مندرجات کا رخ کریں

"حوزہ علمیہ قم" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 108: سطر 108:


==قم کے مدرسۂ حدیث کی خصوصیات==
==قم کے مدرسۂ حدیث کی خصوصیات==
متن [[حدیث]] کو توجہ دینا اور [[احادیث]] کو منظم کرنا قم کے مدرسۂ [[حدیث]] کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت تھی۔ [[شیخ صدوق]] ـ جو اس مکتب [[حدیث]] کی علامت سمجھے جاتے ہیں ـ نے [[فقہ]] و [[حدیث]] کی کئی اہم کتب تالیف کرنے کے علاوہ [[حدیث]] ہی پر مبنی کئی [[علم کلام|کلامی]] کتب بھی تالیف کی ہیں جن میں مشہور ترین تالیفات کچھ یوں ہیں:
متن [[حدیث]] کو توجہ دینا اور [[احادیث]] کو منظم کرنا قم کے مدرسۂ حدیث کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت تھی۔ [[شیخ صدوق]] جو اس مکتب [[حدیث]] کی علامت سمجھے جاتے ہیں، نے [[فقہ]] و حدیث کی کئی اہم کتب تالیف کرنے کے علاوہ حدیث ہی پر مبنی کئی [[علم کلام|کلامی]] کتب بھی تالیف کی ہیں جن میں مشہور ترین تالیفات کچھ یوں ہیں:
* کتاب ''[[التوحید]]''، یہ کتب الہیات کے مباحث پر مشتمل ہے؛
* کتاب [[التوحید]]، یہ کتب الہیات کے مباحث پر مشتمل ہے؛
* ''[[کمال الدین و تمام النعمہ]]''، جو [[امام زمانہ(عج)|حضرت م ح م د بن الحسن العسکری]](عج) کی [[امامت]] کے اثبات، آپ(عج) کی غیبت اور طول عمر کے سلسلے میں ہونے والے مباحث کو موضوع بنائے ہوئے ہے۔
* [[کمال الدین و تمام النعمہ]]، جو [[امام زمانہ(عج)|حضرت م ح م د بن الحسن العسکری]](عج) کی [[امامت]] کے اثبات، آپ(عج) کی غیبت اور طول عمر کے سلسلے میں ہونے والے مباحث کو موضوع بنائے ہوئے ہے۔


قم کے محدثین [[حدیث]] کو روایتِ [[حدیث]] کے اصول اور قواعد نیز تنقیدِ [[حدیث]] کے معیاروں پر جانچتے پرکھتے تھے اور ہر [[حدیث]] کو ہر معیار کے مطابق، قبول نہیں کرتے تھے اور بطور خاص غالیوں کی جعلی [[حدیث|حدیثوں]] کے داخلے کا راستہ روکنے کے لئے شدت عمل بروئے کار لاتے تھے اور ان لوگوں کے ساتھ سخت رویہ اختیار کرتے تھے جو ضعیف اور ناقابل اعتماد [[حدیث|حدیثیں]] نقل کرتے تھے؛ چنانچہ [[احمد بن محمد بن عیسی|ابو جعفر احمد بن محمد بن عیسی]] ـ جو (سنہ 274 ہجری قمری میں زندہ تھے اور) قم کے اکابرِ محدثین اور اپنے زمانے کے عالی رتبہ ترین عالم دین تھے<ref>نجاشی، رجال ...، ج1، ص196ـ197۔</ref> ـ نے [[سہل بن زیاد آدمی]] کو ـ قم سے نکال باہر کیا اور لوگوں کو اس سے حدیث سننے سے باز رکھا، کیونکہ سہل کو غالی اور جھوٹا سمجھا جاتا تھا؛<ref>نجاشی، رجال، ج1، ص417۔</ref> حتی کہ انھوں نے [[احمد بن محمد بن خالد برقی]] کو ـ ضعیف افراد سے حدیث نقل کرنے کے بموجب ـ قم سے جلا وطن کیا تاہم بہت جلد انہیں قم واپس بلوایا اور ان سے معافی مانگی اور خود ان کے جنازے میں پا برہنہ اور ننگے سر شریک ہوئے اور ان کی وفات بہت زیادہ مغموم و مصدوم ہوئے۔<ref>ابن غضائرى، الرجال، ص39۔</ref>
قم کے محدثین حدیث کو روایتِ حدیث کے اصول اور قواعد نیز تنقیدِ حدیث کے معیاروں پر جانچتے پرکھتے تھے اور ہر حدیث کو ہر معیار کے مطابق، قبول نہیں کرتے تھے اور بطور خاص غالیوں کی جعلی [[حدیث|حدیثوں]] کے داخلے کا راستہ روکنے کے لئے شدت عمل بروئے کار لاتے تھے اور ان لوگوں کے ساتھ سخت رویہ اختیار کرتے تھے جو ضعیف اور ناقابل اعتماد [[حدیث|حدیثیں]] نقل کرتے تھے؛ چنانچہ [[احمد بن محمد بن عیسی|ابو جعفر احمد بن محمد بن عیسی]] جو (سنہ 274 ہجری میں زندہ تھے اور) قم کے اکابرِ محدثین اور اپنے زمانے کے عالی رتبہ ترین عالم دین تھے<ref> نجاشی، رجال ...، ج1، ص196ـ197۔</ref> ـ نے [[سہل بن زیاد آدمی]] کو قم سے نکال باہر کیا اور لوگوں کو اس سے حدیث سننے سے باز رکھا، کیونکہ سہل کو غالی اور جھوٹا سمجھا جاتا تھا؛<ref> نجاشی، رجال، ج1، ص417۔</ref> حتی کہ انھوں نے [[احمد بن محمد بن خالد برقی]] کو ضعیف افراد سے حدیث نقل کرنے کے بموجب قم سے جلا وطن کیا تاہم بہت جلد انہیں قم واپس بلوایا اور ان سے معافی مانگی اور خود ان کے جنازے میں پا برہنہ اور ننگے سر شریک ہوئے اور ان کی وفات ر بہت زیادہ مغموم و مصدوم ہوئے۔<ref> ابن غضائرى، الرجال، ص39۔</ref>


==تعلیمی روشیں==
==تعلیمی روشیں==
گمنام صارف