مندرجات کا رخ کریں

"غزوہ حمراء الاسد" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 30: سطر 30:
[[غزوہ]] حمراء الاسد 8 [[شوال المکرم|شوال]] سنہ 3 ہجری بروز اتوار کو [[غزوہ احد]] کے صرف ایک دن بعد، [[مدینہ]] سے 8 یا 10 میل (تقریبا 20 کلومیٹر) جنوب کی طرف، حمراء الاسد نامی مقام پر انجام پایا ہے۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص107ـ108۔</ref>۔<ref>ابن سعد، طبقات، ج2، ص49۔</ref>
[[غزوہ]] حمراء الاسد 8 [[شوال المکرم|شوال]] سنہ 3 ہجری بروز اتوار کو [[غزوہ احد]] کے صرف ایک دن بعد، [[مدینہ]] سے 8 یا 10 میل (تقریبا 20 کلومیٹر) جنوب کی طرف، حمراء الاسد نامی مقام پر انجام پایا ہے۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص107ـ108۔</ref>۔<ref>ابن سعد، طبقات، ج2، ص49۔</ref>


==غزوات کے ابتدائی اقدامات==
==ابتدائی اقدامات==
[[غزوہ احد]] کے ایک دن بعد، [[رسول اللہ|پیغمبر خداؐ]] نے [[نماز صبح]] کے بعد ـ جبکہ جنگ کے زخمی اپنے زخموں کے مداوا میں مصروف تھے ـ [[بلال بن رباح|بلال حبشی]] سے فرمایا کہ ندا دیں کہ:
[[جنگ احد]] میں بعض مسلمانوں کی طرف سے پیغمبر اکرمؐ کے حکم کی خلاف روزی کے نتیجے میں مسلمانوں کی شکست کے بعد پیغمبر اکرم زخمیوں کے ساتھ مدینہ واپس آ گئے۔
:::'''<font color = blue> أن رَسُول اللَّهِ يأمركم بطلب عدوكم ولا يخرج معنا إلا مِن شهد القتال بالأمس</font>'''۔ <br/>([[رسول اللہ]]ؐ تمہیں حکم دیتے ہیں کہ دشمن کا تعاقب کرو اور ہمارے ساتھ کوئی بھی ([[مدینہ]]) سے باہر نہ نکلے سوائے ان کے جو کل ہمارے ساتھ جنگ میں شریک تھے۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص334۔</ref>۔<ref>ابن سعد، طبقات، ج2، ص39، 42ـ43۔</ref>
 
پیغمبر اکرمؐ نے مکہ سے مدینہ آنے والے ایک شخص سے مشرکین مکہ کے بارے میں سوال کیا تو اس نے کہا: مکہ کے جنگجو جو احد میں شریک تھے اپنے آپ کو اس بات پر ملامت کر رہے ہیں کہ انہوں نے آپ کو کیوں وہاں سے جانے دیا، دشمن کا لشکر جنگ احد کی کامیابی سے مغرور ہو کر دوبارہ مدینہ پر حملہ کر کے مسلمانوں کا خاتمہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔<ref>ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، ج ۴، ص ۴۸۔</ref>
 
البتہ بعض مآخذ کی بنا پر پیغمبر اکرمؐ وحی کے ذریعے قریش کے ارادے سے مطلع ہوئے۔<ref>تفسیرالقمی، ج۱، ص ۱۲۴۔</ref>
 
[[غزوہ احد]] کے ایک دن بعد [[رسول اللہ|پیغمبر خداؐ]] نے [[نماز صبح]] کے بعد ـ جبکہ جنگ کے زخمی اپنے زخموں کے مداوا میں مصروف تھے ـ [[بلال بن رباح|بلال حبشی]] سے فرمایا کہ ندا دیں کہ:
:::'''{{قرآن کا متن| أن رَسُول اللَّهِ يأمركم بطلب عدوكم ولا يخرج معنا إلا مِن شهد القتال بالأمس}}'''۔ <br/>([[رسول اللہ]]ؐ تمہیں حکم دیتے ہیں کہ دشمن کا تعاقب کرو اور ہمارے ساتھ کوئی بھی ([[مدینہ]]) سے باہر نہ نکلے سوائے ان کے جو کل ہمارے ساتھ جنگ میں شریک تھے۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص334۔،ابن سعد، طبقات، ج2، ص39، 42ـ43۔</ref>


ایک روایت میں ہے کہ [[رسول اللہ]]ؐ نے صرف ان افراد کو اپنے ساتھ عزیمت کرنے کی اجازت دی جو [[غزوہ احد]] میں زخمی ہوئے تھے۔<ref>قمی، تفسیرالقمی، ذیل آیات 172ـ174 [[سورہ آل عمران]]۔</ref>
ایک روایت میں ہے کہ [[رسول اللہ]]ؐ نے صرف ان افراد کو اپنے ساتھ عزیمت کرنے کی اجازت دی جو [[غزوہ احد]] میں زخمی ہوئے تھے۔<ref>قمی، تفسیرالقمی، ذیل آیات 172ـ174 [[سورہ آل عمران]]۔</ref>


اول الذکر روایت کے مطابق [[غزوہ احد]] میں شرکت کرنے والے 700 مسلمانوں میں سے 70 جام شہادت نوش کرچکے تھے<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص300۔</ref>۔<ref>ابن سعد، طبقات، ج2، ص39، 42ـ43۔</ref> اور باقی ماندہ تمام مجاہدین [[غزوہ]] حمراء الاسد میں شریک تھے۔<ref>ابن کثیر، البدایة والنهایة، ج2، جزء4، ص51ـ52۔</ref>
اول الذکر روایت کے مطابق [[غزوہ احد]] میں شرکت کرنے والے 700 مسلمانوں میں سے 70 جام شہادت نوش کرچکے تھے<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص300۔،ابن سعد، طبقات، ج2، ص39، 42ـ43۔</ref> اور باقی ماندہ تمام مجاہدین [[غزوہ]] حمراء الاسد میں شریک تھے۔<ref>ابن کثیر، البدایة والنهایة، ج2، جزء4، ص51ـ52۔</ref>


لیکن مؤخر الذکر روایت کے مطابق، اس [[غزوہ|غزوے]] میں [[رسول خداؐ کے ساتھیوں کی تعداد 60<ref>مقدسی، البدء والتاریخ، ج4، ص205۔</ref> یا 70 تھی،<ref>طبرسی، مجمع البیان، ذیل آیات  172ـ174 [[سورہ آل عمران]]۔</ref> یعنی تقریبا اتنے ہی افراد جو [[غزوہ احد]] میں زخمی ہوئے تھے۔<ref>عاملی، الصحیح من سیرة النبی، ج4، ص335۔</ref> [[سورہ آل عمران]] کی [[آیت]] 172 میں ارشاد ہوا:
لیکن مؤخر الذکر روایت کے مطابق، اس [[غزوہ|غزوے]] میں [[رسول خداؐ کے ساتھیوں کی تعداد 60<ref>مقدسی، البدء والتاریخ، ج4، ص205۔</ref> یا 70 تھی،<ref>طبرسی، مجمع البیان، ذیل آیات  172ـ174 [[سورہ آل عمران]]۔</ref> یعنی تقریبا اتنے ہی افراد جو [[غزوہ احد]] میں زخمی ہوئے تھے۔<ref>عاملی، الصحیح من سیرة النبی، ج4، ص335۔</ref> [[سورہ آل عمران]] کی [[آیت]] 172 میں ارشاد ہوا:
::<font color = green>'''الَّذِينَ اسْتَجَابُواْ لِلّهِ وَالرَّسُولِ مِن بَعْدِ مَآ أَصَابَهُمُ الْقَرْحُ لِلَّذِينَ أَحْسَنُواْ مِنْهُمْ وَاتَّقَواْ أَجْرٌ عَظِيمٌ'''</font>۔ <br/> ترجمہ: [صاحبان ایمان ہیں وہ] جنہوں نے زخم کھانے کے بعد بھی اللہ اور [[رسول اللہ|رسول]] کی آواز پر لبیک کہی، ان میں سے جو نیک عمل بجا لانے والے اور پرہیزگار ہیں، ان کے لیے اجر عظیم ہے۔
::{{قرآن کا متن|'''الَّذِينَ اسْتَجَابُواْ لِلّهِ وَالرَّسُولِ مِن بَعْدِ مَآ أَصَابَهُمُ الْقَرْحُ لِلَّذِينَ أَحْسَنُواْ مِنْهُمْ وَاتَّقَواْ أَجْرٌ عَظِيمٌ}}''' <br/> ترجمہ: [صاحبان ایمان ہیں وہ] جنہوں نے زخم کھانے کے بعد بھی اللہ اور [[رسول اللہ|رسول]] کی آواز پر لبیک کہی، ان میں سے جو نیک عمل بجا لانے والے اور پرہیزگار ہیں، ان کے لیے اجر عظیم ہے۔


[[رسول اللہ]]ؐ نے فرمایا:
[[رسول اللہ]]ؐ نے فرمایا:
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم