مندرجات کا رخ کریں

"ام ایمن" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Abbasi
imported>Abbasi
سطر 4: سطر 4:


==زندگی نامہ==
==زندگی نامہ==
بَرَکۃ دختر ثعلبۃ بن عمرو مشہور بنام امّ ایمن [[حبشہ|حبشی النسل]]<ref>زہری، المغازی النبویہ، ۱۴۰۱ق، ص۱۷۷؛ الطبرانی، المعجم الکبیر، ۱۴۰۴ق، ج۲۵، ص۸۶.</ref> کنیز تھیں جو رسول اللہ  کے والد [[عبداللہ بن عبدالمطلب علیہ السلام|عبداللہ بن عبدالمطلب]] سے متعلق  تھیں<ref>الطبرانی، المعجم الکبیر، ۱۴۰۴ق، ج۲۵، ص۸۶.</ref> اور [[ارث]] کے ذریعے رسول خدا کو پہنچیں <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۰۵ق، ج۸، ص۲۲۳؛ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۹۶.</ref> آپ  نے [[حضرت خدیجہ]]<ref>حلبی، السیرۃ الحلبیۃ، ۱۴۲۷ق، ج۱، ص۷۷؛ الطبرانی، المعجم الکبیر، ۱۴۰۴ق، ج۲۵، ص۸۶.</ref> سے ازدواج کے بعد ام ایمن کو آزاد کر دیا۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۰۵ق، ج۸، ص۲۲۳؛ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۹۶.</ref>
بَرَکۃ بنت  ثعلبۃ بن عمرو مشہور بنام امّ ایمن [[حبشہ|حبشی النسل]]<ref>زہری، المغازی النبویہ، ۱۴۰۱ق، ص۱۷۷؛ الطبرانی، المعجم الکبیر، ۱۴۰۴ق، ج۲۵، ص۸۶.</ref> کنیز تھیں جو رسول اللہ  کے والد [[عبداللہ بن عبدالمطلب علیہ السلام|عبداللہ بن عبدالمطلب]] سے متعلق  تھیں<ref>الطبرانی، المعجم الکبیر، ۱۴۰۴ق، ج۲۵، ص۸۶.</ref> اور [[ارث]] کے ذریعے رسول خدا کو پہنچیں <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۰۵ق، ج۸، ص۲۲۳؛ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۹۶.</ref> آپ  نے [[حضرت خدیجہ]]<ref>حلبی، السیرۃ الحلبیۃ، ۱۴۲۷ق، ج۱، ص۷۷؛ الطبرانی، المعجم الکبیر، ۱۴۰۴ق، ج۲۵، ص۸۶.</ref> سے ازدواج کے بعد ام ایمن کو آزاد کر دیا۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۰۵ق، ج۸، ص۲۲۳؛ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۹۶.</ref>


حضرت رسول اللہ کی والدہ [[حضرت آمنہ سلام اللہ علیہا|آمنہ]] کی  [[ابواء]] میں وفات کے بعد مکہ آنے تک  رسول اللہ کی پرورش کی ذمہ داری ام ایمن کے سپرد تھی۔<ref>ابن قتیبہ، المعارف، ۱۳۸۸ق، ص۱۵۰.</ref> اور یہ ذمہ داری آپ کے بالغ و راشد ہونے تک آپ کے سپرد تھی۔<ref>ابن حجر عسقلانی، الاصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۸، ص۳۶۰.</ref>
حضرت رسول اللہ کی والدہ [[حضرت آمنہ سلام اللہ علیہا|آمنہ]] کی  [[ابواء]] میں وفات کے بعد مکہ آنے تک  رسول اللہ کی پرورش کی ذمہ داری ام ایمن کے سپرد تھی۔<ref>ابن قتیبہ، المعارف، ۱۳۸۸ق، ص۱۵۰.</ref> اور یہ ذمہ داری آپ کے بالغ و راشد ہونے تک آپ کے سپرد تھی۔<ref>ابن حجر عسقلانی، الاصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۸، ص۳۶۰.</ref>
گمنام صارف