مندرجات کا رخ کریں

"صحاح ستہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
(نیا صفحہ: thumbnail|<center>صحاح ستہ </center> '''صحاح سِتّہ،''' اہل سنت کے چھ بڑے مجامع حدیث کا عنوا...)
 
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[ملف:صحاح سته.jpg|thumbnail|<center>صحاح ستہ]] </center>  
[[ملف:صحاح سته.jpg|thumbnail|400px|<center>صحاح ستہ]] </center>


'''صحاح سِتّہ،''' [[اہل سنت]] کے چھ بڑے مجامع [[حدیث]] کا عنوان ہے۔ یہ کتابیں [[اہل سنت]] کے ہاں بہت زیادہ معتبر ہیں؛ چنانچہ وہ انہیں [[قرآن کریم]] کے بعد اہم ترین دینی مآخذ و منابع شمار کرتے ہیں۔ گوکہ ان مجموعوں میں صرف دو کا عنوان "صحیح" اور باقی چار کا عنوان "سنن" ہے لیکن ان سب کو "صحاح" (= صحیح کی جمع) کہا جاتا ہے۔ ان مآخذ کے عناوین مندرجہ ذیل ہیں:  
'''صحاح سِتّہ،''' [[اہل سنت]] کے چھ بڑے مجامع [[حدیث]] کا عنوان ہے۔ یہ کتابیں [[اہل سنت]] کے ہاں بہت زیادہ معتبر ہیں؛ چنانچہ وہ انہیں [[قرآن کریم]] کے بعد اہم ترین دینی مآخذ و منابع شمار کرتے ہیں۔ گوکہ ان مجموعوں میں صرف دو کا عنوان "صحیح" اور باقی چار کا عنوان "سنن" ہے لیکن ان سب کو "صحاح" (= صحیح کی جمع) کہا جاتا ہے۔ ان مآخذ کے عناوین مندرجہ ذیل ہیں:
{{ستون آ|3}}  
{{ستون آ|3}}
# ''[[صحیح بخاری]]''،  
# ''[[صحیح بخاری]]''،
# ''[[صحیح مسلم]]''،  
# ''[[صحیح مسلم]]''،
# ''[[سنن ابی داؤد]]''،  
# ''[[سنن ابی داؤد]]''،
# ''[[سنن ابن ماجہ]]''،  
# ''[[سنن ابن ماجہ]]''،
# ''[[سنن ترمذی]]'' اور  
# ''[[سنن ترمذی]]'' اور
# ''[[سنن نسائی]]''۔  
# ''[[سنن نسائی]]''۔
{{ستون خ}}  
{{ستون خ}}


[[حدیث]] شناسی کے [[شیعہ]] معیاروں ـ حتی کہ بعض [[اہل سنت|سنی]] علماء کے بقول ـ ان کتب کی بعض [[احادیث]] ضعیف اور حتی کہ موضوعہ ہیں۔  
[[حدیث]] شناسی کے [[شیعہ]] معیاروں ـ حتی کہ بعض [[اہل سنت|سنی]] علماء کے بقول ـ ان کتب کی بعض [[احادیث]] ضعیف اور حتی کہ موضوعہ ہیں۔


==صحیح بخاری==
==صحیح بخاری==


'''مفصل مضمون: ''[[صحیح بخاری]]'''''  
'''مفصل مضمون: ''[[صحیح بخاری]]'''''


''[[صحیح بخاری]]'' کا مکمل نام "''الجامع المسند الصحیح المختصر من امور رسول الله(ص) وسننه وایامه''"، ہے یہ [[اہل سنت]] کے ہاں ـ [[قرآن کریم]] کے بعد ـ معتبر ترین ماخذ [[حدیث]] ہے جس کو [[محمد بن اسماعیل بخاری]] (ولادت سنہ 194، وفات 256ہجری قمری) نے 16 سال کے عرصے میں تالیف کیا ہے اور اس کے مندرجات کو 600000 [[حدیث|حدیثوں]] کے مجموعے سے اخذ کیا گیا ہے۔<ref>عسقلانی، فتح الباری شرح صحیح البخاری، ص 490۔</ref> یہ کتاب اعتقادی اور فقہی موضوعات پر مشتمل ہے۔  
''[[صحیح بخاری]]'' کا مکمل نام "''الجامع المسند الصحیح المختصر من امور رسول الله(ص) وسننه وایامه''"، ہے یہ [[اہل سنت]] کے ہاں ـ [[قرآن کریم]] کے بعد ـ معتبر ترین ماخذ [[حدیث]] ہے جس کو [[محمد بن اسماعیل بخاری]] (ولادت سنہ 194، وفات 256ہجری قمری) نے 16 سال کے عرصے میں تالیف کیا ہے اور اس کے مندرجات کو 600000 [[حدیث|حدیثوں]] کے مجموعے سے اخذ کیا گیا ہے۔<ref>عسقلانی، فتح الباری شرح صحیح البخاری، ص 490۔</ref> یہ کتاب اعتقادی اور فقہی موضوعات پر مشتمل ہے۔


''[[صحیح بخاری]]'' کو 97 کتابوں اور 4350 ابواب میں مرتب کیا گیا ہے۔ مختلف ابواب میں بخاری کی [[احادیث]] کی تعداد مختلف ہے۔<ref>حاجی خلیفه، کشف الظنون، ج1، ستون545۔</ref>
''[[صحیح بخاری]]'' کو 97 کتابوں اور 4350 ابواب میں مرتب کیا گیا ہے۔ مختلف ابواب میں بخاری کی [[احادیث]] کی تعداد مختلف ہے۔<ref>حاجی خلیفه، کشف الظنون، ج1، ستون545۔</ref>
سطر 27: سطر 27:
[[اہل سنت]] کا اتفاق ہے کہ [[قرآن]] کے بعد صحیح ترین کتاب [[صحیح بخاری]] اور اس کے بعد [[صحیح مسلم]] ہے۔<ref>حاجی خلیفه، کشف الظنون، ج1، ستون541۔</ref>۔<ref>قسطلانی، ارشادالساری، ج1، ص19۔</ref>۔<ref>ابن حجر هیتمی، الصواعق المحرقة، ص 9۔</ref>۔<ref>نَوَوی، شرح صحیح مسلم، ج1، ص120۔</ref>
[[اہل سنت]] کا اتفاق ہے کہ [[قرآن]] کے بعد صحیح ترین کتاب [[صحیح بخاری]] اور اس کے بعد [[صحیح مسلم]] ہے۔<ref>حاجی خلیفه، کشف الظنون، ج1، ستون541۔</ref>۔<ref>قسطلانی، ارشادالساری، ج1، ص19۔</ref>۔<ref>ابن حجر هیتمی، الصواعق المحرقة، ص 9۔</ref>۔<ref>نَوَوی، شرح صحیح مسلم، ج1، ص120۔</ref>


===شرحیں اور تعلیقات===  
===شرحیں اور تعلیقات===
[[صحیح بخاری]] پر 100 سے زائد شرحیں اور تعلیقات لکھی گئی ہیں<ref>ضمیری، ص386۔</ref> جن میں اہم ترین مندرجہ ذیل ہیں:  
[[صحیح بخاری]] پر 100 سے زائد شرحیں اور تعلیقات لکھی گئی ہیں<ref>ضمیری، ص386۔</ref> جن میں اہم ترین مندرجہ ذیل ہیں:
* ''فتح الباری فی شرح صحیح البخاری'' تألیف: [[ابن حجر عسقلانی]]۔
* ''فتح الباری فی شرح صحیح البخاری'' تألیف: [[ابن حجر عسقلانی]]۔
* ''تغلیق التعلیق علی صحیح بخاری''، تالیف: ابن حجر عسقلانی۔  
* ''تغلیق التعلیق علی صحیح بخاری''، تالیف: ابن حجر عسقلانی۔
* ''عمدۃ القاری فی شرح صحیح البخاری"، تالیف: عینی حنفی۔
* ''عمدۃ القاری فی شرح صحیح البخاری"، تالیف: عینی حنفی۔
* ''الكواكب الدراری فی شرح صحیح البخاری''، تالیف: اہل سنت کے ایک عالم المسمٰی بہ "کرمانی"۔
* ''الكواكب الدراری فی شرح صحیح البخاری''، تالیف: اہل سنت کے ایک عالم المسمٰی بہ "کرمانی"۔
* ''ارشاد الساری إلی صحیح البخاری''، تالیف: شهاب الدین قسطلانی۔<ref>میلانی، جواهر الكلام، ص72۔</ref>
* ''ارشاد الساری إلی صحیح البخاری''، تالیف: شهاب الدین قسطلانی۔<ref>میلانی، جواهر الكلام، ص72۔</ref>


