مندرجات کا رخ کریں

"نبوت" کے نسخوں کے درمیان فرق

8 بائٹ کا ازالہ ،  22 نومبر 2019ء
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 42: سطر 42:
#خدا انسان کو پیدا کرنے والا ہے۔
#خدا انسان کو پیدا کرنے والا ہے۔
#خدا حکیم ہے اور وہ کسی ہدف کے تحت خلق کرتا ہے۔
#خدا حکیم ہے اور وہ کسی ہدف کے تحت خلق کرتا ہے۔
#انسان کی خلقت سے اس کا مقصد کمال تک پہنچنا ہے ۔
#انسان کی خلقت سے اس کا مقصد کمال تک پہنچنا ہے۔
#انسان ایک مختار موجودات میں سے ہے۔
#انسان ایک مختار موجودات میں سے ہے۔
#کمال تک رسائی اختیاری افعال کو انجام دینے کے ساتھ ممکن ہے۔
#کمال تک رسائی اختیاری افعال کو انجام دینے کے ساتھ ممکن ہے۔
#ایک اختیاری کام کا انجام پانا چند مقدمات پر موقوف ہے:-صحیح راستے سے آگاہ ہونا،اس کام کے انجام پانے کے خارجی شرائط کا فراہم ہونا اور اس کام کے انجام دینے انسان کا قادر ہونا۔
#ایک اختیاری کام کا انجام پانا چند مقدمات پر موقوف ہے: صحیح راستے سے آگاہ ہونا،اس کام کے انجام پانے کے خارجی شرائط کا فراہم ہونا اور اس کام کے انجام دینے انسان کا قادر ہونا۔
#قاعدۂ لطف کی بنیاد پر خدا کیلئے ضروری ہے کہ انسان کو انتخاب کرنے کی قدرت دے اور انسان کیلئے صحیح راستے کی شناخت اور پہچان کیلئے شرائط کو بیان کرے ؛
#قاعدۂ لطف کی بنیاد پر خدا کیلئے ضروری ہے کہ انسان کو انتخاب کرنے کی قدرت دے اور انسان کیلئے صحیح راستے کی شناخت اور پہچان کیلئے شرائط کو بیان کرے ؛
#شناخت کے ذرائع اور وسائل حس ، عقل اور وحی ہیں؛
#شناخت کے ذرائع اور وسائل حس، عقل اور وحی ہیں؛
#انسانی زندگی کے انفرادی اور معاشرتی، مادی اور معنوی،دنیاوی اور اخروی تمام پہلوؤں کی شناخت اور پہچان کے راستوں کی شناخت کیلئے حس اور عقل کے ذرائع ناکافی ہیں؛
#انسانی زندگی کے انفرادی اور معاشرتی، مادی اور معنوی، دنیاوی اور اخروی تمام پہلوؤں کی شناخت اور پہچان کے راستوں کی شناخت کیلئے حس اور عقل کے ذرائع ناکافی ہیں؛
#تخلیق انسان کی ہدف کے متحقق ہونے کیلئے خداوند حکیم اور لطیف پر ضروری ہے کہ وہ حس اور عقل کے علاوہ کسی اور راستے کی طرف انسان کی راہنمائی کرے اور وہ راہ علم غیب اور ارتباطِ وحی کے علاوہ کوئی اور راہ نہیں ہے۔
#تخلیق انسان کی ہدف کے متحقق ہونے کیلئے خداوند حکیم اور لطیف پر ضروری ہے کہ وہ حس اور عقل کے علاوہ کسی اور راستے کی طرف انسان کی راہنمائی کرے اور وہ راہ علم غیب اور ارتباطِ وحی کے علاوہ کوئی اور راہ نہیں ہے۔
#غیب سے رابطہ اور وحی کا حاصل کرنا ہر انسان کے بس کی بات نہیں ہے صرف چند افراد ہی صحیح افعال انجام دینے کے نتیجے میں ایسی قدرت اور توانائی حاصل کرسکتے ہیں۔<ref>مصباح یزدی، آموزش عقائد ص177 و 178؛مصباح یزدی،راہ و راہنما شناسی ص16۔</ref>
#غیب سے رابطہ اور وحی کا حاصل کرنا ہر انسان کے بس کی بات نہیں ہے صرف چند افراد ہی صحیح افعال انجام دینے کے نتیجے میں ایسی قدرت اور توانائی حاصل کر سکتے ہیں۔<ref>مصباح یزدی، آموزش عقائد ص177 و 178؛مصباح یزدی، راہ و راہنما شناسی ص16۔</ref>


=== دینی نگاہ سے استدلال ===
=== دینی نگاہ سے استدلال ===
دینی تعلیمات میں مختلف عناوین سے بعثت انبیاء کا مسئلہ بیان ہوا ہے مثلا:-
دینی تعلیمات میں مختلف عناوین سے بعثت انبیاء کا مسئلہ بیان ہوا ہے مثلا:


#فطری امور کا زندہ کرنا اور عقل کے نزدیک ابہامات دور کرنا۔<ref>ابن عربی ، ص448۔</ref>
#فطری امور کا زندہ کرنا اور عقل کے نزدیک ابہامات دور کرنا۔<ref>ابن عربی ، ص448۔</ref>
#لوگوں پر حجت کا تمام کرنا اور عذر اور بہانے کا راستہ روکنا۔<ref>مدرسی، ص257۔</ref><ref>طباطبائی ، المیزان فی تفسیر القرآن،ج2 ص141۔</ref>
#لوگوں پر حجت کا تمام کرنا اور عذر اور بہانے کا راستہ روکنا۔<ref>مدرسی، ص257۔</ref><ref>طباطبائی ، المیزان فی تفسیر القرآن،ج2 ص141۔</ref>
#انسانوں تک شریعت پہچانااور احکام الہی کی وضاحت کرنا۔<ref>سبزواری، محمد بن حبیب ،ص558۔</ref>
#انسانوں تک شریعت پہچانااور احکام الہی کی وضاحت کرنا۔<ref>سبزواری، محمد بن حبیب، ص558۔</ref>
#انسانوں کی تعلیم و تربیت۔<ref>سورۂ جمعہ،آیت 2۔</ref>
#انسانوں کی تعلیم و تربیت۔<ref>سورۂ جمعہ،آیت 2۔</ref>
#عدل وانصاف قائم کرنا اور انسانوں کو باہمی ظلم و ستم سے روکنا۔<ref>طبابائی ، المیزان فی رفسیر المیزان ج2 ، ص199۔</ref>
#عدل وانصاف قائم کرنا اور انسانوں کو باہمی ظلم و ستم سے روکنا۔<ref>طباطبائی، المیزان فی رفسیر المیزان ج2 ، ص199۔</ref>
#طاغوت سےانسان کی آزادی اور دوسرے انسانوں کے ظلم و ستم اور زیر تسلط آنے سے روکنا۔<ref>کلینی ، اصول کافی، ج8 ص 386۔</ref><ref>طباطبائی ، المیزان فی تفسیر القرآن ج12 ص243۔</ref>
#طاغوت سےانسان کی آزادی اور دوسرے انسانوں کے ظلم و ستم اور زیر تسلط آنے سے روکنا۔<ref>کلینی، اصول کافی، ج8 ص 386۔</ref><ref>طباطبائی ، المیزان فی تفسیر القرآن ج12 ص243۔</ref>
===براہمہ کا شبہ===
===براہمہ کا شبہ===
کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ خدا کی شناخت اور وحی کو حاصل کرنے کیلئے نبوت اور بعثت انبیاء کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ انسان عقل کے سہارے راہ سعادت اور شناخت [[توحید]] اور اس پر عمل پیرا ہو سکتا ہے ۔زمانۂ قدیم سے براہمہ<ref>فخر رازی، مفاتیح الغیب ج19، ص157۔</ref> ، صابئین ، تناسخیہ<ref>جرجانی، شرح المواقفج 8 ص234۔</ref>، سمنیہ<ref>تفاتازانی،شرح العقائد النسفیہ ص85۔</ref> اور موجودہ دور کے دوئیستی ان میں سے ہیں۔ انکے علاوہ مسلمانوں میں سے احمد بن سرخی اور قطب الدین راوندی کی طرف بھی اس عقیدے کی نسبت دی گئی ہے<ref>فاخوری اور خلیل الجرء، تاریخ فلسفہ در جہان اسلام ص343۔</ref>۔
کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ خدا کی شناخت اور وحی کو حاصل کرنے کیلئے نبوت اور بعثت انبیاء کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ انسان عقل کے سہارے راہ سعادت اور شناخت [[توحید]] اور اس پر عمل پیرا ہو سکتا ہے۔ زمانۂ قدیم سے براہمہ<ref>فخر رازی، مفاتیح الغیب ج19، ص157۔</ref>، صابئین، تناسخیہ<ref>جرجانی، شرح المواقفج 8 ص234۔</ref>، سمنیہ<ref>تفاتازانی، شرح العقائد النسفیہ ص85۔</ref> اور موجودہ دور کے دوئیستی ان میں سے ہیں۔ انکے علاوہ مسلمانوں میں سے احمد بن سرخی اور قطب الدین راوندی کی طرف بھی اس عقیدے کی نسبت دی گئی ہے<ref>فاخوری اور خلیل الجرء، تاریخ فلسفہ در جہان اسلام ص343۔</ref>۔
====اعتراض اور جواب ====
====اعتراض اور جواب ====
اپنے اس اعتقاد کیلئے ان گروہوں نے  چند دلائل پیش کئے ہیں ۔انکا اہم ترین استدلال یہ ہے:-
اپنے اس اعتقاد کیلئے ان گروہوں نے  چند دلائل پیش کئے ہیں۔ انکا اہم ترین استدلال یہ ہے:


