"سورہ ضحی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←مفاہیم) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 14: | سطر 14: | ||
==مضامین==<!-- | ==مضامین==<!-- | ||
==مفاہیم== | |||
* یہ سورت وقتی طور پر [[انقطاعِ وحی]]، دوبارہ رابطے کی بحالی اور [[رسول اللہ(ص)]] پر نزول وحی کے دوبارہ آغاز کی طرف اشارہ کرتی ہے اور آپ(ص) کو تسلی دیتی ہے اور کہتی ہے کہ "اللہ نے آپ کو یتیم پایا تو پناہ کی جگہ دی (6) اور آپ کو کھویا ہوا [حیران] پایا تو رہنمائی کی (7) اور آپ کو تہی دست پایا تو مالدار بنایا"۔ | |||
* یہ سورت [[قیامت]] کے دن [[رسول اللہ(ص)]] کے [[مقام محمود]] و [[شفاعت]] کی طرف اشارہ کرتی ہے اور آپ(ص) کی شان میں اللہ رب العزت کی کرامتوں اور عطایا کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ | |||
* سورہ ضحی آخر میں تین اخلاقی اور معاشرتی احکام جاری کرتی ہے؛ جیسے: | |||
# یتیموں پر رحمت و رأفت؛ | |||
# مسکینوں اور محتاجوں کی امداد اور ان کو ردّ کرنے سے اجتناب؛ | |||
# اللہ کی نعمتوں کو یاد رکھنا اور اللہ کا ان نعمتوں پر مسلسل شکر ادا کرتے رہنا۔<ref>دانشنامه قرآن و قرآن پژوهی، ج2، ص1265۔</ref> | |||
{{سورہ ضحی}} | |||
سورہ ضحی با دو [[سوگند]] آغاز میشود؛ سپس بہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیامبر(ص)]] بشارت میدہد كہ [[خدا]] ہرگز تو را رہا نکردہ است۔ بعد بہ او نوید میدہد كہ خداوند آنقدر بہ او عطا خواہد کرد كہ خشنود شود۔ | سورہ ضحی با دو [[سوگند]] آغاز میشود؛ سپس بہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیامبر(ص)]] بشارت میدہد كہ [[خدا]] ہرگز تو را رہا نکردہ است۔ بعد بہ او نوید میدہد كہ خداوند آنقدر بہ او عطا خواہد کرد كہ خشنود شود۔ | ||
در آخرین بخش، گذشتۀ زندگانی پیامبر را یادآوری میکند كہ خداوند چگونہ او را ہمیشہ مورد رحمت خود قرار دادہ و در سختترین لحظات زندگی حمایتش کردہ است؛ از ہمین رو در [[آیہ|آیات]] پایانی بہ او دستور میدہد كہ بہ شكرانہ این نعمتہا با یتیمان و مستمندان مہربانی كند و نعمت خدا را بازگو کند۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۸ش۲، ج۵، ص۵۲۱۔</ref> | در آخرین بخش، گذشتۀ زندگانی پیامبر را یادآوری میکند كہ خداوند چگونہ او را ہمیشہ مورد رحمت خود قرار دادہ و در سختترین لحظات زندگی حمایتش کردہ است؛ از ہمین رو در [[آیہ|آیات]] پایانی بہ او دستور میدہد كہ بہ شكرانہ این نعمتہا با یتیمان و مستمندان مہربانی كند و نعمت خدا را بازگو کند۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۸ش۲، ج۵، ص۵۲۱۔</ref> |