مندرجات کا رخ کریں

"سورہ قصص" کے نسخوں کے درمیان فرق

4,866 بائٹ کا اضافہ ،  19 اگست 2019ء
م
سطر 45: سطر 45:
سورہ قصص کی آیت نمبر 57: {{قرآن کا متن|وَقَالُوا إِن نَّتَّبِعِ الْهُدَیٰ مَعَک نُتَخَطَّفْ مِنْ أَرْ‌ضِنَا...|ترجمہ=اور وہ (کفارِ مکہ) کہتے ہیں کہ اگر ہم آپ کے ساتھ ہدایت کی پیروی کریں تو ہمیں اپنی سر زمین سے اچک لیا جائے گا (یہاں سے نکال دیا جائے گا)}} کے بارے میں آیا ہے کہ حرث بن نوفل یا عثمان بن عبد مناف نے پیغمبر اکرمؐ سے کہا کہ ہمیں آپ کی صداقت پر یقین ہے؛ لیکن اگر ہم آپ کی پیروی کرینگے تو ممکن ہے پورا عرب آپ کے خلاف متحد ہو اور ہمیں [[مکہ]] سے نکال دیں، اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی اور اور خدا کی طرف سے آپؐ اور آپ کے پیروکاروں کو دی گئی امنیت اور نعمتتوں کی یاد دلاتے ہوئے ان کے اس بہانے کو رد کر دیا۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۴۰۶؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۳۴۸.</ref>
سورہ قصص کی آیت نمبر 57: {{قرآن کا متن|وَقَالُوا إِن نَّتَّبِعِ الْهُدَیٰ مَعَک نُتَخَطَّفْ مِنْ أَرْ‌ضِنَا...|ترجمہ=اور وہ (کفارِ مکہ) کہتے ہیں کہ اگر ہم آپ کے ساتھ ہدایت کی پیروی کریں تو ہمیں اپنی سر زمین سے اچک لیا جائے گا (یہاں سے نکال دیا جائے گا)}} کے بارے میں آیا ہے کہ حرث بن نوفل یا عثمان بن عبد مناف نے پیغمبر اکرمؐ سے کہا کہ ہمیں آپ کی صداقت پر یقین ہے؛ لیکن اگر ہم آپ کی پیروی کرینگے تو ممکن ہے پورا عرب آپ کے خلاف متحد ہو اور ہمیں [[مکہ]] سے نکال دیں، اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی اور اور خدا کی طرف سے آپؐ اور آپ کے پیروکاروں کو دی گئی امنیت اور نعمتتوں کی یاد دلاتے ہوئے ان کے اس بہانے کو رد کر دیا۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۴۰۶؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۳۴۸.</ref>


===عہد خدا کی حتمیت===
===عہد خدا کا حتمی ہونا===
سورہ قصص کی آیت نمبر 61: {{قرآن کا متن|أَفَمَن وَعَدْنَاهُ وَعْدًا حَسَنًا فَهُوَ لَاقِیهِ کمَن مَّتَّعْنَاهُ مَتَاعَ الْحَیاةِ الدُّنْیا...؛|ترجمہ=کیا وہ شخص جس سے ہم نے اچھا وعدہ کیا ہے اور وہ اسے پانے والا بھی ہے۔ اس شخص کی مانند ہو سکتا ہے جسے ہم نے صرف دنیوی زندگانی کا (چند روزہ) سامان دیا ہے۔}} کو [[حضرت علیؑ]] اور [[حضرت حمزه]] کے مقابلے میں [[ابوجہل]]<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۴۰۸؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۳۴۸.</ref> [[عمار]] کے مقابلے میں [[ولید بن مغیرہ]] کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ح۷، ص۴۰۸.</ref>
سورہ قصص کی آیت نمبر 61: {{قرآن کا متن|أَفَمَن وَعَدْنَاهُ وَعْدًا حَسَنًا فَهُوَ لَاقِیهِ کمَن مَّتَّعْنَاهُ مَتَاعَ الْحَیاةِ الدُّنْیا...؛|ترجمہ=کیا وہ شخص جس سے ہم نے اچھا وعدہ کیا ہے اور وہ اسے پانے والا بھی ہے۔ اس شخص کی مانند ہو سکتا ہے جسے ہم نے صرف دنیوی زندگانی کا (چند روزہ) سامان دیا ہے۔}} کو [[حضرت علیؑ]] اور [[حضرت حمزه]] کے مقابلے میں [[ابوجہل]]<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۴۰۸؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۳۴۸.</ref> [[عمار]] کے مقابلے میں [[ولید بن مغیرہ]] کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ح۷، ص۴۰۸.</ref>
==مشہور آیات==
===آیت نمبر 5===
<div style="text-align: center;"><noinclude>
{{قرآن کا متن|وَنُرِ‌یدُ أَن نَّمُنَّ عَلَی الَّذِینَ اسْتُضْعِفُوا فِی الْأَرْ‌ضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْوَارِ‌ثِینَ<br />
|ترجمہ=اور ہم چاہتے ہیں کہ ان لوگوں پر احسان کریں جنہیں زمین میں کمزور کر دیا گیا تھا اور انہیں پیشوا بنائیں اور انہیں (زمین کا) وارث قرار دیں۔ }}
</noinclude>
{{خاتمہ}}
[[مہدویت]] کی بحث میں اس آیت سے استدلال کی جاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اگرچہ یہ آیت فرعنیوں کے مقابلے میں [[بنی‌ اسرائیل]] کی فتح اور کامیابی کے بارے میں نازل ہوئی ہے؛ لیکن حقیقت میں یہ آیت خدا کی ایک سنت کی طرف اشارہ کرتی ہے جو پوری تاریخ انسانیت میں چلی آرہی ہے؛ اس بنا پر یہ آیت [[ظہور امام زمانہ|امام زمانہ کے ظہور]] کے بعد آپ کی جہانی حکومت کو بھی شامل کرت ہے۔<ref>رضایی اصفہانی، آیات مہدویت در قرآن از منظر احادیث تفسیری، ۱۳۸۹ش، ص۱۳۱.</ref>
[[تفسیر نمونہ]] کے مطابق یہ آیت تمام انسانوں کو یہ بشارت دیتی ہے حق ہمیشہ باطل پر فاتح قرار پائے گا اور آخر کار معاشرے کے کمزور اور مستضعف لوگ ہی زمین کے وارث قرار پائیں گے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۶، ص۱۷.</ref> [[امام علیؑ]] سے منقول ایک [[حدیث]] کے مطابق اس آیت کی بشارت میں [[اہل بیتؑ]] بھی شامل ہیں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ۳۷۵.</ref>
===آیت نمبر 83===
<div style="text-align: center;"><noinclude>
{{قرآن کا متن|تِلْكَ الدَّارُ‌ الْآخِرَ‌ةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِينَ لَا يُرِ‌يدُونَ عُلُوًّا فِي الْأَرْ‌ضِ وَلَا فَسَادًا ۚ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ<br />
|ترجمہ=یہ آخرت کا گھر ہم ان لوگوں کیلئے قرار دیتے ہیں جو زمین میں تکبر و سرکشی اور فساد برپا کرنے کا ارادہ بھی نہیں کرتے اور (نیک) انجام تو پرہیزگاروں کے ہی لئے ہے۔}}
</noinclude>
{{خاتمہ}}
یہ اور اس کے بعد والی آیت کو [[قارون]] کی داستان کا نتیجہ قرار دیا جاتا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۶، ص۸۱.</ref> پرہیزگار اور متقی لوگوں کا نیک انجام جو لوگوں کو غیر خدا کی پیروی کرنے کی طرف دعوت نہیں دیتے، اس آیت کا اصل موضوع ہے جس میں قدرت و طاقت رکھنے کی باوجود تواضع سے پیش آنے والے لوگ بھی شامل ہیں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷،‌ ص۴۲۰.</ref>
===آیت نمبر 88===
<div style="text-align: center;"><noinclude>
{{قرآن کا متن|وَلَا تَدْعُ مَعَ اللَّـهِ إِلَـٰهًا آخَرَ‌ ۘ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ ۚ لَهُ الْحُكْمُ وَإِلَيْهِ تُرْ‌جَعُونَ'''﴿۸۸﴾»<br />
|ترجمہ=و با خدا معبودی دیگر مخوان. خدایی جز او نیست. جز ذات او همه چیز نابودشونده است. فرمان از آنِ اوست. و به سوی او بازگردانیده می‌شوید.|اندازه=100%}}
</noinclude>
{{خاتمہ}}
این آیه را ناظر بر این معنا دانسته‌اند که هر چیزی در این دنیا فانی می‌شود مگر آن چیزی که برای خدا انجام گیرد که ثواب آن از بین نمی‌رود.<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۴۲۱.</ref> [[علامه طباطبایی]] معنای آیه را چنین می‌داند که غیر از خدا هر موجودی ممکن است و اگرچه به دست خدا آفریده شده در ذات خود معدوم است و تنها موجودی که فی حد ذاته راهی برای بطلان و هلاکت در او نیست ذات خداوند است که [[واجب بالذات]] است.<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۶، ص۹۰-۹۱.</ref>


== متن اور ترجمہ ==
== متن اور ترجمہ ==
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم