مندرجات کا رخ کریں

"سورہ ضحی" کے نسخوں کے درمیان فرق

1,192 بائٹ کا ازالہ ،  14 ستمبر 2018ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 13: سطر 13:
سورہ ضحی 11 [[آیت|آیات]]، 40 کلمات اور 165 حروف پر مشتمل ہے۔ حجم کے اعتبار سے اس کا شمار [[مفصلات|مُفصَّلات]] میں ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ سورت ان چودہ سورتوں میں سے ایک ہے جن کی تمام آیتیں پیغمبر اکرمؐ پر ایک ساتھ نازل ہوئی ہیں۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۵۔ </ref>
سورہ ضحی 11 [[آیت|آیات]]، 40 کلمات اور 165 حروف پر مشتمل ہے۔ حجم کے اعتبار سے اس کا شمار [[مفصلات|مُفصَّلات]] میں ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ سورت ان چودہ سورتوں میں سے ایک ہے جن کی تمام آیتیں پیغمبر اکرمؐ پر ایک ساتھ نازل ہوئی ہیں۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن‌پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۶۵۔ </ref>


==مضامین==<!--
==مضامین==
==مفاہیم==
سورہ ضحی کی ابتداء میں خداوند عالم دو [[قسم|قسمیں]] کھا کر اپنے حبیب [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہؐ]] کو یہ بشارت دیتے ہیں کہ آپ کا پروردگار کبھی بھی آپؐ کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔ اس کے بعد آپ کو یہ نوید بھی دیتے ہیں کہ عنقریب آپ کو اتنا دیا جائے گا کہ آپ راضی ہو جائے۔
* یہ سورت وقتی طور پر [[انقطاعِ وحی]]، دوبارہ رابطے کی بحالی اور [[رسول اللہ(ص)]] پر نزول وحی کے دوبارہ آغاز کی طرف اشارہ کرتی ہے اور آپ(ص) کو تسلی دیتی ہے اور کہتی ہے کہ "اللہ نے آپ کو یتیم پایا تو پناہ کی جگہ دی (6) اور آپ کو کھویا ہوا [حیران] پایا تو رہنمائی کی (7) اور آپ کو تہی دست پایا تو مالدار بنایا"۔


* یہ سورت [[قیامت]] کے دن [[رسول اللہ(ص)]] کے [[مقام محمود]] و [[شفاعت]] کی طرف اشارہ کرتی ہے اور آپ(ص) کی شان میں اللہ رب العزت کی کرامتوں اور عطایا کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
اس سورت کے آخری حصے میں پیغمبر اکرمؐ کی گذشتہ زندگی میں خدا نے آپ پر جو مہربانی اور انتہائی سخت حالات میں جو آپ کی حمایت کی ہیں ان کی یاد دہانی کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے اس سورت کی آخری آیات میں آپ کو ان نعمتوں کے شکرانے کے طور پر یتیموں اور بینواؤوں کے ساتھ نیک برتاؤ کرنے  اور خدا کی نعمتوں کو بیان کرنے کا حکم دیتے ہیں۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۸ش۲، ج۵، ص۵۲۱۔</ref>
* سورہ ضحی آخر میں تین اخلاقی اور معاشرتی احکام جاری کرتی ہے؛ جیسے:
# یتیموں پر رحمت و رأفت؛
# مسکینوں اور محتاجوں کی امداد اور ان کو ردّ کرنے سے اجتناب؛
# اللہ کی نعمتوں کو یاد رکھنا اور اللہ کا ان نعمتوں پر مسلسل شکر ادا کرتے رہنا۔<ref>دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج2، ص1265۔</ref>
{{سورہ ضحی}}
 
 
سورہ ضحی با دو [[سوگند]] آغاز می‌شود؛ سپس بہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیامبر(ص)]] بشارت می‌دہد كہ [[خدا]] ہرگز تو را رہا نکردہ است۔ بعد بہ او نوید می‌دہد كہ خداوند آنقدر بہ او عطا خواہد کرد كہ خشنود شود۔
در آخرین بخش، گذشتۀ زندگانی پیامبر را یادآوری می‌کند كہ خداوند چگونہ او را ہمیشہ مورد رحمت خود قرار دادہ و در سخت‌ترین لحظات زندگی حمایتش کردہ است؛ از ہمین رو در [[آیہ|آیات]] پایانی بہ او دستور می‌دہد كہ بہ شكرانہ این نعمت‌ہا با یتیمان و مستمندان مہربانی كند و نعمت خدا را بازگو کند۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۸ش۲، ج۵، ص۵۲۱۔</ref>


{{سورہ ضحی}}
{{سورہ ضحی}}


==شأن نزول==
==شأن نزول==<!--
دربارہ [[اسباب نزول|شأن نزول]] سورہ ضحی گفتہ شدہ است مدتی [[وحی]] بر [[پیامبر(ص)]] نازل نشد؛ بہ ہمین دلیل برخی دشمنان، او را شماتت می‌کردند کہ [[خدا]] پیامبرش را رہا کردہ است۔ بعد از این واقعہ سورہ ضحی [[نزول قرآن|نازل]] شد و آن حضرت را شاد کرد۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۳ق، ج۲۰، ص۳۱۰۔ </ref> ہمچنین برخی از [[فہرست مفسران شیعہ|مفسران شیعہ]]<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۳ق، ج۲۰، ص۳۱۲۔ مکارم شیرازی،برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸ش۲، ج۵، ص۵۲۴۔</ref> و اہل‌سنت<ref>ثعلبی، الکشف و البیان، ۱۴۲۲ق، ج۱۰، ص۲۲۵۔ سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۳۶۱۔</ref> در شأن نزول آیہ پنجم گفتہ‌اند: پیامبر(ص) دید دخترش [[فاطمہ(س)]] عبایی از پوست شتر دارد و فرزندان خود را شیر می‌دہد و با دست آرد می‌سازد؛ پس گریہ کرد و گفت: دخترم! تلخی دنیا را در برابر شیرینی [[آخرت]] تحمل کن۔ سپس آیہ ۵ سورہ والضحی نازل شد: «وَلَسَوْفَ یعْطِیكَ رَبُّكَ فَتَرْضَی: و بہ‌زودی پروردگارت بخششی بہ تو خواہد داد تا خشنود شوی»۔<ref>ترجمہ آیہ از حسین انصاریان۔</ref>
دربارہ [[اسباب نزول|شأن نزول]] سورہ ضحی گفتہ شدہ است مدتی [[وحی]] بر [[پیامبر(ص)]] نازل نشد؛ بہ ہمین دلیل برخی دشمنان، او را شماتت می‌کردند کہ [[خدا]] پیامبرش را رہا کردہ است۔ بعد از این واقعہ سورہ ضحی [[نزول قرآن|نازل]] شد و آن حضرت را شاد کرد۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۳ق، ج۲۰، ص۳۱۰۔ </ref> ہمچنین برخی از [[فہرست مفسران شیعہ|مفسران شیعہ]]<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۳ق، ج۲۰، ص۳۱۲۔ مکارم شیرازی،برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸ش۲، ج۵، ص۵۲۴۔</ref> و اہل‌سنت<ref>ثعلبی، الکشف و البیان، ۱۴۲۲ق، ج۱۰، ص۲۲۵۔ سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۳۶۱۔</ref> در شأن نزول آیہ پنجم گفتہ‌اند: پیامبر(ص) دید دخترش [[فاطمہ(س)]] عبایی از پوست شتر دارد و فرزندان خود را شیر می‌دہد و با دست آرد می‌سازد؛ پس گریہ کرد و گفت: دخترم! تلخی دنیا را در برابر شیرینی [[آخرت]] تحمل کن۔ سپس آیہ ۵ سورہ والضحی نازل شد: «وَلَسَوْفَ یعْطِیكَ رَبُّكَ فَتَرْضَی: و بہ‌زودی پروردگارت بخششی بہ تو خواہد داد تا خشنود شوی»۔<ref>ترجمہ آیہ از حسین انصاریان۔</ref>


confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم