مندرجات کا رخ کریں

"اجتہاد" کے نسخوں کے درمیان فرق

3 بائٹ کا اضافہ ،  28 اکتوبر 2020ء
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 105: سطر 105:
===شیعہ علماء کا نکتہ نظر ===
===شیعہ علماء کا نکتہ نظر ===
رسول اکرم ﷺ کے اجتہاد کے متعلق شیعہ نقطہ نظر واضح ہے کہ رسول اکرم ﷺ کی نسبت اجتہاد جائز نہیں چونکہ اجتہاد در حقیقت کسی بھی مسئلہ سے آگاہی نہ ہونے کی صورت میں کیا جاتا ہے اور مجتہد اجتہاد کے ذریعے اس مسئلے سے آگاہ ہوتا ہے اور یہ علم بھی یقینی نہیں ہوتا بلکہ ظنی ہوتا ہے جب کہ رسول اکرم معصوم ہیں اور عصمت علم کی ہی ایک قسم ہے۔
رسول اکرم ﷺ کے اجتہاد کے متعلق شیعہ نقطہ نظر واضح ہے کہ رسول اکرم ﷺ کی نسبت اجتہاد جائز نہیں چونکہ اجتہاد در حقیقت کسی بھی مسئلہ سے آگاہی نہ ہونے کی صورت میں کیا جاتا ہے اور مجتہد اجتہاد کے ذریعے اس مسئلے سے آگاہ ہوتا ہے اور یہ علم بھی یقینی نہیں ہوتا بلکہ ظنی ہوتا ہے جب کہ رسول اکرم معصوم ہیں اور عصمت علم کی ہی ایک قسم ہے۔
اس بنا پر نظریہ اجتہاد عصمت کے ساتھ سازگار نہیں ہے۔ علامہ حلی اس کے متعلق بحث کرتے ہوئے شیعہ مکتب فکر کی ان الفاظ میں ترجمانی کرتے ہیں :
اس بنا پر نظریہ اجتہاد عصمت کے ساتھ سازگار نہیں ہے۔ [[علامہ حلی]] اس کے متعلق بحث کرتے ہوئے شیعہ مکتب فکر کی ان الفاظ میں ترجمانی کرتے ہیں:


"نبی اکرم ﷺ کے حق میں اجتہاد صحیح نہیں ہے اور جبائیان بھی یہی عقیدہ رکھتے ہیں پھر برداران [[اہل سنت]] کے نظریے کی تضعیف اور اپنے نظریے کی تائید درج ذیل دلیلوں سے کرتے ہیں :
"نبی اکرم ﷺ کے حق میں اجتہاد صحیح نہیں ہے اور جبائیان بھی یہی عقیدہ رکھتے ہیں پھر برداران [[اہل سنت]] کے نظریے کی تضعیف اور اپنے نظریے کی تائید درج ذیل دلیلوں سے کرتے ہیں:


#خدا نے فرمایا ہے: <center> <font color=green>{{حدیث|'''وَ ما يَنْطِقُ عَنِ الْهَوى‏ (3)إِنْ هُوَ إِلاَّ وَحْيٌ يُوحى‏''' (4)}}</font><br/>
#خدا نے فرمایا ہے: <center> <font color=green>{{حدیث|'''وَ ما يَنْطِقُ عَنِ الْهَوى‏ (3)إِنْ هُوَ إِلاَّ وَحْيٌ يُوحى‏''' (4)}}</font><br/>
سطر 113: سطر 113:
# رسول اکرم ﷺ کا تعلق وحی اور یقین کے ساتھ تھا جبکہ اجتہاد کے ذریعے صرف ظن حاصل ہوتا ہے ۔
# رسول اکرم ﷺ کا تعلق وحی اور یقین کے ساتھ تھا جبکہ اجتہاد کے ذریعے صرف ظن حاصل ہوتا ہے ۔
# رسول اکرم ﷺ اکثر احکام شرعی کے بیان میں وحی کے منتظر رہتے تھے اگر آپ کے لیے اجتہاد جائز ہوتا تو اس پر عمل کرتے اور اجتہاد کے ذریعہ احکام بیان کرتے جبکہ اجتہاد کا ثواب بھی زیادہ تھا جیسا کہ مفسرین نے سورہ مجادلہ کی ابتدائی آیات کے شان نزول میں بیان کیا ہے کہ آپ چالیس دن تک وحی کے منتظر رہے اور کوئی حکم بیان نہیں کیا۔
# رسول اکرم ﷺ اکثر احکام شرعی کے بیان میں وحی کے منتظر رہتے تھے اگر آپ کے لیے اجتہاد جائز ہوتا تو اس پر عمل کرتے اور اجتہاد کے ذریعہ احکام بیان کرتے جبکہ اجتہاد کا ثواب بھی زیادہ تھا جیسا کہ مفسرین نے سورہ مجادلہ کی ابتدائی آیات کے شان نزول میں بیان کیا ہے کہ آپ چالیس دن تک وحی کے منتظر رہے اور کوئی حکم بیان نہیں کیا۔
#اگر رسول اکرم ﷺ کے لیے اجتہاد جائز ہوتا تو جبرائیل کے لیے بھی جائز ہوتااور اس صورت میں خدا کی جانب سے رسول اکرم کے ذریعہ لائی جانے والی شریعت کے متعلق یقین ختم ہو جاتا ہے ۔
#اگر رسول اکرم ﷺ کے لیے اجتہاد جائز ہوتا تو جبرائیل کے لیے بھی جائز ہوتا اور اس صورت میں خدا کی جانب سے رسول اکرم کے ذریعہ لائی جانے والی شریعت کے متعلق یقین ختم ہو جاتا ہے ۔
#اجتہاد کے ذریعے انسان کبھی حق تک پہنچتا ہے اور کبھی غلطی کرتا ہے اس صورت میں رسول اکرم کی اتباع کا حکم دینا جائز نہیں کیونکہ اس کی وجہ سے اس کی وثاقت ختم ہو جاتی ہے ۔
#اجتہاد کے ذریعے انسان کبھی حق تک پہنچتا ہے اور کبھی غلطی کرتا ہے اس صورت میں رسول اکرم کی اتباع کا حکم دینا جائز نہیں کیونکہ اس کی وجہ سے اس کی وثاقت ختم ہو جاتی ہے ۔


گمنام صارف