مندرجات کا رخ کریں

"سورہ آل عمران" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 118: سطر 118:
|ترجمہ= اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں تفرقہ پیدا نہ کرو اور اللہ کے اس احسان کو یاد کرو جو اس نے تم پر کیا ہے کہ تم آپس میں دشمن تھے اس نے تمہارے دلوں میں الفت پیدا کر دی اور تم اس کی نعمت (فضل و کرم) سے بھائی بھائی ہوگئے۔ اور تم آگ کے بھرے ہوئے گڑھے (دوزخ) کے کنارے پر کھڑے تھے جو اس نے تمہیں اس سے بچا لیا اس طرح اللہ تمہارے لیے اپنی نشانیاں ظاہر کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پا جاؤ۔}}
|ترجمہ= اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں تفرقہ پیدا نہ کرو اور اللہ کے اس احسان کو یاد کرو جو اس نے تم پر کیا ہے کہ تم آپس میں دشمن تھے اس نے تمہارے دلوں میں الفت پیدا کر دی اور تم اس کی نعمت (فضل و کرم) سے بھائی بھائی ہوگئے۔ اور تم آگ کے بھرے ہوئے گڑھے (دوزخ) کے کنارے پر کھڑے تھے جو اس نے تمہیں اس سے بچا لیا اس طرح اللہ تمہارے لیے اپنی نشانیاں ظاہر کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پا جاؤ۔}}
</noinclude>
</noinclude>
{{خاتمہ}}<!--
{{خاتمہ}}
مفسران محتوای اصلی این [[آیه]] را دعوت به اتحاد و مبارزه با هر گونه تفرقه میان مسلمانان دانسته‌اند.<ref>مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، فرهنگ‌نامه علوم قرآنی، 1394ش، ج1، ص 508؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1374ش، ج3، ص32.</ref> در این آیه [[خداوند]] برادری و محبت را راه نجات مسلمانان از لبه پرتگاهی از آتش معرفی می‌کند. منظور از آتش را در اینجا نه آتش دوزخ بلکه آتش جنگ و نزاع و خصومت‌های طولانی‌مدت قبیله [[اوس و خزرج]] قبل از اسلام می‌دانند که خداوند با [[اسلام]] و ایجاد الفت و برادری میان آن‌ها توانست این آتش را خاموش کند.<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1374ش، ج3، ص32.</ref>
مفسرین کے مطابق یہ آیت مسلمانوں کو اتفاق و اتحاد اور ہر قسم کی تفرقے اور اختلاف سے مقابلہ کرنے کی دعوت دیتی ہے۔<ref>مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، فرہنگ‌نامہ علوم قرآنی، 1394ش، ج1، ص 508؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ش، ج3، ص32.</ref> اس آیت میں [[خداوندعالم]] محبت اور برادری کو آگ کے کنویں سے مسلمانوں کی نجات کا ذریعہ قرار دیتے ہیں۔ یہاں پر آگ سے مراد جہنم کی آگ نہیں ہے بلکہ اس سے مراد اسلام سے پہلے [[اوس و خزرج]] کے درمیان لڑی گئی مدتوں پر محیط قبائلی جنگ ہے جسے خدا نے [[اسلام]] کے ذریعے محبت و الفت میں تبدیل کیا یوں ان کی دشمنی اسلام کی بدولت اخوت اور بھائی چارے میں تبدیل ہو گیا اور جنگ کی آگ خاموش ہو گئی۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374ش، ج3، ص32.</ref>


===آیه مغفرت (133)===
===آیت مغفرت (133)===
<div style="text-align: center;"><noinclude>
<div style="text-align: center;"><noinclude>
{{قرآن کا متن|وَسَارِ‌عُوا إِلَىٰ مَغْفِرَ‌ةٍ مِّن رَّ‌بِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْ‌ضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْ‌ضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ﴿133﴾»<br />
{{قرآن کا متن|وَسَارِ‌عُوا إِلَىٰ مَغْفِرَ‌ةٍ مِّن رَّ‌بِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْ‌ضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْ‌ضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ﴿133﴾»<br />
|ترجمه= و براى نيل به آمرزشى از پروردگار خود، و بهشتى كه پهنايش [به قدر] آسمانها و زمين است [و] براى پرهيزگاران آماده شده است، بشتابيد.|اندازه=100%}}
|ترجمہ= اور تیزی سے دوڑو اپنے پروردگار کی طرف سے بخشش اور اس کے بہشت کی طرف جس کی چوڑائی تمام آسمانوں اور زمین کے برابر ہے جو پرہیزگاروں کے لئے تیار کیا گیا ہے۔}}
</noinclude>
</noinclude>
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}<!--
مسابقه و شتاب برای رسیدن به مغفرت الهی را در این آیه به معنای تلاش برای به دست آوردن اسباب [[مغفرت]] که در کتاب و [[سنت]] بدان اشاره شده است، دانسته‌اند.<ref>صادقی تهرانی، الفرقان، 1406، ج5، ص381.</ref>
مسابقه و شتاب برای رسیدن به مغفرت الهی را در این آیه به معنای تلاش برای به دست آوردن اسباب [[مغفرت]] که در کتاب و [[سنت]] بدان اشاره شده است، دانسته‌اند.<ref>صادقی تهرانی، الفرقان، 1406، ج5، ص381.</ref>


confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم