مندرجات کا رخ کریں

"سورہ قدر" کے نسخوں کے درمیان فرق

8,378 بائٹ کا اضافہ ،  29 دسمبر 2018ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbasi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{سورہ||نام = قدر |ترتیب کتابت = 97 |پارہ = 30 |آیت = 5 |مکی/ مدنی = مکی |ترتیب نزول = 25 |اگلی = [[سورہ بینہ|بینہ]] |پچھلی = [[سورہ علق|علق]] |لفظ = 30 |حرف = 114|تصویر=سوره قدر.jpg}}
{{سورہ||نام = قدر |ترتیب کتابت = 97 |پارہ = 30 |آیت = 5 |مکی/ مدنی = مکی |ترتیب نزول = 25 |اگلی = [[سورہ بینہ|بینہ]] |پچھلی = [[سورہ علق|علق]] |لفظ = 30 |حرف = 114|تصویر=سوره قدر.jpg}}
'''سورہ قدر''' '''[سُوْرَةُ الْقَدْرِ]''' کو اس مناسبت سے سورہ قدر کہا جاتا ہے کہ خداوند متعال نے اس کی ابتدائی آیت میں '''[[شب قدر]]''' کی قسم کھائی ہے۔ یہ سورت بیان کرتی ہے کہ [[قرآن کریم]] [[شب قدر]] میں نازل ہوا ہے۔ حجم و کمیت کے لحاظ سے [[مفصلات]] نیز [[اوساط]] کے زمرے میں آتی ہے اور [[قرآن کریم]] کی چھوٹی سورتوں میں سے ہے جو تیسویں پارے کی ردیف میں مندرج ہے اور اس پارے کے تیسرے حزب کے آخر میں مندرج ہوئی ہے۔
'''سوره قَدْر''' یا '''انا انزلنا''' تیسویں پارے کی ستانوے ویں (97ویں) [[سورت]] ہے جو [[ مکی و مدنی سورتیں|مکی سورتوں]] کا حصہ ہے۔اس سورت کا نام اس کی پہلی [[آیت]] سے لیا گیا ہے کہ جس میں [[نزول قرآن]] کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ سوره قدر  شب قدر کی عظمت و فضیلت اور  [[شب قدر]] میں [[فرشتہ|فرشتوں]] کے نزول جیسے مطالب بیان کرتی ہے۔ [[شیعہ]] حضرات اس کے مضامین سے قیامت تک کے لئے  وجود معصوم کی ضرورت پر استدلال کرتے ہیں۔<br />
[[نماز یومیہ]]، بعض [[ مستحب نمازیں|مستحب نمازوں]] اور شب قدر میں ہزار مرتبہ اس کی تلاوت کی تاکید بیان ہوئی ہے۔
==تعارف==
'''وجہ تسمیہ'''
اس سورت کے وجہ تسمیہ سورت کی پہلی آیت میں خدا کی طرف سے نزول قرآن کی طرف اشارے کا ہونا ہے۔ «انا انزلنا» کے الفاظ سے شروع ہونے کی وجہ سے اسا دوسرا نام ہے۔ <ref>خرمشاهی، «سوره قدر»، ص۱۲۶۶.</ref>


==نام==
'''ترتیب و مقام نزول'''
* اس سورت کو '''سورہ قدر''' کہا جاتا ہے کیونکہ اس کی ابتدائی آیت میں پروردگار متعال کا ارشاد ہوا ہے:
:<font color=green>"'''{{عربی|إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ }}﴿1﴾'''"</font> ترجمہ: ہم نے اس ([[قرآن]]) کو شب قدر میں نازل کیا ہے۔
* اس سورت کا دوسرا نام '''سورہ انا انزلنا''' ہے؛ کیونکہ یہ فقرہ اس سورت کے آغاز میں آیا ہے۔


==کوائف==
سوره قدر [[ مکی سورتوں]] کا حصہ ہے نیز رسول اللہ پر نازل ہونے کی ترتیب کے لحاظ سے پچیسواں نمبر کا سورہ ہے۔ قرآن کی موجودہ ترتیب میں اس کا نمبر ستانوے (97) اور تیسویں پارے کا حصہ ہے۔<ref>خرمشاہی، «سوره قدر»، ص۱۲۶۶.</ref> بعض [[مفسر|مفسرین]] کچھ روایات کی موجودگی کی بنا پر اس سورت کے [[مدینہ]] میں نازل ہونے کا احتمال دیتے ہیں کہ جب  [[پیامبر اسلام(ص)]] نے خواب میں [[بنی امیہ]] کو اپنے منبر پر چڑھتے ہوئے دیکھا تو سخت ناراض ہوئے تو اس سورت کے نازل ہونے سے پیغمبر کو تسلی ہوئی۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۲۰، ص۳۳۰.</ref>
* اس سورت کی آیات کی تعداد 5 اور قراءِ [[مکہ]] و [[شام]] کی رائے کے مطابق 6 ہے اور اول الذکر عدد معمول اور مشہور ہے۔
* یہ سورت ترتیب مصحف کے لحاظ سے [[قرآن کریم]] کی ستانوےویں اور ترتیب نزول کے لحاظ سے پچیسویں سورت ہے اور [[مکی اور مدنی|مکی]] سورتوں میں سے ہے۔
* یہ سورت حجم و کمیت کے لحاظ سے [[مفصلات]] نیز [[اوساط]] کے زمرے میں آتی ہے اور [[قرآن کریم]] کی چھوٹی سورتوں میں سے ہے جو تیسویں پارے کی ردیف میں مندرج ہے اور اس پارے کے تیسرے حزب کے آخر میں مندرج ہوئی ہے۔


==مفاہیم==
'''تعداد آیات اور دیگر خصوصیات'''
* سورہ قدر بیان کرتی ہے کہ [[قرآن]] [[شب قدر]] میں نازل ہوا ہے جبکہ [[سورہ بقرہ]] کی آیت 182 میں ارشاد ہوتا ہے کہ نزول [[قرآن]] کا مہینہ [[رمضان المبارک]] ہے نیز [[سورہ دخان]] کی پہلی آیت میں خداوند متعال بیان فرماتا ہے کہ [[قرآن]] ایک مبارک شب میں نازل ہوا ہے۔ چنانچہ [[قرآن کریم]] [[شب قدر]] (یعنی ماہ [[رمضان المبارک|رمضان]] کے آخری عشرے کی کسی طاق رات) میں نازل ہوا ہے۔
 
* نیز سورہ قدر [[شب قدر]] کی عظمت و فضیلت اور برکات بیان کرتی ہے جو تقدیر کے تعین اور فرشتوں کے نزول کی رات ہے۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، ص1266.</ref>
سوره قدر ۵ آیات، ۳۰ کلمات اور ۱۱۴ حروف پر مشتمل ہے۔ حجم کے لحاظ سے  [[ مفصلات]] کے اواسط کا حصہ ہے اور اسے مختصر سورتوں میں شمار کرتے ہیں۔<ref>خرمشاهی، «سوره قدر»، ص۱۲۶۶.</ref>
 
==مضامین==
مجموعی طور پر سورت قدر  شب قدر میں [[نزول قرآن]] کی عظمت (جو ہزار مہینوں سے افضل) رکھتی ہے نیز اس رات  رحمت کے [[فرشتوں]]  اور روح کے نزول، اور تقدیر انسان کی تحریر اور اس رات کی برکات کے مضامین پر مشتمل ہے۔<ref>صفوی،‌ «سوره قدر»، ص۷۸۶.</ref>
 
 
==شأن نزول==
<!--
درباره شأن نزول سوره قدر آمده است روزی پیامبر اسلام(ص) داستان مردی از [[بنی اسرائیل]] را برای اصحاب خود حکایت کرد که هزار ماه در راه خدا لباس رزم پوشیده بود. اصحاب از این داستان اظهار شگفتی کردند و پس از آن [[خداوند]] سوره قدر را نازل کرد که احیای شب قدر از هزار ماه پوشیدن لباس رزم در راه خدا برتر است.<ref>واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۴۸۶.</ref>
 
==استدلال به سوره قدر بر وجود امام زمان(ع)==
در [[جوامع روایی]] شیعه، روایاتی از [[پیامبر اسلام(ص)]]، [[امام علی(ع)]] و [[امام باقر(ع)]] نفل شده که فرشتگان الهی در شب قدر بر والیان بعد از رسول خدا که علی (ع) و یازده تن از فرزندان او هستند، نازل می‌شوند و از [[شیعیان]] می‌خواهد با سوره قدر بر اثبات وجود و زنده بودن [[امام زمان(ع)]] استدلال کنند؛ چراکه نزول فرشتگان در [[شب قدر]] برای ابلاغ تقدیر سال آینده مختص به زمان پیامبر (ص) نیست و در تمام سال‌ها جاری است؛ بنابراین پس از پیامبر اسلام(ص)، فرشتگان بر جانشین آن حضرت، که [[امام معصوم]] و شبیه‌ترین شخص به پیامبر است، نازل می‌شوند.<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۴۷-۲۵۲.</ref> [[شیعیان]] از این آموزه که شب قدر همیشگی است و نزول فرشتگان در این شب، حتمی است و از طرفی، این نزول نیازمند نزولگاهی قابل است، به وجود حجت در تمام زمان‌ها تا [[قیامت]] استدلال کرده‌اند.<ref>رضوانی، موعود شناسی و پاسخ به شبهات، ۱۳۸۴ش، ص۲۸۷-۲۸۸.</ref>
 
==نکات فقهی درباره سوره قدر==
=== وحدت افق ===
برخی از [[فقها]] با استناد به آیه «انا انزلناه فی لیله القدر» بر این باورند که [[رویت هلال]] در یک منطقه برای دیگر نقاط جهان هم حجت است؛ چراکه [[شب قدر]] فقط یک شب است، شبی که سرنوشت انسان‌ها در تمام نقاط جهان تعیین می‌شود و معلوم است که نمی‌توان گفت در یک جای جهان شب قدر است و در دیگر نقاط نیست؛ بنابراین شب قدر برای تمام جهان در یک شب واحد اتفاق می‌افتد. البته در جواب این ادعا گفته شده این [[آیه]] فقط در مقام بیان نزول قرآن در شب قدر است و در آیه دلیلی بر اینکه شب قدر متعدد است یا یکی، وجود ندارد.<ref>قمی، مبانی منهاج الصالحین، ۱۴۲۶ق، ج‌۶، ص۲۳۱</ref>
 
===خواندن سوره قدر در نمازهای مستحبی===
در برخی از [[نمازهای مستحبی]]، خواندن این سوره توصیه شده است؛ ازجمله:
# [[نماز حضرت رسول(ص)]]: دو رکعت است در هر رکعتى [[سوره فاتحه|سوره حمد]] یک بار و '''إِنّٰا أَنْزَلْنٰاهُ''' پانزده بار<ref>کفعمی، المصباح، ۱۴۰۵ق، ص۴۰۹.</ref>
# [[نماز حضرت فاطمه]]: دو رکعت است در رکعت اوّل سوره حمد یک بار و '''إِنّٰا أَنْزَلْنٰاهُ''' صد بار و در رکعت دوم سوره حمد یک‌‌ بار و [[سوره اخلاص|سوره توحید]] صد‌ بار.<ref>کفعمی، المصباح، ۱۴۰۵ق، ص۴۱۰.</ref>
# [[نماز وحشت]]: دو رکعت است. در رکعت اول سوره حمد و [[آیة الکرسی]] و رکعت دوم بعد از سوره حمد ده مرتبه '''اِنّا اَنْزَلْناهُ'''<ref>مجلسی، زاد المعاد، ۱۴۲۳ق، ص۵۸۱.</ref>
# [[نماز اول ماه]]: دو رکعت است. در رکعت اوّل بعد از سوره حمد سى مرتبه سوره توحید و در رکعت دوّم بعد از سوره حمد سى مرتبه '''اِنّا اَنْزَلْناهُ'''<ref>طوسی، مصباح المجتهد، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۵۲۳.</ref>
 
==آثار درباره سوره قدر==
[[پرونده:کارگاه نگارش سوره قدر.jpg|بندانگشتی|پوستر کارگاه نگارش سوره قدر در تهران]]
=== آثار هنری ===
بسیاری از قاریان، زیباترین [[تلاوت|تلاوت‌های]] خود را در این سوره اجرا کرده‌اند. این تلاوت‌ها را می‌توانید [http://radioquran.ir/?part=menu&inc=menu&id=2097 این‌جا] بشنوید.<br />
در عرصه هنرهای تجسمی نیز آثاری مرتبط با این سوره پدید آمده است. نمایشگاه<ref>[http://www.iqna.ir/fa/news/3273235/ تصویرسازی سوره قدر در نمایشگاه قران همدان]</ref> و کارگاه‌هایی<ref>[http://ferdos.farhangsara.ir/tabid/1125/ArticleId/33882/.aspx نگارش سوره قدر در نگارخانه آفرینش تهران]</ref> برای نگارش و نمایش آثار خوشنویسی مربوط به سوره قدر در ایران برگزار شده است.
 
===تک‌‌نگاشت‌ها===
سوره قدر علاوه بر این‌که در ضمن مجموعه تفاسیر کل قرآن [[تفسیر]] شده، گاه به صورت تک سوره و گاه در ضمن چند سوره دیگر نیز تفسیر شده است. برخی از این تک‌نگاشت‌ها عبارتند از:
* تفسیر سوره قدر توسط [[شهید مرتضی مطهری]]<ref>مطهری، مجموعه آثار، ۱۳۸۹ش، ج۲۸، ص۶۸۵.</ref>
* [[ب‍ر ک‍ران‍ه‌ ق‍در]] (ب‍ارق‍ه‌ه‍ائ‍ی‌ از س‍وره‌ ق‍در)<ref>طالقانی، بر کرانه قدر، ۱۳۷۷ش.</ref>
* ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍وره‌ ق‍در اثر [[محمدرضا حاج شریفی خوانساری]]<ref>حاج شریفی خوانساری، تفسیر سوره قدر، ۱۳۸۸ش.</ref>
* ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍وره‌ ق‍در توسط [[علی صفایی حایری]]<ref>صفایی حائری، تفسیر سوره قدر، ۱۳۸۸ش.</ref>
* ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍وره‌ ق‍در نوشته [[امام موسی صدر]]<ref>صدر، تفسیر قرآن، قدر، موسسه فرهنگی تحقیقاتی امام موسی صدر.</ref>
 
==فضیلت== 
در [[روایات]] برای خواندن این سوره [[ثواب|ثواب‌های]] بسیاری ذکر شده است: منقول است که بهترین سوره‌اى که بعد از [[سوره فاتحه]] در [[نمازهای واجب|نمازهاى فریضه]] خوانده می‌شود، سورۀ قدر و [[سوره توحید|توحید]] است.<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۵۰.</ref> از حضرت [[امام محمدباقر (ع)]] منقول است که «فضیلت ایمان کسى که [[ایمان]] به جملۀ «إِنّٰا أَنْزَلْنٰاهُ» و [[تفسیر]] آن داشته باشد بر کسانی که چنین ایمانی نداشته باشند، چون فضیلت انسان است بر حیوانات». <ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۵۰.</ref> <br />
در روایتی دیگر از [[امام صادق (ع)]] آمده است: کسى که سوره «إنا أنزلناه» را در یکى از نمازهاى واجب بخواند، هاتف غیبى او را مورد خطاب قرار مى‌‏دهد که: اى بنده [[خدا]]! خداوند هر [[گناه|گناهى]] را که تاکنون انجام داده بودى آمرزید، عمل خود را از سر بگیر.<ref>صدوق، ثواب الأعمال و عقاب الأعمال، ۱۴۰۶ق، ص ۱۲۴.</ref>
>
{{سورہ قدر}}
{{سورہ قدر}}


گمنام صارف