confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←مضمون) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 28: | سطر 28: | ||
تفسیر [[مجمع البیان]] میں اس سورت کے چند ایک [[شأن نزول]] بیان ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک کے بارے میں یوں کہا گیا ہے۔یہ سورت | تفسیر [[مجمع البیان]] میں اس سورت کے چند ایک [[شأن نزول]] بیان ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک کے بارے میں یوں کہا گیا ہے۔یہ سورت | ||
[[قریش]] کے دو قبیلے [[عبدمناف بن قصی]] کی اولاد اور سہم بن عمر کی اولاد کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو مال و ثروت اور اولاد اور تعداد کی کثرت کا حوالہ دیتے ہوئے ایک دوسرے پر تفاخر کرتے تھے اس طرح اپنے اشراف کی گنتی کی تو بنی عبدمناف کے اشراف زیادہ ہوئے اسی وجہ سے سہم کی اولاد نے کہا مردوں کی بھی گنتی کرتے ہیں اور یوں قبرستان جاکر قبروں کی گنتی شروع کی۔ اس کام کے بعد سہم کی اولاد عبدمناف کی اولاد سے زیادہ ہوئی؛ کیونکہ [[جاہلیت]] کے دور میں وہ باقیوں سے زیادہ تھے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۸۱۱.</ref> | [[قریش]] کے دو قبیلے [[عبدمناف بن قصی]] کی اولاد اور سہم بن عمر کی اولاد کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو مال و ثروت اور اولاد اور تعداد کی کثرت کا حوالہ دیتے ہوئے ایک دوسرے پر تفاخر کرتے تھے اس طرح اپنے اشراف کی گنتی کی تو بنی عبدمناف کے اشراف زیادہ ہوئے اسی وجہ سے سہم کی اولاد نے کہا مردوں کی بھی گنتی کرتے ہیں اور یوں قبرستان جاکر قبروں کی گنتی شروع کی۔ اس کام کے بعد سہم کی اولاد عبدمناف کی اولاد سے زیادہ ہوئی؛ کیونکہ [[جاہلیت]] کے دور میں وہ باقیوں سے زیادہ تھے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۸۱۱.</ref> | ||
==اہل بیتؑ کی نعمت اور اس کے بارے میں سوال== | |||
سورہ تکاثر کی آخری آیت میں کہا گیا ہے کہ آخرت میں نعمت کے بارے میں سوال ہوگا (یعنی کہاں پر اسے استعمال کیا)۔ امام صادقؑ سے ایک روایت میں منقول ہے کہ اس آیت میں نعمت سے مراد اہلبیتؑ ہیں۔ اس روایت میں کہا گیا ہے کہ ابوحنیفہ_ اہل سنت کے مشہور عالم دین_ نے امام صادقؑ سے اس آیت کا معنی پوچھا۔ تو امام نے اسے کہا تمہارے خیال میں اس آیت میں «نعیم» سے کیا مراد ہے تو ابوحنیفہ نے کہا: اس سے مراد کھانے پینے والی چیزیں ہیں۔ امام صادقؑ نے فرمایا: اگر قیامت کے دن اللہ تعالی تمہارے ہر لقمہ غذا اور ہر گھونٹ پانی کے بارے میں سوال کرنے کے لیے اپنے پاس کھڑا رکھے تو بہت سارا وقت وہاں رہنا ہوگا، جبکہ اس «نعیم» سے مراد ہم اہل بیت ہیں کہ اللہ تعالی نے لوگوں کے دلوں میں ہماری محبت قرار دیا اور آپس میں جوڑ دیا جبکہ پہلے آپس میں اختلاف تھا اور آپس میں دشمن تھے، اور ہمارے ذریعے سے ان کو اسلام کی ہدایت دی۔ اور اسی نعمت کے بارے میں اللہ تعالی پوچھیں گے یعنی پیغمبر اکرمؐ اور اہل بیتؑ۔{{حوالہ درکار}} | |||
==متن سورہ== | ==متن سورہ== |