گمنام صارف
"حوزہ علمیہ قم" کے نسخوں کے درمیان فرق
←علم حدیث
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 105: | سطر 105: | ||
===علم حدیث=== | ===علم حدیث=== | ||
حوزہ قم میں البتہ مذکورہ متنوّع علوم کا رواج و فروغ کسی صورت میں بھی علم [[حدیث]] جتنا نہ تھا۔ [[حدیث]] کو نہ صرف غالب ترین علم بلکہ دوسری سے چوتھی صدی ہجری کے دوران وسیع ترین [[شیعہ]] علمی تحریک کا نام دینا چاہئے۔ [[ائمہ معصومین]](ع) کی [[احادیث]] جو ابتداء میں [[مدینہ]] اور [[کوفہ]] میں نقل کی جاتی تھیں، حوزہ قم میں تہذیب و تدوین کے مراحل سے گذریں۔ [[احمد بن محمد بن خالد برقی]] کی تالیف | حوزہ قم میں البتہ مذکورہ متنوّع علوم کا رواج و فروغ کسی صورت میں بھی علم [[حدیث]] جتنا نہ تھا۔ [[حدیث]] کو نہ صرف غالب ترین علم بلکہ دوسری سے چوتھی صدی ہجری کے دوران وسیع ترین [[شیعہ]] علمی تحریک کا نام دینا چاہئے۔ [[ائمہ معصومین]] (ع) کی [[احادیث]] جو ابتداء میں [[مدینہ]] اور [[کوفہ]] میں نقل کی جاتی تھیں، حوزہ قم میں تہذیب و تدوین کے مراحل سے گذریں۔ [[احمد بن محمد بن خالد برقی]] کی تالیف [[المحاسن]] جیسی کتابوں کے سلسلۂ اسناد کا جائزہ اس دعوی کی دلیل ہے۔ حوزہ قم کے نامور محدث [[ابراہیم بن ہاشم قمی]] کثرت روایت میں بے مثل تھے اور ان کا نام 6414 حدیثوں کے سلسلۂ سند میں مذکور ہے۔<ref> خوئى، معجم رجال الحدیث، ج11، ص318۔</ref> [[اصول کافی|الکافی]] کی [[احادیث]] کا بڑا حصہ [[علی بن ابراہیم]] نے اپنے والد [[ابراہیم بن ہاشم]] سے نقل کیا ہے۔ [[الکافی]] کی [[احادیث]] کی سند کے مطالعے سے ثابت ہوتا ہے کہ [[کلینی رازی|کلینی]] کے 80 فیصد مشائخ [[حدیث]] کا تعلق قم سے ہے چنانچہ ظاہر ہے کہ [[کلینی رازی|کلینی]] نے طویل عرصے تک حوزہ قم کے علماء سے فیض حاصل کر چکے ہیں۔<ref> جعفریان، تاریخ تشیع در ایران از آغاز تا قرن دهم هجرى، ج1، ص209۔</ref> | ||
==قم کے مدرسۂ حدیث کی خصوصیات== | ==قم کے مدرسۂ حدیث کی خصوصیات== |