مندرجات کا رخ کریں

"سورہ آل عمران" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 91: سطر 91:
</noinclude>
</noinclude>
{{خاتمہ}}<!--
{{خاتمہ}}<!--
اس آیت میں خدا کی مالکیت سے مراد خدا کی قدرت ہے جس کے تحت خدا کائنات میں ہر طرح کی تصرف کر سکتا ہے۔<ref>مغنیہ، الکاشف، 1424ق، ج2، ص36-37.</ref> [[مفسرین]] منظور از «تُؤْتِي الْمُلْكَ مَنْ تَشاءُ» را مسلمانان نخستین می‌دانند که دعوت [[اسلام]] را اجابت و بدان عمل کردند و [[خداوند]] به آنان قدرت، حکومت و عزت بخشید و منظور از «وَ تَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشاءُ» را [[مشرکان]]، [[رومیان]] و [[ایرانیان]] می‌دانند که به دلیل کفرشان، خداوند قدرت آنها را زایل کرد و عزت آنها را گرفت.<ref>طبرسی، مجمع البیان، 1372ش، ج2، ص727-728؛ مغنیه، الکاشف، 1424ق، ج2، ص37.</ref> بنابراین گرفتن قدرت از زورمندان و دادن آن به ضعیفان را نشانه قدرت خداوند دانسته‌اند.<ref>مغنیه، الکاشف، 1424ق، ج2، ص37.</ref>
اس آیت میں خدا کی مالکیت سے مراد خدا کی قدرت ہے جس کے تحت خدا کائنات میں ہر طرح کی تصرف کر سکتا ہے۔<ref>مغنیہ، الکاشف، 1424ق، ج2، ص36-37.</ref> [[مفسرین]] صدر اسلام کے مسلمانوں کو اس جملے {{قرآن کا متن|تُؤْتِي الْمُلْكَ مَنْ تَشاءُ}} کا مصداق قرار دیتے ہیں جنہوں نے اسلام کی دعوت کو قبول کر کے اسلامی احکام پر عمل پیرا ہوئے جس کے نتیجے میں خدا نے ان کو حکومت، استحکام اور عزت عطا فرمائی اسی طرح [[مشرکین]]، [[رومیوں]] اور [[ایرانیان]] کو جملہ {{قرآن کا متن|وَ تَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشاءُ}} کا مصداق قرار دیتے ہیں اور ان کے اس نافرمانی کی وجه سے خدا نے ان کو کمزور فرمایا اور ان کی عزت ان سے لے لئے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، 1372ش، ج2، ص727-728؛ مغنیه، الکاشف، 1424ق، ج2، ص37.</ref> بنابراین گرفتن قدرت از زورمندان و دادن آن به ضعیفان را نشانه قدرت خداوند دانسته‌اند.<ref>مغنیه، الکاشف، 1424ق، ج2، ص37.</ref>
[[پرونده:آیه مباهله (آل عمران 61).jpg|180px|بندانگشتی|آیه مباهله]]
[[پرونده:آیه مباهله (آل عمران 61).jpg|180px|بندانگشتی|آیه مباهله]]


confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم