confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←متن سورہ) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←مشہور آیات) |
||
سطر 40: | سطر 40: | ||
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ارْجِعِي إِلَىٰ رَبِّكِ رَاضِيَةً مَّرْضِيَّةً'''|ترجمہ = اے نفسِ مطمئن۔تو اس حالت میں اپنے پروردگار کی طرف چل کہ تواس سے راضی ہے اور وہ تجھ سے راضی ہے۔|سورت=فجر|آیت=28-27}}'''</font><br/> | <font color=green>{{قرآن کا متن|'''يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ارْجِعِي إِلَىٰ رَبِّكِ رَاضِيَةً مَّرْضِيَّةً'''|ترجمہ = اے نفسِ مطمئن۔تو اس حالت میں اپنے پروردگار کی طرف چل کہ تواس سے راضی ہے اور وہ تجھ سے راضی ہے۔|سورت=فجر|آیت=28-27}}'''</font><br/> | ||
یہ دو آیات اور آخری 29ویں اور 30ویں آیت ان مشہور آیات میں سے ہیں کہ بعض تفاسیر کے یہ امام حسینؑ کی طرف اشارہ ہے اور روایات میں آیا ہے کہ نفس مطمئنہ سے مراد امام حسینؑ ہے اور اسی وجہ سے سورہ فجر کو سورہ امام حسین کہا گیا ہے۔{{نوٹ|مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۴، ص۹۳. روایت کا متن «سورہ امام حسینؑ» والے حصے کے نوٹ میں ذکر کیا ہے۔ اسی طرح روایات میں ایا ہے کہ نفس مطمئنہ سے مراد وہ نفس ہے جو پیغمبر اکرمؐ اور اہل بیتؑ پر ایمان لایا ہے یا یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ سورہ امیر المومنینؑ کے بارے میں ہے اور نفس مطمئنہ سے مراد وہ نفس ہے جو حضرت امیر کی ولایت پر ایمان لایا ہے۔(بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۶۵۷ـ۶۵۸).}} سورہ فجر کی آخری آیات شیعہ علماء کی وفات کے اشتہارات کے ٹائٹل پر درج ہوتی ہیں۔<ref>مثال کے طور پر: [http://www.fardanews.com/fa/news/239626 آیت اللہ مجتبی تہرانی کی وفات کا اشتہار] یا [http://www.shafaqna.com/persian/services/biography-elders/taheri/item/43602 آیت الله طاہری اصفہانی کی وفات کا اشتہار].</ref> اسی طرح اس سورت کی مشہور تلاوتوں میں سے مصر کے قاری عبدالباسط کی تلاوت ہے جو مختلف ترحیم کی مجالس میں سنی جاتی ہے۔{{حوالہ درکار}}یہ آیت عرفا کی بھی توجہ کا مرکز رہی ہے اور اس سے استناد کرتے ہوئے نفس کے مراتب میں سے ایک کو «نفس مطمئنہ» قرار دیا ہے۔ <ref>مراجعہ کریں: ملاصدرا، ۱۳۶۰ش، اسرار الآیات، ص۹۳؛ انصاریان، عرفان اسلامی، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۱۱۹ـ۱۲۴.</ref> | یہ دو آیات اور آخری 29ویں اور 30ویں آیت ان مشہور آیات میں سے ہیں کہ بعض تفاسیر کے یہ امام حسینؑ کی طرف اشارہ ہے اور روایات میں آیا ہے کہ نفس مطمئنہ سے مراد امام حسینؑ ہے اور اسی وجہ سے سورہ فجر کو سورہ امام حسین کہا گیا ہے۔{{نوٹ|مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۴، ص۹۳. روایت کا متن «سورہ امام حسینؑ» والے حصے کے نوٹ میں ذکر کیا ہے۔ اسی طرح روایات میں ایا ہے کہ نفس مطمئنہ سے مراد وہ نفس ہے جو پیغمبر اکرمؐ اور اہل بیتؑ پر ایمان لایا ہے یا یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ سورہ امیر المومنینؑ کے بارے میں ہے اور نفس مطمئنہ سے مراد وہ نفس ہے جو حضرت امیر کی ولایت پر ایمان لایا ہے۔(بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۶۵۷ـ۶۵۸).}} سورہ فجر کی آخری آیات شیعہ علماء کی وفات کے اشتہارات کے ٹائٹل پر درج ہوتی ہیں۔<ref>مثال کے طور پر: [http://www.fardanews.com/fa/news/239626 آیت اللہ مجتبی تہرانی کی وفات کا اشتہار] یا [http://www.shafaqna.com/persian/services/biography-elders/taheri/item/43602 آیت الله طاہری اصفہانی کی وفات کا اشتہار].</ref> اسی طرح اس سورت کی مشہور تلاوتوں میں سے مصر کے قاری عبدالباسط کی تلاوت ہے جو مختلف ترحیم کی مجالس میں سنی جاتی ہے۔{{حوالہ درکار}}یہ آیت عرفا کی بھی توجہ کا مرکز رہی ہے اور اس سے استناد کرتے ہوئے نفس کے مراتب میں سے ایک کو «نفس مطمئنہ» قرار دیا ہے۔ <ref>مراجعہ کریں: ملاصدرا، ۱۳۶۰ش، اسرار الآیات، ص۹۳؛ انصاریان، عرفان اسلامی، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۱۱۹ـ۱۲۴.</ref> | ||
==تفسیری نکات== | |||
اللہ تعالی سورہ فجر کی دوسری آیت میں لَيَالٍ عَشْرٍ (دس راتوں) کی قسم کھاتا ہے، ان دس راتوں کی تفسیر کے بارے میں چند احتمال ذکر ہوئے ہیں: [[ذیالحجہ]] کی پہلی دس راتیں، [[محرم]] کے مہینے کی پہلی دس راتیں، [[رمضان|رمضان المبارک]] کی آخری دس راتیں یا رمضان المبارک کی پہلی دس راتیں ان احتمالات میں سے ہیں۔<ref> علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۲۰، ص۲۷۹؛ میبدی، کشف الاسرار، ۱۳۷۱شمسی ہجری، ج۱۰، ص۴۷۹.</ref> | |||
فخر رازی کا کہنا ہے کہ دس راتوں کی قسم کھانا ان راتوں کی فضیلت اور عظمت کی دلیل ہے اور محرم کے پہلے عشرے میں [[روز عاشورا]] شامل ہونا یا رمضان المبارک کے آخری عشرے میں، [[شب قدر]] کا ہونا نیز ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں عبادت میں مشغول رہنا ان راتوں کی فضیلت کی دلیل ہیں۔<ref>فخررازی، مفاتیح الغیب، ۱۴۲۰ھ، ج۳۱، ص۱۴۹.</ref> [[علامہ طباطبایی]] اپنی کتاب [[تفسیر المیزان]] میں مندرجہ بالا احتمالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ لیال عشر سے مراد ذی الحجہ کی پہلی دس راتیں قرار دیتے ہیں۔<ref> علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ھ، ج۲۰، ص۲۷۹.</ref> | |||
[[جابر بن یزید جعفی]] کی [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام محمدباقرؑ]] سے منقول روایت کے مطابق لیال عشر دس اماموںؑ کی طرف اشارہ ہے۔ اسی طرح اس روایت میں فجر سے مراد پیغمبر اکرمؐ، شفع سے مراد امام علیؑ اور وتر سے مراد امام مہدیؑ قرار دیا ہے۔<ref>ابن شهرآشوب، مناقب، ۱۳۷۹ھ، ج۱، ص۲۸۱.</ref> | |||
۔ | |||
بعض مفسروں کا کہنا ہے کہ دس راتوں سے مراد صرف راتیں ہی نہیں بلکہ ان راتوں کے دنوں کو بھی شامل ہیں۔<ref>میبدی، کشف الاسرار، ۱۳۷۱ش، ج۱۰، ص۴۷۹. </ref> | |||
==فضائل اور خواص== | ==فضائل اور خواص== |