مندرجات کا رخ کریں

"اجتہاد" کے نسخوں کے درمیان فرق

4 بائٹ کا ازالہ ،  28 اکتوبر 2020ء
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 85: سطر 85:


==رسول اکرم (ص) اور اجتہاد ==
==رسول اکرم (ص) اور اجتہاد ==
رسول گرامی قدر کے اجتہاد کرنے کے بارے میں اہل سنت کے مختلف مکاتب فکر کے علماء میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے لیکن شیعہ مکتب فکر رسول اکرمﷺ اور آئمہ معصومین کے اجتہاد کے بارے میں اتفاق نظر رکھتا ہے جن کی تفصیل ذکر کی جاتی ہے :۔
رسول گرامی قدر کے اجتہاد کرنے کے بارے میں اہل سنت کے مختلف مکاتب فکر کے علماء میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے لیکن شیعہ مکتب فکر رسول اکرم ﷺ اور آئمہ معصومین کے اجتہاد کے بارے میں اتفاق نظر رکھتا ہے جن کی تفصیل ذکر کی جاتی ہے:۔


===علمائے اہل سنت کا نکتہ نظر===
===علمائے اہل سنت کا نکتہ نظر===
*اجتہاد کے حوالے سے اہل سنت علماء کے درمیان اختلاف کی نشاندہی کرتے ہوئے جمال عبد الناصر لکھتے ہیں :
*اجتہاد کے حوالے سے اہل سنت علماء کے درمیان اختلاف کی نشاندہی کرتے ہوئے جمال عبد الناصر لکھتے ہیں:
#رسول اکرم ﷺکی نسبت اجتہاد جائز نہیں ہے کیونکہ ان کا رابطہ خدا کے ساتھ وحی کے ذریعے رہتا تھا اور وحی کے ہوتے ہوئے اجتہاد کی کوئی ضرورت نہیں ۔ [[ابو علی جبائی]] اور [[ابو ہاشم]] اس نظریے کے قائل ہیں۔ [[ابو منصور ماتریدی]] نے اسے "اصحاب رائے" سے نقل کیا ہے اگر پیغمبر کے لیے اجتہاد جائز ہو تو رسول خدا کی مخالفت بھی جائز ہو گی چونکہ مخالفت اجتہادی جائز ہے ۔
#رسول اکرم ﷺ کی نسبت اجتہاد جائز نہیں ہے کیونکہ ان کا رابطہ خدا کے ساتھ وحی کے ذریعے رہتا تھا اور وحی کے ہوتے ہوئے اجتہاد کی کوئی ضرورت نہیں۔ [[ابو علی جبائی]] اور [[ابو ہاشم]] اس نظریے کے قائل ہیں۔ [[ابو منصور ماتریدی]] نے اسے اصحاب رائے سے نقل کیا ہے اگر پیغمبر کے لیے اجتہاد جائز ہو تو رسول خدا کی مخالفت بھی جائز ہو گی چونکہ مخالفت اجتہادی جائز ہے۔
# رسول اکرم ﷺ کے لیے اجتہاد جائز ہے صرف جائز ہی نہیں بلکہ تاریخ آپ کے اجتہاد کو بیان کرتی ہے مثلا۔۔۔۔۔۔۔اکثر حنفی اس کے قائل ہیں کہ رسول اکرم ﷺ وحی کے ذریعہ احکام بیان کرتے تھے اور بعض اوقات [[وحی]] کا انتظار کرتے رہتے جب وحی نہ آتی تو اپنے اجتہاد کے ذریعہ اس کا حکم بیان کرتے ۔
# رسول اکرم ﷺ کے لیے اجتہاد جائز ہے صرف جائز ہی نہیں بلکہ تاریخ آپ کے اجتہاد کو بیان کرتی ہے مثلا۔۔۔ اکثر حنفی اس کے قائل ہیں کہ رسول اکرم ﷺ وحی کے ذریعہ احکام بیان کرتے تھے اور بعض اوقات [[وحی]] کا انتظار کرتے رہتے جب وحی نہ آتی تو اپنے اجتہاد کے ذریعہ اس کا حکم بیان کرتے ۔
#احکام شرعیہ میں اجتہا دنہیں کرتے تھے صرف جنگوں اور مشوروں میں اجتہاد کرتے تھے ۔
#احکام شرعیہ میں اجتہا دنہیں کرتے تھے صرف جنگوں اور مشوروں میں اجتہاد کرتے تھے ۔
#علم کے ہوتے ہوئے بھی اس موضوع میں توقف کیا جائے ، آمدی نے اس قول کو شافعی سے نقل کیا ہے۔
#علم کے ہوتے ہوئے بھی اس موضوع میں توقف کیا جائے، آمدی نے اس قول کو شافعی سے نقل کیا ہے۔