===عدم اعتماد کے دلائل===  
===عدم اعتماد کے دلائل===
* بخاری [[حضرت امام علی نقی علیہ السلام|حضرت امام ہادی(ع)]] اور [[حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام|حضرت امام عسکری(ع)]] کے ہم عصر تھے؛ لیکن ان کی کتاب میں حتی ایک بھی [[حدیث]] ان دو اماموں یا ان سے پہلے کے [[ائمہ]](ع) سے نقل نہیں ہوئی ہے۔ ان کا تعصب اس حد تک ہے کہ وہ حتی [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہ(ع)]] کے اصحاب اور فرزندوں سے بھی کوئی [[حدیث نقل نہیں کرتے، حالانکہ ان کے درمیان عظیم محدثین اور علماء موجود تھے۔ تاہم وہ [[خوارج]] سے بکثرت [[حدیث]] نقل کرتے ہیں جبکہ انہیں خوارج کی [[اہل بیت]] دشمنی کا بخوبی علم تھا۔  
* بخاری [[حضرت امام علی نقی علیہ السلام|حضرت امام ہادی(ع)]] اور [[حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام|حضرت امام عسکری(ع)]] کے ہم عصر تھے؛ لیکن ان کی کتاب میں حتی ایک بھی [[حدیث]] ان دو اماموں یا ان سے پہلے کے [[ائمہ]](ع) سے نقل نہیں ہوئی ہے۔ ان کا تعصب اس حد تک ہے کہ وہ حتی [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہ(ع)]] کے اصحاب اور فرزندوں سے بھی کوئی [[حدیث نقل نہیں کرتے، حالانکہ ان کے درمیان عظیم محدثین اور علماء موجود تھے۔ تاہم وہ [[خوارج]] سے بکثرت [[حدیث]] نقل کرتے ہیں جبکہ انہیں خوارج کی [[اہل بیت]] دشمنی کا بخوبی علم تھا۔
* [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]](ع) کے بعض فضائل اور مناقب ''[[صحیح مسلم]]'' میں نقل ہوئی ہیں لیکن بخاری نے انہیں نقل کرنے سے اجتناب کیا ہے۔  
* [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]](ع) کے بعض فضائل اور مناقب ''[[صحیح مسلم]]'' میں نقل ہوئی ہیں لیکن بخاری نے انہیں نقل کرنے سے اجتناب کیا ہے۔
* ''صح؛ح بخاری'' میں احادیث میں تحریف و تصرف بہت زیادہ ہے۔ مثل کے طور پر ''صحیح مسلم'' میں ایک حدیث نقل ہوئی ہے اور وہی حدیث ''صحیح بخاری'' میں اسی سند سے نقل ہوکر کئی احادیث میں تبدیل کی گئی ہے اور مختلف صورتوں میں نقل ہوئی ہے۔  
* ''صح؛ح بخاری'' میں احادیث میں تحریف و تصرف بہت زیادہ ہے۔ مثل کے طور پر ''صحیح مسلم'' میں ایک حدیث نقل ہوئی ہے اور وہی حدیث ''صحیح بخاری'' میں اسی سند سے نقل ہوکر کئی احادیث میں تبدیل کی گئی ہے اور مختلف صورتوں میں نقل ہوئی ہے۔
* [[احادیث]] کی تقطیع (= ٹکڑوں میں تقسیم کرنا)۔  
* [[احادیث]] کی تقطیع (= ٹکڑوں میں تقسیم کرنا)۔
* [[احادیث]] کو نقل بمعنی کرنا [یعنی حدیث کے الفاظ چھوڑ کر اس کو اپنے الفاظ میں لکھنا)۔  
* [[احادیث]] کو نقل بمعنی کرنا [یعنی حدیث کے الفاظ چھوڑ کر اس کو اپنے الفاظ میں لکھنا)۔
* [[احادیث]] کے الفاظ کی عدم حفاظت  
* [[احادیث]] کے الفاظ کی عدم حفاظت
* ان کی پوری کتاب میں موضوعہ یا ضعیف احادیث کی موجودگی۔  
* ان کی پوری کتاب میں موضوعہ یا ضعیف احادیث کی موجودگی۔
* پوری کتاب کے بخاری سے انتساب کی عدم صحت۔<ref>میلانی، جواهر الكلام، ص82-84۔</ref>
* پوری کتاب کے بخاری سے انتساب کی عدم صحت۔<ref>میلانی، جواهر الكلام، ص82-84۔</ref>


