مندرجات کا رخ کریں

"صحاح ستہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 17: سطر 17:
'''مفصل مضمون: ''[[صحیح بخاری]]'''''
'''مفصل مضمون: ''[[صحیح بخاری]]'''''


''[[صحیح بخاری]]'' کا مکمل نام {{حدیث|"'''''الجامع المسند الصحیح المختصر من امور رسول الله(ص) وسننه وایامه'''''"}}، ہے یہ [[اہل سنت]] کے ہاں ـ [[قرآن کریم]] کے بعد ـ معتبر ترین ماخذ [[حدیث]] ہے جس کو [[محمد بن اسماعیل بخاری]] (ولادت سنہ 194، وفات 256ہجری قمری) نے 16 سال کے عرصے میں تالیف کیا ہے اور اس کے مندرجات کو 600000 [[حدیث|حدیثوں]] کے مجموعے سے اخذ کیا گیا ہے۔<ref>عسقلانی، فتح الباری شرح صحیح البخاری، ص 490۔</ref> یہ کتاب اعتقادی اور فقہی موضوعات پر مشتمل ہے۔
[[صحیح بخاری]] کا مکمل نام {{حدیث|"'''''الجامع المسند الصحیح المختصر من امور رسول الله(ص) وسننه وایامه'''''"}}، ہے یہ [[اہل سنت]] کے ہاں ـ [[قرآن کریم]] کے بعد ـ معتبر ترین ماخذ [[حدیث]] ہے جس کو [[محمد بن اسماعیل بخاری]] (ولادت سنہ 194، وفات 256 ہجری قمری) نے 16 سال کے عرصے میں تالیف کیا ہے اور اس کے مندرجات کو 600000 [[حدیث|حدیثوں]] کے مجموعے سے اخذ کیا گیا ہے۔<ref>عسقلانی، فتح الباری شرح صحیح البخاری، ص 490۔</ref> یہ کتاب اعتقادی اور فقہی موضوعات پر مشتمل ہے۔


''[[صحیح بخاری]]'' کو 97 کتابوں اور 4350 ابواب میں مرتب کیا گیا ہے۔ مختلف ابواب میں بخاری کی [[احادیث]] کی تعداد مختلف ہے۔<ref>حاجی خلیفه، کشف الظنون، ج1، ستون545۔</ref>
[[صحیح بخاری]] کو 97 کتابوں اور 4350 ابواب میں مرتب کیا گیا ہے۔ مختلف ابواب میں بخاری کی [[احادیث]] کی تعداد مختلف ہے۔<ref>حاجی خلیفہ، کشف الظنون، ج1، ستون545۔</ref>


ابن صلاح کا کہنا ہے کہ اگر اس کتاب میں منقولہ مکررہ احادیث کو بھی الگ الگ شمار کیا جائے تو منقولہ [[احادیث]] کی تعداد 7275 تک پہنچتی ہے اور ابن صلاح اور [[یحیی بن شرف نووی|نووی]] کے بقول اگر مکررات کو حذف کیا جائے تو یہ تعداد 4000 تک پہنچتی ہے جبکہ [[ابن حجر عسقلانی|ابن حَجَر]] کے بقول یہ تعداد 2761 ہے۔<ref>عسقلانی، فتح الباری،ص 465، 478۔</ref>
ابن صلاح کا کہنا ہے کہ اگر اس کتاب میں منقولہ مکررہ احادیث کو بھی الگ الگ شمار کیا جائے تو منقولہ [[احادیث]] کی تعداد 7275 تک پہنچتی ہے اور ابن صلاح اور [[یحیی بن شرف نووی|نووی]] کے بقول اگر مکررات کو حذف کیا جائے تو یہ تعداد 4000 تک پہنچتی ہے جبکہ [[ابن حجر عسقلانی|ابن حَجَر]] کے بقول یہ تعداد 2761 ہے۔<ref>عسقلانی، فتح الباری،ص 465، 478۔</ref>
سطر 25: سطر 25:
بخاری نے اپنی کتاب مکمل کی تو اس کو [[اہل سنت]] کے اکابرین اور ائمۂ حدیث ـ منجملہ: [[احمد بن حنبل]]، [[علی بن مدینی|علی بن مَدینی]] اور [[یحیی بن معین]] کے سامنے پیش کیا، اور انھوں نے صرف چار [[حدیث|حدیثوں]] کے سوا باقی احادیث کو صحیح قرار دیا۔<ref>عسقلانی، فتح الباری شرح صحیح البخاری، ص 491۔</ref>
بخاری نے اپنی کتاب مکمل کی تو اس کو [[اہل سنت]] کے اکابرین اور ائمۂ حدیث ـ منجملہ: [[احمد بن حنبل]]، [[علی بن مدینی|علی بن مَدینی]] اور [[یحیی بن معین]] کے سامنے پیش کیا، اور انھوں نے صرف چار [[حدیث|حدیثوں]] کے سوا باقی احادیث کو صحیح قرار دیا۔<ref>عسقلانی، فتح الباری شرح صحیح البخاری، ص 491۔</ref>


[[اہل سنت]] کا اتفاق ہے کہ [[قرآن]] کے بعد صحیح ترین کتاب [[صحیح بخاری]] اور اس کے بعد [[صحیح مسلم]] ہے۔<ref>حاجی خلیفه، کشف الظنون، ج1، ستون541۔</ref>۔<ref>قسطلانی، ارشادالساری، ج1، ص19۔</ref>۔<ref>ابن حجر هیتمی، الصواعق المحرقة، ص 9۔</ref>۔<ref>نَوَوی، شرح صحیح مسلم، ج1، ص120۔</ref>
[[اہل سنت]] کا اتفاق ہے کہ [[قرآن]] کے بعد صحیح ترین کتاب [[صحیح بخاری]] اور اس کے بعد [[صحیح مسلم]] ہے۔<ref>حاجی خلیفہ، کشف الظنون، ج1، ستون541۔</ref>۔<ref>قسطلانی، ارشادالساری، ج1، ص19۔</ref>۔<ref>ابن حجر هیتمی، الصواعق المحرقہ، ص 9۔</ref>۔<ref>نَوَوی، شرح صحیح مسلم، ج1، ص120۔</ref>


===شرحیں اور تعلیقات===
===شرحیں اور تعلیقات===
گمنام صارف