confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 2: | سطر 2: | ||
{{سورہ||نام = حجرات |ترتیب کتابت = 49 |پارہ = 26 |آیت = 18 |مکی/ مدنی = مدنی |ترتیب نزول = 106 |اگلی = [[سورہ ق|ق]] |پچھلی = [[سورہ فتح|فتح]] |لفظ = 353 |حرف = 1533|تصویر=سوره حجرات.jpg}} | {{سورہ||نام = حجرات |ترتیب کتابت = 49 |پارہ = 26 |آیت = 18 |مکی/ مدنی = مدنی |ترتیب نزول = 106 |اگلی = [[سورہ ق|ق]] |پچھلی = [[سورہ فتح|فتح]] |لفظ = 353 |حرف = 1533|تصویر=سوره حجرات.jpg}} | ||
'''سورہ حجرات''' قرآن مجید کی 40ویں سورت ہے جسکا شمار مدنی سورتوں میں ہوتا ہے۔ یہ سورت 26ویں پارے میں واقع ہے۔ حجرات کا لفظ، حجرہ کی جمع ہے۔اور یہ لفظ اس سورت کی چوتھی آیت میں آیا ہے۔ سورہ حجرات میں [[رسول اللہؐ]] کے ساتھ آداب معاشرت کا بیان ہوا ہے تو ساتھ ہی بعض معاشرتی اخلاق جیسے [[بدگمانی]]، تَجَسُّس اور [[غیبت]] کے بارے میں بھی ذکر ہوا ہے۔ اس سورت کی مشہور آیات میں سے ایک آیت اخوت ہے جس میں مومنین کو ایک دوسرے کا بھائی کہا گیا ہے۔ ایک اور مشہور آیت [[آیہ نبأ]] ہے جس میں ہر خبر لانے والے پر اعتماد نہ کرنے کا کہا گیا ہے نیز اس سورت کی 13ویں آیت میں اللہ کے ہاں سب سے معزز اور مکرم شخص متقی انسان کو قرار دیا گیا ہے۔ | '''سورہ حجرات''' قرآن مجید کی 40ویں [[سورت]] ہے جسکا شمار [[مدنی سورتوں]] میں ہوتا ہے۔ یہ سورت 26ویں پارے میں واقع ہے۔ حجرات کا لفظ، حجرہ کی جمع ہے۔اور یہ لفظ اس سورت کی چوتھی آیت میں آیا ہے۔ سورہ حجرات میں [[رسول اللہؐ]] کے ساتھ آداب معاشرت کا بیان ہوا ہے تو ساتھ ہی بعض معاشرتی [[اخلاق]] جیسے [[بدگمانی]]، تَجَسُّس اور [[غیبت]] کے بارے میں بھی ذکر ہوا ہے۔ اس سورت کی مشہور آیات میں سے ایک [[آیت اخوت]] ہے جس میں مومنین کو ایک دوسرے کا بھائی کہا گیا ہے۔ ایک اور مشہور آیت [[آیہ نبأ]] ہے جس میں ہر خبر لانے والے پر اعتماد نہ کرنے کا کہا گیا ہے نیز اس سورت کی 13ویں آیت میں [[اللہ]] کے ہاں سب سے معزز اور مکرم شخص متقی انسان کو قرار دیا گیا ہے۔ | ||
==تعارف== | ==تعارف== | ||
*'''نام''' | *'''نام''' | ||
حُجُرات کا لفظ اس سورت کی چوتھی آیت میں ذکر ہوا ہے اور اسی وجہ سے اس سورت کو '''حُجُرات''' کا نام دیا گیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۲، ص۱۳۰.</ref> حجرات حُجرہ کی جمع ہے اور ان کمروں کو کہا گیا ہے جو مسجد نبوی کے اطراف میں ازواج | حُجُرات کا لفظ اس سورت کی چوتھی آیت میں ذکر ہوا ہے اور اسی وجہ سے اس سورت کو '''حُجُرات''' کا نام دیا گیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۲، ص۱۳۰.</ref> حجرات حُجرہ کی جمع ہے اور ان کمروں کو کہا گیا ہے جو مسجد نبوی کے اطراف میں [[ازواج نبی]] کے لیے بنائے گئے تھے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۲، ص۱۴۱.</ref> | ||
* '''ترتیب اور محل نزول''' | * '''ترتیب اور محل نزول''' | ||
