confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 34: | سطر 34: | ||
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ '''|ترجمہ =اے ایمان والو! بہت سے گمانوں سے پرہیز کرو (بچو) کیونکہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں اور تجسس نہ کرو اور کوئی کسی کی غیبت نہ کرے کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ وہ اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھا ئے؟ اس سے تمہیں کراہت آتی ہے اور اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو بےشک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔ |سورت=حجرات|آیت=10}}'''</font><br/> | <font color=green>{{قرآن کا متن|'''يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ '''|ترجمہ =اے ایمان والو! بہت سے گمانوں سے پرہیز کرو (بچو) کیونکہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں اور تجسس نہ کرو اور کوئی کسی کی غیبت نہ کرے کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ وہ اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھا ئے؟ اس سے تمہیں کراہت آتی ہے اور اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو بےشک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔ |سورت=حجرات|آیت=10}}'''</font><br/> | ||
اس آیت میں تین اخلاقی مسئلے بیان ہوئے ہیں: '''بدگمانی سے پرہیز'''، '''تَجَسُّس''' اور '''[[غیبت]]'''؛<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج۲۲، ۱۳۷۴ش، ص۱۸۱.</ref> [[تفسیر نمونہ]] کے مطابق ان تینوں مسائل میں باہمی رابطہ ہے؛ بدگمانی سے تجسس کے لئے موقع فراہم ہوتا ہے اور دوسروں کے امور میں تجسس کرنے سے ان کی غیبت اور ان کے راز فاش ہونے کا باعث بنتا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج۲۲، ۱۳۷۴ش، ص۱۸۴.</ref> [[تفسیر المیزان]] میں آیا ہے کہ غیبت جذام کی طرف ہے جو معاشرے کے بدن کے اعضاء کو آہستہ آہستہ ختم کر دیتا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ج۱۸، ص۴۸۴.</ref> [[مجتهدوں]] نے غیبت حرام ہونے کو اسی آیت سے استناد کیا ہے۔<ref>[http://lib.eshia.ir/23017/1/200 فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، ج۱، ص۱۹۹ـ۲۰۰.]</ref> | اس آیت میں تین اخلاقی مسئلے بیان ہوئے ہیں: '''بدگمانی سے پرہیز'''، '''تَجَسُّس''' اور '''[[غیبت]]'''؛<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج۲۲، ۱۳۷۴ش، ص۱۸۱.</ref> [[تفسیر نمونہ]] کے مطابق ان تینوں مسائل میں باہمی رابطہ ہے؛ بدگمانی سے تجسس کے لئے موقع فراہم ہوتا ہے اور دوسروں کے امور میں تجسس کرنے سے ان کی غیبت اور ان کے راز فاش ہونے کا باعث بنتا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج۲۲، ۱۳۷۴ش، ص۱۸۴.</ref> [[تفسیر المیزان]] میں آیا ہے کہ غیبت جذام کی طرف ہے جو معاشرے کے بدن کے اعضاء کو آہستہ آہستہ ختم کر دیتا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ج۱۸، ص۴۸۴.</ref> [[مجتهدوں]] نے غیبت حرام ہونے کو اسی آیت سے استناد کیا ہے۔<ref>[http://lib.eshia.ir/23017/1/200 فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، ج۱، ص۱۹۹ـ۲۰۰.]</ref> | ||
===بزرگی کا معیار، تقوا=== | |||
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاکُم مِّن ذَکَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاکُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا ۚ إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِندَ اللَّـهِ أَتْقَاکُمْ '''|ترجمہ =اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد (آدم(ع)) اور ایک عورت (حوا(ع)) سے پیدا کیا ہے اور پھر تمہیں مختلف خاندانوں اور قبیلوں میں تقسیم کر دیا ہے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔ بےشک اللہ کے نزدیک تم میں سے زیادہ معزز و مکرم وہ ہے جو تم میں سے زیادہ پرہیزگار ہے یقیناً اللہ بڑا جاننے والا ہے، بڑا باخبر ہے۔|سورت=حجرات|آیت=13}}'''</font><br/> | |||
یہ آیت انسانوں کا ایک دوسرے پر نسلی امتیاز کی نفی کے لیے اخلاقی اور عقائد کے مباحث میں مورد توجہ قرار پائی ہے۔ تفسیر نمونہ کے مطابق یہ آیت بتاتی ہے کہ تمام انسان ایک ہی نسل سے ہیں اس لئے نسب اور قبیلے کی بنا پر ایک دوسرے پر فخر نہیں کرنا چاہیے۔ آیت میں اللہ کے نزدیک بزرگی کا معیار صرف تقوی قرار دیا گیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۳شمسی ہجری، ج۲۲، ص۱۹۷.</ref> | |||
اس آیت کو شعوبیہ سیاسی و فکری تحریک نے بھی استناد قرار دیا ہے۔ شعوبیان ایران میں ایک گروہ تھا جنکا اس آیت سے مستند کرتے ہوئے یہ عقیدہ تھا کہ کوئی قوم دوسرے پر فوقیت نہیں رکھتی اور یہ لوگ بنی امیہ کی نسل پرستی کی سیاست کے مخالف تھے۔<ref>احمدی بہرامی، شعوبیہ و تأثیرات آن در سیاست و ادب ایران و جہان اسلام، ۱۳۸۲شمسی ہجری، ص۱۳۶.</ref> | |||
== متن اور ترجمہ == | == متن اور ترجمہ == |