گمنام صارف
"غزوہ احد" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Noorkhan کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 56: | سطر 56: | ||
جنگ شروع ہوئی تو مشرکین کے ایک جنگجو [[طلحہ بن ابی طلحہ]] نے مبارز طلبی کی۔ [[امیرالمؤمنین|علی (ع)]] میدان میں اترے اور اس کو گرا کر ہلاک کردیا چنانچہ مسلمان اس ابتدائی کامیابی سے مسرور ہوئے اور [[تکبیر]] کے نعرے لگا کر اچانک مشرکین کی صفوں پر حملہ آور ہوئے۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص226ـ225۔</ref> مسلمان بہت تیزی سے مشرکین پر غالب آئے اور مشرکین فرار ہوئے۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص229۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص41ـ40۔</ref> | جنگ شروع ہوئی تو مشرکین کے ایک جنگجو [[طلحہ بن ابی طلحہ]] نے مبارز طلبی کی۔ [[امیرالمؤمنین|علی (ع)]] میدان میں اترے اور اس کو گرا کر ہلاک کردیا چنانچہ مسلمان اس ابتدائی کامیابی سے مسرور ہوئے اور [[تکبیر]] کے نعرے لگا کر اچانک مشرکین کی صفوں پر حملہ آور ہوئے۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص226ـ225۔</ref> مسلمان بہت تیزی سے مشرکین پر غالب آئے اور مشرکین فرار ہوئے۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص229۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص41ـ40۔</ref> | ||
== | ==مسلمانوں کی شکست== | ||
جن تیر اندازوں کو لشکر اسلام کے بائیں جانب تعینات کیا گیا تھا [[غنیمت]] کی طمع کرکے اپنا مورچہ چھوڑ گئے اور ان کے سالار [[عبداللہ بن جبیر]] کا اصرار ـ جو انہیں [[رسول خدا(ص)]] کی فرمانبرداری کی دعوت دے رہے تھے ـ بےسود رہا۔ [[خالد بن ولید]] ـ جو اس سے پہلے بھی تیراندازوں کی تعیناتی کے مقام سے مسلمانوں پر حملہ کرنے کی ناکام کوشش کرچکا تھا۔<ref> واقدی، المغازی، ج1، ص229۔</ref> ـ اس بار درے کے اوپر باقیماندہ چند تیراندازوں پر حملہ کیا اور عکرمہ بھی [پسپائی کے بعد] خالد سے آملا تھا۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص232۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص42ـ41۔</ref> اور وہ سب مل کر مشرکین کے پیادوں کے تعاقب میں مصروف مسلمانوں پر پشت سے حملہ کیا۔ اسی اثناء میں کسی نے ندا دی کی [[رسول اللہ|پیغمبر خدا(ص)]] شہید ہوچکے ہیں۔<ref>زهری، المغازی النبویة، ص77۔</ref>۔<ref>ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص27۔</ref>۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص232۔</ref> یہ خبر مسلمانوں کے حوصلے پست ہونے کا سبب بنی اور بعض نے تو پہاڑ کی پناہ لی۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص235۔</ref> مروی ہے کہ گھمسان کی لڑائی میں کئی مشرکوں نے [[رسول خدا(ص)]] کے قتل کی غرض سے حملے کئے جن کے نتیجے میں آپ(ص) کے دانت ٹوٹ گئے اور چہرہ مبارک زخمی ہوا۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص244۔</ref>۔<ref>زهری، المغازی النبویة، ص77۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2 ص519۔</ref> جبکہ صرف چند صحابی میدان میں باقی تھے<ref> واقدی، المغازی، ج1 ص240۔</ref> اور [[رسول خدا(ص)]] کو متعدد چوٹ آئے تھے، آپ(ص) پہاڑ میں موجود دراڑ کی پناہ میں چلے گئے۔