مندرجات کا رخ کریں

"امام علی نقی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 170: سطر 170:
امام علی نقی سامرا میں جبری اقامت 20 سال اور 9 ماہ کی مدت کے دوران ظاہری طور پر آرام کی زندگی گزار رہے تھے مگر متوکل انہیں اپنے درباریوں میں لانا چاہتا تھا تا کہ اس طرح وہ امام کی مکمل نگرانی و جاسوسی کر سکے نیز لوگوں کے درمیان امام کے مقام کو گرا دے۔<ref> طبرسی، اعلام الوری، ج۲، ص۱۲۶۔</ref>
امام علی نقی سامرا میں جبری اقامت 20 سال اور 9 ماہ کی مدت کے دوران ظاہری طور پر آرام کی زندگی گزار رہے تھے مگر متوکل انہیں اپنے درباریوں میں لانا چاہتا تھا تا کہ اس طرح وہ امام کی مکمل نگرانی و جاسوسی کر سکے نیز لوگوں کے درمیان امام کے مقام کو گرا دے۔<ref> طبرسی، اعلام الوری، ج۲، ص۱۲۶۔</ref>


متوکل کو خبر دی گئی کہ امام کے گھر میں جنگی اسلحہ اور [[شیعوں]] کی جانب سے امام کو لکھے گئے خطوط موجود ہیں ۔اس نے ایک گروہ کو امام کے گھر پر غافل گیرانہ حملے کا حکم دیا ۔حکم پر عمل کیا گیا جب اس کے کارندے امام کے گھر داخل ہوئے تو انہوں نے اس گھر میں امام کے ایسے کمرے میں اکیلا پایا جس کا دروازہ بند تھا اور اس کے فرش پر صرف ریت اور ماسہ موجود تھا ۔ امام پشم کا لباس زیب تن کئے اور سر پر ایک رومال لئے قرآنی [[آیات]] زمزمہ کر رہے تھے ۔ امام کو اسی حالت میں متوکل کے حضور لایا گیا ۔   
متوکل کو خبر دی گئی کہ امام کے گھر میں جنگی اسلحہ اور [[شیعوں]] کی جانب سے امام کو لکھے گئے خطوط موجود ہیں۔ اس نے ایک گروہ کو امام کے گھر پر غافل گیرانہ حملے کا حکم دیا۔ حکم پر عمل کیا گیا جب اس کے کارندے امام کے گھر داخل ہوئے تو انہوں نے اس گھر میں امام کے ایسے کمرے میں اکیلا پایا جس کا دروازہ بند تھا اور اس کے فرش پر صرف ریت اور ماسہ موجود تھا۔ امام پشم کا لباس زیب تن کئے اور سر پر ایک رومال لئے قرآنی [[آیات]] زمزمہ کر رہے تھے۔ امام کو اسی حالت میں متوکل کے حضور لایا گیا ۔   


جب امام متوکل کے پاس حاضر ہوئے تو متوکل کے ہاتھ میں ایک کاسۂ شراب تھا ۔ اس نے امام کو اپنے پاس جگہ دی اور شراب کا پیالہ امام کو پیش  کیا ۔امام نے جواب دیا میں میرا گوشت و پوست شراب سے ابھی تک آلودہ نہیں ہوا ہے ۔اس نے امام سے تقاضا کیا کہ وہ اس کے لئے اشعار پڑھیں جو اسے وجد میں لے آئیں امام نے جواب دیا میں اشعار کم کہتا ہوں ۔متوکل کے اصرار پر امام نے درج ذیل اشعار کہے :<ref>مسعودی، مروج الذہب، ج۴، ص۱۱۔</ref>
جب امام متوکل کے پاس حاضر ہوئے تو متوکل کے ہاتھ میں ایک کاسۂ شراب تھا۔ اس نے امام کو اپنے پاس جگہ دی اور شراب کا پیالہ امام کو پیش  کیا۔ امام نے جواب دیا میں میرا گوشت و پوست شراب سے ابھی تک آلودہ نہیں ہوا ہے۔ اس نے امام سے تقاضا کیا کہ وہ اس کے لئے اشعار پڑھیں جو اسے وجد میں لے آئیں امام نے جواب دیا میں اشعار کم کہتا ہوں ۔متوکل کے اصرار پر امام نے درج ذیل اشعار کہے :<ref>مسعودی، مروج الذہب، ج۴، ص۱۱۔</ref>
{{شعر آغاز}}
{{شعر آغاز}}
<font size=3px , font color=green>{{حدیث|"باتوا علی قُلَلِ الأجبال تحرسهم"}}</font>|<font size=3px , font color=green>{{حدیث|"غُلْبُ الرجال فما أغنتهمُ القُللُ"}}</font>
<font size=3px , font color=green>{{حدیث|"باتوا علی قُلَلِ الأجبال تحرسهم"}}</font>|<font size=3px , font color=green>{{حدیث|"غُلْبُ الرجال فما أغنتهمُ القُللُ"}}</font>
گمنام صارف