مندرجات کا رخ کریں

"امام علی نقی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
سطر 260: سطر 260:
پہلی صدی میں زیادہ تر [[شیعہ|شیعیان]] [[اہل بیت]]ؑ کا تعلق شہر [[کوفہ]] سے تھا کیونکہ ان افراد کا [[کوفہ|کوفی]] سے ملقب ہونا حقیقت میں ان کے [[شیعہ]] ہونے کی علامت تھی۔
پہلی صدی میں زیادہ تر [[شیعہ|شیعیان]] [[اہل بیت]]ؑ کا تعلق شہر [[کوفہ]] سے تھا کیونکہ ان افراد کا [[کوفہ|کوفی]] سے ملقب ہونا حقیقت میں ان کے [[شیعہ]] ہونے کی علامت تھی۔


[[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقر]]ؑ اور [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق]]ؑ کے دور سے بعض [[اصحاب آئمہ]] کے نام کے ساتھ [[قمی]] کا عنوان دکھائی دیتا ہے۔ حقیقت میں یہ وہ عرب نژاد [[اشعری خاندان]] ہے جس نے قم میں سکونت اختیار کرلی تھی۔
[[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقر]]ؑ اور [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق]]ؑ کے دور سے بعض [[اصحاب آئمہ]] کے نام کے ساتھ [[قمی]] کا عنوان دکھائی دیتا ہے۔ حقیقت میں یہ وہ عرب نژاد [[اشعری خاندان]] ہے جس نے قم میں سکونت اختیار کرلی تھی۔


امام ہادیؑ کے زمانے میں [[قم]] [[شیعہ|شیعیان]] [[ایران]] کا اہم ترین مرکز سمجھا جاتا تھا اور اس شہر کے عوام اور علما اور آئمہؑ کے درمیان گہرا اور قریبی رابطہ پایا جاتا تھا؛ جس قدر  [[شیعیان]] [[کوفہ]] کے درمیان [[غلو]] آمیز اعتقادات رائج  تھے اسی قدر [[قم]] میں [[اعتدال]] اور [[غلو]] کی مخالف فضا حاکم تھی۔ [[ایران|ایرانی]] اور [[قمی]]  [[شیعہ|شیعیان]] اس مسئلے میں اعتدال پر اصرار رکھتے اور غلو سے دوری کرتے تھے۔
امام ہادیؑ کے زمانے میں [[قم]] [[شیعہ|شیعیان]] [[ایران]] کا اہم ترین مرکز سمجھا جاتا تھا اور اس شہر کے عوام اور علما اور آئمہؑ کے درمیان گہرا اور قریبی رابطہ پایا جاتا تھا؛ جس قدر  [[شیعیان]] [[کوفہ]] کے درمیان [[غلو]] آمیز اعتقادات رائج  تھے اسی قدر [[قم]] میں [[اعتدال]] اور غلو کی مخالف فضا حاکم تھی۔ [[ایران|ایرانی]] اور [[قمی]]  [[شیعہ|شیعیان]] اس مسئلے میں اعتدال پر اصرار رکھتے اور غلو سے دوری کرتے تھے۔


[[قم]] کے ساتھ ساتھ شہر [[آبہ]] یا [[آوہ]] اور [[کاشان]] کے عوام بھی [[شیعہ]] معارف و تعلیمات کے زیر اثر اور [[قم]] کے [[شیعہ]] تفکرات کے تابع تھے۔ بعض روایات میں [[محمد بن علی کاشانی]] کا نام مذکور ہے جنہوں نے [[توحید]] کے باب میں امام ہادیؑ سے ایک سوال پوچھا تھا۔<ref>صدوق، التوحید، ص101۔</ref>
[[قم]] کے ساتھ ساتھ شہر آبہ یا آوہ اور [[کاشان]] کے عوام بھی [[شیعہ]] معارف و تعلیمات کے زیر اثر اور قم کے [[شیعہ]] تفکرات کے تابع تھے۔ بعض روایات میں [[محمد بن علی کاشانی]] کا نام مذکور ہے جنہوں نے [[توحید]] کے باب میں امام ہادیؑ سے ایک سوال پوچھا تھا۔<ref>صدوق، التوحید، ص101۔</ref>


[[قم]] کے عوام کا امام ہادیؑ سے مالی حوالے سے بھی رابطہ تھا۔ اس حوالے سے [[ابن داؤد قمی|محمد بن داؤد قمی]] اور [[محمد طلحی]] کا نام لیا گیا ہے جو [[قم]] اور نواحی شہروں کے عوام کا [[خمس]] اور ان کے عطیات امامؑ تک پہنچا دیتے تھے اور ان کے فقہی اور کلامی سوالات بھی آپؑ کو منتقل کرتے تھے۔<ref>عطاردی، مسند الامام الہادی ص 45۔</ref>
قم کے عوام کا امام ہادیؑ سے مالی حوالے سے بھی رابطہ تھا۔ اس حوالے سے [[ابن داؤد قمی|محمد بن داؤد قمی]] اور [[محمد طلحی]] کا نام لیا گیا ہے جو قم اور نواحی شہروں کے عوام کا [[خمس]] اور ان کے عطیات امامؑ تک پہنچا دیتے تھے اور ان کے فقہی اور کلامی سوالات بھی آپؑ کو منتقل کرتے تھے۔<ref>عطاردی، مسند الامام الہادی ص 45۔</ref>


[[قم]] اور [[آوہ]] کے عوام [[امام رضا]]ؑ کے مرقد منور کی زیارت کے لئے [[مشہد]] کا سفر اختیار کرتے اور امام ہادیؑ نے انہیں اسی بنا پر <font color=green , font size=3px>{{حدیث|"مغفور لہم"}}</font> کی صفت سے نوازا ہے۔<ref>صدوق، عیون اخبارالرضا، ج2 ص260۔</ref>
[[قم]] اور آوہ کے عوام [[امام رضا]]ؑ کے مرقد منور کی زیارت کے لئے [[مشہد]] کا سفر اختیار کرتے اور امام ہادیؑ نے انہیں اسی بنا پر <font color=green , font size=3px>{{حدیث|"مغفور لہم"}}</font> کی صفت سے نوازا ہے۔<ref>صدوق، عیون اخبارالرضا، ج2 ص260۔</ref>


[[ایران]] کے دوسرے شہروں کے عوام کا رابطہ بھی [[آئمہؑ]] کے ساتھ برقرار رہتا تھا؛ حالانکہ [[بنو امیہ|امویوں]] اور [[بنو عباس|عباسیوں]] کے قہر آمیز غلبے کی وجہ سے [[ایران|ایرانیوں]] کی اکثریت کا رجحان [[اہل سنت|سنی]] مسلک کی جانب تھا اور [[شیعہ]] اقلیت سمجھے جاتے تھے۔
ایران کے دوسرے شہروں کے عوام کا رابطہ بھی [[آئمہؑ]] کے ساتھ برقرار رہتا تھا؛ حالانکہ [[بنو امیہ|امویوں]] اور [[بنو عباس|عباسیوں]] کے قہر آمیز غلبے کی وجہ سے [[ایران|ایرانیوں]] کی اکثریت کا رجحان [[اہل سنت|سنی]] مسلک کی جانب تھا اور شیعہ اقلیت سمجھے جاتے تھے۔


امام ہادیؑ کے اصحاب میں سے [[ابو مقاتل دیلمی]] نے [[امامت]] کے موضوع پر [[حدیث]] اور [[کلام امامیہ|کلام]] پر مشتمل ایک کتاب تالیف کی۔<ref>مسند الامام الہادی علیہ السلام، ص 317 ۔</ref> [[دیلم]] <ref>دیلم ایران کے موجودہ صوبہ گیلان کے مشرقی علاقے کا نام تھا.</ref> دوسری صدی ہجری کے اواخر سے بہت سے [[شیعہ|شیعیان اہل بیت]]ؑ کا مسکن و ماوٰی تھا؛ علاوہ ازیں [[عراق]] میں سکونت پذیر دیلمی بھی مذہب تشیع اختیار کرچکے تھے.
امام ہادیؑ کے اصحاب میں سے [[ابو مقاتل دیلمی]] نے [[امامت]] کے موضوع پر [[حدیث]] اور [[کلام امامیہ|کلام]] پر مشتمل ایک کتاب تالیف کی۔<ref>مسند الامام الہادی علیہ السلام، ص 317 ۔</ref> [[دیلم]] <ref>دیلم ایران کے موجودہ صوبہ گیلان کے مشرقی علاقے کا نام تھا۔</ref> دوسری صدی ہجری کے اواخر سے بہت سے [[شیعہ|شیعیان اہل بیت]]ؑ کا مسکن و ماوٰی تھا؛ علاوہ ازیں [[عراق]] میں سکونت پذیر دیلمی بھی مذہب تشیع اختیار کر چکے تھے۔


امام ہادیؑ کے اصحاب کی مقامی نسبتوں کو واضح کرنے والے شہری القاب  کسی حد تک [[شیعہ]] مراکز اور مساکن کی علامت بھی قرار دیئے جاسکتے ہیں.  مثال کے طور پر [[بشر بن بشار نیشاپوری]]، [[فتح بن یزید جرجانی]]، [[احمد بن اسحق رازی]]، [[حسین بن سعید اہوازی]]، [[حمدان بن اسحق خراسانی]] اور [[علی بن ابراہیم طالقانی]] کی طرف اشارہ کیا جاسکتا ہے جو [[ایران]] کے مختلف شہروں میں سکونت پذیر تھے. [[جرجان]] اور [[نیشاپور]] چوتھی صدی ہجری میں [[شیعہ]] فعالیتوں کی بنا پر [[شیعہ]] مراکز میں تبدیل ہوگئے.
امام ہادیؑ کے اصحاب کی مقامی نسبتوں کو واضح کرنے والے شہری القاب  کسی حد تک [[شیعہ]] مراکز اور مساکن کی علامت بھی قرار دیئے جا سکتے ہیں.  مثال کے طور پر [[بشر بن بشار نیشاپوری]]، [[فتح بن یزید جرجانی]]، [[احمد بن اسحق رازی]]، [[حسین بن سعید اہوازی]]، [[حمدان بن اسحق خراسانی]] اور [[علی بن ابراہیم طالقانی]] کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے جو ایران کے مختلف شہروں میں سکونت پذیر تھے. جرجان اور [[نیشاپور]] چوتھی صدی ہجری میں شیعہ فعالیتوں کی بنا پر شیعہ مراکز میں تبدیل ہوگئے.


بعض دیگر شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ امام ہادیؑ کے بعض اصحاب [[قزوین]] میں سکونت پذیر تھے.<ref>طوسی، رجال کشی، ص 526 .</ref>
بعض دیگر شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ امام ہادیؑ کے بعض اصحاب [[قزوین]] میں سکونت پذیر تھے۔<ref>طوسی، رجال کشی، ص 526 .</ref>


[[اصفہان]]ـ کہ جن کے متعلق متعصب  [[اہل سنت|سنیوں]] [[حنبلی]] ہونے کی خبر معروف تھی اور اس شہر کی اکثریت کا تعلق [[اہل سنت]] سے ہی تھاـ میں امام ہادیؑ کے  بعض اصحاب سکونت پذیر تھے جن میں سے بطور نمونہ [[ابراہیم بن شیبہ اصفہانی]] کی طرف اشارہ کیا جاسکتا ہے وہ اگرچہ [[کاشان|کاشانی]] کے تھے لیکن ظاہرا طویل مدت تک [[اصفہان]] میں قیام پذیر ہونے کے وجہ سے [[اصفہانی]] کے عنوان سے مشہور ہوئے . اس کا برعکس بھی صحیح ہے جیسا کہ امام ہادیؑ کے ایک صحابی [[علی بن محمد کاشانی]] کاشانی کے لقب سے معروف ہوئے اگرچہ انکا تعلق [[اصفہان]] سے تھا؛ نیز<ref> مسند الامام الہادی علیہ السلام، ص 352 .</ref> ایک روایت میں [[عبد الرحمن ]]نامی شخص کا ذکر آیا ہے جن کا تعلق [[اصفہان]] سے تھا. وہ [[سامرا]] میں امام ہادیؑ کی ایک کرامت  دیکھ کر مذہب [[شیعہ]] اختیار کرچکے تھے.<ref>عطاردی، مسند الإمام الہادی، ص 123 .</ref>
اصفہان ـ کہ جن کے متعلق متعصب  [[اہل سنت|سنیوں]] [[حنبلی]] ہونے کی خبر معروف تھی اور اس شہر کی اکثریت کا تعلق [[اہل سنت]] سے ہی تھاـ میں امام ہادیؑ کے  بعض اصحاب سکونت پذیر تھے جن میں سے بطور نمونہ [[ابراہیم بن شیبہ اصفہانی]] کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے وہ اگرچہ [[کاشان|کاشانی]] کے تھے لیکن ظاہرا طویل مدت تک [[اصفہان]] میں قیام پذیر ہونے کے وجہ سے [[اصفہانی]] کے عنوان سے مشہور ہوئے۔ اس کا برعکس بھی صحیح ہے جیسا کہ امام ہادیؑ کے ایک صحابی [[علی بن محمد کاشانی]] کاشانی کے لقب سے معروف ہوئے اگرچہ انکا تعلق [[اصفہان]] سے تھا؛ نیز<ref> مسند الامام الہادی علیہ السلام، ص 352 .</ref> ایک روایت میں [[عبد الرحمن ]]نامی شخص کا ذکر آیا ہے جن کا تعلق [[اصفہان]] سے تھا۔ وہ [[سامرا]] میں امام ہادیؑ کی ایک کرامت  دیکھ کر مذہب [[شیعہ]] اختیار کر چکے تھے.<ref>عطاردی، مسند الإمام الہادی، ص 123 .</ref>
ْ
ْ
ہمدان میں امام ہادی علیہ السلام اپنے وکیل کے نام خط پر مشتمل روایت میں آپ اس طرح  فرماتے ہیں:" میں نے ہمدان میں اپنے دوستوں سے تمہاری سفارش کی ہے". <ref>طوسی، رجال کشی، ص 610 .</ref>
ہمدان میں امام ہادی علیہ السلام اپنے وکیل کے نام خط پر مشتمل روایت میں آپ اس طرح  فرماتے ہیں: میں نے ہمدان میں اپنے دوستوں سے تمہاری سفارش کی ہے۔<ref>طوسی، رجال کشی، ص 610 .</ref>


===  غالی شیعہ ===
===  غالی شیعہ ===
گمنام صارف