<ref>ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص230۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج2، ص83۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2، ص518۔</ref> | جن تیر اندازوں کو لشکر اسلام کے بائیں جانب تعینات کیا گیا تھا [[غنیمت]] کی طمع کرکے اپنا مورچہ چھوڑ گئے اور ان کے سالار [[عبداللہ بن جبیر]] کا اصرار ـ جو انہیں [[رسول خدا(ص)]] کی فرمانبرداری کی دعوت دے رہے تھے ـ بےسود رہا۔ [[خالد بن ولید]] ـ جو اس سے پہلے بھی تیراندازوں کی تعیناتی کے مقام سے مسلمانوں پر حملہ کرنے کی ناکام کوشش کرچکا تھا۔<ref> واقدی، المغازی، ج1، ص229۔</ref> ـ اس بار درے کے اوپر باقیماندہ چند تیراندازوں پر حملہ کیا اور عکرمہ بھی [پسپائی کے بعد] خالد سے آملا تھا۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص232۔</ref>۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ج2، ص42ـ41۔</ref> اور وہ سب مل کر مشرکین کے پیادوں کے تعاقب میں مصروف مسلمانوں پر پشت سے حملہ کیا۔ اسی اثناء میں کسی نے ندا دی کی [[رسول اللہ|پیغمبر خدا(ص)]] شہید ہوچکے ہیں۔<ref>زهری، المغازی النبویة، ص77۔</ref>۔<ref>ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص27۔</ref>۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص232۔</ref> یہ خبر مسلمانوں کے حوصلے پست ہونے کا سبب بنی اور بعض نے تو پہاڑ کی پناہ لی۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص235۔</ref> مروی ہے کہ گھمسان کی لڑائی میں کئی مشرکوں نے [[رسول خدا(ص)]] کے قتل کی غرض سے حملے کئے جن کے نتیجے میں آپ(ص) کے دانت ٹوٹ گئے اور چہرہ مبارک زخمی ہوا۔<ref>واقدی، المغازی، ج1، ص244۔</ref>۔<ref>زهری، المغازی النبویة، ص77۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2 ص519۔</ref> جبکہ صرف چند صحابی میدان میں باقی تھے<ref> واقدی، المغازی، ج1 ص240۔</ref> اور [[رسول خدا(ص)]] کو متعدد چوٹ آئے تھے، آپ(ص) پہاڑ میں موجود دراڑ کی پناہ میں چلے گئے۔<ref>ابن اسحاق، السیر و المغازی، ص230۔</ref>۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج2، ص83۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2، ص518۔</ref> | ||
[[شیخ مفید]] نے [[ابن مسعود]] سے روایت کی ہے کہ مسلمانوں کی پریشانی اور افراتفری اس قدر بڑھ گئی کہ پورا لشکر بھاگ گیا اور [[امیرالمؤمنین|علی (ع)]] کے سوا [[رسول اللہ]](ص) کے قریب نہ رہا۔ جملہ لشکر بھاگ کیا اور بعد ازاں معدودے چند افراد آپ(ص) سے آملے جن میں سب سے پہلے [[عاصم بن ثابت]]، [[ابو دجانہ]] اور [[سہل بن حنیف]] آپ(ص) کی طرف آگئے۔<ref>آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ص256.۔</ref> | [[شیخ مفید]] نے [[ابن مسعود]] سے روایت کی ہے کہ مسلمانوں کی پریشانی اور افراتفری اس قدر بڑھ گئی کہ پورا لشکر بھاگ گیا اور [[امیرالمؤمنین|علی (ع)]] کے سوا [[رسول اللہ]](ص) کے قریب نہ رہا۔ جملہ لشکر بھاگ کیا اور بعد ازاں معدودے چند افراد آپ(ص) سے آملے جن میں سب سے پہلے [[عاصم بن ثابت]]، [[ابو دجانہ]] اور [[سہل بن حنیف]] آپ(ص) کی طرف آگئے۔<ref>آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ص256.۔</ref> | ||
==پاورقی حاشیے== | ==پاورقی حاشیے== |