ان اقوال کو نقل کرنے کے بعد مصنف قائلین اجتہاد کی طرف سے آیات قرآنی اور اقوال پیغمبر کے ذریعے اجتہاد اور آپ کے قیاس پر عمل کرنے کی دلیلوں کو بیان کرتے ہیں۔<ref>موسوعہ الفقہی،جمال عبد الناصر، ج ۳ ص ۹ </ref>
ان اقوال کو نقل کرنے کے بعد مصنف قائلین اجتہاد کی طرف سے آیات قرآنی اور اقوال پیغمبر کے ذریعے اجتہاد اور آپ کے قیاس پر عمل کرنے کی دلیلوں کو بیان کرتے ہیں۔<ref>موسوعہ الفقہی، جمال عبد الناصر، ج ۳ ص ۹ </ref>
*محمد خضری بک نے '''جواز الاجتہادللنبی (ص)''' کے عنوان کے تحت اس مسئلے کے بار ے میں علماء کے درمیان پائے جانے والے مختلف نظریات کی درج ذیل تفصیل ذکر کی ہے:
*محمد خضری بک نے جواز الاجتہاد للنبی (ص) کے عنوان کے تحت اس مسئلے کے بار ے میں علماء کے درمیان پائے جانے والے مختلف نظریات کی درج ذیل تفصیل ذکر کی ہے:
#حنفی قائل ہیں کہ جب بھی کوئی نیا واقعہ رونما ہوتاتو آپؐ کے لیے ضروری تھا کہ آپ وحی کا انتظار کریں جب وحی نہ آتی اور واقعہ کے فوت ہو جانے کا خطرہ ہوتا تو آپ کو اجتہاد کا حکم دیا گیا تھا اورآپ کا اجتہاد صرف قیاس کے ساتھ مخصوص تھا۔ اگر آپ اس کا اقرار کرتے تو یہ اس کے صحیح ہونے کی دلیل ہے کیونکہ آپ اپنی خطا کا اقرار نہیں کرتے تھے۔ اسی وجہ سے آپؐ کے اجتہاد کی مخالفت جائز نہیں جیسا کہ دوسرے مجتہدوں کی مخالفت جائز ہے۔حنفی آپ کے اس اجتہاد کو ایک قسم کی "'''وحی'''" شمار کرتے ہیں اور اسے "'''وحی باطن'''" کہتے ہیں۔
#حنفی قائل ہیں کہ جب بھی کوئی نیا واقعہ رونما ہوتا تو آپؐ کے لیے ضروری تھا کہ آپ وحی کا انتظار کریں جب وحی نہ آتی اور واقعہ کے فوت ہو جانے کا خطرہ ہوتا تو آپ کو اجتہاد کا حکم دیا گیا تھا اورآپ کا اجتہاد صرف قیاس کے ساتھ مخصوص تھا۔ اگر آپ اس کا اقرار کرتے تو یہ اس کے صحیح ہونے کی دلیل ہے کیونکہ آپ اپنی خطا کا اقرار نہیں کرتے تھے۔ اسی وجہ سے آپؐ کے اجتہاد کی مخالفت جائز نہیں جیسا کہ دوسرے مجتہدوں کی مخالفت جائز ہے۔حنفی آپ کے اس اجتہاد کو ایک قسم کی وحی شمار کرتے ہیں اور اسے وحی باطن کہتے ہیں۔
#اکثر اصولی قائل ہیں کہ رسول اکرم ﷺ کو انتظار وحی کے بغیر اجتہاد کا حکم دیا گیا تھا ۔
#اکثر اصولی قائل ہیں کہ رسول اکرم ﷺ کو انتظار وحی کے بغیر اجتہاد کا حکم دیا گیا تھا۔
#اشاعرہ اور اکثر معتزلہ یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ احکام شرعیہ میں آپؐ کو اجتہاد کا اختیار نہیں ہے۔
#اشاعرہ اور اکثر معتزلہ یہ اعتقاد رکھتے ہیں کہ احکام شرعیہ میں آپؐ کو اجتہاد کا اختیار نہیں ہے۔
#بعض قائل ہیں کہ آپ صرف جنگوں میں اجتہاد کا اختیار رکھتے ہیں.
#بعض قائل ہیں کہ آپ صرف جنگوں میں اجتہاد کا اختیار رکھتے ہیں.


ان اقوال کو ذکر کرنے کے بعد مصنف اپنے نظریے کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "رسول اکرم ﷺ کے لیے اجتہاد جائز ہے جنگوں اور احکام شرعیہ میں آپ نے اجتہاد کیا ہے ۔<ref> اصول الفقہ، محمد خضری بک ،ص۳۱۱ ۔</ref>
ان اقوال کو ذکر کرنے کے بعد مصنف اپنے نظریے کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "رسول اکرم ﷺ کے لیے اجتہاد جائز ہے جنگوں اور احکام شرعیہ میں آپ نے اجتہاد کیا ہے۔<ref> اصول الفقہ، محمد خضری بک ،ص۳۱۱ ۔</ref>


===شیعہ علماء کا نکتہ نظر ===
===شیعہ علماء کا نکتہ نظر ===
رسول اکرم ﷺ کے اجتہاد کے متعلق شیعہ نقطہ نظر واضح ہے کہ رسول اکرمﷺ کی نسبت اجتہاد جائز نہیں چونکہ اجتہاد در حقیقت کسی بھی مسئلہ سے آگاہی نہ ہونے کی صورت میں کیا جاتا ہے اور مجتہد اجتہاد کے ذریعے اس مسئلے سے آگاہ ہوتا ہے اور یہ علم بھی یقینی نہیں ہوتا بلکہ ظنی ہوتا ہے جب کہ رسول اکرم معصوم ہیں اور عصمت علم کی ہی ایک قسم ہے ۔
رسول اکرم ﷺ کے اجتہاد کے متعلق شیعہ نقطہ نظر واضح ہے کہ رسول اکرم ﷺ کی نسبت اجتہاد جائز نہیں چونکہ اجتہاد در حقیقت کسی بھی مسئلہ سے آگاہی نہ ہونے کی صورت میں کیا جاتا ہے اور مجتہد اجتہاد کے ذریعے اس مسئلے سے آگاہ ہوتا ہے اور یہ علم بھی یقینی نہیں ہوتا بلکہ ظنی ہوتا ہے جب کہ رسول اکرم معصوم ہیں اور عصمت علم کی ہی ایک قسم ہے۔
اس بنا پر نظریہ اجتہاد عصمت کے ساتھ سازگار نہیں ہے۔ علامہ حلی اس کے متعلق بحث کرتے ہوئے شیعہ مکتب فکر کی ان الفاظ میں ترجمانی کرتے ہیں :
اس بنا پر نظریہ اجتہاد عصمت کے ساتھ سازگار نہیں ہے۔ علامہ حلی اس کے متعلق بحث کرتے ہوئے شیعہ مکتب فکر کی ان الفاظ میں ترجمانی کرتے ہیں :


"نبی اکرمﷺ کے حق میں اجتہاد صحیح نہیں ہے اور جبائیان بھی یہی عقیدہ رکھتے ہیں پھر برداران اہل سنت کے نظریے کی تضعیف اور اپنے نظریے کی تائید درج ذیل دلیلوں سے کرتے ہیں :
"نبی اکرم ﷺ کے حق میں اجتہاد صحیح نہیں ہے اور جبائیان بھی یہی عقیدہ رکھتے ہیں پھر برداران [[اہل سنت]] کے نظریے کی تضعیف اور اپنے نظریے کی تائید درج ذیل دلیلوں سے کرتے ہیں :


#خدا نے فرمایا ہے : <center> <font color=green>{{حدیث|'''وَ ما يَنْطِقُ عَنِ الْهَوى‏ (3)إِنْ هُوَ إِلاَّ وَحْيٌ يُوحى‏''' (4)}}</font><br/>
#خدا نے فرمایا ہے: <center> <font color=green>{{حدیث|'''وَ ما يَنْطِقُ عَنِ الْهَوى‏ (3)إِنْ هُوَ إِلاَّ وَحْيٌ يُوحى‏''' (4)}}</font><br/>
ترجمہ:وہ خواہش سے نہیں بولتا(3)یہ تو صرف وحی ہوتی  ہے جو اس پر نازل ہوتی ہے(4)۔<ref>نجم 3،4</ref></center>
ترجمہ: وہ خواہش سے نہیں بولتا(3) یہ تو صرف وحی ہوتی  ہے جو اس پر نازل ہوتی ہے(4)۔<ref>نجم 3،4</ref></center>
# رسول اکرم ﷺ کا تعلق وحی اور یقین کے ساتھ تھا جبکہ اجتہاد کے ذریعے صرف ظن حاصل ہوتا ہے ۔
# رسول اکرم ﷺ کا تعلق وحی اور یقین کے ساتھ تھا جبکہ اجتہاد کے ذریعے صرف ظن حاصل ہوتا ہے ۔
# رسول اکرم ﷺ اکثر احکام شرعی کے بیان میں وحی کے منتظر رہتے تھے اگر آپ کے لیے اجتہاد جائز ہوتا تو اس پر عمل کرتے اور اجتہاد کے ذریعہ احکام بیان کرتے جبکہ اجتہاد کا ثواب بھی زیادہ تھا جیسا کہ مفسرین نے سورہ مجادلہ کی ابتدائی آیات کے شان نزول میں بیان کیا ہے کہ آپ چالیس دن تک وحی کے منتظر رہے اور کوئی حکم بیان نہیں کیا ۔
# رسول اکرم ﷺ اکثر احکام شرعی کے بیان میں وحی کے منتظر رہتے تھے اگر آپ کے لیے اجتہاد جائز ہوتا تو اس پر عمل کرتے اور اجتہاد کے ذریعہ احکام بیان کرتے جبکہ اجتہاد کا ثواب بھی زیادہ تھا جیسا کہ مفسرین نے سورہ مجادلہ کی ابتدائی آیات کے شان نزول میں بیان کیا ہے کہ آپ چالیس دن تک وحی کے منتظر رہے اور کوئی حکم بیان نہیں کیا۔
#اگر رسول اکرم ﷺ کے لیے اجتہادجائز ہوتا تو جبرائیل کے لیے بھی جائز ہوتااور اس صورت میں خدا کی جانب سے رسول اکرم کے ذریعہ لائی جانے والی شریعت کے متعلق یقین ختم ہو جاتا ہے ۔
#اگر رسول اکرم ﷺ کے لیے اجتہاد جائز ہوتا تو جبرائیل کے لیے بھی جائز ہوتااور اس صورت میں خدا کی جانب سے رسول اکرم کے ذریعہ لائی جانے والی شریعت کے متعلق یقین ختم ہو جاتا ہے ۔
#اجتہاد کے ذریعے انسان کبھی حق تک پہنچتاہے اور کبھی غلطی کرتا ہے اس صورت میں رسول اکرم کی اتباع کا حکم دینا جائز نہیں کیونکہ اس کی وجہ سے اس کی وثاقت ختم ہو جاتی ہے ۔
#اجتہاد کے ذریعے انسان کبھی حق تک پہنچتا ہے اور کبھی غلطی کرتا ہے اس صورت میں رسول اکرم کی اتباع کا حکم دینا جائز نہیں کیونکہ اس کی وجہ سے اس کی وثاقت ختم ہو جاتی ہے ۔


پھر آخر میں آئمہ طاہرین  کے اجتہاد کی نفی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اسی طرح آئمہ کے لیے بھی اجتہاد جائز نہیں کیونکہ وہ تمام معصوم ہیں اور ان کی  تمام احکام شرعیہ سے آگاہی تعلیم پیغمبر کے ذریعے یا الہام کے ذریعے حاصل ہوئی ہے ۔
پھر آخر میں آئمہ طاہرین  کے اجتہاد کی نفی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اسی طرح آئمہ کے لیے بھی اجتہاد جائز نہیں کیونکہ وہ تمام معصوم ہیں اور ان کی  تمام احکام شرعیہ سے آگاہی تعلیم پیغمبر کے ذریعے یا الہام کے ذریعے حاصل ہوئی ہے ۔


رسول خدا ﷺاور آئمہ معصومین کی نسبت اجتہاد کی نفی کرنے کی وجہ یہ ہے کہ انسان کو جب کسی چیز کا علم نہ ہو تو اس وقت انسان اجتہاد کے ذریعہ کوشش کرتا ہے کہ حقیقت تک رسائی حاصل کرے مثلا جب کوئی شخص نماز ، روزہ یا اسلام کے دوسرے احکامات میں سے کسی حکم سے آگاہ نہ ہو اور وہ آگاہی حاصل کرنا چاہے تو اپنی اس جہالت کو ختم کرنے کے لیے وہ قرآن و حدیث کی طرف رجوع کرتا ہے تاکہ قرآن و حدیث کے ذریعہ اس کا علم حاصل کرے یعنی حقیقت میںانسان اپنی جہالت کو اجتہاد کے ذریعہ علم میں تبدیل کرنے کی کوشش کرتا ہے اب اگر یہ کہا جائے کہ نبی یا امام بھی اجتہاد کرتے تھے گویا ہم اس بات کا اقرار کر رہے ہیں کہ نبی یا امام جاہل تھے اور وہ اس جہالت کو اپنے شخصی اجتہاد کے ذریعے علم میں تبدیل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ بات عقل اور قرآنی تعلیمات کے مخالف ہے کیونکہ قرآن کا نبی اکرم ﷺ کے متعلق سورہ نساء میں صریح حکم ہے:
رسول خدا ﷺ اور آئمہ معصومین کی نسبت اجتہاد کی نفی کرنے کی وجہ یہ ہے کہ انسان کو جب کسی چیز کا علم نہ ہو تو اس وقت انسان اجتہاد کے ذریعہ کوشش کرتا ہے کہ حقیقت تک رسائی حاصل کرے مثلا جب کوئی شخص [[نماز]]، [[روزہ]] یا [[اسلام]] کے دوسرے احکامات میں سے کسی حکم سے آگاہ نہ ہو اور وہ آگاہی حاصل کرنا چاہے تو اپنی اس جہالت کو ختم کرنے کے لیے وہ [[قرآن]] و [[حدیث]] کی طرف رجوع کرتا ہے تاکہ قرآن و حدیث کے ذریعہ اس کا علم حاصل کرے یعنی حقیقت میں انسان اپنی جہالت کو اجتہاد کے ذریعہ علم میں تبدیل کرنے کی کوشش کرتا ہے اب اگر یہ کہا جائے کہ نبی یا امام بھی اجتہاد کرتے تھے گویا ہم اس بات کا اقرار کر رہے ہیں کہ نبی یا امام جاہل تھے اور وہ اس جہالت کو اپنے شخصی اجتہاد کے ذریعے علم میں تبدیل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ بات عقل اور قرآنی تعلیمات کے مخالف ہے کیونکہ قرآن کا نبی اکرم ﷺ کے متعلق سورہ نساء میں صریح حکم ہے:


