مندرجات کا رخ کریں

"سورہ نمل" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{زیر تعمیر}}
{{زیر تعمیر}}
{{سورہ||نام = نمل|ترتیب کتابت = 27|پارہ = 19 و 20|آیت = 93|مکی/ مدنی = مکی|ترتیب نزول = 48|اگلی = [[سورہ قصص|قصص]] |پچھلی = [[سورہ شعراء|شعراء]] |لفظ = 1166|حرف = 4795|تصویر=سوره نمل.jpg}}
{{سورہ||نام = نمل|ترتیب کتابت = 27|پارہ = 19 و 20|آیت = 93|مکی/ مدنی = مکی|ترتیب نزول = 48|اگلی = [[سورہ قصص|قصص]] |پچھلی = [[سورہ شعراء|شعراء]] |لفظ = 1166|حرف = 4795|تصویر=سوره نمل.jpg}}
[[ملف:آیه هذا من فضل ربی.jpg|تصغیر|سورہ نمل آیت:40 خط ثلث۔ ترجمہ: یہ میرے رب کا احسان اور فضل ہے۔]]
[[ملف:آیه هذا من فضل ربی.jpg|تصغیر|سورہ نمل آیت:40 یہ میرے رب کا احسان اور فضل ہے۔]]


'''سوره نمل''' یا '''سورہ سلیمان''' قرآن مجید کی 20ویں اور [[مکی اور مدنی سورتیں|مکی سورتوں]] میں سے ہے جو 19ویں اور 20ویں پارے میں واقع ہے۔ [[حضرت سلیمانؑ]] اور چیونٹیوں کے قصے کی وجہ سے اسے نمل (چیونٹی) کا نام دیا گیا ہے۔ اس سورت میں اللہ تعالی نے پانچ انبیاؐ؛ [[حضرت موسیؑ]]، [[حضرت داوودؑ]]، حضرت سلیمانؑ، [[حضرت صالحؑ]] اور [[حضرت لوطؑ]] کے حالات بیان کرتے ہوئے مؤمنوں کو بشارت اور مشرکوں کو عذاب کی خبر دی ہے۔ اس سورت میں خداشناسی، [[توحید]] کی نشانیاں اور [[معاد]] کے کچھ واقعات بیان کیا ہے۔
'''سوره نمل''' یا '''سورہ سلیمان''' قرآن مجید کی 20ویں اور [[مکی اور مدنی سورتیں|مکی سورتوں]] میں سے ہے جو 19ویں اور 20ویں پارے میں واقع ہے۔ [[حضرت سلیمانؑ]] اور چیونٹیوں کے قصے کی وجہ سے اسے نمل (چیونٹی) کا نام دیا گیا ہے۔ اس سورت میں اللہ تعالی نے پانچ انبیاؐ؛ [[حضرت موسیؑ]]، [[حضرت داوودؑ]]، حضرت سلیمانؑ، [[حضرت صالحؑ]] اور [[حضرت لوطؑ]] کے حالات بیان کرتے ہوئے مؤمنوں کو بشارت اور مشرکوں کو عذاب کی خبر دی ہے۔ اس سورت میں خداشناسی، [[توحید]] کی نشانیاں اور [[معاد]] کے کچھ واقعات بیان کیا ہے۔
سطر 60: سطر 60:
</noinclude>
</noinclude>
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
[[علامه طباطبایی|علامہ طباطبایی]] نے اس آیت میں شہروں میں افساد سے مراد شہروں کو ویران کرنے، نذر آتش کرنے، وہاں کی عمارتیں تخریب کرنے اور اس شہر کے لوگوں کو ذلیل کرتے ہوئے اسیر کرنے، قتل کرنے اور شہر بدر کرنے کے معنی میں لیا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۵، ص۳۶۰.</ref> یہ آیت ملکہ سبا کی طرف سے اس کے طرفداورں کا جواب تھا جو حضرت سلیمان سے جنگ چاہتے تھے۔ تفسیر نمونہ میں اس نکتے کی طرف اشارہ ہوا ہے کہ ملکہ سبا خود بادشاہ تھی اور بادشاہوں کی خصوصیات کو جانتی تھی اور اس کے طرفداروں کی جنگ طلبی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جنگ کے آثار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جواب دیا ہے تاکہ حضرت سلیمان کے خط کا جواب دینے کا کوئی راستہ نکلے اور ان کے گفتار کی صحت سقم کا اندازہ لگایا جاسکے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۵، ص۴۵۵.</ref>
[[علامہ طباطبایی]] نے اس آیت میں شہروں میں افساد سے مراد شہروں کو ویران کرنے، نذر آتش کرنے، وہاں کی عمارتیں تخریب کرنے اور اس شہر کے لوگوں کو ذلیل کرتے ہوئے اسیر کرنے، قتل کرنے اور شہر بدر کرنے کے معنی میں لیا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۵، ص۳۶۰.</ref> یہ آیت ملکہ سبا کی طرف سے اس کے طرفداورں کا جواب تھا جو حضرت سلیمان سے جنگ چاہتے تھے۔ تفسیر نمونہ میں اس نکتے کی طرف اشارہ ہوا ہے کہ ملکہ سبا خود بادشاہ تھی اور بادشاہوں کی خصوصیات کو جانتی تھی اور اس کے طرفداروں کی جنگ طلبی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جنگ کے آثار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جواب دیا ہے تاکہ حضرت سلیمان کے خط کا جواب دینے کا کوئی راستہ نکلے اور ان کے گفتار کی صحت سقم کا اندازہ لگایا جاسکے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۵، ص۴۵۵.</ref>


[[طبرسی]] نے [[تفسیر مجمع البیان]] میں آیت کا آخری جملہ {{عربی|«وَكَذَٰلِكَ يَفْعَلُونَ»}} کو اللہ تعالی کی طرف سے بلقیس کی تائید قرار دیا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۳۴۵.</ref>
[[طبرسی]] نے [[تفسیر مجمع البیان]] میں آیت کا آخری جملہ {{عربی|«وَكَذَٰلِكَ يَفْعَلُونَ»}} کو اللہ تعالی کی طرف سے بلقیس کی تائید قرار دیا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۳۴۵.</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم