا۔<ref>ابن سعد، وہی ماخذ۔</ref>


confirmed، templateeditor
8,851

ترامیم