<center> <font color=green>{{حدیث|'''وَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيْكَ الْكِتابَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَكَ ما لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ ''' (113)}}</font> <br/>
<center> <font color=green>{{حدیث|'''وَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيْكَ الْكِتابَ وَ الْحِكْمَةَ وَ عَلَّمَكَ ما لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ ''' (113)}}</font> <br/>
ترجمہ:خدا نے آپ پر کتاب اور حکمت نازل کی ہ اور آپ کو ان تمام چیزوں کا علم عطا کیا ہے جو آپ کو معلوم نہ تھیں</center>
ترجمہ: خدا نے آپ پر کتاب اور حکمت نازل کی ہ اور آپ کو ان تمام چیزوں کا علم عطا کیا ہے جو آپ کو معلوم نہ تھیں</center>
نبی ﷺ کے اجتہاد کرنے کی صورت میں لازم آتا ہے کہ نبی کو پہلے مرحلہ میں جاہل فرض کریں جبکہ آیت کے مطابق خدا نے انہیں تمام حقائق کا علم دیا ہے اور پھر دوسرے مرحلہ میں یہ لازم آتا ہے کہ ممکن ہے کہ آپ اجتہاد کے ذریعہ درست اور صحیح علم حاصل نہ کر سکیں۔ اس صورت میں
نبی ﷺ کے اجتہاد کرنے کی صورت میں لازم آتا ہے کہ نبی کو پہلے مرحلہ میں جاہل فرض کریں جبکہ آیت کے مطابق خدا نے انہیں تمام حقائق کا علم دیا ہے اور پھر دوسرے مرحلہ میں یہ لازم آتا ہے کہ ممکن ہے کہ آپ اجتہاد کے ذریعہ درست اور صحیح علم حاصل نہ کر سکیں۔ اس صورت میں


سطر 128: سطر 128:
ترجمہ: جو چیز آپ لے کر آئیں (مسلمانوں کو چاہئے) اس پر عمل کریں اور جس سے آپ منع کریں اس سے رُکے رہیں؛ </center>
ترجمہ: جو چیز آپ لے کر آئیں (مسلمانوں کو چاہئے) اس پر عمل کریں اور جس سے آپ منع کریں اس سے رُکے رہیں؛ </center>


کے حکم کے مطابق خدا کا انسانوں کو رسول خداﷺ کی پیروی کا حکم دینا معقول نہیں کیونکہ رسول خدا کی پیروی کا حکم اس لیے دیا گیا ہے کہ رسول خداﷺ جو فعل و قول انجام دیں گے وہ علم اور مرضی خدا کے مطابق ہو گا جبکہ اجتہاد کی وجہ سے وہ غلطی کا ارتکاب کر سکتے ہیں ۔خدا کی ذات ایسے عیوب سے پاک و منزہ ہے کہ وہ تمام انسانوں کو ایسے نبی کی پیروی کا حکم دے جس کا قول و فعل واقع کے مطابق نہ ہو۔ اس لیے شیعہ مذہب میں نبی اور امام کے لیے اجتہاد جائز نہیں ہے ۔
کے حکم کے مطابق خدا کا انسانوں کو رسول خدا ﷺ کی پیروی کا حکم دینا معقول نہیں کیونکہ رسول خدا کی پیروی کا حکم اس لیے دیا گیا ہے کہ رسول خدا ﷺ جو فعل و قول انجام دیں گے وہ علم اور مرضی خدا کے مطابق ہو گا جبکہ اجتہاد کی وجہ سے وہ غلطی کا ارتکاب کر سکتے ہیں۔ خدا کی ذات ایسے عیوب سے پاک و منزہ ہے کہ وہ تمام انسانوں کو ایسے نبی کی پیروی کا حکم دے جس کا قول و فعل واقع کے مطابق نہ ہو۔ اس لیے شیعہ مذہب میں نبی اور امام کے لیے اجتہاد جائز نہیں ہے۔


==پیغمبر کے زمانے میں صحابہ کا اجتہاد ==
==پیغمبر کے زمانے میں صحابہ کا اجتہاد ==
گمنام صارف