مندرجات کا رخ کریں

"اجتہاد" کے نسخوں کے درمیان فرق

8 بائٹ کا ازالہ ،  28 اکتوبر 2020ء
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 237: سطر 237:
دنیا کے عقلاء کی سیرت رہی ہے کہ جاہل عالم کی طرف رجوع کرتا ہے اسی طرح مریض علاج کیلئے طبیب کی طرف رجوع کرتا ہے۔ جب عقلاء کی یہ سیرت رہی اور شارع کی طرف سے کوئی ممنوعیت بھی نہیں آئی ہے تو اس سے کشف کرتے ہیں کہ اس نے اس کی اجازت دی ہے اور وہ اس رجوع پر راضی ہے۔
دنیا کے عقلاء کی سیرت رہی ہے کہ جاہل عالم کی طرف رجوع کرتا ہے اسی طرح مریض علاج کیلئے طبیب کی طرف رجوع کرتا ہے۔ جب عقلاء کی یہ سیرت رہی اور شارع کی طرف سے کوئی ممنوعیت بھی نہیں آئی ہے تو اس سے کشف کرتے ہیں کہ اس نے اس کی اجازت دی ہے اور وہ اس رجوع پر راضی ہے۔


'''اعتراض''': عقلاء کی یہ سیرت اور عمل اس وقت حجت ہے جب اس پر شارع کی رضایت موجود ہو اور یہ اسی صورت میں ہو سکتا ہے جب یہ سیرت نسل عن نسل آئمہ کے زمانے تک منتہی ہوتی ہو  جبکہ یہ سیرت آئمہ کے زمانے تک منتہی نہیں ہوتی ہے کیونکہ علم فقہ ہمارے زمانے کے علوم نظری میں سے ہے کہ جس میں فقیہ اپنے اجتہاد کے ذریعے ایک ظنی حکم کو حاصل کرتا ہے لہذا جاہل اس عالم کی طرف رجوع کرتا ہے کہ جس کا علم ظنی اجتہاد پر موقوف ہوتا ہے جبکہ اصحاب آئمہ کا علم وجدانی ہوتا تھا چونکہ وہ [[آئمہ]] سے خود ملاقات کے ذریعے علم حاصل کرتے تھے لہذا اصحاب [[آئمہ]] کا آج کے زمانے کی مانند [[اجتہاد]] ظنی نہیں تھا اس وجہ سے ان کے زمانے کے جاہل کا عالم کی طرف رجوع بھی آج کے زمانے کے جاہل کے عالم کی طرف رجوع کی مانند نہیں ہے۔ پس جس سیرت کے آپ مدعی ہیں وہ آئمہ کے زمانے میں موجود نہیں ہے اور جو سیرت [[آئمہ]] کے زمانے میں موجود تھی اور اس پہ [[آئمہ]] کی رضایت موجود تھی وہ آپ کے پاس نہیں ہے اس وجہ سے اس سیرت پہ شارع کی رضایت موجود نہیں ہے۔ پس یہ سیرت عقلاء [[آئمہ]] کی رضایت کے نہ ہونے کی وجہ سے قابل استدلال نہیں ہے۔
'''اعتراض''': عقلاء کی یہ سیرت اور عمل اس وقت حجت ہے جب اس پر شارع کی رضایت موجود ہو اور یہ اسی صورت میں ہو سکتا ہے جب یہ سیرت نسل عن نسل آئمہ کے زمانے تک منتہی ہوتی ہو  جبکہ یہ سیرت آئمہ کے زمانے تک منتہی نہیں ہوتی ہے کیونکہ علم فقہ ہمارے زمانے کے علوم نظری میں سے ہے کہ جس میں فقیہ اپنے اجتہاد کے ذریعے ایک ظنی حکم کو حاصل کرتا ہے لہذا جاہل اس عالم کی طرف رجوع کرتا ہے کہ جس کا علم ظنی اجتہاد پر موقوف ہوتا ہے جبکہ اصحاب آئمہ کا علم وجدانی ہوتا تھا چونکہ وہ [[آئمہ]] سے خود ملاقات کے ذریعے علم حاصل کرتے تھے لہذا اصحاب [[آئمہ]] کا آج کے زمانے کی مانند اجتہاد ظنی نہیں تھا اس وجہ سے ان کے زمانے کے جاہل کا عالم کی طرف رجوع بھی آج کے زمانے کے جاہل کے عالم کی طرف رجوع کی مانند نہیں ہے۔ پس جس سیرت کے آپ مدعی ہیں وہ آئمہ کے زمانے میں موجود نہیں ہے اور جو سیرت [[آئمہ]] کے زمانے میں موجود تھی اور اس پہ [[آئمہ]] کی رضایت موجود تھی وہ آپ کے پاس نہیں ہے اس وجہ سے اس سیرت پہ شارع کی رضایت موجود نہیں ہے۔ پس یہ سیرت عقلاء [[آئمہ]] کی رضایت کے نہ ہونے کی وجہ سے قابل استدلال نہیں ہے۔


'''جواب ''':
'''جواب ''':
مذکورہ اعتراض کا جواب دینے کیلئے ضروری ہے کہ دو امور کو ثابت کیا جائے یا کم از کم ایک امر کو ثابت کیا جائے۔
مذکورہ اعتراض کا جواب دینے کیلئے ضروری ہے کہ دو امور کو ثابت کیا جائے یا کم از کم ایک امر کو ثابت کیا جائے۔
'''پہلا امر''': ہمارے زمانے کا رائج اجتہاد [[آئمہ]] کے زمانے کے [[اجتہاد]] سے مختلف نہیں تھا اور عوام کی سیرت تھی کہ وہ علماء کی طرف رجوع کرتے تھے نیز ائمہ نے بھی اپنے اصحاب کی طرف رجوع کرنے کی دعوت دی ہے۔
'''پہلا امر''': ہمارے زمانے کا رائج اجتہاد [[آئمہ]] کے زمانے کے اجتہاد سے مختلف نہیں تھا اور عوام کی سیرت تھی کہ وہ علماء کی طرف رجوع کرتے تھے نیز ائمہ نے بھی اپنے اصحاب کی طرف رجوع کرنے کی دعوت دی ہے۔
'''دوسرا امر''': آئمہ کی طرف سے لوگوں کے اذہان میں راسخ اس بات: جہالت کی صورت میں عالم کی طرف رجوع کرنے کی، ممانعت ثابت نہ ہو ۔
'''دوسرا امر''': آئمہ کی طرف سے لوگوں کے اذہان میں راسخ اس بات: جہالت کی صورت میں عالم کی طرف رجوع کرنے کی، ممانعت ثابت نہ ہو ۔


گمنام صارف