مندرجات کا رخ کریں

"سورہ شوری" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 51: سطر 51:
</noinclude>
</noinclude>
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
اس آیت میں [[مؤمنین]] کی بعض صفات من جملہ [[نماز|اقامہ نماز]]، کاموں میں ایک دوسرے سے مشورت کرنا اور خدا کی راہ [[انفاق]] کرنے کو دعوت رسالت کے قبول کرنے کے مصادیق میں شمار کیا گیا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۸، ص۶۳.</ref> پیغمبر اسلامؐ سے منقول ایک حدیث میں مشورت کرنے کو خیر اور ہدایت تک پہنچے کے راستوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔<ref>حویزی، نورالثقلین، ۱۴۱۵ق، ج۴، ص۵۸۴.</ref>
اس آیت میں [[مؤمنین]] کی بعض صفات من جملہ [[نماز|اقامہ نماز]]، کاموں میں ایک دوسرے سے مشورت کرنا اور خدا کی راہ [[انفاق]] کرنے کو دعوت رسالت کے قبول کرنے کے مصادیق میں شمار کیا گیا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۸، ص۶۳.</ref> پیغمبر اسلامؐ سے منقول ایک حدیث میں مشورت کرنے کو خیر اور ہدایت تک پہنچنے کے راستوں میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔<ref>حویزی، نورالثقلین، ۱۴۱۵ق، ج۴، ص۵۸۴.</ref>
 
==آیات الاحکام==
==آیات الاحکام==
سورہ شوری کی 40ویں آیت {{حدیث|"وَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِّثْلُهَا ۖ فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُ‌هُ عَلَى اللَّـهِ"|ترجمہ=؛ اور برائی کا بدلہ تو ویسے ہی برائی ہے اور جو معاف کر دے اورا صلاح کرے تو اس کا اجر خدا کے ذمہ ہے۔}} کو [[آیات الاحکام]]<ref>اردبیلی، زبدۃالبیان، مکتبہ المرتضویہ، ص۴۶۷.</ref> اور [[قصاص]] اور مقابلہ بمثل کے دلائل میں شمار کیا جاتا ہے۔<ref>صادقی تهرانی، الفرقان، ۱۴۰۶ق، ج۲۶، ص۲۳۷.</ref> اسی طرح اس آیت میں مذکور غفو و در گزر کو صرف اور صرف اس وقت جائز قرار دیتے ہیں جب ظالم اپنے کام سے [[توبہ]] اور پشیمانی کا اظہار کرے ورنہ عفو و درگزر ظالم کو مزید جسور بنا دے گا۔<ref>مکارم شیرازی ، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۰، ص۴۶۶.</ref>
سورہ شوری کی 40ویں آیت {{حدیث|"وَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِّثْلُهَا ۖ فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُ‌هُ عَلَى اللَّـهِ"|ترجمہ=؛ اور برائی کا بدلہ تو ویسے ہی برائی ہے اور جو معاف کر دے اورا صلاح کرے تو اس کا اجر خدا کے ذمہ ہے۔}} کو [[آیات الاحکام]]<ref>اردبیلی، زبدۃالبیان، مکتبہ المرتضویہ، ص۴۶۷.</ref> اور [[قصاص]] اور مقابلہ بمثل کے دلائل میں شمار کیا جاتا ہے۔<ref>صادقی تهرانی، الفرقان، ۱۴۰۶ق، ج۲۶، ص۲۳۷.</ref> اسی طرح اس آیت میں مذکور غفو و در گزر کو صرف اور صرف اس وقت جائز قرار دیتے ہیں جب ظالم اپنے کام سے [[توبہ]] اور پشیمانی کا اظہار کرے ورنہ عفو و درگزر ظالم کو مزید جسور بنا دے گا۔<ref>مکارم شیرازی ، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۰، ص۴۶۶.</ref>
confirmed، templateeditor
8,121

ترامیم