confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←مآخذ) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 41: | سطر 41: | ||
یہ دو آیات اور آخری 29ویں اور 30ویں آیت ان مشہور آیات میں سے ہیں کہ بعض تفاسیر کے یہ امام حسینؑ کی طرف اشارہ ہے اور روایات میں آیا ہے کہ نفس مطمئنہ سے مراد امام حسینؑ ہے اور اسی وجہ سے سورہ فجر کو سورہ امام حسین کہا گیا ہے۔{{نوٹ|مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۴، ص۹۳. روایت کا متن «سورہ امام حسینؑ» والے حصے کے نوٹ میں ذکر کیا ہے۔ اسی طرح روایات میں ایا ہے کہ نفس مطمئنہ سے مراد وہ نفس ہے جو پیغمبر اکرمؐ اور اہل بیتؑ پر ایمان لایا ہے یا یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ سورہ امیر المومنینؑ کے بارے میں ہے اور نفس مطمئنہ سے مراد وہ نفس ہے جو حضرت امیر کی ولایت پر ایمان لایا ہے۔(بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۶۵۷ـ۶۵۸).}} سورہ فجر کی آخری آیات شیعہ علماء کی وفات کے اشتہارات کے ٹائٹل پر درج ہوتی ہیں۔<ref>مثال کے طور پر: [http://www.fardanews.com/fa/news/239626 آیت اللہ مجتبی تہرانی کی وفات کا اشتہار] یا [http://www.shafaqna.com/persian/services/biography-elders/taheri/item/43602 آیت الله طاہری اصفہانی کی وفات کا اشتہار].</ref> اسی طرح اس سورت کی مشہور تلاوتوں میں سے مصر کے قاری عبدالباسط کی تلاوت ہے جو مختلف ترحیم کی مجالس میں سنی جاتی ہے۔{{حوالہ درکار}}یہ آیت عرفا کی بھی توجہ کا مرکز رہی ہے اور اس سے استناد کرتے ہوئے نفس کے مراتب میں سے ایک کو «نفس مطمئنہ» قرار دیا ہے۔ <ref>مراجعہ کریں: ملاصدرا، ۱۳۶۰ش، اسرار الآیات، ص۹۳؛ انصاریان، عرفان اسلامی، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۱۱۹ـ۱۲۴.</ref> | یہ دو آیات اور آخری 29ویں اور 30ویں آیت ان مشہور آیات میں سے ہیں کہ بعض تفاسیر کے یہ امام حسینؑ کی طرف اشارہ ہے اور روایات میں آیا ہے کہ نفس مطمئنہ سے مراد امام حسینؑ ہے اور اسی وجہ سے سورہ فجر کو سورہ امام حسین کہا گیا ہے۔{{نوٹ|مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۴، ص۹۳. روایت کا متن «سورہ امام حسینؑ» والے حصے کے نوٹ میں ذکر کیا ہے۔ اسی طرح روایات میں ایا ہے کہ نفس مطمئنہ سے مراد وہ نفس ہے جو پیغمبر اکرمؐ اور اہل بیتؑ پر ایمان لایا ہے یا یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ سورہ امیر المومنینؑ کے بارے میں ہے اور نفس مطمئنہ سے مراد وہ نفس ہے جو حضرت امیر کی ولایت پر ایمان لایا ہے۔(بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۶۵۷ـ۶۵۸).}} سورہ فجر کی آخری آیات شیعہ علماء کی وفات کے اشتہارات کے ٹائٹل پر درج ہوتی ہیں۔<ref>مثال کے طور پر: [http://www.fardanews.com/fa/news/239626 آیت اللہ مجتبی تہرانی کی وفات کا اشتہار] یا [http://www.shafaqna.com/persian/services/biography-elders/taheri/item/43602 آیت الله طاہری اصفہانی کی وفات کا اشتہار].</ref> اسی طرح اس سورت کی مشہور تلاوتوں میں سے مصر کے قاری عبدالباسط کی تلاوت ہے جو مختلف ترحیم کی مجالس میں سنی جاتی ہے۔{{حوالہ درکار}}یہ آیت عرفا کی بھی توجہ کا مرکز رہی ہے اور اس سے استناد کرتے ہوئے نفس کے مراتب میں سے ایک کو «نفس مطمئنہ» قرار دیا ہے۔ <ref>مراجعہ کریں: ملاصدرا، ۱۳۶۰ش، اسرار الآیات، ص۹۳؛ انصاریان، عرفان اسلامی، ۱۳۸۶ش، ج۱، ص۱۱۹ـ۱۲۴.</ref> | ||
== | ==فضائل اور خواص== | ||
سورہ فجر کی [[تلاوت]] کے بارے میں [[مجمع البیان فی تفسیر القرآن|تفسیر مجمع البیان]] میں پیغمبر اکرمؐ سے ایک روایت نقل ہوئی ہے جس میں ارشاد ہوتاہے: جو بھی [[ذی الحجہ]] کی پہلی دس راتوں میں اس کی تلاوت کرے گا، [[اللہ تعالی]] اسے کے [[گناہ]] معاف کرے گا اور اگر دوسرے دنوں میں تلاوت کرے تو [[قیامت]] میں ایک نور اس کے ساتھ ہوگا۔ اسی طرح امام صادقؑ سے روایت ہوئی ہے کہ: سورہ فجر کو [[یومیہ نمازیں|واجب نمازوں]] اور [[مستحب نماز|مستحب نمازوں]] میں پڑھیں یہ [[امام حسینؑ]] کی سورت ہے۔ جو اس کی تلاوت کرے [[قیامت]] کے دن [[بہشت]] میں وہ ان کے ہم پلہ ہونگے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۷۳۰.</ref> | سورہ فجر کی [[تلاوت]] کے بارے میں [[مجمع البیان فی تفسیر القرآن|تفسیر مجمع البیان]] میں پیغمبر اکرمؐ سے ایک روایت نقل ہوئی ہے جس میں ارشاد ہوتاہے: جو بھی [[ذی الحجہ]] کی پہلی دس راتوں میں اس کی تلاوت کرے گا، [[اللہ تعالی]] اسے کے [[گناہ]] معاف کرے گا اور اگر دوسرے دنوں میں تلاوت کرے تو [[قیامت]] میں ایک نور اس کے ساتھ ہوگا۔ اسی طرح امام صادقؑ سے روایت ہوئی ہے کہ: سورہ فجر کو [[یومیہ نمازیں|واجب نمازوں]] اور [[مستحب نماز|مستحب نمازوں]] میں پڑھیں یہ [[امام حسینؑ]] کی سورت ہے۔ جو اس کی تلاوت کرے [[قیامت]] کے دن [[بہشت]] میں وہ ان کے ہم پلہ ہونگے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۷۳۰.</ref> | ||