سورہ حجرات مدنی سورتوں میں سے ہے اور [[ترتیب نزول]] کے اعتبار سے پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہونے والی سورتوں میں 107ویں سورت ہے جبکہ قرآن مجید کے موجودہ مصحف میں 49ویں سورت ہے۔<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۶.</ref> یہ سورت قرآن کے 26ویں پارے میں واقع ہے۔ | سورہ حجرات مدنی سورتوں میں سے ہے اور [[ترتیب نزول]] کے اعتبار سے [[پیغمبر اکرمؐ]] پر نازل ہونے والی سورتوں میں 107ویں سورت ہے جبکہ قرآن مجید کے موجودہ مصحف میں 49ویں سورت ہے۔<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۶.</ref> یہ سورت قرآن کے 26ویں [[پارہ (قرآن)|پارے]] میں واقع ہے۔ | ||
* '''آیات اور کلمات کی تعداد''' | * '''آیات اور کلمات کی تعداد''' | ||
سطر 17: | سطر 17: | ||
==مضمون== | ==مضمون== | ||
تفسیر [[المیزان]] کے مطابق اس سورت میں اخلاقی کچھ احکام ہیں۔ جیسے اللہ تعالی سے ارتباط، پیغمبر اکرمؐ کے ساتھ جن آداب کی رعایت کرنی چاہیے اور معاشرے میں لوگوں سے رابطے کے دوران کیسا اخلاق ہونا چاہیے۔ اسی طرح اس سورت میں لوگوں کو ایک دوسروں پر برتری کا معیار بھی ذکر ہوا ہے اور آخر میں ایمان اور اسلام کی حقیقت کی طرف بھِی اشارہ کیا ہے۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۸، ص۳۰۵.</ref>اس سورت میں مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں، دوسروں کی [[غِیبَت]] اور بدگوئی سے پرہیز کریں اور دوسروں کے عیوب میں تجسس نہ کریں، گمانوں سے اجتناب کریں اور مسلمانوں کے درمیان صلح قائم کریں۔<ref>خرم شاہی، دانش نامہ قرآن، ج۲، ص۱۲۵۲ـ۱۲۵۱.</ref> | تفسیر [[المیزان]] کے مطابق اس سورت میں اخلاقی کچھ [[احکام]] ہیں۔ جیسے اللہ تعالی سے ارتباط، پیغمبر اکرمؐ کے ساتھ جن آداب کی رعایت کرنی چاہیے اور معاشرے میں لوگوں سے رابطے کے دوران کیسا اخلاق ہونا چاہیے۔ اسی طرح اس سورت میں لوگوں کو ایک دوسروں پر برتری کا معیار بھی ذکر ہوا ہے اور آخر میں [[ایمان]] اور [[اسلام]] کی حقیقت کی طرف بھِی اشارہ کیا ہے۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۸، ص۳۰۵.</ref>اس سورت میں [[مسلمانوں]] کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں، دوسروں کی [[غِیبَت]] اور بدگوئی سے پرہیز کریں اور دوسروں کے عیوب میں تجسس نہ کریں، گمانوں سے اجتناب کریں اور مسلمانوں کے درمیان صلح قائم کریں۔<ref>خرم شاہی، دانش نامہ قرآن، ج۲، ص۱۲۵۲ـ۱۲۵۱.</ref> | ||
{{سورہ حجرات}} | {{سورہ حجرات}} | ||
==مشہور آیات== | ==مشہور آیات== | ||
سطر 23: | سطر 23: | ||
{{اصل مضمون|آیہ نبأ}} | {{اصل مضمون|آیہ نبأ}} | ||
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءَکُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ'''|ترجمہ =اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کر لیا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی قوم کو لاعلمی میں نقصان پہنچا دو اور پھر اپنے کئے پر پچھتاؤ۔|سورت=حجرات|آیت=6}}'''</font><br/> | <font color=green>{{قرآن کا متن|'''يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءَکُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ'''|ترجمہ =اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کر لیا کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی قوم کو لاعلمی میں نقصان پہنچا دو اور پھر اپنے کئے پر پچھتاؤ۔|سورت=حجرات|آیت=6}}'''</font><br/> | ||
اکثر مفسروں نے اس سورت کے شان نزول کو ولید بن عقبہ کا واقعہ قرار دیا ہے جن کو پیغمبر اکرم نے زکات جمع کرنے کے لیے بنی مصطلق قبیلے کی طرف بھیجا تھا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۲، ص۱۵۳.</ref> [[المیزان فی تفسیر القرآن (کتاب)|تفسیر المیزان]] کے مطابق اس قبیلے کے لوگوں نے طے کیا کہ وہ اپنی زکات کو پیغمبر اکرمؐ کے حوالے کر دیں گے؛ جبکہ پیغمبر اکرمؐ کی طرف سے اس کام کو انجام دینے کے لیے ولید کو بھیجا گیا تھا۔ راستے میں ولید ان سے ڈر گیا اور واپس آکر پیغمبر | اکثر مفسروں نے اس سورت کے [[شان نزول]] کو [[ولید بن عقبہ]] کا واقعہ قرار دیا ہے جن کو پیغمبر اکرم نے [[زکات]] جمع کرنے کے لیے [[بنی مصطلق]] قبیلے کی طرف بھیجا تھا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۲، ص۱۵۳.</ref> [[المیزان فی تفسیر القرآن (کتاب)|تفسیر المیزان]] کے مطابق اس قبیلے کے لوگوں نے طے کیا کہ وہ اپنی زکات کو پیغمبر اکرمؐ کے حوالے کر دیں گے؛ جبکہ پیغمبر اکرمؐ کی طرف سے اس کام کو انجام دینے کے لیے ولید کو بھیجا گیا تھا۔ راستے میں ولید ان سے ڈر گیا اور واپس آکر پیغمبر اکرمؐ سے [[جھوٹ]] بولا اور کہا کہ ان لوگوں نے زکات دینے سے انکار کیا ہے اور مجھے قتل کرنا چاہتے تھے۔ اس بات پر پیغمبر اکرمؐ نے ان سے مقابلہ کرنے کے لیے ایک لشکر تیار کیا اور جب دونوں گروہ ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوئے تو پتہ چلا کہ ولید نے جھوٹ بولا تھا۔ اور یہ آیت نازل ہوئی۔<ref>طباطبایی، المیزان، ترجمہ، ج۱۸، ص۴۷۵ـ۴۷۶.</ref> | ||
علم [[اصول فقہ]] میں آیت نباء پر بہت بحث ہوتی ہے۔ علم اصول کے ماہرین نے اس آیت کو خبر واحد کی حجیت کے لیے اس آیت کو مورد بحث قرار دیا ہے۔<ref>مرکز اطلاعات و مدارک اسلامى، | علم [[اصول فقہ]] میں آیت نباء پر بہت بحث ہوتی ہے۔ علم اصول کے ماہرین نے اس آیت کو خبر واحد کی حجیت کے لیے اس آیت کو مورد بحث قرار دیا ہے۔<ref>مرکز اطلاعات و مدارک اسلامى، فرہنگ نامہ اصول فقہ، ۱۳۸۹ش، ص۶۲.</ref> | ||
===آیہ اُخُوَّت=== | ===آیہ اُخُوَّت=== | ||
{{اصل مضمون|آیہ اخوت}} | {{اصل مضمون|آیہ اخوت}} | ||
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُواْ بَينَ أَخَوَيْکمُْ وَ اتَّقُواْ اللَّهَ لَعَلَّکمُْ تُرْحَمُونَ'''|ترجمہ =بےشک اہلِ اسلام و ایمان آپس میں بھائی بھائی ہیں تو تم اپنے دو بھائیوں میں صلح کراؤ اور اللہ (کی عصیاں کاری) سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ |سورت=حجرات|آیت=10}}'''</font><br/> | <font color=green>{{قرآن کا متن|'''إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُواْ بَينَ أَخَوَيْکمُْ وَ اتَّقُواْ اللَّهَ لَعَلَّکمُْ تُرْحَمُونَ'''|ترجمہ =بےشک اہلِ اسلام و ایمان آپس میں بھائی بھائی ہیں تو تم اپنے دو بھائیوں میں صلح کراؤ اور اللہ (کی عصیاں کاری) سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ |سورت=حجرات|آیت=10}}'''</font><br/> | ||
