مندرجات کا رخ کریں

"وقف خاص" کے نسخوں کے درمیان فرق

99 بائٹ کا اضافہ ،  گزشتہ کل بوقت 12:30
عدد انگلیسی، اصلاح سجاوندی
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(عدد انگلیسی، اصلاح سجاوندی)
 
سطر 1: سطر 1:
{{فقہی توصیفی مقالہ}}
{{فقہی توصیفی مقالہ}}
'''وقف خاص''' اس معین مال (جیسے زمین، باغ، مکان وغیرہ) کو کہا جاتا ہے جو کسی خاص شخص یا اشخاص کے فائدے کے لیے وقف کیا جاتا هے۔<ref>آیت‌اللهی، وقف پس انداز جاودانه،۱۳۸۳ش، ص۳۰۰؛کاشف‌الغطاء، انوار الفقاهه (کتاب الوقف)، ۱۴۲۲ق، ص۲۷-۳۰.</ref> اکثر فقہاء کے مطابق وقف خاص میں مال کی اصل ملکیت مالک کے قبضے اور ملک سے خارج ہو جاتی ہے۔<ref>طوسی، الخلاف، ۱۴۱۱ق، ص۵۴۰.</ref> بعض فقہاء کا ماننا ہے کہ اس قسم کے وقف کی ملکیت ان افراد کی طرف منتقل ہو جاتی ہے جن کے لیے وقف کیا گیا ہو۔<ref>طوسی، المبسوط، تهران، ص۲۸۷.</ref> بعض دیگر فقہاء کا کہنا ہے کہ وقف شدہ مال مجہول مالک مال کی مانند ہے اس بنا پر اس کے لیے کسی خاص مالک کا ہونا ضروری نہیں۔<ref>یزدی، عروه الوثقی، ۱۴۱۷ق، ص۲۳۲-۲۳۳.</ref> تاہم ہر صورت میں وقف شدہ مال کی خرید و فروخت یا انتقال ممکن نہیں۔<ref>آیت‌اللهی، وقف پس انداز جاودانه،۱۳۸۳ش، ص۳۰۰؛ کاشف‌الغطاء، انوار الفقاهه (کتاب الوقف)، ۱۴۲۲ق، ص۲۷-۳۰.</ref>  
'''وقف خاص''' اس معین مال (جیسے زمین، باغ، مکان وغیرہ) کو کہا جاتا ہے جو کسی خاص شخص یا اشخاص کے فائدے کے لیے [[وقف]] کیا جاتا ہے۔<ref>آیت‌اللہی، وقف پس انداز جاودانہ،1383ہجری شمسی، ص300؛کاشف‌الغطاء، انوار الفقاہہ (کتاب الوقف)، 1422ھ، ص27-30۔</ref> اکثر [[فقہاء]] کے مطابق وقف خاص میں مال کی اصل ملکیت مالک کے قبضے اور ملک سے خارج ہو جاتی ہے۔<ref>طوسی، الخلاف، 1411ھ، ص540۔</ref> بعض فقہاء کا ماننا ہے کہ اس قسم کے وقف کی ملکیت ان افراد کی طرف منتقل ہو جاتی ہے جن کے لیے وقف کیا گیا ہو۔<ref>طوسی، المبسوط، تہران، ص287۔</ref> بعض دیگر فقہاء کا کہنا ہے کہ وقف شدہ مال [[مجہول المالک]] مال کی مانند ہے اس بنا پر اس کے لیے کسی خاص مالک کا ہونا ضروری نہیں۔<ref>یزدی، عروہ الوثقی، 1417ھ، ص232-233۔</ref> تاہم ہر صورت میں وقف شدہ مال کی خرید و فروخت یا انتقال ممکن نہیں۔<ref>آیت‌اللہی، وقف پس انداز جاودانہ،1383ہجری شمسی، ص300؛ کاشف‌الغطاء، انوار الفقاہہ (کتاب الوقف)، 1422ھ، ص27-30۔</ref>  


بعض فقہاء کے مطابق وقف خاص کی تولیت ان افراد کے ذمے ہوتی ہے جن کے لیے وقف کیا گیا ہو اور حاکمِ شرع کو اس میں مداخلت کا حق نہیں۔<ref>عاملی، اللمعه الدمشقیه، ۱۳۸۴ش؛ ص۹۹.</ref> لیکن بعض دیگر فقہاء نظریہ ولایتِ فقیہ کی بنیاد پر کہتے ہیں کہ ولیِ فقیہ وقف خاص میں بھی صحیح طریقے سے عمل درآمد کی نگرانی کر سکتا ہے۔<ref>ادیبی، رحمانی، «تحلیل مبانی حقوقی نحوۀ تولیت وقف خاص، با رویکردی به قانون مدنی و قانون اوقاف»، ص۱۵.</ref> اسی طرح بعض فقہاء ولیِ فقیہ کی مداخلت کو صرف ضرورت کے وقت محدود سمجھتے ہیں۔<ref>ادیبی، رحمانی، «تحلیل مبانی حقوقی نحوۀ تولیت وقف خاص، با رویکردی به قانون مدنی و قانون اوقاف»، ص۱۶.</ref>
بعض فقہاء کے مطابق وقف خاص کی [[تولیت]] ان افراد کے ذمے ہوتی ہے جن کے لیے وقف کیا گیا ہو اور [[حاکم شرع|حاکمِ شرع]] کو اس میں مداخلت کا حق نہیں۔<ref>عاملی، اللمعہ الدمشقیہ، 1384ش؛ ص99۔</ref> لیکن بعض دیگر فقہاء [[نظریہ ولایت فقیہ|نظریہ ولایتِ فقیہ]] کی بنیاد پر کہتے ہیں کہ [[ولی فقیہ|ولیِ فقیہ]] وقف خاص میں بھی صحیح طریقے سے عمل درآمد کی نگرانی کر سکتا ہے۔<ref>ادیبی، رحمانی، «تحلیل مبانی حقوقی نحوۀ تولیت وقف خاص، با رویکردی بہ قانون مدنی و قانون اوقاف»، ص15۔</ref> اسی طرح بعض فقہاء ولیِ فقیہ کی مداخلت کو صرف ضرورت کے وقت محدود سمجھتے ہیں۔<ref>ادیبی، رحمانی، «تحلیل مبانی حقوقی نحوۀ تولیت وقف خاص، با رویکردی بہ قانون مدنی و قانون اوقاف»، ص16۔</ref>


اسلامی جمہوریہ ایران کے قوانین کے مطابق، اور دیوانِ عدالتِ اداری کے قانون کی دفعہ 25 کے تحت، وقف خاص سے حاصل ہونے والی آمدنی پر ٹیکس عائد ہوتا ہے۔<ref>پژوهشنامه مالیات، «وقف عام و وقف خاص، پرسش‌هایی در مورد رأی دیوان عدالت اداری»، ص۲۵-۲۸.</ref>
[[اسلامی جمہوریہ ایران]] کے قوانین کے مطابق دیوانِ عدالتِ اداری کے قانون کی دفعہ 25 کے تحت وقف خاص سے حاصل ہونے والی آمدنی پر ٹیکس عائد ہوتا ہے۔<ref>پژوہشنامہ مالیات، «وقف عام و وقف خاص، پرسش‌ہایی در مورد رأی دیوان عدالت اداری»، ص25-28۔</ref>
==متعلقہ صفحات==
==متعلقہ صفحات==
* [[وقف]]
* [[وقف]]
سطر 13: سطر 13:
==مآخذ==
==مآخذ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
*آیت‌اللهی، ابوالحسن، وقف پس‌انداز جاودانه، یزد، مفاخر، ۱۳۸۳ش.
*آیت‌اللہی، ابوالحسن، وقف پس‌انداز جاودانہ، یزد، مفاخر، 1383ہجری شمسی۔
*ادیبی مهر، محمد؛ رحمانی، حامد، «تحلیل مبانی حقوقی نحوۀ تولیت وقف خاص، با رویکردی به قانون مدنی و قانون اوقاف»، فصلنامه فقه و حقوق اسلامی، ۱۳۹۳ش، شماره ۹.
*ادیبی مہر، محمد؛ رحمانی، حامد، «تحلیل مبانی حقوقی نحوۀ تولیت وقف خاص، با رویکردی بہ قانون مدنی و قانون اوقاف»، فصلنامہ فقہ و حقوق اسلامی، 1393ہجری شمسی، شمارہ 9۔
*پژوهشنامه مالیات، «وقف عام و وقف خاص، پرسش‌هایی در مورد رأی دیوان عدالت اداری»، پژوهشنامه مالیات، تابستان ۱۳۷۷ش، شماره۲۰.
*پژوہشنامہ مالیات، «وقف عام و وقف خاص، پرسش‌ہایی در مورد رأی دیوان عدالت اداری»، پژوہشنامہ مالیات، تابستان 1377ہجری شمسی، شمارہ20۔
*طوسی،محمدبن حسن، الخلاف، قم، [[جامعه مدرسین حوزه علمیه قم]]، ۱۴۱۱ق،
*طوسی،محمدبن حسن، الخلاف، قم، [[جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم]]، 1411ھ،
*طوسی،محمدبن حسن،المبسوط، به کوشش محمد تقی کشفی، تهران، المکتبه المرتضویه.
*طوسی،محمدبن حسن،المبسوط، بہ کوشش محمد تقی کشفی، تہران، المکتبہ المرتضویہ۔
*عاملی،زین الدین محمدبن مکی، اللمعه الدمشقیه، [[تهران]]، انتشارات خط سوم، ۱۳۸۴ش.
*عاملی،زین الدین محمدبن مکی، اللمعہ الدمشقیہ، [[تہران]]، انتشارات خط سوم، 1384ہجری شمسی۔
*[[کاشف‌الغطاء]]، حسن، انوار الفقاهه (کتاب الوقف)، نجف، موسسه کاشف الغطاء العامه، ۱۴۲۲ق.
*[[کاشف‌الغطاء]]، حسن، انوار الفقاہہ (کتاب الوقف)، نجف، موسسہ کاشف الغطاء العامہ، 1422ھ۔
*یزدی، سید محمد کاظم، عروه الوثقی، قم، موسسه نشر اسلامی، ۱۴۱۷ق.
*یزدی، سید محمد کاظم، عروہ الوثقی، قم، موسسہ نشر اسلامی، 1417ھ۔
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
{{اقتصادی احکام}}
{{اقتصادی احکام}}
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم