مندرجات کا رخ کریں

"اولوا العزم" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
سطر 22: سطر 22:


=== صاحبان شریعت ===
=== صاحبان شریعت ===
[[مفسر|مفسرین]] کی ایک جماعت ـ بعض روایات کو مد نظر رکھتے ہوئے ـ اولو العزم انبیاء کو کتاب و شریعت کے حامل انبیاء سے تعبیر و تفسیر کیا ہے<ref>طباطبائی، المیزان، ج2، ص213۔</ref>۔<ref>الطبرسی، جوامع الجامع، ج6، ص27 و 29۔</ref>۔<ref>الآلوسی، روح البیان، ج8، ص495۔</ref>۔<ref>قمى مشهدى، كنزالدقائق، ج12، ص203۔</ref>۔<ref>المغنیه، تفسیر المبین، ص550۔</ref> بطور مثال [[امام علی رضا علیہ السلام|امام رضا(ع)]] سے پوچھا گیا کہ "بعض انبیاء کیوں س بنیاد پر اولو العزمی کے مرتبے پر فائز ہوئے؟" تو آپ(ع) نے فرمایا: "اس لئے کہ [[حضرت نوح علیہ السلام|نوح]] کتاب اور [[شریعت]] لے کر مبعوث ہوئے اور جو بھی ان کے بعد آیا ان کی کتاب و شریعت اور روش و سیرت پر عمل کیا حتی کہ [[حضرت ابراہیم علیہ السلام|ابراہیم]] مبعوث ہوئے اور وہ اپنی کتاب اور [[صحف|صُحُف]] لے کر آئے اور آپ(ع) کے بعد جو بھی پیغمبر آیا اس نے آپ(ع) ہی کی کتاب و صحف اور سیرت و روش پر عمل کیا؛ بعد ازاں جناب [[حضرت موسی علیہ السلام|موسی]] آئے [[تورات]] ساتھ لے کر آئے جو نئی کتاب تھی اور ان کے بعد [[حضرت عیسی علیہ السلام|جناب عیسی]] آئے اور [انجیل]] لے کر آئے جو نئی شریعت پر مشتمل تھی اور [[حضرت محمد|رسول اللہ محمد بن عبداللہ]](ص) کی بعثت تک سب نے [[حضرت عیسی]] کی شریعت پر عمل کیا؛ [[رسول اللہ|پیغمبر اسلام]](ص) [[قرآن]] اور نئی شریعت لے کر آئے اور اس [[شریعت]] میں جو کچھ بھی حلال کیا گیا ہے وہ [[حلال]] ہے اور جو کچھ بھی حرام کیا ہے [[قیامت]] تک حرام ہے۔<ref>بحرانى، سید هاشم،  البرهان فى تفسیر القرآن، ج5، ص51۔</ref>۔۔<ref>یض كاشانى، الصافى، ج5، ص19۔</ref>۔<ref>قمى مشهدى، كنزالدقائق، ج12، ص206۔</ref>۔<ref>البحرانی، تفسیر البرهان، ج4، ص80۔</ref>۔<ref>الصدوق، عیون اخبار الرضا، ج2، ص178۔</ref>۔
مفسرین کی ایک جماعت ـ بعض روایات کو مد نظر رکھتے ہوئے ـ اولو العزم انبیاء کو کتاب و شریعت کے حامل انبیاء سے تعبیر و تفسیر کیا ہے<ref>طباطبائی، المیزان، ج2، ص213۔</ref>۔<ref>الطبرسی، جوامع الجامع، ج6، ص27 و 29۔</ref>۔<ref>الآلوسی، روح البیان، ج8، ص495۔</ref>۔<ref>قمى مشهدى، كنزالدقائق، ج12، ص203۔</ref>۔<ref>المغنیه، تفسیر المبین، ص550۔</ref> بطور مثال [[امام علی رضا علیہ السلام|امام رضا(ع)]] سے پوچھا گیا کہ "بعض انبیاء کیوں س بنیاد پر اولو العزمی کے مرتبے پر فائز ہوئے؟" تو آپ(ع) نے فرمایا: "اس لئے کہ [[حضرت نوح علیہ السلام|نوح]] کتاب اور شریعت لے کر مبعوث ہوئے اور جو بھی ان کے بعد آیا ان کی کتاب و شریعت اور روش و سیرت پر عمل کیا حتی کہ [[حضرت ابراہیم علیہ السلام|ابراہیم]] مبعوث ہوئے اور وہ اپنی کتاب اور [[صحف|صُحُف]] لے کر آئے اور آپ(ع) کے بعد جو بھی پیغمبر آیا اس نے آپ(ع) ہی کی کتاب و صحف اور سیرت و روش پر عمل کیا؛ بعد ازاں جناب [[حضرت موسی علیہ السلام|موسی]] آئے [[توریت]] ساتھ لے کر آئے جو نئی کتاب تھی اور ان کے بعد [[حضرت عیسی علیہ السلام|جناب عیسی]] آئے اور [انجیل]] لے کر آئے جو نئی شریعت پر مشتمل تھی اور [[حضرت محمد|رسول اللہ محمد بن عبداللہ]](ص) کی بعثت تک سب نے [[حضرت عیسی]] کی شریعت پر عمل کیا؛ [[رسول اللہ|پیغمبر اسلام]](ص) [[قرآن]] اور نئی شریعت لے کر آئے اور اس شریعت میں جو کچھ بھی حلال کیا گیا ہے وہ [[حلال]] ہے اور جو کچھ بھی حرام کیا ہے [[قیامت]] تک حرام ہے۔<ref>بحرانى، سید هاشم،  البرهان فى تفسیر القرآن، ج5، ص51۔</ref>۔۔<ref>فیض كاشانى، الصافى، ج5، ص19۔</ref>۔<ref>قمى مشہدى، كنزالدقائق، ج12، ص206۔</ref>۔<ref>البحرانی، تفسیر البرهان، ج4، ص80۔</ref>۔<ref>الصدوق، عیون اخبار الرضا، ج2، ص178۔</ref>۔


بعض انبیاء عظام اگرچہ آسمانی کتاب کے حامل تھے لیکن ان کی کتابیں نئے احکام و [[شریعت]] پر مشتمل نہ تھیں؛ جیسا کہ [[حضرت آدم علیہ السلام|حضرت آدم(ع)]]، [[حضرت شیث علیہ السلام|شیث(ع)]]، [[حضرت ادریس علیہ السلام|ادریس(ع)]] اور [[حضرت داؤد علیہ السلام|داؤد(ع)]] بھی صاحب کتاب تھے لیکن اولو العزم نہ تھے۔<ref>الطباطبائی، المیزان، ج 2، ص142۔</ref>۔<ref>الطباطبائی، المیزان، (فارسی ترجمہ) ج2، ص213۔</ref>
بعض انبیاء عظام اگرچہ آسمانی کتاب کے حامل تھے لیکن ان کی کتابیں نئے احکام و شریعت پر مشتمل نہ تھیں؛ جیسا کہ [[حضرت آدم علیہ السلام|حضرت آدم(ع)]]، [[حضرت شیث علیہ السلام|شیث(ع)]]، [[حضرت ادریس علیہ السلام|ادریس(ع)]] اور [[حضرت داؤد علیہ السلام|داؤد(ع)]] بھی صاحب کتاب تھے لیکن اولو العزم نہ تھے۔<ref>الطباطبائی، المیزان، ج 2، ص142۔</ref>۔<ref>الطباطبائی، المیزان، (فارسی ترجمہ) ج2، ص213۔</ref>


==اولو العزم انبیاء کی تعداد==
==اولو العزم انبیاء کی تعداد==
گمنام صارف