انبیاء کا پیغام اگر عقل کے موافق ہے تو عقل کے ہوتے ہوئے نبی ،اور اسکے پیغام کی ضرورت نہیں ہے اور اگر انبیاء کا پیغام مخالف عقل ہے تو عقل انبیاء کے پیغام کو قبول کرنے سے روکتی ہے<ref>حلی ،کشف المراد فی شرح تجرید الاعتقاد 345۔</ref>۔اور عقلی لحاظ سے اس کی نفی اور جھٹلانا چاہئے<ref>لاہیجی، شرح الاصول الخمسہ ص38۔</ref>۔
انبیاء کا پیغام اگر عقل کے موافق ہے تو عقل کے ہوتے ہوئے نبی ،اور اسکے پیغام کی ضرورت نہیں ہے اور اگر انبیاء کا پیغام مخالف عقل ہے تو عقل انبیاء کے پیغام کو قبول کرنے سے روکتی ہے<ref>حلی، کشف المراد فی شرح تجرید الاعتقاد 345۔</ref>۔اور عقلی لحاظ سے اس کی نفی اور جھٹلانا چاہئے<ref>لاہیجی، شرح الاصول الخمسہ ص38۔</ref>۔


لیکن یہ درست نہیں ہے کیونکہ:
لیکن یہ درست نہیں ہے کیونکہ:
سطر 72: سطر 72:
عقل کے موافق اور مخالف ہونے کے علاوہ ایک تیسری قسم اشیاء کے درک میں عقل کی قدرت اور توانائی کا نہ ہونا بھی ہے اور یہ قطعی طور پر مخالف عقل کے علاوہ ایک  اور چیز ہے۔
عقل کے موافق اور مخالف ہونے کے علاوہ ایک تیسری قسم اشیاء کے درک میں عقل کی قدرت اور توانائی کا نہ ہونا بھی ہے اور یہ قطعی طور پر مخالف عقل کے علاوہ ایک  اور چیز ہے۔
=====وضاحت=====
=====وضاحت=====
وحی کی تعلیمات کی دو قسمیں ہیں :- اصول دین کی طرح ایسی تعلیمات ہیں کہ عقل انہیں درک کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے یا عقل انہیں درست درک کرنے سے عاجز ہے اور اس مقام پر  عقل ان کے بارے میں خاموش ہے اور ان کے متعلق کوئی حکم بیان نہیں کرتی ہے۔ابتدائے کائنات اور قیامت،صفات خدا اور زندگی گزارنے کا درست طریقہ<ref>پیٹرسن اور دوسرے ص 48۔</ref> ایسے امور میں سے ہیں کہ جن کے بارے میں انسانی عقل مستقل طور پر کچھ بیان نہیں کرسکتی ہے اور اس طرح کے امور میں وحی ہماری صحیح راہنمائی کر سکتی ہے ۔ لیکن جن مقامات پر انسانی عقل مستقل طور پر رسائی اور قدرت  رکھتی ہے ان میں وحی کی راہنمائی دیندار لوگوں کو زیادہ اعتماد بخشتی ہے اور  زیادہ تاکید کا فائدہ دیتی ہے۔<ref>شریف مرتضی ۔الذکیرہ فی علم الکلام ص324؛حلی ، الافین ص345۔</ref>
وحی کی تعلیمات کی دو قسمیں ہیں : اصول دین کی طرح ایسی تعلیمات ہیں کہ عقل انہیں درک کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے یا عقل انہیں درست درک کرنے سے عاجز ہے اور اس مقام پر  عقل ان کے بارے میں خاموش ہے اور ان کے متعلق کوئی حکم بیان نہیں کرتی ہے۔ ابتدائے کائنات اور قیامت، صفات خدا اور زندگی گزارنے کا درست طریقہ<ref>پیٹرسن اور دوسرے ص 48۔</ref> ایسے امور میں سے ہیں کہ جن کے بارے میں انسانی عقل مستقل طور پر کچھ بیان نہیں کرسکتی ہے اور اس طرح کے امور میں وحی ہماری صحیح راہنمائی کر سکتی ہے۔ لیکن جن مقامات پر انسانی عقل مستقل طور پر رسائی اور قدرت  رکھتی ہے ان میں وحی کی راہنمائی دیندار لوگوں کو زیادہ اعتماد بخشتی ہے اور  زیادہ تاکید کا فائدہ دیتی ہے۔<ref>شریف مرتضی۔ الذکیرہ فی علم الکلام ص324؛حلی، الافین ص345۔</ref>


==بعثت انبیاء کے مقاصد اور فوائد==
==بعثت انبیاء کے مقاصد اور فوائد==
گمنام صارف