سطر 50: سطر 50:
''صحیح مسلم'' 54 کتابوں پر مشتمل ہے اور اس کی ابواب بندی بظاہر مؤلف کے ہاتھوں انجام نہیں پائی ہے۔ اس کتاب میں 7275 [[حدیث|حدیثیں]] نقل ہوئی ہیں جنہیں 300000 [[احادیث]] کے مجموعے سے منتخب کیا گیا۔<ref>طبسی، درسنامه رجال مقارن، ص202۔</ref>
''صحیح مسلم'' 54 کتابوں پر مشتمل ہے اور اس کی ابواب بندی بظاہر مؤلف کے ہاتھوں انجام نہیں پائی ہے۔ اس کتاب میں 7275 [[حدیث|حدیثیں]] نقل ہوئی ہیں جنہیں 300000 [[احادیث]] کے مجموعے سے منتخب کیا گیا۔<ref>طبسی، درسنامه رجال مقارن، ص202۔</ref>


''صحیح مسلم'' میں ''صحیح بخاری'' کے برعکس [[اہل بیت]](ع) کے مناقب پر مشتمل بعض [[احادیث]] نقل ہوئی ہیں جیسے:  
''صحیح مسلم'' میں ''صحیح بخاری'' کے برعکس [[اہل بیت]](ع) کے مناقب پر مشتمل بعض [[احادیث]] نقل ہوئی ہیں جیسے:
* [[حدیث اثنی عشر خلیفۃ کلهم من قریش]]،  
* [[حدیث اثنی عشر خلیفۃ کلهم من قریش]]،
* [[جنگ خیبر]] کے موقع پر واردہ [[حدیث رایت]]،  
* [[جنگ خیبر]] کے موقع پر واردہ [[حدیث رایت]]،
* [[حدیث منزلت]]،
* [[حدیث منزلت]]،
* [[آیت مباہلہ]] کی شأن نزول،
* [[آیت مباہلہ]] کی شأن نزول،
سطر 68: سطر 68:


===نقائص اور خامیاں===
===نقائص اور خامیاں===
''صحیح مسلم''، سَنَدی اور متنی نقائص اور خامیوں سے خالی نہیں ہے؛ جیسے:
''صحیح مسلم''، سَنَدی اور متنی نقائص اور خامیوں سے خالی نہیں ہے؛ جیسے:
* بعض اسناد میں مؤلف اور راوی کے درمیان واسطہ حذف ہوا ہے (تعلیق)  
* بعض اسناد میں مؤلف اور راوی کے درمیان واسطہ حذف ہوا ہے (تعلیق)
* بعض روایات میں راوی کا کلام بھی درج کیا گیا یعنی احادیث میں اندراج انجام پایا ہے (مدرج، مقطوع)۔<ref>نجم الدین طبسی، درسنامه رجال مقارن، ص200-201۔</ref>  
* بعض روایات میں راوی کا کلام بھی درج کیا گیا یعنی احادیث میں اندراج انجام پایا ہے (مدرج، مقطوع)۔<ref>نجم الدین طبسی، درسنامه رجال مقارن، ص200-201۔</ref>


* ابن حجر عسقلانی نے اپنی کتاب ''[[وقوف علی ما فی صحیح المسلم من الموقوف]]'' اسی سلسلے میں تالیف کی ہے اور اس کتاب میں لکھا ہے کہ اس کتاب میں 192 موقوف یا مقطوع روایات درج ہوئی ہیں<ref>طبسی، درسنامه رجال مقارن، ص200۔</ref> اور 14 اسناد میں تعلیق اور بعض احادیث و اسناد میں تدلیس دکھائی جاتی ہے۔<ref>طبسی، درسنامه رجال مقارن، ص200۔</ref>
* ابن حجر عسقلانی نے اپنی کتاب ''[[وقوف علی ما فی صحیح المسلم من الموقوف]]'' اسی سلسلے میں تالیف کی ہے اور اس کتاب میں لکھا ہے کہ اس کتاب میں 192 موقوف یا مقطوع روایات درج ہوئی ہیں<ref>طبسی، درسنامه رجال مقارن، ص200۔</ref> اور 14 اسناد میں تعلیق اور بعض احادیث و اسناد میں تدلیس دکھائی جاتی ہے۔<ref>طبسی، درسنامه رجال مقارن، ص200۔</ref>
سطر 77: سطر 77:
<ref>برای دیدن این روایات: دیکھیں: نجم الدین طبسی، درسنامه رجال مقارن، ص200-201۔</ref>
<ref>برای دیدن این روایات: دیکھیں: نجم الدین طبسی، درسنامه رجال مقارن، ص200-201۔</ref>


==سنن ابو داؤد==  
==سنن ابو داؤد==
اس کتاب کے مؤلف کا نام سلیمان بن اشعث المعروف بہ [[ابو داؤد سجستانی]] (متوفی سنہ 272 ہجری قمری) ہے۔  
اس کتاب کے مؤلف کا نام سلیمان بن اشعث المعروف بہ [[ابو داؤد سجستانی]] (متوفی سنہ 272 ہجری قمری) ہے۔


یہ کتاب 5274 حدیثوں اور 40 فقہی ابواب پر مشتمل ہے اور اس میں "المہدی"، "الملاحم" اور "رضاع کبیر" جیسے مباحث مندرج ہیں۔<ref>نجم الدین طبسی، درسنامه رجال مقارن، ص203۔</ref>
یہ کتاب 5274 حدیثوں اور 40 فقہی ابواب پر مشتمل ہے اور اس میں "المہدی"، "الملاحم" اور "رضاع کبیر" جیسے مباحث مندرج ہیں۔<ref>نجم الدین طبسی، درسنامه رجال مقارن، ص203۔</ref>
سطر 88: سطر 88:
''[[سنن ابی داؤد]]'' کی اہم ترین شرحیں مندرجہ ذیل ہیں:
''[[سنن ابی داؤد]]'' کی اہم ترین شرحیں مندرجہ ذیل ہیں:
* ''غایۃ المقصود''، تالیف: محمد شمس الدین؛<ref>نجم الدین طبسی، درسنامه رجال مقارن، ص203۔</ref>
* ''غایۃ المقصود''، تالیف: محمد شمس الدین؛<ref>نجم الدین طبسی، درسنامه رجال مقارن، ص203۔</ref>
* ''معالم السنن''، تالیف: احمد بن محمد خطابی؛  
* ''معالم السنن''، تالیف: احمد بن محمد خطابی؛
* ''مرقاۃ الصعود''، تالیف: [[جلال الدین سیوطی]]۔<ref>ضمیری، ص392۔</ref>
* ''مرقاۃ الصعود''، تالیف: [[جلال الدین سیوطی]]۔<ref>ضمیری، ص392۔</ref>


===تلخیصیں===
===تلخیصیں===
* ''مختصر سنن ابی داؤد''، بقلم: منذری؛  
* ''مختصر سنن ابی داؤد''، بقلم: منذری؛
* ''تہذیب السنن''، بقلم: ابن قیم،<ref>نجم الدین طبسی، درسنامه رجال مقارن، ص203۔</ref>
* ''تہذیب السنن''، بقلم: ابن قیم،<ref>نجم الدین طبسی، درسنامه رجال مقارن، ص203۔</ref>


سطر 107: سطر 107:
''سنن نسائی''،  ''سنن کبیر نسائی'' اور ''سنن کبیر'' کے نام سے بھی مشہور ہے، جس کے مؤلف [[احمد بن علی بن شعیب نسائی|ابو عبد الرحمن احمد بن علی بن شعیب نسائی]] (متوفی سنہ 303ہجری قمری) ہیں۔<ref>طبسی، درسنامه رجال مقارن، ص202۔</ref>
''سنن نسائی''،  ''سنن کبیر نسائی'' اور ''سنن کبیر'' کے نام سے بھی مشہور ہے، جس کے مؤلف [[احمد بن علی بن شعیب نسائی|ابو عبد الرحمن احمد بن علی بن شعیب نسائی]] (متوفی سنہ 303ہجری قمری) ہیں۔<ref>طبسی، درسنامه رجال مقارن، ص202۔</ref>


ضعیف روایات نسائی کی کتاب میں بکثرت ہیں۔ [[ابن قیم]] اپنی کتاب ''زاد المعاد فی هدی خیر العباد''، میں کتاب نسائی سے بعض حدیثیں نقل کرتے ہیں؛ اور [[اہل حدیث]] کے اکابرین نے ان کی سند، دلالت یا دونوں کو مخدوش قرار دیا ہے۔  
ضعیف روایات نسائی کی کتاب میں بکثرت ہیں۔ [[ابن قیم]] اپنی کتاب ''زاد المعاد فی هدی خیر العباد''، میں کتاب نسائی سے بعض حدیثیں نقل کرتے ہیں؛ اور [[اہل حدیث]] کے اکابرین نے ان کی سند، دلالت یا دونوں کو مخدوش قرار دیا ہے۔


ناصرالدین ألبانی نے بھی ''کتاب صحیح و ضعیف سنن نسائی'' میں 80 سے زائد [[احادیث]] کو ضعیف الاسناد اور 300 سے زائد [[احادیث]] کو ضعیف قرار دیا ہے۔<ref>طبسی، درسنامه رجال مقارن، ص202۔</ref>
ناصرالدین ألبانی نے بھی ''کتاب صحیح و ضعیف سنن نسائی'' میں 80 سے زائد [[احادیث]] کو ضعیف الاسناد اور 300 سے زائد [[احادیث]] کو ضعیف قرار دیا ہے۔<ref>طبسی، درسنامه رجال مقارن، ص202۔</ref>
سطر 123: سطر 123:


==اہل سنت کے ہاں صحاح کا اعتبار==
==اہل سنت کے ہاں صحاح کا اعتبار==
یہ کتابیں [[عقائد]]، [[احکام]]، [[تفسیر]] اور [[اسلام]] صدر اول کی تاریخ کے حوالے سے [[اہل سنت]] کے معتبرترین منابع و مآخذ میں  شمار ہوتی ہیں؛ چنانچہ وہ اپنے تمام مباحث میں ان کتابوں سے استناد اور ان پر اعتماد کرتے ہیں۔ لہذا مشہور ہے کہ "جو کچھ بھی ''صحاح ستہ'' میں مذکور ہے وہ صحیح ہے"۔  
یہ کتابیں [[عقائد]]، [[احکام]]، [[تفسیر]] اور [[اسلام]] صدر اول کی تاریخ کے حوالے سے [[اہل سنت]] کے معتبرترین منابع و مآخذ میں  شمار ہوتی ہیں؛ چنانچہ وہ اپنے تمام مباحث میں ان کتابوں سے استناد اور ان پر اعتماد کرتے ہیں۔ لہذا مشہور ہے کہ "جو کچھ بھی ''صحاح ستہ'' میں مذکور ہے وہ صحیح ہے"۔


ان کے نزدیک ''صحیح بخاری'' اور ''صحیح مسلم'' چار دیگر کتب کی نسبت زیادہ معتبر ہیں<ref>میلانی، جواهر الكلام، ص70۔</ref>، چنانچہ وہ ان دو کتابوں میں مندرجہ تمام [[احادیث]] کو صحیح اور قابل قبول سمجھتے ہیں اور ان کی صحت میں شک و تردد کو [[اجماع]] کے خلاف سمجھتے ہیں۔  
ان کے نزدیک ''صحیح بخاری'' اور ''صحیح مسلم'' چار دیگر کتب کی نسبت زیادہ معتبر ہیں<ref>میلانی، جواهر الكلام، ص70۔</ref>، چنانچہ وہ ان دو کتابوں میں مندرجہ تمام [[احادیث]] کو صحیح اور قابل قبول سمجھتے ہیں اور ان کی صحت میں شک و تردد کو [[اجماع]] کے خلاف سمجھتے ہیں۔


البتہ [[اہل سنت]] کے بعض علماء کا خیال ہے کہ ''صحاح ستہ'' میں ضعیف اور موضوعہ حدیثیں موجود ہیں چنانچہ [[اہل سنت|سنی]] علماء نے اس حوالے سے بھی کتب تالیف کی ہیں۔<ref>میلانی، جواهر الكلام، ص99-100۔</ref>
البتہ [[اہل سنت]] کے بعض علماء کا خیال ہے کہ ''صحاح ستہ'' میں ضعیف اور موضوعہ حدیثیں موجود ہیں چنانچہ [[اہل سنت|سنی]] علماء نے اس حوالے سے بھی کتب تالیف کی ہیں۔<ref>میلانی، جواهر الكلام، ص99-100۔</ref>


==علمائے شیعہ==
==علمائے شیعہ==
[[شیعہ]] علماء کی آراء کے مطابق، ان کتب میں معتبر [[حدیث|حدیثیں]] بھی ہیں اور غیر معتبر [[حدیث|حدیثیں]] بھی ہیں؛ حتی کہ ان میں منقولہ بعض [[حدیث|حدیثیں]] [[قرآن]]، [[نص]] اور [[عقل]] کے منافی ہیں۔ چنانچہ ان کی [[حدیث|حدیثوں]] کے بارے میں سند اور متن کا جائزہ لے کر ہی اظہار خیال کرنا چاہئے۔  
[[شیعہ]] علماء کی آراء کے مطابق، ان کتب میں معتبر [[حدیث|حدیثیں]] بھی ہیں اور غیر معتبر [[حدیث|حدیثیں]] بھی ہیں؛ حتی کہ ان میں منقولہ بعض [[حدیث|حدیثیں]] [[قرآن]]، [[نص]] اور [[عقل]] کے منافی ہیں۔ چنانچہ ان کی [[حدیث|حدیثوں]] کے بارے میں سند اور متن کا جائزہ لے کر ہی اظہار خیال کرنا چاہئے۔


اگر ان کتب کی تمام [[حدیث|حدیثیں]] صحیح ہوں تو انہیں ایک رتبے میں قرار پانا چاہئے۔<ref>میلانی، جواهر الكلام، ص70۔</ref>
اگر ان کتب کی تمام [[حدیث|حدیثیں]] صحیح ہوں تو انہیں ایک رتبے میں قرار پانا چاہئے۔<ref>میلانی، جواهر الكلام، ص70۔</ref>
سطر 158: سطر 158:
* [http://library.tebyan.net/newindex.aspx?pid=102834&ParentID=210201&BookID=114200&MetaDataID=78326&Volume=1&PageIndex=0&PersonalID=0&NavigateMode=CommonLibrary&Content= صحاح شش گانه اهل سنت]
* [http://library.tebyan.net/newindex.aspx?pid=102834&ParentID=210201&BookID=114200&MetaDataID=78326&Volume=1&PageIndex=0&PersonalID=0&NavigateMode=CommonLibrary&Content= صحاح شش گانه اهل سنت]


{{قرآن}}  
{{قرآن}}
{{قرآن کی سورتیں}}  
{{قرآن کی سورتیں}}


[[زمرہ:حدیث]]
[[زمرہ:حدیث]]
[[زمرہ:حدیث اہل سنت]]
[[زمرہ:حدیث اہل سنت]]
گمنام صارف