مندرجات کا رخ کریں

"حوزہ علمیہ قم" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 137: سطر 137:


===مسند قضاء===
===مسند قضاء===
والی کے علاوہ، قاضی بھی شہر کے عوام کے مذہب کا پیروکار ہوتا تھا۔ جس طرح کے ''تاریخ قم'' سے<ref>قمی، تاریخ قم، ص17۔</ref> ظاہر ہوتا ہے کہ تیسری صدی ہجری قمری تک، شہر کا قاضی شہر کے عوام کے توسط سے منتخب ہوتا تھا؛ حتی کہ [[مکتفی عباسی|مکتفی]] (دور حکومت سنہ 289 تا 295ہجری قمری) نے قاضیوں کی تقرری کے لئے ضابطہ متعین کیا جس کے تحت قضات مرکز سے شہروں میں روانہ کئے جاتے تھے۔ اس صورت میں بھی قضات عام طور پر شہر کے شیعہ علماء میں سے متعین ہوتے تھے۔ علما‏ئے قم میں سے ـ ایک قمی خاندان ـ [[خاندان دعویدار]] تھا جو [[عبدالجلیل قزوینی]]<ref>عبدالجلیل قزوینی، النقضِ، ص212۔</ref> کے بقول همه زاهد، عالم، اهل [[فتوا]] و تقوا بودند، عمدتآ به کار قضا مى پرداختند، از جمله: [[ظہیر الدین علی بن ہبۃ اللہ|ابو المناقب ظہیرالدین على بن ہبۃ اللہ]]، [[محمد بن على بن ہبۃ اللہ|علاء الدین محمد بن على بن ہبۃ اللہ]]، [[محمد بن سعد بن ہبۃ اللہ|رکن الدین محمد بن سعد بن ہبۃ اللہ]]<ref>منتجب الدین رازى، الفهرست، ص122۔</ref> نیز دیگر علماء کا بھی قاضی کے عنوان سے تذکرہ ہوا ہے؛ جیسے [[ابو محمد بن حسن قمى|سدید الدین ابو محمد بن حسن قمى]]،<ref>منتجب الدین رازی، الفهرست، ص40۔</ref> قاضى [[ابوابراہیم بابویى]] ـ جو چھٹی صدی ہجری کے نصف اول کے تمام برسوں میں مسند قضاء پر رونق افروز تھے ـ <ref>عبدالجلیل قزوینى، النقضِ، ص459۔</ref> چنانچہ عبدالجلیل قزوینی کے بقول<ref>عبدالجلیل قزوینى، النقضِ، ص459۔</ref> قم میں "تمام فتاوی اور پوری حکومت کے معاملات [[امام محمد باقر علیہ السلام|باقر]] اور [[امام صادق علیہ السلام|صادق]] علیہما السلام کے مذہب کے مطابق تھے اور شہر کا قاضی بھی علوی یا [[شیعہ]] تھا"۔
والی کے علاوہ قاضی بھی شہر کے عوام کے مذہب کا پیروکار ہوتا تھا۔ جس طرح کے تاریخ قم سے<ref> قمی، تاریخ قم، ص17۔</ref> ظاہر ہوتا ہے کہ تیسری صدی ہجری تک، شہر کا قاضی شہر کے عوام کے توسط سے منتخب ہوتا تھا؛ حتی کہ [[مکتفی عباسی|مکتفی]] (دور حکومت سنہ 289 تا 295 ہجری) نے قاضیوں کی تقرری کے لئے ضابطہ متعین کیا جس کے تحت قضات مرکز سے شہروں میں روانہ کئے جاتے تھے۔ اس صورت میں بھی قضات عام طور پر شہر کے شیعہ علماء میں سے متعین ہوتے تھے۔ علما‏ئے قم میں سے ایک قمی خاندان دعویدار تھا جو عبد الجلیل قزوینی<ref>عبدالجلیل قزوینی، النقضِ، ص212۔</ref> کے بقول سب کے سب زاهد، عالم، اهل [[فتوا]] و تقوا تھے، ان کا اصلی کام قضاوت تھا: ابو المناقب ظہیر الدین على بن ہبۃ اللہ، علاء الدین محمد بن على بن ہبۃ اللہ، رکن الدین محمد بن سعد بن ہبۃ اللہ<ref> منتجب الدین رازى، الفهرست، ص122۔</ref> نیز دیگر علماء کا بھی قاضی کے عنوان سے تذکرہ ہوا ہے؛ جیسے [[ابو محمد بن حسن قمى|سدید الدین ابو محمد بن حسن قمى]]،<ref> منتجب الدین رازی، الفهرست، ص40۔</ref> قاضى ابو ابراہیم بابویى جو چھٹی صدی ہجری کے نصف اول کے تمام برسوں میں مسند قضاء پر رونق افروز تھے۔<ref> عبدالجلیل قزوینى، النقضِ، ص459۔</ref> چنانچہ عبدالجلیل قزوینی کے بقول<ref> عبدالجلیل قزوینى، النقضِ، ص459۔</ref> قم میں تمام فتاوی اور پوری حکومت کے معاملات [[امام محمد باقر علیہ السلام|باقر]] اور [[امام صادق علیہ السلام|صادق]] علیہما السلام کے مذہب کے مطابق تھے اور شہر کا قاضی بھی علوی یا [[شیعہ]] تھا۔


===نظری مباحث میں===
===نظری مباحث میں===
گمنام صارف