مندرجات کا رخ کریں

"سورہ شوری" کے نسخوں کے درمیان فرق

1,565 بائٹ کا اضافہ ،  11 جنوری 2019ء
م
سطر 54: سطر 54:
==آیات الاحکام==
==آیات الاحکام==
سورہ شوری کی 40ویں آیت {{حدیث|"وَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِّثْلُهَا ۖ فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُ‌هُ عَلَى اللَّـهِ"|ترجمہ=؛ اور برائی کا بدلہ تو ویسے ہی برائی ہے اور جو معاف کر دے اورا صلاح کرے تو اس کا اجر خدا کے ذمہ ہے۔}} کو [[آیات الاحکام]]<ref>اردبیلی، زبدۃالبیان، مکتبہ المرتضویہ، ص۴۶۷.</ref> اور [[قصاص]] اور مقابلہ بمثل کے دلائل میں شمار کیا جاتا ہے۔<ref>صادقی تهرانی، الفرقان، ۱۴۰۶ق، ج۲۶، ص۲۳۷.</ref> اسی طرح اس آیت میں مذکور غفو و در گزر کو صرف اور صرف اس وقت جائز قرار دیتے ہیں جب ظالم اپنے کام سے [[توبہ]] اور پشیمانی کا اظہار کرے ورنہ عفو و درگزر ظالم کو مزید جسور بنا دے گا۔<ref>مکارم شیرازی ، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۰، ص۴۶۶.</ref>
سورہ شوری کی 40ویں آیت {{حدیث|"وَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ مِّثْلُهَا ۖ فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُ‌هُ عَلَى اللَّـهِ"|ترجمہ=؛ اور برائی کا بدلہ تو ویسے ہی برائی ہے اور جو معاف کر دے اورا صلاح کرے تو اس کا اجر خدا کے ذمہ ہے۔}} کو [[آیات الاحکام]]<ref>اردبیلی، زبدۃالبیان، مکتبہ المرتضویہ، ص۴۶۷.</ref> اور [[قصاص]] اور مقابلہ بمثل کے دلائل میں شمار کیا جاتا ہے۔<ref>صادقی تهرانی، الفرقان، ۱۴۰۶ق، ج۲۶، ص۲۳۷.</ref> اسی طرح اس آیت میں مذکور غفو و در گزر کو صرف اور صرف اس وقت جائز قرار دیتے ہیں جب ظالم اپنے کام سے [[توبہ]] اور پشیمانی کا اظہار کرے ورنہ عفو و درگزر ظالم کو مزید جسور بنا دے گا۔<ref>مکارم شیرازی ، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۰، ص۴۶۶.</ref>
==فضیلت اور خواص==
در فضیلت قرائت سوره شوری از [[پیامبر اکرم(ص)]] روایت شده، هرکسی سوره شوری را بخواند، [[فرشتگان]] بر او درود می‌فرستند و برای او [[استغفار]] و رحمت می‌خواهند.<ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان و روح الجنان، ۱۳۷۸ش، ج۱۷، ص۹۶.</ref>
در حدیثی از [[امام صادق(ع)]] نیز آمده است: «کسی که سورۀ شوری را بخواند [[روز قیامت]] با صورتی سفید و درخشنده همچون آفتاب محشور می‌شود تا به پیشگاه [[خدا]] می‌آید و خداوند می‌فرماید: بنده من! قرائت سورۀ حم، عسق را تداوم دادی، در حالی که پاداش آن را نمی‌دانستی؛ اما اگر می‌دانستی چه پاداشی دارد هیچ گاه از قرائت آن خسته نمی‌شدی؛ ولی من امروز [[پاداش]] تو را به تو خواهم داد؛ سپس دستور می‌دهد او را وارد [[بهشت]] و غرق در نعمت‌های ویژه بهشتی کنند.»<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۸۲ش، ج۲۰، ص۳۴۴.</ref>
در خواص این سوره نیز [[روایت]] شده هر کس این سوره را نوشته و همراه خود داشته باشد، از شرور مردم در امان است.<ref>بحرانی، البرهان، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۸۰۱.</ref>


== متن اور ترجمہ ==
== متن اور ترجمہ ==
confirmed، templateeditor
8,121

ترامیم