مندرجات کا رخ کریں

"سورہ انبیاء" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 30: سطر 30:
==تاریخی واقعات اور داستانیں==
==تاریخی واقعات اور داستانیں==
* قرآن پر پریشانی کروانے، شعر اور سحر ہونے کی تہمت (آیت نمبر 3-5)
* قرآن پر پریشانی کروانے، شعر اور سحر ہونے کی تہمت (آیت نمبر 3-5)
* انبیاء کی نصیحتوں پر عمل نہ کرنے اور غفلت کا شکار ہونے والے بعض قومی کی ہلاکت سا اجمالی خاکہ(آیت نمبر 11-15)
* انبیاء کی نصیحتوں پر عمل نہ کرنے اور غفلت کا شکار ہونے والے بعض قومی کی ہلاکت کا اجمالی خاکہ(آیت نمبر 11-15)
* [[حضرت موسی]] اور [[حضرت ہارون]] کی نبوت (آیت نمبر 48)
* [[حضرت موسی]] اور [[حضرت ہارون]] کی نبوت (آیت نمبر 48)
* [[حضرت ابراہیم]] کی داستان اور آپ کی اپنے والد اور قوم سے گفتگو، بتوں کا توڑنا، حضرت ابراہیم کو آگ میں پھینکنا(آیت نمبر 51-72)
* [[حضرت ابراہیم]] کی داستان اور آپ کی اپنے والد اور قوم سے گفتگو، بتوں کا توڑنا، حضرت ابراہیم کو آگ میں پھینکنا(آیت نمبر 51-72)
سطر 41: سطر 41:
* اولاد کیلئے [[حضرت زکریا]] کی دعا اور [[حضرت یحیی]] کی ولادت(آیت نمبر 89-90)
* اولاد کیلئے [[حضرت زکریا]] کی دعا اور [[حضرت یحیی]] کی ولادت(آیت نمبر 89-90)
* [[حضرت مریم]] کا حاملہ ہونا(آیت نمبر 91)
* [[حضرت مریم]] کا حاملہ ہونا(آیت نمبر 91)
==آیت نمبر 98-101 تک کی شان نزول==<!--
==آیت نمبر 98-101 تک کی شان نزول==<!--
از [[ابن عباس]] نقل شدہ است وقتی آیہ ۹۸ سورہ انبیاء کہ از مشرکان و خدایان آنان بہ عنوان سوخت [[جہنم]] نام می‌برد، نازل شد؛ [[قریش|قریشیان]] بہ شدت برآشفتند و گفتند آیا خدایان ما را دشنام می‌دہید؟ در این میان شخصی بہ نام ابن الزبعری رسید و ہنگامی کہ از ماجرای نزول آیہ خبردار شد بہ قریشیان گفت: محمد را پیش من بخوانید۔ وقتی پیامبر را نزد ابن الزبعری آوردند او سوال کرد: ای محمد آیا این آیہ خاص خدایان ما است یا ہر معبودی غیر از اللہ را شامل می‌شود؟ پیامبر(ص) جواب داد: ہر معبودی غیر از اللہ۔ ابن الزبعری گفت بہ خدا [[کعبہ]] سوگند مغلوب شدی، مگر نہ این است کہ بہ اعتقاد تو [[ ملائکہ]]، عیسی و [[عزیر]] بندگان شایستہ خدا ہستند؛ پس بہ اعتقاد بنو ملیح کہ ملائکہ را می‌پرستند و آنان کہ مسیح یا عزیر را پرستش می‌کنند، ہمہ ہیزم دوزخ خواہند شد! بعد از این مکیان غریو شادی سر دادند و خداوند آیہ ۱۰۱ در جواب آنان نازل کرد کہ آنان کہ از جانب ما سابقہ نیک دارند (ملائکہ، عیسی و عزیر) از آتش برکنارند۔<ref>واحدی، اسباب نزول القرآنی، ۱۴۱۱ق، ۳۱۴-۳۱۵۔</ref>
از [[ابن عباس]] نقل شدہ است وقتی آیہ ۹۸ سورہ انبیاء کہ از مشرکان و خدایان آنان بہ عنوان سوخت [[جہنم]] نام می‌برد، نازل شد؛ [[قریش|قریشیان]] بہ شدت برآشفتند و گفتند آیا خدایان ما را دشنام می‌دہید؟ در این میان شخصی بہ نام ابن الزبعری رسید و ہنگامی کہ از ماجرای نزول آیہ خبردار شد بہ قریشیان گفت: محمد را پیش من بخوانید۔ وقتی پیامبر را نزد ابن الزبعری آوردند او سوال کرد: ای محمد آیا این آیہ خاص خدایان ما است یا ہر معبودی غیر از اللہ را شامل می‌شود؟ پیامبر(ص) جواب داد: ہر معبودی غیر از اللہ۔ ابن الزبعری گفت بہ خدا [[کعبہ]] سوگند مغلوب شدی، مگر نہ این است کہ بہ اعتقاد تو [[ ملائکہ]]، عیسی و [[عزیر]] بندگان شایستہ خدا ہستند؛ پس بہ اعتقاد بنو ملیح کہ ملائکہ را می‌پرستند و آنان کہ مسیح یا عزیر را پرستش می‌کنند، ہمہ ہیزم دوزخ خواہند شد! بعد از این مکیان غریو شادی سر دادند و خداوند آیہ ۱۰۱ در جواب آنان نازل کرد کہ آنان کہ از جانب ما سابقہ نیک دارند (ملائکہ، عیسی و عزیر) از آتش برکنارند۔<ref>واحدی، اسباب نزول القرآنی، ۱۴۱۱ق، ۳۱۴-۳۱۵۔</ref>
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم