مندرجات کا رخ کریں

"سورہ نمل" کے نسخوں کے درمیان فرق

4,614 بائٹ کا ازالہ ،  16 ستمبر 2014ء
imported>Noorkhan
(نیا صفحہ: '''سوره نمل''' '''''[سُوْرَةُ النَّمْلِ]''''' میں حضرت سلیمان(ع) کی داستان کے ضمن میں چیونٹیوں کی داستان...)
 
imported>Noorkhan
سطر 39: سطر 39:
  |title = '''ترجمہ'''
  |title = '''ترجمہ'''
  |quote = <center>'''اللہ کے نام سے جو بہت رحم والا نہایت مہربان ہے'''</center>
  |quote = <center>'''اللہ کے نام سے جو بہت رحم والا نہایت مہربان ہے'''</center>
طا۔ سین۔ میم (1) یہ کھلی ہوئی صاف کتاب کی آیتیں ہیں (2) شاید آپ جان دے دیں گے اس غم میں کہ وہ ایمان نہیں لاتے (3) اگر ہم چاہیں تو آسمان سے ایک نشانی ایسی اتاریں کہ زبردستی ان کی گردنیں اس کے سامنے جھک جائیں (4) اور نہیں آتی ان کے پاس خدائے رحمن کی طرف سے کوئی تازہ ہدایت مگر یہ کہ وہ اس سے بے اعتنائی اختیار کرتے ہیں (5) چنانچہ انہوں نے جھٹلایا تو عنقریب آئیں گی ان کے سامنے خبریں اس کی جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے (6) کیا انہوں نے زمین کی طرف نہیں دیکھا کہ کتنے ہم نے ہر ہر عمدہ قسم کے نباتات اس میں پیدا کیے ہیں (7) یقینا اس میں بڑی نشانی ہے، مگر ان میں کے زیادہ لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں (8) اور بلاشبہ تمہارا پروردگار غالب ہے، بڑا مہربان (9) اور جب پکارا آپ کے پروردگار نے موسیٰ کو کہ جاؤ اس ظالم فرعون کی قوم کی طرف (10) کہ وہ پرہیز گاری کیوں اختیار نہیں کرتے؟ (11) انہوں نے کہا پروردگار! میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے جھٹلائیں گے (12) اور میرا دم الجھتا ہے اور میری زبان میں روانی نہیں ہے، تو ہارون کو بھی تو بھیج (13) اور ان کا میرے خلاف ایک الزام ہے تو مجھے اندیشہ ہے کہ وہ مجھے مار ڈالیں (14) کہا ہرگز نہیں۔ اچھا تم دونوں ہمارے معجزوں کے ساتھ جاؤ۔ ہم تمہارے ساتھ سننے والے ہیں (15) تو جاؤ تم دونوں فرعون کے پاس اور کہو کہ ہم تمام جہانوں کے پروردگار کی طرف کے پیغمبر ہیں (16)کہ تو ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو روانہ کر دے (17) اس نے کہا کیا ہم نے تمہیں پالا نہیں بچپنے میں اور تم نے ہم میں اپنی عمر کے کئی سال گزارے (18) اور پھر وہ کارنامہ کیا جو تمہیں کرنا تھا اور تم ناشکر گزاروں میں ثابت ہوئے (19) انہوں نے کہا کہ میں نے وہ کیا تھا اس وقت جب میں کھویا ہوا تھا (20) تو میں بھاگا تم سے جب میں تم سے ڈرا۔ اس کے بعد میرے پروردگار نے مجھے علم و حکمت عطا کیا اور مجھے پیغمبروں میں سے قرار دیا (21) اور تم یہ احسان مجھ پر جتا رہے ہو جب کہ تم نے تمام بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا ہے (22) فرعون نے کہا یہ تمام جہانوں کا پروردگار کیا چیز ہے؟ (23) انہوں نے کہا آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا پروردگار اگر تم یقین کرو (24) اس نے اپنے اردگرد والوں سے کہا کہ تم سن نہیں رہے ہو؟ (25) انہوں نے کہا تم سب کا پروردگار اور تمہارے اگلے باپ داداؤں کا بھی پروردگار (26) وہ کہنے لگا کہ یہ تم لوگوں کا رسول جو تمہاری طرف بھیجا گیا ضرور دیوانہ ہے (27) انہوں نے کہا مشرق اور مغرب اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا پروردگار اگر تم عقل سے کام لو (28) اس نے کہا اگر تم نے میرے سوا کوئی خدا بنایا تو میں تمہیں قید میں ڈال دوں گا (29) انہوں نے کہا چاہے میں تمہارے سامنے کوئی کھلی ہوئی چیز پیش کر دوں (30) کہا لاؤ اسے اگر تم سچے ہو (31) اس پر پھینک دیا انہوں نے اپنا عصا تو ایک دم وہ کھلا ہوا اژدہا ہو گیا (32) اور اپنا ہاتھ نکالا تو وہ دیکھنے والوں کے لیے چمکتا ہوا ظاہر ہوا (33) اس نے ان عمائد سے جو اس کے اردگرد تھے کہا کہ بلاشبہ یہ ایک بڑا ماہر جادو گر ہے (34) جو چاہتا ہے کہ اپنے جادو سے تمہاری اس سرزمین سے تمہیں باہر نکالے تو تم مجھے کیا رائے دیتے ہو؟ (35) انہوں نے کہا اسے اور اس کے بھائی کو روک رکھیے اور تمام شہروں میں آدمی بھیجئے جمع کرنے والے (36) جو ہر ماہر بڑے جادوگر کو آپ کے پاس حاضر کریں (37) چنانچہ وہ تمام جادوگر جمع کیے گئے ایک مقرر شدہ دن کو (38) اور عوام الناس سے کہا گیا کہ چاہو تو تم سب بھی جمع ہو جاؤ (39) امید ہے کہ ہم سب جادو گروں کی پیروی کریں اگر وہ غلبہ حاصل کریں (40) تو جب وہ جادوگر آئے تو انہوں نے فرعون سے کہا کہ اگر ہم غالب آئے تو کیا ہمارے لیے کوئی خاص صلہ ہو گا؟ (41) اس نے کہا ہاں ضرور، اس وقت تم مقربین بارگاہ میں شامل کیے جاؤ گے (42) موسیٰ نے ان سے کہا کہ پھینکو جو تم پھینکنے والے ہو (43) چنانچہ انہوں نے اپنی رسیاں اور اپنی لکڑیاں پھینکیں اور کہا فرعون کے اقبال کی قسم یقینا ہم غالب آنے والے ہیں (44) اس پر موسیٰ نے اپنا عصا پھینک دیا تو وہ ایک دم نگلنے لگا اسے جو وہ جھوٹ بنا رہے تھے (45) تو تمام جادوگر سجدہ میں گر پڑے (46) کہنے لگے ہم اس رب عالمین پر ایمان لائے (47) جو موسیٰ اور ہارون کا پروردگار ہے (48) فرعون نے کہا تم اس پر ایمان لے آئے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں، یقینا وہ تمہارا بڑا ہے جس نے تم کو جادو سکھایا ہے، اب بہت جلد تمہیں معلوم ہو گا۔ میں ضرور ضرور تمہارے ہاتھ اور پیر مختلف سمتوں سے کٹوا دوں گا اور تم کو سولی دلوا دوں گا (49) انہوں نے کہا کوئی حرج نہیں، یقینا ہم پلٹ کر اپنے پروردگار کے پاس جائیں گے (50) ہمیں امید ہے کہ ہمارا پروردگار ہماری غلطیوں کو معاف کر دے گا اس لیے کہ ہم سب سے پہلے ایمان لا رہے ہیں (51) اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ میرے بندوں کو لے کر رات کے وقت چل کھڑے ہو یقینا تمہارا پیچھا کیا جائے گا (52) تو فرعون نے تمام شہروں میں جمع کرنے والے بھیجے (53) کہ یہ ایک چھوٹی سی ٹکڑی ہے (54) اور بے شک ان لوگوں نے ہمیں غصہ دلا دیا ہے (55) اور بے شک ہم پوری طرح چوکنا ہیں (56) تو ہم نے ان کو نکالا باغوں اور چشموں (57) اور خزانوں اور اچھے اچھے مکانوں سے (58) اور ان سب چیزوں کا ورثہ دار بنی اسرائیل کو بنایا (59) تو ان لوگوں نے صبح ہوتے ہی ان کا پیچھا کیا (60) تو جب دونوں جماعتیں ایک دوسرے کو دکھائی دینے لگیں تو موسیٰ کے ساتھیوں نے کہا کہ یقینا ہم پکڑ لیے جائیں گے (61) (موسیٰ نے) کہا کہ یقینا میرے ساتھ میرا پروردگار ہے جو مجھے صحیح راستہ بتائے گا (62) تو ہم نے وحی بھیجی موسیٰ کی طرف کہ اپنے عصا کو دریا پر مارو چنانچہ وہ شگافتہ ہو گیا تو ہر حصہ مثل پہاڑ کے کھڑا ہو گیا (63) اور نزدیک لائے ہم وہاں دوسری جماعت کو (64) اور موسیٰ اور ان کے ساتھ والی پوری جماعت کو ہم نے نجات دے دی (65) پھر ہم نے غرق کر دیا دوسروں کو (66) یقینا اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں کے زیادہ لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں (67) اور بلاشبہ تمہارا پروردگار زبردست بھی ہے، بڑا مہربان بھی (68) اور پیش کیجئے ان کے سامنے ابراہیم کا واقعہ (69) جب انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ کاہے کی تم پوجا کرتے ہو؟ (70) انہوں نے کہا ہم پوجتے ہیں اپنی مورتیوں کو اور اسی پر استقلال کے ساتھ قائم ہیں (71) کہا کہ یہ تم لوگوں کی سنتے ہیں جب تم پکارتے ہو (72) یا فائدہ بخشتے ہیں یا نقصان پہنچاتے ہیں؟ (73) انہوں نے کہا بلکہ ہم نے اپنے باپ داداؤں کو ایسا ہی کرتے پایا ہے (74) کہا تو کیا تم نے آنکھ کھول کر دیکھا کہ تم کسے پوجتے ہو (75) تم اور تمہارے اگلے باپ دادا بھی (76) بہرحال یہ سب میرے لیے دشمن ہی کی حیثیت رکھتے ہیں سوا تمام عالمین کے اس پروردگار کے (77)جس نے مجھے پیدا کیا، اس کے بعد وہی مجھے راستہ بتاتا ہے (78) اور وہ جو مجھے غذا دیتا ہے اور پینے کے لیے پانی دیتا ہے (79) اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی مجھے صحت دیتا ہے (80) اور جو مجھے بے جان کرے گا اور پھر جان عطا کرے گا (81) اور جس سے مجھے امید ہے کہ وہ جزا و سزا کے دن جو میری غلطی ہو، اسے معاف کرے گا (82) اے میرے پروردگار! مجھے علم و حکمت عطا فرما اور مجھے نیکو کاروں میں شامل فرما (83) اور میرے لیے سچائی کی زبان آئندہ نسلوں میں قرار دے (84) اور مجھے بہشت کے حقداروں میں محسوب فرما (85) اور میرے باپ کو بخش دے، بلاشبہ وہ گمراہوں میں تھا (86) اور مجھے رسوا نہ کر اس دن جب سب اٹھائے جائیں گے (87) جس دن نہ مال فائدہ دے گا اور نہ اولاد (88) سوا اس کے جو اللہ کی بارگاہ میں سالم دل کے ساتھ حاضر ہو (89) اور بہشت قریب لایا جائے گا پرہیز گاروں کے (90) اور دوزخ سامنے لایا جائے گا گمراہوں کے (91) اور ان سے کہا جائے گا کہ کہاں ہیں وہ جن کی تم پوجا کرتے تھے (92)اللہ کو چھوڑ کر وہ تمہاری مدد کرتے ہیں یا خود مدد حاصل کرتے ہیں (93) تو اوندھے منہ ڈال دیئے گئے اس (دوزخ) میں وہ اور تمام گمراہ لوگ (94) اور شیطان کی افواج سب کے سب (95) کہا انہوں نے جب کہ ان میں آپس میں جھگڑا ہو رہا تھا (96) کہ خدا کی قسم ہم کھلی ہوئی گمراہ میں تھے (97) جب تمہیں پروردگار عالمین کے برابر قرار دیتے تھے (98)اور ہمیں نہیں گمراہ کیا مگر نابکاروں نے (99) ؟ تو اب نہیں ہیں ہمارے لیے کوئی سفارشی (100)اور نہ کوئی مہربان دوست (101) تو کاش ہم دوبارہ بھیجے جاتے تو ایمان لانے والوں میں ہوتے (102) یقینا اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں کے زیادہ لوگ مؤمن نہیں ہیں (103) اور یقینا تمہارا پروردگار زبردست بھی ہے بڑا مہربان بھی (104) نوح کی قوم نے پیغمبروں کو جھٹلایا (105)جب ان سے ان کے بھائی نوح نے کہا کیوں تم پرہیز گاری اختیار نہیں کرتے؟ (106) میں تمہارے لیے ایک امانت دار پیغمبر ہوں (107) تو اللہ سے ڈرو اور میرا کہنا مانو (108) اور میں تم سے اس پر کوئی معاوضہ نہیں مانگتا، میرا معاوضہ نہیں ہے کسی پر سوا پروردگار عالمیان کے (109) تو اللہ سے ڈرو اور میرا کہنا مانو (110) انہوں نے کہا کیا ہم تم پر ایمان لائیں اس صورت حال میں کہ تمہاری پیروی کی ہے نہایت پست طبقہ کے لوگوں نے (111) کہا تو جو کردار انہوں نے اختیار کیا، اسے میں کیا جانوں؟ (112) ان کا حساب کتاب سوا اللہ کے کسی پر نہیں، اگر تم شعور سے کام لو (113) اور میں ایمان لانے والوں کو پاس سے بھگا دینے والا تو نہیں ہوں (114) سوا صاف صاف عذاب الٰہی سے ڈرا دینے والے کے (115) ان لوگوں نے کہا اگر تم اے نوح! باز نہ آئے تو تمہیں سنگسار کر دیا جائے گا (116) انہوں نے کہا اے میرے پروردگار! میری قوم والوں نے مجھے جھٹلایا ہے (117) اب تو میرے اور ان کے درمیان فیصلہ کر دے اور مجھے اور انہیں جو میرے ساتھ ایمان لائے ہیں، نجات عطا فرما (118) چنانچہ ہم نے انہیں اور جو اس بھری ہوئی کشتی میں ان کے ساتھ تھے نجات دے دی (119) پھر اس کے بعد باقی لوگوں کو غرق کر دیا (120) یقینا اس میں بڑی نشانی ہے، پھر بھی ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں ہیں (121) اور یقینا تمہارا پروردگار زبردست بھی ہے، بڑا مہربان بھی (122) قبیلہ عاد نے پیغمبروں کو جھٹلایا (123) جب ان سے ان کے بھائی ہود نے کہا کہ کیوں تم پرہیز گاری اختیار نہیں کرتے؟ (124) میں تمہارے لیے پیغمبر ہوں امانت دار (125) تو اللہ سے ڈرو اور میرا کہنا مانو (126) اور میں تم سے اس کا کوئی معاوضہ نہیں چاہتا۔ میرا معاوضہ کسی پر نہیں ہے سوا پروردگار عالمین کے (127) کیا تم بے کار ہر بلندی پر کوئی نہ کوئی یادگار تعمیر کرتے ہو (128) اور بڑے بڑے محل تعمیر کرتے ہو شاید کہ تم ہمیشہ زندہ رہو گے (129) اور جب حملہ آور ہوتے ہو تو ظالمانہ طور پر حملہ کرتے ہو (130) تو اللہ سے ڈرو اور میرا کہنا مانو (131) اور ڈرو اس سے جس نے تمہیں نوازا ان چیزوں کے ساتھ جنہیں تم جانتے ہو (132) تمہیں مویشیوں اور اولاد کے ساتھ نوازا (133) اور باغوں اور چشموں کے ساتھ (134) اب مجھے تمہارے لیے بہت بڑے (ہولناک) دن کے عذاب کا اندیشہ ہے (135) انہوں نے کہا ہمارے لیے برابر ہے تم نصیحت کرو یا نصیحت کرنے والوں میں نہ ہو (136) یہ نہیں ہے کچھ بھی سوا اگلے زمانے والوں کی باتوں کے (137) اور ہم کبھی گرفتار عذاب ہونے والے نہیں ہیں (138) اس طرح ان لوگوں نے ان کو جھٹلایا تو ہم نے انہیں ہلاک کر دیا، یقینا اس میں بڑی نشانی ہے مگر ان میں کے اکثر ایمان لانے والے نہیں ہیں (139) اور یقینا تمہارا پروردگار زبردست بھی ہے بڑا مہربان بھی (140) قبیلہ ثمود نے پیغمبروں کو جھٹلایا (141) جب ان سے ان کے بھائی صالح نے کہا کیوں تم پرہیز گاری اختیار نہیں کرتے؟ (142) میں تمہارے لیے پیغمبر ہوں امانت دار (143) تو اللہ سے ڈرو اور میرا کہنا مانو (144) اور میں تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتا میرا معاوضہ نہیں ہے کسی پر سوا پروردگار عالمین کے (145) کیا تم اس سب میں جو یہاں ہے، اطمینان کے ساتھ چھوڑ دیئے جاؤ گے (146) باغوں، چشموں میں (147)اور کھیتوں میں اور ان کھجور کے درختوں کے ساتھ جن کے نازک نازک شگوفے ہیں (148) اور تم پہاڑوں کو تراش کر بڑے چین کے ساتھ مکانات بناتے ہو (149) تو اللہ سے ڈرو اور میرا کہنا مانو (150) اور حد سے تجاوز کرنے والوں کے کہنے پر نہ چلو (151) جو زمین میں خرابیاں پھیلاتے ہیں اور درستی نہیں کرتے (152) ان لوگوں نے کہا کہ تم بس ایسوں میں سے ہو جو بار بار آسیب میں مبتلا ہوئے ہیں (153) نہیں ہو تم مگر ہماری طرح کے ایک آدمی تو کوئی معجزہ لاؤ اگر تم سچے ہو (154) کہا یہ ایک اونٹنی ہے، ایک دن پینے کا پانی اس کے لیے ہو گا اور ایک مقرر دن تمہیں پانی لینے کا حق ہو گا (155) اور اسے کوئی تکلیف نہ پہنچانا، نہیں تو تم پر بڑے دن والا عذاب آ جائے گا (156) تو انہوں نے اسے پے کر ڈالا، جس پر وہ بعد میں پچھتائے (157) تو ان پر عذاب آ گیا، یقینا اس میں ایک بڑی نشانی ہے اور ان میں کے زیادہ لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں (158) اور یقینا تمہارا پروردگار زبردست بھی ہے، بڑا مہربان بھی (159) لوط کی قوم نے جھٹلایا پیغمبروں کو (160) جب ان سے ان کے بھائی لوط نے کہا کیوں تم پرہیز گاری اختیار نہیں کرتے؟ (161) بلاشبہ میں تمہارے لیے دیانت دار پیغمبر ہوں (162) تو اللہ سے ڈرو اور میرا کہنا مانو (163) اور میں تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتا۔ نہیں ہے میرا معاوضہ کسی پر سوا پروردگار عالمیان کے (164) ارے تم مخلوق الٰہی میں سے صنف ذکور کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرتے ہو (165) اور جنہیں تمہارے شریک زندگی ہونے کے لیے تمہارے پروردگار نے پیدا کیا ہے، انہیں چھوڑے ہوئے ہو بلکہ تم حدود سے تجاوز کرنے والے لوگ ہو (166) ان لوگوں نے کہا: تم اے لوط! اگر باز نہ آئے تو تمہیں نکال باہر کیا جائے گا (167) انہوں نے کہا کہ میں بلاشبہ تمہارے کردار سے دشمنی رکھنے والوں میں ہوں (168) پروردگارا! مجھے اور میرے گھرانے والوں کو اس سے جو یہ کرتے ہیں، نجات دے (169) تو ہم نے انہیں اور ان کے تمام گھرانے والوں کو نجات دی (170) سوا ایک بڑھیا کے جو رہ جانے والوں میں تھی (171) پھر دوسروں کو ہم نے تہس نہس کر دیا (172) اور ان پر ایک بڑی ہولناک بارش کی تو کتنی بری بارش تھی اس جماعت پر جن کو ڈرایا جا چکا تھا (173) یقینا اس میں ایک بڑی نشانی ہے اور ان میں کے زیادہ لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں (174) اور یقینا تمہارا پروردگار زبردست بھی ہے، بڑا مہربان بھی (175) ایکہ کے رہنے والوں نے پیغمبروں کو جھٹلایا (176) جب کہ ان سے شعیب نے کہا تم پرہیز گاری اختیار کیوں نہیں کرتے؟ (177) یقینا میں تمہاری طرف بھیجا ہوا امانت دار پیغمبر ہوں (178) تو اللہ سے ڈرو اور میرا کہنا مانو (179) اور میں تم سے اس پر کوئی معاوضہ نہیں مانگتا۔ نہیں ہے میرا معاوضہ کسی پر سوا پروردگار عالمیان کے (180) ناپ پوری کرو اور گھاٹا کرانے والوں میں نہ ہو (181) اور ٹھیک ترازو سے تولو (182) اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو (183) اور زمین میں خرابی پھیلاتے نہ پھرو اور اس سے ڈرو جس نے تمہیں پیدا کیا اور پہلے والی مخلوق کو (184) ان لوگوں نے کہا تم تو بس ایسوں میں ہو جن پر بار بار جادو کا اثر ہو (185) اور تم نہیں ہو مگر ہماری طرح ایک آدمی اور ہم تمہیں جھوٹوں میں سے خیال کرتے ہیں (186) تو ہم پر آسمان کا ایک ٹکڑا گرا دو اور اگر تم سچے ہو (187) انہوں نے کہا میرا پروردگار تمہارے اعمال سے خوب واقف ہے (188) اس طرح ان لوگوں نے انہیں جھٹلایا تو انہیں سائبان کے دن والے عذاب نے اپنی گرفت میں لے لیا، یقینا وہ ایک بڑے سخت دن کا عذاب تھا (189) بلاشبہ اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں کے زیادہ لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں (190) اور یقینا تمہارا پروردگار زبردست بھی ہے، بڑا مہربان بھی (191) اور بلاشبہ یہ اسی پروردگار عالمیان کی طرف سے اتاری ہوئی چیز ہے (192) جسے روح الامین نے آپ کے دل پر اتارا (193) تاکہ آپ عذاب الٰہی سے ڈرانے والوں میں ہوں (194) کھلی ہوئی عربی زبان میں (195) اور بلاشبہ وہ اگلے والوں کی کتابوں میں درج ہے (196) اور کیا ان کے لیے یہ ثبوت کافی نہیں ہے کہ اسے بنی اسرائیل کے باخبر لوگ جانتے ہیں (197) اور اگر ہم اسے اتارتے غیر عرب کسی شخص پر (198) اور وہ اسے ان کے سامنے پڑھتا تو یہ اس پر ایمان نہ لاتے (199) یونہی ہم اسے پہنچاتے ہیں ان بداعمالوں کے دلوں میں (200) یہ اس پر ایمان نہیں لائیں گے جب تک کہ آنکھوں سے نہ دیکھیں دردناک عذاب کو (201) چنانچہ وہ ان پر ایک دم آ جائے گا اس حالت میں کہ انہیں احساس بھی نہ ہو گا (202) تب وہ کہیں گے کہ کیا ہمیں مہلت ملے گی (203) تو کیا یہ ہمارے عذاب میں جلدی کرتے ہیں؟ (204) کیا تم دیکھتے ہو، اگر ہم نے برسوں انہیں فائدہ اٹھانے کا موقع دیا (205) اور پھر ان پر آ گیا وہ جس سے انہیں ڈرایا جاتا رہا تھا (206) تو یہ تمام سازو سامان دنیا جس سے وہ فائدہ اٹھاتے رہے تھے، اس دن انہیں کیا فائدہ پہنچائے گا (207) اور ہم کسی بستی کو ہلاک نہیں کرتے سوا اس صورت کے کہ اسے کچھ عذاب الٰہی سے ڈرانے والے آ چکے ہوں (208) یاد دہانی کی غرض سے اور ہم کبھی ظالم نہیں رہے (209) اور اسے شیطانوں نے نہیں اتارا ہے (210) اور نہ ان پر یہ کھپ سکتا ہے اور نہ وہ اس پر قدرت رکھتے ہیں (211) یقینا وہ تو سننے سے روک ہی دیے گئے ہیں (212) تو اللہ کے ساتھ کسی کو خدا کے نام سے نہ پکارو، نہیں تو سزا کے مستوجب ہو گے (213) اور اپنے قریبی خاندان والوں کو اندیشہ عذاب سے باخبر کیجئے (214) اور اپنا بازو جھکایئے مؤمنین سے اس کے لیے جو آپ کا پورا پورا پیرو ہے (215) تو اگر وہ آپ کا کہنا نہ مانیں تو کہہ دیجئے کہ میں بے تعلق ہوں اس سے جو تم کرتے ہو (216) اور بھروسا کیجئے اس پر جو زبردست ہونے کے ساتھ ساتھ بڑا مہربان بھی ہے (217) جو دیکھتا ہے آپ کو جب آپ کھڑے ہوتے ہیں (218) اور آپ کی گردش کو سجدہ کرنے والوں میں (219) یقینا وہ سننے والا ہے بڑا جاننے والا (220) کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیطان کس پر اترتے ہیں؟ (221) وہ اترتے ہیں ہر جھوٹی تہمت لگانے والے گناہگار پر (222) وہ غور سے سنتے ہیں اور ان میں کے زیادہ تر جھوٹے ہوتے ہیں (223) اور شعرا ان کی پیروی کرتے ہیں گمراہ لوگ (224) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ وہ ہر جنگل میں سرگرداں پھرتے ہیں (225) اور وہ کہتے ہیں ایسی باتیں جو کرتے نہیں (226) سوا ان کے جنہوں نے ایمان اختیار کیا اور نیک اعمال کیے اور اللہ کو بہت یاد کرتے رہے اور مظالم جھیلنے کے بعد انہوں نے بدلہ لیا اور عنقریب معلوم ہو گا انہیں جنہوں نے ظلم ڈھائے ہیں کہ پلٹا کھا کے وہ کس انجام کی طرف جاتے ہیں (227
طا۔ سین، یہ ہیں آیتیں قرآن اور ایک روشن کتاب کی (1) راہنمائی اور خوش خبری ان ایمان لانے والوں کے لیے (2) جو نماز پڑھتے ہیں اور زکوٰة دیتے ہیں اور دور آخرت کا یقین رکھتے ہیں (3) بلاشبہ وہ جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، ہم نے ان کے کاموں کو ان کے لیے آراستہ کر رکھا ہے تو وہ اندھے پن میں مبتلا ہیں (4) یہ وہ ہیں جن کے لیے بڑا عذاب ہے اور وہ آخرت میں بڑا گھاٹا اٹھانے والے ہیں (5) اور بلاشبہ یہ قرآن آپ کو سکھایا جاتا ہے ایک بڑے حکمت والے، صاحب علم کی طرف سے (6) جب موسیٰ نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ میں نے ایک آگ محسوس کی ہے تو ابھی میں تمہارے پاس وہاں سے کوئی خبر لاتا ہوں یا تمہارے لیے آگ کا ایک لوکا لاتا ہوں کہ تم تاپ سکو (7) تو جب وہ اس کے پاس آئے تو آواز دی گئی کہ برکت والا (قائم و دائم) ہے وہ جس کا جلوہ آگ میں ہے اور جس کا جلوہ اس کے ارد گرد ہے اور پاک ہے اللہ جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے (8) اے موسیٰ! یقینا میں اللہ ہوں جو عزت والا، بڑی سمجھ بوجھ والا ہے (9) اور اپنے عصا کو پھینکو تو جب اسے دیکھا کہ وہ حرکت کر رہا ہے کہ وہ ایک سانپ ہے تو وہ پیٹھ پھیر کر مڑے اور پھر نہیں پلٹے اے موسیٰ ! ڈرو نہیں میں وہ ہوں کہ میرے پاس پیغمبروں کو ڈر نہیں ہوتا (10) سوا اس کے جو کوئی تجاوز کرے۔ پھر برائی کو اچھائی سے تبدیل کرے تو بلاشبہ میں بخشنے والا مہربان ہوں (11) اور اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈالو تو وہ چمکتا ہوا نکلے گا بغیر کسی برائی کے نو معجزوں میں، انہیں لے کر فرعون اور اس کی قوم کی طرف جاؤ، یقینا وہ بداعمال لوگ رہے ہیں (12) تو جب ہماری روشن نشانیاں ان کے پاس آئیں تو انہوں نے کہا یہ کھلا ہوا جادو ہے (13) اور انہوں نے جان بوجھ کر صاف ظلم و ستم اور گھمنڈ سے ان کا انکار کیا حالاں کہ ان کے نفوس کو ان کا یقین تھا تو دیکھو کیا ہوا انجام ان فسادیوں کا (14) اور ہم نے داؤد اور سلیمان کو علم عطا کیا اور انہوں نے کہا کہ شکر ہے اس اللہ کا جس نے ہم کو بہت سے اپنے باایمان بندوں سے زیادہ دیا ہے (15) اور سلیمان داؤد کے وارث ہوئے اور کہا اے لوگو! ہمیں چڑیوں کی بولی کا علم عطا ہوا ہے اور ہر چیز میں حصہ ملا ہے۔ یقینا یہ کھلا ہوا لطف و کرم ہے (16) اور جمع کیے گئے سلیمان کے سامنے ان کے افواج جنات اور آدمیوں اور پرندوں میں سے تو ان کی قواعد ہو رہی تھی (17) یہاں تک کہ جب وہ چیونٹیوں کے میدان میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا اے چیونٹیو! اپنے اپنے گھروں میں داخل ہو جاؤ۔ کہیں سلیمان اور ان کی افواج بے خیالی میں تمہیں پامال نہ کر دیں (18) تو وہ مسکرائے اس کی بات پر ہنستے ہوئے اور کہا اے پروردگار! مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کا جو تونے مجھے عطا کی ہے اور میرے ماں باپ کو شکر گزار رہوں اور میں ایسا اچھا کردار رکھوں جو تجھے پسند ہو اور مجھے اپنی رحمت سے اپنے نیک بندوں میں داخل فرما (19) اور پرندوں کی جانچ کی تو کہا کیا بات ہے ہد ہد مجھے نظر نہیں آ رہا ہے یا وہ واقعی غیر حاضر ہے (20) بلاشبہ میں اسے سخت سزا دوں گا یا اسے ذبح کر دوں گا اور نہیں تو وہ میرے سامنے (اپنی صفائی میں) کھلا ہوا کوئی ثبوت پیش کرے (21) تو کچھ زیادہ دیر نہیں گزری تھی کہ اس نے آ کر کہا۔ میں نے وہ ایک بات معلوم کی ہے جو آپ کو نہیں معلوم اور میں سبا سے ایک یقینی اطلاع آپ کے لئے لایا ہوں (22) میں نے ایک عورت کو پایا ہے جو ان پر بادشاہت کرتی ہے اور اسے ہر چیز کا ذخیرہ عطا ہوا ہے اور اس کا ایک بڑا تخت سلطنت ہے (23) میں نے اسے اور اس کی قوم کو پایا کہ وہ اللہ کو چھوڑ کر سورج کی پوجا کرتے ہیں اور شیطان نے ان کے اعمال کو ان کی نظروں میں سنوار دیا ہے تو اصل راستے سے ان کو روک دیا ہے جس سے وہ ایسے گمراہ ہو گئے ہیں (24) کہ سجدہ نہیں کرتے اللہ کو جو آسمانوں اور زمین کی چھپی ہوئی چیزوں کو باہر لاتا ہے اور جانتا ہے جو کچھ تم چھپاؤ اور جو ظاہر کرو (25) اللہ کہ جس کے سوا کوئی خدا نہیں جو بڑے عرش کا مالک ہے (26) انہوں نے کہا ہم ابھی دیکھیں گے کہ تو نے سچ کہا ہے یا تو جھوٹوں میں سے ہے؟ (27) میرا یہ خط لے جا کر اسے ان کے یہاں ڈال دے، پھر ان کے پاس سے ہٹ آ تو پھر دیکھ کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں (28) اس (ملکہ) نے کہا اے سردارو! میرے اوپر ایک معزز خط ڈالا گیا ہے (29) وہ سلیمان کی طرف سے ہے اور اس کا مضمون یہ ہے کہ سہارے سے اللہ کے نام کے جو سب کو فیض پہنچانے والا بڑا مہربان ہے (30) (یہ مطالبہ کیا جاتا ہے) کہ تم لوگ میرے خلاف گھمنڈ سے کام نہ لو اور (چپکے) میرے پاس مسلمان ہو کر آ جاؤ (31) اس نے کہا کہ اے سردارو! تم مجھے میرے معاملہ میں رائے دو میں کوئی قطعی فیصلہ نہیں کرتی جب تک کہ تم لوگ مجھے آ کر مشورہ نہ دو (32) ان لوگوں نے کہا کہ ہم طاقت ور ہیں اور سخت جنگ کرنے والے اور اختیار پورا آپ کو ہے تو آپ غور کیجئے کہ کیا فرمان دیتی ہیں (33) اس (خاتون) نے کہا کہ بادشاہ جب کسی بستی میں داخل ہوتے ہیں تو اسے تباہ کر دیتے ہیں اور اس کے عزت دار باشندوں کو ذلیل کر دیتے ہیں اور ایسا ہی (واقعاً) وہ کرتے ہیں (34) اور میں ان کے پاس ایک تحفہ بھیجتی ہوں اور پھر دیکھتی ہوں کہ میرے فرستادے کیا خبر لاتے ہیں (35) اور جب وہ (فرستادہ) سلیمان کے پاس پہنچا تو انہوں نے کہا کیا تم مال سے مجھے کچھ مدد پہنچاؤ گے تو مجھے اللہ نے جو عطا کیا ہے وہ اس سے جو تمہیں عطا کیا ہے بہتر ہے بلکہ اپنے تحفہ کے ساتھ تم ہی لوگ خوش ہو سکتے ہو (36) پلٹ جاؤ، ان کے پاس۔ اب ہم ایسی فوجیں لے کر ان کی طرف آئیں گے جن کے مقابلہ کی ان میں تاب نہ ہو گی اور ہم ان کو ذلیل حالت میں وہاں سے نکال باہر کریں گے (37) انہوں نے کہا معزز حاضرین! کون ہے تم میں جو اس کا تخت یہاں لے آئے قبل اس کے کہ وہ لوگ مسلمان ہو کر میرے پاس آئیں؟ (38) جنات میں سے ایک دیو نے کہا۔ میں اسے آپ کے پاس لے آؤں گا اس سے پہلے کہ آپ اپنی جگہ سے اٹھ کر کھڑے ہوں اور میں اس پر طاقت رکھنے والا امانت دار ہوں (39) اس شخص نے جس کے پاس کتاب کا کچھ علم تھا کہا میں اسے آپ کے پاس لے آؤں گا اس سے پہلے کہ آپ کی نظر ادھر سے ادھر ہو۔ تو جب انہوں نے اسے اپنے پاس رکھا دیکھا تو کہا کہ یہ میرے رب کے لطف و کرم سے ہے تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ میں شکر گزاری کرتا ہوں یا کفران نعمت کرتا ہوں اور جو شکر گزار ہو گا، وہ اپنے فائدہ کے لیے شکر گزار ہو گا اور جو کفران نعمت کرے گا تو بلاشبہ میرا پروردگار عزت والا ہے، بے نیاز (40) (سلیمان نے) کہا اس کے لیے اس کے تخت کی ذرا صورت بدل دو، دیکھیں وہ صحیح صورتحال سمجھ لیتی ہے یا ان آدمیوں میں سے ہوتی ہے جو سمجھ نہیں پاتے (41) تو جب وہ آئی تو کہا گیا کہ کیا ایسا ہی ہے تمہارا تخت؟ اس نے کہا یہ تو جیسے وہی ہے اور ہمیں تو اس کے پہلے حقیقت معلوم ہو چکی اور ہم مسلمان ہو چکے ہیں (42) اور انہوں نے روکا اسے غیر اللہ کی عبادت سے جو وہ کرتی تھی، بلاشبہ وہ کافروں میں سے تھی (43) کہا گیا اس سے کہ داخل ہو ایوان میں تو جب اس نے اسے دیکھا تو پانی کی لہریں سمجھی اور پائینچے پنڈلیوں سے اونچے کر لیے، انہوں نے کہا ارے یہ محل کی زمین ہے جس میں شیشے جڑے ہوئے ہیں۔ اس نے کہا اے میرے پروردگار میں نے اپنے نفس کے اوپر ظلم کیا تھا اور اب میں ایمان لائی ہوں سلیمان کے ساتھ اللہ پر جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے (44) اور ہم نے ثمود  کی طرف بھیجا ان کے بھائی صالح کو کہ عبادت کرو اللہ کی تو وہ دو فریق ہو گئے جو آپس میں بحث کرنے لگے (45) انہوں نے کہا اے قوم والو! کیوں تم بھلائی کے پہلے برائی کے لیے جلدی کرتے ہو، کیوں نہیں بخشش کے طلب گار ہوتے اللہ سے۔ شاید تم پر رحم کیا جائے (46) انہوں نے کہا ہم تو تم سے اور تمہارے ساتھ والوں سے بڑی نحوست دیکھ رہے ہیں انہوں نے کہا تمہاری اصل نحوست تو اللہ کے یہاں ہے، ہاں تم وہ لوگ ہو جو امتحان میں ڈالے گئے ہو (47) اور اس شہر میں نو شخص تھے جو ہمیشہ مفسد پردازی کرتے تھے اور کبھی ٹھیک کام نہیں کرتے تھے (48) انہوں نے کہا کہ آپس میں اللہ کی قسم کھا کر عہد و پیمان کرو کہ ہم انہیں اور ان کے گھر والوں کو سب کو راتی راتا ختم کر دیں گے، پھر ان کے وارث سے کہیں گے کہ ہم اس گھر والوں کی ہلاکت میں شریک نہ تھے اور یقین مانو کہ ہم سچے ہیں (49) اور (اس طرح) انہوں نے ایک منصوبہ بنایا اور ہم نے بھی ایک منصوبہ بنایا اور انہیں اس کی خبر نہ تھی (50) تو دیکھو ان کے منصوبہ کا انجام کیا ہوا؟ یہ کہ ہم نے انہیں اور ان کی تمام قوم کو تہس نہس کر دیا (51) تو یہ ہیں ان کے گھر ویران و سنسان ان کے ظلم کی وجہ سے، بلاشبہ اس میں نشانی ہے ان کے لیے جو جانیں (52) ہم نے نجات دے دی انہیں جو ایمان لائے تھے اور پرہیز گاری سے کام لیتے تھے (53) اور (بھیجا ہم نے) لوط کو جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ کیا تم ایسی بدکاری کے مرتکب ہوتے ہو اور اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہو؟ (54) ارے تم نفسانی خواہش عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے پوری کرتے ہو بلکہ تم انتہائی جہالت سے کام لینے والے لوگ ہو (55) تو ان کی قوم کا کوئی جواب نہ تھا سوا اس کے کہ انہوں نے کہا نکال دو لوط کے گھرانے والوں کو اس بستی سے۔ یہ لوگ بڑے پاک باز بنے ہوئے ہیں (56) تو ہم نے ان کے گھر والوں کو نجات دی سوا ان کی بیوی کے جس کی قسمت میں ہم نے لکھ دیا تھا کہ وہ یونہی رہ جانے والوں میں ہو گی (57) اور ان پر ہم نے ایک خاص بارش کی تو کتنی بری بارش تھی ان لوگوں کی جنہیں ڈرایا جا چکا تھا (58) کہئے کہ سب تعریف اللہ کے لیے ہے اور سلام اس کے ان بندوں پر جنہیں اس نے منتخب کیا، کیا اللہ بہتر ہے یا جنہیں وہ شریک کرتے ہیں (59)یا وہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور تمہارے لئے آسمان سے پانی اتارا تو ہم نے اس سے خوش نما باغ اگائے تمہارے لیے ممکن نہیں تھا کہ تم ان کے درختوں کو اگاؤ، کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا ہے؟ بلکہ وہ ایسے لوگ ہیں جو (حق سے) منحرف ہیں (60) یا وہ جس نے زمین کو رہنے کی جگہ بنایا اور اس کے بیچ بیچ میں ندیاں بنائیں اور اس کے لیے پہاڑ پیدا کیے اور دو دریاؤں کے بیچ میں پردہ رکھا۔ کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی خدا ہے بلکہ ان میں سے زیادہ علم نہیں رکھتے (61) یا وہ کہ جو دعا قبول کرتا ہے بے بس، بے قرار کی جب وہ اسے پکارتا ہے اور دور کرتا ہے مصیبت کو اور تمہیں زمین میں ایک دوسرے کی جگہ پر لاتا ہے۔ کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی خدا ہے؟ بہت کم تم سمجھانے کا اثر لیتے ہو (62) یا وہ جو تمہیں راستہ دکھاتا ہے خشکی اور تری کے اندھیروں میں اور جو ہواؤں کو بھیجتا ہے خوش خبری دیتے ہوئے اپنی رحمت کے آگے؟ کیا کوئی اور خدا ہے اللہ کے ساتھ؟ بالاتر ہے اللہ اس سے جو وہ شرک کرتے ہیں (63) یا وہ جو پہلی دفعہ مخلوق کو پیدا کرتا ہے، پھر اس کو دوبارہ اٹھائے گا اور جو تمہیں آسمان و زمین سے روزی عطا کرتا ہے؟ کیا کوئی خدا ہے اللہ کے ساتھ؟ کہئے کہ لاؤ اپنی دلیل اگر تم سچے ہو (64) کہئے کہ آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہے، وہ کوئی غیب کو نہیں جانتا سوا اللہ کے اور انہیں خبر نہیں کہ وہ کب اٹھائے جائیں گے؟ (65) بلکہ رفتہ رفتہ آخرت کی منزل میں جا کر انہیں پورا علم ہو گا ہاں (ابھی) وہ اس کے متعلق شک میں مبتلا ہیں بلکہ وہ اس کی طرف سے اندھے ہیں (66) اور کافر لوگوں نے کہا کہ کیا جب ہم خاک ہو جائیں گے اور ہمارے باپ دادا، تب ہم برآمد کیے جائیں گے؟ (67) یہ ہم سے پہلے بھی وعدہ و عید کیا گیا اور ہمارے باپ داداؤں سے بھی اس کے پہلے۔ یہ نہیں ہیں سوا اگلے زمانے والوں کی کہانیوں کے (68) کہئے کہ چلو پھرو زمین میں دیکھو کہ کیا ہوا انجام گنہگاروں کا (69) اور آپ ان پر رنج نہ کیجئے اور دل تنگ نہ ہوجیئے اس سے جو وہ ترکیبیں کرتے ہیں (70) اور وہ کہتے ہیں کہ یہ وعدہ و عید کب پورا ہو گا اگر تم لوگ سچے ہو؟ (71) کہئے کہ بہت ممکن ہے کہ نزدیک ہو گیا ہو کچھ حصہ اس کا جس کے لیے تم جلدی کرتے ہو (72) اور بلاشبہ آپ کا پروردگار بڑے فضل و کرم والا ہے تمام لوگوں پر مگر ان میں کے زیادہ شکر گزار نہیں ہیں (73) اور بلاشبہ آپ کا پروردگار جانتا ہے اسے جو ان کے سینے چھپائے ہوئے ہیں اور اسے جو وہ ظاہر کرتے ہیں (74) اور کوئی چیز آسمان اور زمین میں پوشیدہ نہیں مگر یہ کہ وہ ایک کھلے ہوئے نوشتے میں ہے (75) بلاشبہ یہ قرآن بیان کرتا ہے بنی اسرائیل کے سامنے اکثر وہ باتیں جن میں وہ باہم اختلاف رکھتے ہیں (76) اور بلاشبہ وہ ہدایت اور رحمت ہے ایمان لانے والوں کے لیے (77) بلاشبہ آپ کا پروردگار ان کے درمیان فیصلہ کرتا ہے اپنے حکم سے اور وہ عزت والا ہے، بڑا جاننے والا (78) تو اللہ پر بھروسا کیجئے، بلاشبہ آپ کھلے ہوئے حق پر ہیں (79) یقینا آپ مردوں کو آواز نہیں سنا سکتے اور نہ بہروں کو صدا پہنچا سکتے ہیں، سب وہ پیٹھ پھرا کر روگردانی کریں (80) اور نہ آپ اندھوں کو ان کی گمراہی سے ہٹا کر راستہ دکھا سکتے ہیں۔ آپ نہیں سنا سکتے سوا ان کے جو ہماری نشانیوں کے ماننے کے لئے تیار ہوں تو یہی اسلام قبول کرنے والے ہوتے ہیں (81) اور جب ان پر حکم آ جائے گا تو ان کے لیے ہم زمین میں سے ایک چلنے پھرنے والا برآمد کریں گے جو ان سے بات کرے گا اس بنا پر کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں کرتے تھے (82) اور جس دن ہم اٹھائیں گے ہر قوم میں سے ایک دستے کو ان میں سے جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں تو انہیں تنبیہہ کی جائے گی (83) یہاں تک کہ جب وہ آئیں گے تو ارشاد ہو گا کہ کیا تم نے میری آیتوں کو جھٹلایا اس حالت میں کہ تمہارا علم اس پر حاوی نہ تھا یا کیا تھا جو تم کرتے تھے؟ (84) اور حکم چل گیا ہو گا ان پر اس لیے کہ وہ ظلم کے مرتکب ہوتے تھے تو وہ اب بات نہیں کرتے ہوں گے (85) کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے رات بنائی اس لیے کہ وہ اس میں سکون حاصل کریں اور دن کو روشن بنایا، بلاشبہ اس میں نشانیاں ہیں ان کے لیے جو ایمان لانے پر آمادہ ہوں (86) اور جس دن صور پھونکا جائے گا تو گھبرا جائیں گے جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں سوا اس کے جسے اللہ چاہے اور سب اسکی طرف آئیں گے سر جھکائے ہوئے (87) اور تم دیکھتے ہو پہاڑوں کو، سمجھتے ہو انہیں قائم و برقرار، حالاں کہ وہ بادلوں کی طرح رواں دواں ہیں، یہ اللہ کی صناعی ہے جس نے ہر شے کو پائدار بنایا ہے بلاشبہ وہ خوب جانتا ہے اسے جو تم کرتے ہو (88) جو نیک کام کرتا ہے، اسے اس سے بہتر ملے گا اور وہ اس دن کی گھبراہٹ سے محفوظ ہوں گے (89) اور جنہوں نے برائی کی وہ اوندھے منہ آگ میں گرائے جائیں گے۔ کیا تمہیں جو کچھ تم کرتے تھے، اس سے الگ کوئی سز امل رہی ہے (90) مجھے تو بس یہ حکم ہوا ہے کہ اس شہر کے پروردگار کی عبادت کروں جس نے اسے محترم قرار دیا ہے اور اسی کی ہر چیز ہے اور مجھے حکم ہوا ہے کہ میں اسلام اختیار کرنے والوں میں ہوں (91) اور یہ کہ میں قرآن پڑھ کر سنا دوں، اب جو ہدایت پائے گا وہ اپنے لیے ہدایت پائے گا اور جو گمراہی پر برقرار رہے تو کہئے کہ میں تو بس خوف دلانے والوں میں سے ہوں (92) اور کہئے کہ سب تعریف اللہ کے لیے ہے، وہ بہت جلد تمہیں اپنی نشانیاں دکھائے گا تو تم انہیں پہچان لو گے اور نہیں ہے تمہارا پروردگار غافل اس سے جو تم لوگ کرتے ہو (93
  |source =
  |source =
  |align = center
  |align = center
گمنام صارف