مندرجات کا رخ کریں

"سورہ تین" کے نسخوں کے درمیان فرق

4,137 بائٹ کا اضافہ ،  26 اگست 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{زیر تعمیر}}
{{زیر تعمیر}}
{{سورہ||نام = تین |ترتیب کتابت = 95 |پارہ = 30 |آیت = 8 |مکی/ مدنی = مکی |ترتیب نزول = 28 |اگلی = [[سورہ علق|علق]] |پچھلی = [[سورہ شرح|شرح]] |لفظ = 34 |حرف = 162|تصویر=سوره تین.jpg}}
{{سورہ||نام = تین |ترتیب کتابت = 95 |پارہ = 30 |آیت = 8 |مکی/ مدنی = مکی |ترتیب نزول = 28 |اگلی = [[سورہ علق|علق]] |پچھلی = [[سورہ شرح|شرح]] |لفظ = 34 |حرف = 162|تصویر=سوره تین.jpg}}
'''سوره تین''' یا '''والتین و الزیتون''' قرآن مجید کی 95ویں سورت ہے جو [[مکی اور مدنی سورتیں|مکی سورتوں]] میں سے ہے۔ سورہ تین چھوٹی سورتوں میں سے ہے اور 30ویں [[پارے]] میں واقع ہے۔ تین انجیر کے معنی میں ہے۔
سورہ تین کا اصل مضمون [[قیامت]] اور [[آخرت|اُخرَوی]] اجر کے بارے میں ہے۔ [[اللہ تعالی]] اس سورت کو چار قسموں سے شروع کرتے ہوئے انسان کی خلقت کو سب سے بہتر اور اچھی خلقت قرار دیتا ہے۔ بعض روائی تفاسیر میں اس سورت کی آیتوں کو چودہ معصومینؑ میں سے بعض پر تطبیق دی ہے؛ مثال کے طور پر کہا گیا ہے کہ «والتین والزیتون» سے مراد [[امام حسنؑ]] اور [[امام حسینؑ]] ہیں۔


'''سوره تین''' [سُوْرَة ُالتِّيْنِ] کو اس لئے اس نام سے موسوم کیا گیا ہے کہ اس کی پہلی آیت میں '''تین''' (انجیر) کی قسم کھائی گئی ہے۔ کبھی اس سورت کو '''سورہ زیتون''' یا '''سورہ تین و زیتون''' بھی کہا جاتا ہے۔ یہ سورت حجم و کمیت کے لحاظ سے [[مفصلات]] نیز [[اوساط]] کے زمرے میں آتی ہے اور [[قرآن کریم]] کی چھوٹی سورتوں میں سے ایک ہے۔
اس سورت کی [[تلاوت]] کے آثار کے بارے میں کہا گیا ہے کہ سلامتی اور یقین دنیوی آثار میں سے اور روزہ رکھنے کا اجر [[آخرت|اُخرَویِ]] آثار میں سے ہے اور [[شعبان]] کے مہینے میں [[مستحب نماز]] کی دوسری رکعت میں سورہ تین کی قرائت کا کہا گیا ہے۔
 
==نام‌==
* اس سورت کو '''سورہ تین''' کہا گیا ہے کیونکہ پہلی آیت میں خداوند متعال نے '''تین اور زیتون''' کی قسم کھاتے ہوئے فرمایا ہے:
 
<font color = green>"{{قرآن کا متن|'''وَالتِّيْنِ وَالزَّيْتُوْنِ'''|ترجمہ=قسم ہے انجیر اور زیتون کی|سورت=[[سورہ تین]]|آیت=1}}</font>


==تعارف==
[[ملف:سوره تین.jpg|تصغیر|خط ثلث میں سورہ تین کی چاروں قَسمیں]]
* '''وجہ تسمیہ'''
اس سورت کی پہلی آیت میں اللہ تعالی نے «تین» کی قسم کھائی ہے اور اسی مناسبت سے اس سورت کا نام «تین» رکھا گیا ہے۔ بعض اوقات اسے سورہ «زیتون» یا «تین و زیتون» بھی گہا گیا ہے<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۵.</ref> تین، انجیر کے معنی میں ہے<ref>دہخدا، لغتنامہ، تین لفظ کے ذیل میں۔</ref>
* مفسرین کے اقوال کے مطابق "تین" اور "زیتون" کے الفاظ ـ جن کی خداوند متعال نے قسم کھائی ہے ـ کے معانی میں کئی احتمالات ہیں:
* مفسرین کے اقوال کے مطابق "تین" اور "زیتون" کے الفاظ ـ جن کی خداوند متعال نے قسم کھائی ہے ـ کے معانی میں کئی احتمالات ہیں:
# انجیر اور زیتون بعنوان دو پھل، جو کھائے جائے ہیں۔
# انجیر اور زیتون بعنوان دو پھل، جو کھائے جائے ہیں۔
سطر 14: سطر 15:
# زیتون سے مراد [[مسجد بیت المقدس]] ہے۔
# زیتون سے مراد [[مسجد بیت المقدس]] ہے۔
# ان دو سے مراد دو پہاڑ ہیں جو [[شام]] اور [[بیت المقدس]] کی ارض مقدسہ میں واقع ہوئے ہیں جنہیں سریانی زبان میں "طور تینا" اور "طور زیتا" کہا جاتا ہے۔
# ان دو سے مراد دو پہاڑ ہیں جو [[شام]] اور [[بیت المقدس]] کی ارض مقدسہ میں واقع ہوئے ہیں جنہیں سریانی زبان میں "طور تینا" اور "طور زیتا" کہا جاتا ہے۔
* کبھی اس سورت کو "سورہ زیتون" یا "سورہ تین و زیتون" بھی کہا جاتا ہے۔
* کبھی اس سورت کو "سورہ زیتون" یا "سورہ تین و زیتون" بھی کہا جاتا ہے۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۵</ref> ۵۔ «والتین والزیتون» سے مراد [[امام حسنؑ]] اور [[امام حسینؑ]] ہیں۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۶۹۲.</ref>   
 
* '''محل و  ترتیب نزول'''
سورہ تین مکی سورتوں میں سے ہے اور نزول کی ترتیب کے اعتبار سے 28ویں سورت ہے جو پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہوئی اور قرآن مجید کی ترتیب کے مطابق 95ویں سورت ہے<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۱۶۶.</ref> جو 30ویں پارے میں واقع ہے۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۵.</ref>


==کوائف==
* '''آیات کی تعداد اور دیگر خصوصیات'''
* اس سورت کی آیات کی تعداد بغیر کسی اختلاف کے 8 ہے جبکہ اس کے الفاظ اور حروف کی تعداد بالترتیب 34 اور 162 ہے۔
سورہ تین کی 8 آیات، 34 کلمات اور 162 حروف ہیں۔ یہ سورت مفصلات سورتوں (چھوٹی آیات والی سورتیں) میں سے ہے اور قرآن کی چھوٹی سورتوں میں اس کا شمار ہوتا ہے اور ان سورتوں میں سے ایک ہے جن کی ابتدا قسم سے ہوتی ہے اور اس سورت میں اللہ تعالی نے شروع میں ہی چار قسمیں کھائی ہیں۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۵۔</ref>
* سورہ تین ترتیب مصحف کے لحاظ سے پنچانوےویں اور ترتیب نزول کے لحاظ سے اٹھائیسویں سورت ہے۔
* یہ سورت حجم و کمیت کے لحاظ سے [[مفصلات]] نیز [[اوساط]] کے زمرے میں آتی ہے یعنی [[قرآن کریم]] کی چھوٹی سورتوں میں سے ہے اور تیسویں پارے کے تیسرے حزب کا حصہ ہے۔ اور [[مکی اور مدنی|مکی]] سورت ہے۔
* یہ سورت [[مفصلات]] میں اکیسویں نمبر پر اور قسم کی حامل سورتوں میں تئیسویں نمبر پر ہے۔
* سورہ تین کا آغاز قسم کے چار فقروں سے ہوتا ہے:
:<font color=green>"{{قرآن کا متن|'''وَالتِّيْنِ وَالزَّيْتُوْنِ ﴿1﴾ وَطُورِ سِينِينَ ﴿2﴾ وَهَذَا الْبَلَدِ الْأَمِيْنِ ﴿3﴾'''|ترجمہ=قسم ہے "انجیر" اور "زیتون" کی ﴿1﴾ اور "طور سینا" ﴿2﴾ اور "امن وامان والے شہر [[مکہ]]" کی ﴿3﴾|سورت=[[سورہ تین]]|آیت=1 تا 3}}</font>


==مفاہیم==
==مضامین==
یہ سورت انسان کی خلقت اور اس کے احوال کی دگرگونی کی طرف اشارہ کرتی ہے اور یہ کہ خطاکار اور گنہگار انسان "اسفل سافلین" (پست سے پست ترین) درجے تک گرا دیئے جاتے ہیں لیکن صالحین اور [[مؤمن|مؤمنوں]] لامحدود ثواب و پاداش سے مستفید ہو جاتے ہیں۔<ref>دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، ص1265۔</ref>
سورہ تین [[قیامت]] میں دوبارہ اٹھانے، اللہ کی طرف سے حساب اور [[آخرت|اخروی]] جزا کے بارے میں ہے۔ اس سورت کی ابتدا میں انسان کی بہترین خلقت کی طرف اشارہ کیا ہے پھر کہا گیا ہے کہ بعض لوگ اپنی ابتدائی فطرت پر باقی رہتے ہیں لیکن بعض پست ترین مقام تک پہنچتے ہیں۔ اور آخر میں یہ کہا گیا ہے کہ اللہ کی حکمت کا تقاضا ہے کہ ان دو گروہوں میں فرق ہو اور ان کے اجر میں بھی فرق ہو۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۳۱۸.</ref>
{{سورہ تین}}
{{سورہ تین}}
==تفسیر==
تفسیر [[البرہان فی تفسیر القرآن|البرہان]] میں اس سورت کے ذیل میں بعض روایات نقل ہوئی ہیں جن میں «و التین و الزیتون» سے مراد [[امام حسنؑ]] اور [[امام حسینؑ]] لیا ہے۔ اور بعض دوسری روایات میں سورت کی ساتویں آیت میں «دین» سے مراد [[امیرالمؤمنینؑ]] کی [[ولایت]] لیا ہے یا کہا گیا ہے کہ چھٹی آیت میں «إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ» سے مراد آپ اور آپ کے شیعہ ہیں۔ اسی طرح منقول ہے کہ «بلد امین» سے مراد [[پیغمبر اکرمؐ]] ہیں۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۶۹۲-۶۹۴.</ref>
* '''انسان کی بہترین خلقت'''
چوتھی [[آیت]] کی تفسیر میں کہا گیا ہے کہ اللہ تعالی نے چار قسمیں کھایا یہ کہنے کے لیے کہ انسان کو مناسب اور بہترین طریقے سے خلق کیا ہے۔ یہ آیت اور بعد والی آیت سے یہ مطلب ملتا ہے کہ انسان میں یہ صلاحیت پائی جاتی ہے کہ وہ بالاترین مقام تک پہنچ جائے۔<ref>طباطبائی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۲۰، ص۳۱۹.</ref>
==فضیلت==
[[فضل بن حسن طبرسی|طَبرِسی]] تفسیر [[مجمع البیان|مَجمَعُ البَیان]] میں سورہ تین کی تلاوت کی فضیلت کے بارے میں لکھتا ہے کہ [[پیغمبر اکرمؐ]] سے منقول ہے کہ: جو شخص اس سورت کی تلاوت کرتا ہے، جب تک دنیا میں ہے (زندہ ہے) [[اللہ تعالی]] اسے دو خصوصیات عطا کرتا ہے: سلامتی اور یقین۔ اور جب مرتا ہے تو جتنے لوگوں نے اس سورت کی تلاوت کی ہے اسی تعداد کے برابر ایک دن روزہ رکھنے کا [[ثواب]] اسے عطا کرتا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ۷۷۴.</ref>


اس کے علاوہ بعض دیگر فضیلتیں بھی [[ثواب الاعمال]]<ref>شیخ صدوق، ثواب الاعمال، ۱۴۰۶ق، ص۱۲۳.</ref> نامی کتاب میں نقل ہوئی ہیں۔ اسی طرح [[ایام البیض|شعبان کی تیرہ تاریخ]] کی رات کو دو [[رکعت]] [[نماز]] نقل ہوئی ہے کہ جس کی ہر رکعت میں [[سورہ حمد]] کے بعد سورہ تین تلاوت کرنے کا کہا گیا ہے۔<ref>سید بن طاووس، اقبال الاعمال، ۱۳۷۶ش، ج۳، ص۳۱۱.</ref>
==متن سورہ==
==متن سورہ==
{| class="mw-collapsible mw-collapsed wikitable" style="margin:auto;min-width:50%;"
{| class="mw-collapsible mw-collapsed wikitable" style="margin:auto;min-width:50%;"
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901

ترامیم