مندرجات کا رخ کریں

"سورہ فرقان" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 38: سطر 38:
یہ ایت اس [[سورت]] کی مشہور [[آیت|آیات]] میں سے ہے<ref>[http://www۔maarefquran۔org/index۔php/page,viewArticle/LinkID,8897 مہدی غفاری، مہجوریت قرآن۔]</ref> جس میں [[پیغمبر اکرمؐ]] اپنی امت میں [[قرآن]] کی مہجوریت سے متعلق خدا سے شکایت کر رہے ہیں۔ در [[تفسیر نمونہ]] میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کی یہ شکایت ابھی تک باقی ہے کیونکہ قرآن آج کل ایک تشریفاتی کتاب میں تبدیل ہو گیا ہے۔<ref>علی‌بابایی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۳۳۶۔</ref> [[علامہ طباطبایی]] [[تفسیر المیزان]] میں فرماتے ہیں پیغمبر اکرمؐ کی یہ شکایت [[قیامت]] سے متعلق ہے نہ اس دنیا میں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۳م، ج۱۵، ص۲۰۵۔</ref>
یہ ایت اس [[سورت]] کی مشہور [[آیت|آیات]] میں سے ہے<ref>[http://www۔maarefquran۔org/index۔php/page,viewArticle/LinkID,8897 مہدی غفاری، مہجوریت قرآن۔]</ref> جس میں [[پیغمبر اکرمؐ]] اپنی امت میں [[قرآن]] کی مہجوریت سے متعلق خدا سے شکایت کر رہے ہیں۔ در [[تفسیر نمونہ]] میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کی یہ شکایت ابھی تک باقی ہے کیونکہ قرآن آج کل ایک تشریفاتی کتاب میں تبدیل ہو گیا ہے۔<ref>علی‌بابایی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۳۳۶۔</ref> [[علامہ طباطبایی]] [[تفسیر المیزان]] میں فرماتے ہیں پیغمبر اکرمؐ کی یہ شکایت [[قیامت]] سے متعلق ہے نہ اس دنیا میں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۳م، ج۱۵، ص۲۰۵۔</ref>
[[ملف:تابلوی پنجمین روز آفرینش.jpg|220px|تصغیر|خلقت کے پانچویں روز کی منظر کشی، استاد [[محمود فرشچیان|فرشچیان]] کے قلم سے]]
[[ملف:تابلوی پنجمین روز آفرینش.jpg|220px|تصغیر|خلقت کے پانچویں روز کی منظر کشی، استاد [[محمود فرشچیان|فرشچیان]] کے قلم سے]]
<!--
*'''وَہُوَ الَّذِی مَرَ‌جَ الْبَحْرَ‌ینِ ہَٰذَا عَذْبٌ فُرَ‌اتٌ وَہَٰذَا مِلْحٌ أُجَاجٌ وَجَعَلَ بَینَہُمَا بَرْ‌زَخًا وَحِجْرً‌ا مَّحْجُورً‌ا''' (آیہ ۵۳)
ترجمہ: و اوست کسی کہ دو دریا را موج‌زنان بہ سوی ہم روان کرد: این یکی شیرین [و] گوارا و آن یکی شور [و] تلخ است؛ و میان آن دو، مانع و حریمی استوار قرار داد۔


در تفسیر آمدہ است این آیہ یکی دیگر از مظاہر شگفت انگیز قدرت پروردگار را در جہانِ آفرینش ترسیم می‌کند۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۵، ص۱۲۴۔</ref> در [[سورہ الرحمن]] (آیہ ۱۹ و ۲۰) و [[سورہ نمل|نمل]] (آیہ ۶۱) نیز از این دو دریا سخن گفتہ شدہ است۔
*<font color=green>{{حدیث|وَهُوَ الَّذِي مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ هَـٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ وَهَـٰذَا مِلْحٌ أُجَاجٌ وَجَعَلَ بَيْنَهُمَا بَرْزَخًا وَحِجْرًا مَّحْجُورًا|ترجمہ=اور وہ وہی ہے جس نے پانی سے انسان کو پیدا کیا اور پھر اس کو خاندان والا اور سسرال والا بنایا اور تمہارا پروردگار بڑی قدرت والا ہے۔}}</font>(آیت 53)


*'''الَّذِی خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضَ وَمَا بَینَہُمَا فِی سِتَّۃِ أَیامٍ ثُمَّ اسْتَوَیٰ عَلَی الْعَرْ‌شِ''' (آیہ ۵۹)
اس آیت کی تفسیر میں آیا ہے کہ یہ آیت اس کائنات میں پروردگار عالم کی قدرت کے حیرت انگیز مظاہر میں سے ایک ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۵، ص۱۲۴۔</ref> [[سورہ الرحمن]] (آیت 10 اور20) اور [[سورہ نمل|نمل]] (آیت 61) میں بھی ان دو دریاوں کے بارے میں گفتگو ہوئی ہے۔
ترجمہ: ہمان کسی کہ آسمانہا و زمین، و آنچہ را کہ میان آن دو است، در شش روز آفرید۔ آنگاہ بر عرش استیلا یافت۔


از دیگر آیات مشہور این سورہ [[آیہ]] ۵۹ است کہ می‌گوید خداوند آسمان و زمین و مابین آن دو را در شش روز آفرید۔ این آیہ با اندکی تفاوتِ در عبارات، در شش [[سورہ]] دیگر تکرار شدہ است۔<ref>سورہ اعراف، آیہ ۵۴؛ سورہ یونس، آیہ ۳؛ سورہ ہود، آیہ ۷؛ سورہ سجدہ، آیہ ۴؛ سورہ ق، آیہ ۳۸؛ سورہ حدید، آیہ ۴۔</ref> در آیہ نہم [[سورہ فصلت]] نیز آمدہ است خداوند زمین را در دو روز آفرید۔ علامہ طباطبایی در تفسیر المیزان ذیل آیہ نہم فصلت دربارہ مدت زمان خلقت بحث کردہ و مراد از روز را در این آیہ، پارہ‌ای از زمان دانستہ است۔<ref>طباطبایی، ترجمہ المیزان، ۱۹۷۳م، ج۱۷، ص۳۶۲۔</ref> تفسیر نمونہ نیز «روز» را «دوران» معنا کردہ است،<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۵، ص۱۳۵۔</ref> نہ روز بہ معنای ۲۴ ساعت۔
*<font color=green>{{حدیث|الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۚ الرَّحْمَـٰنُ فَاسْأَلْ بِهِ خَبِيرًا|ترجمہ=اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رحمن کو سجدہ کرو۔ تو وہ کہتے ہیں کہ یہ رحمن کیا چیز ہے؟ کیا ہم اسے سجدہ کریں جس کے بارے میں تم ہمیں حکم دو؟ اور یہ چیز ان کی نفرت میں اور اضافہ کر دیتی ہے۔}}</font>(آیت 59)


== فضیلت و خواص==
اس سورت کی ایک اور مشہور آیت، [[آیت]] نمبر 59 ہے ہے جس کے مطابق خدا نے زمین و آسمان اور ان دونوں کے درمیان موجود تمام چیزوں کو چھ(6) دن کے اندر خلق فرمایا ہے۔ یہ آیت عبارت میں مختصر تفاوت کے ساتھ مزید چھ(6) [[سورہ|سورتوں] میں بھی تکرار ہوئی ہے۔<ref>سورہ اعراف، آیت 54؛ سورہ یونس، آیت 3؛ سورہ ہود، آیت 7؛ سورہ سجدہ، آیت 4؛ سورہ ق، آیت 38؛ سورہ حدید، آیت 4۔</ref> [[سورہ فصلت]] کی آیت نمبر 9 میں آیا ہے کہ خدا نے زمین کو دو دن میں خلق فرمایا۔ علامہ طباطبایی تفسیر المیزان میں اس آیت کے ذیل میں خلقت کی مدت سے بحث کرتے ہوئے اس آیت میں روز سے زمان کا ایک حصہ مراد لیا ہے۔<ref>طباطبایی، ترجمہ المیزان، ۱۹۷۳م، ج۱۷، ص۳۶۲۔</ref> تفسیر نمونہ میں بھے "روز" سے "دوران" کا معنا لیا ہے،<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۵، ص۱۳۵۔</ref> نہ 24 گھنٹے۔
 
== فضیلت اور خواص==<!--
دربارہ فضیلت [[تلاوت]] این [[سورہ]]، در تفسیر [[مجمع البیان]] آمدہ است [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیامبر(ص)]] فرمودند ہر کس سورہ فرقان را بخواند، در روز [[قیامت]]، در حالی مبعوث می‌شود کہ بہ آمدن در قیامت ایمان دارد و ہیچ شکی ندارد کہ آنان کہ در قبرند، مبعوث می‌شوند۔ وی ہمچنین بدون حسابرسی وارد [[بہشت]] می‌شود۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۲۵۰۔</ref> ہمچنین [[شیخ صدوق]] می‌نویسد [[امام موسی کاظم علیہ‌السلام|امام کاظم(ع)]] فرمودند قرائت سورہ فرقان را رہا مکن، زیرا ہر کس سورہ فرقان را در شب تلاوت کند، خداوند ہیچ وقت او را [[عذاب]] نمی‌کند و از او حسابرسی نمی‌کند و او را در [[فردوس]] اعلی منزل می‌دہد۔<ref>صدوق، ثواب الاعمال، ۱۴۰۶ق، ص۱۰۹؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۲۵۰ </ref>
دربارہ فضیلت [[تلاوت]] این [[سورہ]]، در تفسیر [[مجمع البیان]] آمدہ است [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیامبر(ص)]] فرمودند ہر کس سورہ فرقان را بخواند، در روز [[قیامت]]، در حالی مبعوث می‌شود کہ بہ آمدن در قیامت ایمان دارد و ہیچ شکی ندارد کہ آنان کہ در قبرند، مبعوث می‌شوند۔ وی ہمچنین بدون حسابرسی وارد [[بہشت]] می‌شود۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۲۵۰۔</ref> ہمچنین [[شیخ صدوق]] می‌نویسد [[امام موسی کاظم علیہ‌السلام|امام کاظم(ع)]] فرمودند قرائت سورہ فرقان را رہا مکن، زیرا ہر کس سورہ فرقان را در شب تلاوت کند، خداوند ہیچ وقت او را [[عذاب]] نمی‌کند و از او حسابرسی نمی‌کند و او را در [[فردوس]] اعلی منزل می‌دہد۔<ref>صدوق، ثواب الاعمال، ۱۴۰۶ق، ص۱۰۹؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۲۵۰ </ref>
==آیات الاحکام==
==آیات الاحکام==
confirmed، templateeditor
9,293

ترامیم