اس آیت کے مطابق مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور اگر ان میں کوئی لڑائی جھگڑا ہوجائے تو دوسرے مسلمانوں کی ذمہ داری بنتی ہے وہ ان کے درمیان صلح کرائیں۔ جب آیتِ اخوت نازل ہوئی تو پیغمبر اکرمؐ نے مسلمانوں کے درمیان عقد اخوت برقرار کیا؛ [[ | اس آیت کے مطابق مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور اگر ان میں کوئی لڑائی جھگڑا ہوجائے تو دوسرے مسلمانوں کی ذمہ داری بنتی ہے وہ ان کے درمیان صلح کرائیں۔ جب آیتِ اخوت نازل ہوئی تو [[پیغمبر اکرمؐ]] نے مسلمانوں کے درمیان [[عقد اخوت]] برقرار کیا؛ [[ابوبکرؓ]] و [[عمرؓ]] کے درمیان، [[عثمانؓ]] اور [[عبدالرحمن بن عوف]] کے درمیان اور اسی طرح دوسرے اصحاب کو ان کی حیثیت کے مطابق [[عقد اخوت]] پڑھا؛ پھر [[علی بن ابی طالبؑ]] کو اپنا بھائی بنا دیا اور فرمایا: «آپ میرے بھائی ہو اور میں تمہارا بھائی ہوں»۔<ref>بحرانی، البرہان فی تفسیر القرآن، ج۵، ص۱۰۸ </ref> <ref>حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، ج۳، ص۱۴.</ref> | ||
===آیہ غیبت=== | ===آیہ غیبت=== | ||
{{اصل مضمون|آیہ غیبت}} | {{اصل مضمون|آیہ غیبت}} | ||
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ '''|ترجمہ =اے ایمان والو! بہت سے گمانوں سے پرہیز کرو (بچو) کیونکہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں اور تجسس نہ کرو اور کوئی کسی کی غیبت نہ کرے کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ وہ اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھا ئے؟ اس سے تمہیں کراہت آتی ہے اور اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو بےشک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔ |سورت=حجرات|آیت=10}}'''</font><br/> | <font color=green>{{قرآن کا متن|'''يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ '''|ترجمہ =اے ایمان والو! بہت سے گمانوں سے پرہیز کرو (بچو) کیونکہ بعض گمان [[گناہ]] ہوتے ہیں اور تجسس نہ کرو اور کوئی کسی کی غیبت نہ کرے کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ وہ اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھا ئے؟ اس سے تمہیں کراہت آتی ہے اور اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو بےشک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔ |سورت=حجرات|آیت=10}}'''</font><br/> | ||
اس آیت میں تین اخلاقی مسئلے بیان ہوئے ہیں: '''بدگمانی سے پرہیز'''، '''تَجَسُّس''' اور '''[[غیبت]]'''؛<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج۲۲، ۱۳۷۴ش، ص۱۸۱.</ref> [[تفسیر نمونہ]] کے مطابق ان تینوں مسائل میں باہمی رابطہ ہے؛ بدگمانی سے تجسس کے لئے موقع فراہم ہوتا ہے اور دوسروں کے امور میں تجسس کرنے سے ان کی غیبت اور ان کے راز فاش ہونے کا باعث بنتا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج۲۲، ۱۳۷۴ش، ص۱۸۴.</ref> [[تفسیر المیزان]] میں آیا ہے کہ غیبت جذام کی طرف ہے جو معاشرے کے بدن کے اعضاء کو آہستہ آہستہ ختم کر دیتا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ج۱۸، ص۴۸۴.</ref> [[مجتهدوں]] نے غیبت حرام ہونے کو اسی آیت سے استناد کیا ہے۔<ref>[http://lib.eshia.ir/23017/1/200 فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، ج۱، ص۱۹۹ـ۲۰۰.]</ref> | اس آیت میں تین اخلاقی مسئلے بیان ہوئے ہیں: '''بدگمانی سے پرہیز'''، '''تَجَسُّس''' اور '''[[غیبت]]'''؛<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج۲۲، ۱۳۷۴ش، ص۱۸۱.</ref> [[تفسیر نمونہ]] کے مطابق ان تینوں مسائل میں باہمی رابطہ ہے؛ بدگمانی سے تجسس کے لئے موقع فراہم ہوتا ہے اور دوسروں کے امور میں تجسس کرنے سے ان کی [[غیبت]] اور ان کے راز فاش ہونے کا باعث بنتا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج۲۲، ۱۳۷۴ش، ص۱۸۴.</ref> [[تفسیر المیزان]] میں آیا ہے کہ غیبت جذام کی طرف ہے جو معاشرے کے بدن کے اعضاء کو آہستہ آہستہ ختم کر دیتا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ج۱۸، ص۴۸۴.</ref> [[مجتهدوں]] نے غیبت [[حرام]] ہونے کو اسی [[آیت]] سے استناد کیا ہے۔<ref>[http://lib.eshia.ir/23017/1/200 فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، ج۱، ص۱۹۹ـ۲۰۰.]</ref> | ||
===بزرگی کا معیار، تقوا=== | ===بزرگی کا معیار، تقوا=== | ||
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاکُم مِّن ذَکَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا ۚ إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِندَ اللَّـهِ أَتْقَاکُمْ '''|ترجمہ =اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد (آدم(ع)) اور ایک عورت (حوا(ع)) سے پیدا کیا ہے اور پھر تمہیں مختلف خاندانوں اور قبیلوں میں تقسیم کر دیا ہے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔ بےشک اللہ کے نزدیک تم میں سے زیادہ معزز و مکرم وہ ہے جو تم میں سے زیادہ پرہیزگار ہے یقیناً اللہ بڑا جاننے والا ہے، بڑا باخبر ہے۔|سورت=حجرات|آیت=13}}'''</font><br/> | <font color=green>{{قرآن کا متن|'''يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاکُم مِّن ذَکَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا ۚ إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِندَ اللَّـهِ أَتْقَاکُمْ '''|ترجمہ =اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد (آدم(ع)) اور ایک عورت (حوا(ع)) سے پیدا کیا ہے اور پھر تمہیں مختلف خاندانوں اور قبیلوں میں تقسیم کر دیا ہے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔ بےشک اللہ کے نزدیک تم میں سے زیادہ معزز و مکرم وہ ہے جو تم میں سے زیادہ پرہیزگار ہے یقیناً اللہ بڑا جاننے والا ہے، بڑا باخبر ہے۔|سورت=حجرات|آیت=13}}'''</font><br/> | ||
یہ آیت انسانوں کا ایک دوسرے پر نسلی امتیاز کی نفی کے لیے اخلاقی اور عقائد کے مباحث میں مورد توجہ قرار پائی ہے۔ تفسیر نمونہ کے مطابق یہ آیت بتاتی ہے کہ تمام انسان ایک ہی نسل سے ہیں اس لئے نسب اور قبیلے کی بنا پر ایک دوسرے پر فخر نہیں کرنا چاہیے۔ آیت میں اللہ کے نزدیک بزرگی کا معیار صرف تقوی قرار دیا گیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۳شمسی ہجری، ج۲۲، ص۱۹۷.</ref> | یہ آیت انسانوں کا ایک دوسرے پر نسلی امتیاز کی نفی کے لیے اخلاقی اور عقائد کے مباحث میں مورد توجہ قرار پائی ہے۔ تفسیر نمونہ کے مطابق یہ آیت بتاتی ہے کہ تمام انسان ایک ہی نسل سے ہیں اس لئے نسب اور قبیلے کی بنا پر ایک دوسرے پر فخر نہیں کرنا چاہیے۔ آیت میں [[اللہ]] کے نزدیک بزرگی کا معیار صرف تقوی قرار دیا گیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۳شمسی ہجری، ج۲۲، ص۱۹۷.</ref> | ||
اس آیت کو شعوبیہ سیاسی و فکری تحریک نے بھی استناد قرار دیا ہے۔ شعوبیان ایران میں ایک گروہ تھا جنکا اس آیت سے مستند کرتے ہوئے یہ عقیدہ تھا کہ کوئی قوم دوسرے پر فوقیت نہیں رکھتی اور یہ لوگ بنی امیہ کی نسل پرستی کی سیاست کے مخالف تھے۔<ref>احمدی بہرامی، شعوبیہ و تأثیرات آن در سیاست و ادب ایران و جہان | اس آیت کو شعوبیہ سیاسی و فکری تحریک نے بھی استناد قرار دیا ہے۔ شعوبیان [[ایران]] میں ایک گروہ تھا جنکا اس آیت سے مستند کرتے ہوئے یہ عقیدہ تھا کہ کوئی قوم دوسرے پر فوقیت نہیں رکھتی اور یہ لوگ [[بنی امیہ]] کی نسل پرستی کی سیاست کے مخالف تھے۔<ref>احمدی بہرامی، شعوبیہ و تأثیرات آن در سیاست و ادب ایران و جہان [[اسلام]]، ۱۳۸۲شمسی ہجری، ص۱۳۶.</ref> | ||
==فضیلت اور خواص== | ==فضیلت اور خواص== | ||
تفسیر [[مجمع البیان]] میں پیغمبر اکرم سے منقول ہے کہ اگر کسی نے سورہ ہجرات کی تلاوت کی، اللہ تعالی اسے ہر وہ شخص جو اس کی اطاعت کرتا ہے اور جو اس کی مخالفت کرتا ہے ان سب کے دس برابر حسنات عطا کرتا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البيان، ۱۳۷۲ش، ج۹، ص۱۹۶.</ref> اسی طرح شیخ صدوق نے اپنی کتاب [[ثواب الاعمال]] میں لکھا ہے کہ جس نے ہر رات یا ہر دن سورہ حجرات کی تلاوت کی، وہ رسول اللہ کے زائرین میں سے ہوگا۔<ref>صدوق، ثواب الاعمال، ۱۴۰۶ق، ص۱۱۵.</ref> | تفسیر [[مجمع البیان]] میں پیغمبر اکرم سے منقول ہے کہ اگر کسی نے سورہ ہجرات کی تلاوت کی، [[اللہ تعالی]] اسے ہر وہ شخص جو اس کی اطاعت کرتا ہے اور جو اس کی مخالفت کرتا ہے ان سب کے دس برابر حسنات عطا کرتا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البيان، ۱۳۷۲ش، ج۹، ص۱۹۶.</ref> اسی طرح [[شیخ صدوق]] نے اپنی کتاب [[ثواب الاعمال]] میں لکھا ہے کہ جس نے ہر رات یا ہر دن سورہ حجرات کی تلاوت کی، وہ رسول اللہ کے زائرین میں سے ہوگا۔<ref>صدوق، ثواب الاعمال، ۱۴۰۶ق، ص۱۱۵.</ref> | ||
== متن اور ترجمہ == | == متن اور ترجمہ == |