مندرجات کا رخ کریں

"امام حسن مجتبی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 256: سطر 256:


===پیغمبر اکرمؐ کے پہلو میں دفنانے سے ممانعت===
===پیغمبر اکرمؐ کے پہلو میں دفنانے سے ممانعت===
بعض منابع میں آیا ہے کہ امام حسنؑ نے اپنے بھائی امام حسینؑ کو وصیت کی تھی کہ آپ کو اپنے نانا [[رسول خداؐ]] کے پہلو میں دفن کیا جائے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۶۰-۶۲؛ دینوری، الأخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۲۲۱؛ شیخ طوسی، امالی، ۱۴۱۴ق، ص۱۶۰.</ref> ایک اور قول میں آیا ہے کہ حسن بن علیؑ نے اس بارے میں اپنی زندگی میں [[عائشہ]] بات کر کے ان کی موافقت بھی لی تھی۔<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب فى معرفۃ الاصحاب، ۱۴۱۲ق، ج‏۱، ص۳۸۸؛ حلبی، السیرۃ الحلبیۃ، ۱۴۲۷ق، ج۳، ص۵۱۷.</ref> کتاب "انساب الاشراف" کی نقل کے مطابق جب [[مروان بن حکم]] کو اس وصیت کے بارے میں معلوم ہوا تو اس نے معاویہ کو اس بارے میں اطلاع دی اور ان سے اس کام کو روکنے کی سخت سفارش کی۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۶۲.</ref>
بعض منابع میں آیا ہے کہ امام حسنؑ نے اپنے بھائی امام حسینؑ کو وصیت کی تھی کہ آپ کو اپنے نانا [[رسول خداؐ]] کے پہلو میں دفن کیا جائے۔<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۶۰-۶۲؛ دینوری، الأخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۲۲۱؛ شیخ طوسی، امالی، ۱۴۱۴ق، ص۱۶۰.</ref> ایک اور قول میں آیا ہے کہ حسن بن علیؑ نے اس بارے میں اپنی زندگی میں [[عائشہ]] بات کرکے ان کی موافقت بھی لی تھی۔<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب فى معرفۃ الاصحاب، ۱۴۱۲ق، ج‏۱، ص۳۸۸؛ حلبی، السیرۃ الحلبیۃ، ۱۴۲۷ق، ج۳، ص۵۱۷.</ref> کتاب "انساب الاشراف" کی نقل کے مطابق جب [[مروان بن حکم]] کو اس وصیت کے بارے میں معلوم ہوا تو اس نے معاویہ کو اس بارے میں اطلاع دی اور ان سے اس کام کو روکنے کی سخت سفارش کی۔<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۶۲.</ref>
[[ملف:Baqee.jpg|220px|تصغیر|قبور [[ائمہ بقیع]] کا ایک منظر]]
[[ملف:Baqee.jpg|220px|تصغیر|قبور [[ائمہ بقیع]] کا ایک منظر]]
لیکن [[شیخ مفید]] (متوفی 413ھ)، [[فضل بن حسن طبرسی|طبرسی]] (متوفی 548ھ) اور [[ابن شہرآشوب]] (متوفی 588ھ) کے مطابق امام حسن مجتبیؑ نے وصیت کی تھی ان کی تابوت کو تجدید عہد کی خاطر قبر پیغمبرؐ لے جایا جائے پھر اپنی نانی [[فاطمہ بنت اسد]] کے پہلوں میں دفن کیا جائے۔<ref>شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۷؛ طبرسی، اعلام الورى، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۴۱۴؛ ابن شہرآشوب‏، المناقب، ۱۳۷۹ق،ج۴، ص۴۴.</ref>
لیکن [[شیخ مفید]] (متوفی 413 ھ)، [[فضل بن حسن طبرسی|طبرسی]] (متوفی 548 ھ) اور [[ابن شہر آشوب]] (متوفی 588 ھ) کے مطابق امام حسن مجتبیؑ نے وصیت کی تھی ان کی تابوت کو تجدید عہد کی خاطر قبر پیغمبرؐ لے جایا جائے پھر اپنی نانی [[فاطمہ بنت اسد]] کے پہلوں میں دفن کیا جائے۔<ref> شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۷؛ طبرسی، اعلام الورى، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۴۱۴؛ ابن شہرآشوب‏، المناقب، ۱۳۷۹ق،ج۴، ص۴۴.</ref>
اس قول میں آیا ہے کہ حسن بن علیؑ نے سفارش کی تھی کہ ان کی تشییع اور دفن کے دوران کسی بھی جھگڑے اور فساد سے پرہیز کیا جائے<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۶۰-۶۲.</ref> تاکہ کسی کا ناحق خون نہ بہایا جائے۔<ref>شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۷.</ref>
اس قول میں آیا ہے کہ حسن بن علیؑ نے سفارش کی تھی کہ ان کی تشییع اور دفن کے دوران کسی بھی جھگڑے اور فساد سے پرہیز کیا جائے<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۶۰-۶۲.</ref> تاکہ کسی کا ناحق خون نہ بہایا جائے۔<ref> شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۷.</ref>


جب [[بنی ہاشم]] نے امام حسن مجتبیؑ کے تابوت کو قبر پیغمبرؐ لے گئے تو مروان نے [[بنی امیہ]] کے بعض دوسرے افراد کے ساتھ اسلحہ اٹھا کر ان کا راستہ روک لیا تاکہ آپ کو اپنے نانا کے پہلو میں دفن ہونے نہ دیا جائے۔<ref>شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۸. ، بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۶۴-۶۵؛ دینوری، الأخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۲۲۱؛ شیخ طوسی، امالی، ۱۴۱۴ق، ص۱۶۰-۱۶۱.</ref> [[ابوالفرج اصفہانی]] (متوفی 356ھ) لکھتے ہیں کہ [[عائشہ بنت ابو بکر|عائشہ]] اونٹ پر سوار ہو کر آئی اور بنی امیہ کو اس کام سے منع کرنے کا مطالبہ کیا۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، دارالمعرفہ، ص۸۲</ref> لیکن بلاذری کی نقل میں آیا ہے کہ جب عائشہ نے دیکھا کہ فساد برپا ہوا ہے اور عنقریب یہ جھگڑا خونریزی میں تبدیل ہو گا، اس موقع پر انہوں نے کہا: یہ گھر میرا گھر ہے اور میں اس میں کسی کو دفن ہونے نہیں دونگی۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۶۱.</ref>
جب [[بنی ہاشم]] امام حسن مجتبیؑ کے تابوت کو قبر پیغمبرؐ پر لے گئے تو مروان نے [[بنی امیہ]] کے بعض دوسرے افراد کے ساتھ اسلحہ اٹھا کر ان کا راستہ روک لیا تاکہ آپ کو اپنے نانا کے پہلو میں دفن ہونے نہ دیا جائے۔<ref> شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۸.، بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۶۴-۶۵؛ دینوری، الأخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۲۲۱؛ شیخ طوسی، امالی، ۱۴۱۴ق، ص۱۶۰-۱۶۱.</ref> [[ابوالفرج اصفہانی]] (متوفی 356ھ) لکھتے ہیں کہ [[عائشہ بنت ابو بکر|عائشہ]] اونٹ پر سوار ہو کر آئی اور بنی امیہ کو اس کام سے منع کرنے کا مطالبہ کیا۔<ref> ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، دارالمعرفہ، ص۸۲</ref> لیکن بلاذری کی نقل میں آیا ہے کہ جب عائشہ نے دیکھا کہ فساد برپا ہوا ہے اور عنقریب یہ جھگڑا خونریزی میں تبدیل ہوگا، اس موقع پر انہوں نے کہا: یہ گھر میرا گھر ہے اور میں اس میں کسی کو دفن ہونے نہیں دونگی۔<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۶۱.</ref>
نقل ہوا ہے کہ مروان نے کہا ہم ایسا کبھی نہیں ہونے دیں گے کہ [[عثمان]] شہر سے باہر دفن ہوا ہو اور حسن بن علیؑ پیغمبرؐ کے پہلو میں دفن ہو جائے۔<ref>شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۸-۱۹؛ ابن شہرآشوب‏، المناقب، ۱۳۷۹ق،ج۴، ص۴۴.</ref>{{نوٹ|بنی امیہ امام علیؑ پر عثمان کے قتل میں ملوث ہونے کی تہمت لگاتے تھے۔ (ابن اعثم کوفی، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۵۲۷؛ ابن شہرآشوب‏، المناقب، ۱۳۷۹ق،ج۳، ص۱۶۵)}}
نقل ہوا ہے کہ مروان نے کہا ہم ایسا کبھی نہیں ہونے دیں گے کہ [[عثمان]] شہر سے باہر دفن ہوا ہو اور حسن بن علیؑ پیغمبرؐ کے پہلو میں دفن ہو جائے۔<ref> شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۸-۱۹؛ ابن شہر آشوب‏، المناقب، ۱۳۷۹ق،ج۴، ص۴۴.</ref>{{نوٹ|بنی امیہ امام علیؑ پر عثمان کے قتل میں ملوث ہونے کی تہمت لگاتے تھے۔ (ابن اعثم کوفی، الفتوح، ۱۴۱۱ق، ج۲، ص۵۲۷؛ ابن شہرآشوب‏، المناقب، ۱۳۷۹ق،ج۳، ص۱۶۵)}}
بنی ہاشم اور بنی امیہ میں لڑائی ہونے والی تھی<ref>شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۸.</ref> لیکن امام حسینؑ نے اپنے بھائی کی وصیت کے مطابق جھگڑے سے منع کیا۔ یوں امام حسنؑ کا جنازہ [[بقیع]] لے جایا گیا اور [[فاطمہ بنت اسد]] کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۶۴-۶۵؛ دینوری، الأخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۲۲۱؛ شیخ طوسی، امالی، ۱۴۱۴ق، ص۱۶۰-۱۶۱.، شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۸-۱۹؛ ابن شہرآشوب‏، المناقب، ۱۳۷۹ق،ج۴، ص۴۴.</ref>
بنی ہاشم اور بنی امیہ میں لڑائی ہونے والی تھی<ref> شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۸.</ref> لیکن امام حسینؑ نے اپنے بھائی کی وصیت کے مطابق جھگڑے سے منع کیا۔ یوں امام حسنؑ کا جنازہ [[بقیع]] لے جایا گیا اور [[فاطمہ بنت اسد]] کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۶۴-۶۵؛ دینوری، الأخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۲۲۱؛ شیخ طوسی، امالی، ۱۴۱۴ق، ص۱۶۰-۱۶۱.، شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۸-۱۹؛ ابن شہر آشوب‏، المناقب، ۱۳۷۹ق،ج۴، ص۴۴.</ref>


[[ابن شہرآشوب]] کی روایت میں آیا ہے کہ بنی امیہ نے امام حسن مجتبیؑ کے جنازے کی طرف تیر چلائی۔ اس نقل کے مطابق امام حسن کے جنازے سے 70 تیر نکالا گیا۔<ref>ابن شہرآشوب‏، المناقب، ۱۳۷۹ق،ج۴، ص۴۴.</ref>
[[ابن شہر آشوب]] کی روایت میں آیا ہے کہ بنی امیہ نے امام حسن مجتبیؑ کے جنازے کی طرف تیر چلائے۔ اس نقل کے مطابق امام حسن کے جنازے سے 70 تیر نکالے گئے۔<ref> ابن شہر آشوب‏، المناقب، ۱۳۷۹ق،ج۴، ص۴۴.</ref>


===تاریخ شہادت===
===تاریخ شہادت===
گمنام صارف