confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,194
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
'''سِماع حدیث''' کا مطلب استاد (شیخ) سے حدیث سننا ہے۔<ref>شہید ثانی، الرعایۃ فی علم الدرایۃ، 1408ق، ص231؛ سبحانی، اصول الحدیث و احکامہ فی علم الدرایۃ، دار جواد الائمۃ، | '''سِماع حدیث''' کا مطلب استاد (شیخ) سے حدیث سننا ہے۔<ref>شہید ثانی، الرعایۃ فی علم الدرایۃ، 1408ق، ص231؛ سبحانی، اصول الحدیث و احکامہ فی علم الدرایۃ، دار جواد الائمۃ، ص225۔</ref> [[شہید ثانی]]، [[عبداللہ مامقانی]] و [[جعفر سبحانی]] جیسے شیعہ ماہرین حدیث کے مطابق [[تحمل حدیث]] کے طریقوں یہ روش حدیث دریافت کرنے کے لئے سب سے بہتر ہے؛<ref>شہید ثانی، الرعایۃ فی علم الدرایۃ، 1408ق، ص231؛ مامقانی، مقباس الہدایۃ فی علم الدرایۃ، 1411ق، ج3، ص66؛ سبحانی، اصول الحدیث و احکامہ فی علم الدرایۃ، دار جواد الائمۃ، ص226۔</ref> کیونکہ استاد حدیث کو ضبط اور سنانے میں دوسروں سے زیادہ علم رکھتا ہے اور شاگرد بھی ضروری تیاری کے ساتھ استاد سے الفاظ کا صحیح تلفظ سن کر بیان کرتا ہے۔<ref>شہید ثانی، الرعایۃ فی علم الدرایۃ، 1408ق، ص232؛ سبحانی، اصول الحدیث و احکامہ فی علم الدرایۃ، دار جواد الائمۃ، ص226؛ ملاحظہ کریں: غضنفری، علوم حدیث، 1396ش، ص165۔</ref> | ||
عبداللہ | عبداللہ مامقانی اور سبحانی کے نزدیک حدیث سننے کے مختلف طریقے درج ذیل ہیں: | ||
*استاد حدیث کو صحیح السند کتاب سے صرف اپنے شاگرد کے لیے پڑھے اور شاگرد اسے سن کر لکھے۔<ref>مامقانی، مقباس الہدایۃ فی علم الدرایۃ، 1411ق، ج3، ص68؛ سبحانی، اصول الحدیث و احکامہ فی علم الدرایۃ، دار جواد الائمۃ، | *استاد حدیث کو صحیح السند کتاب سے صرف اپنے شاگرد کے لیے پڑھے اور شاگرد اسے سن کر لکھے۔<ref>مامقانی، مقباس الہدایۃ فی علم الدرایۃ، 1411ق، ج3، ص68؛ سبحانی، اصول الحدیث و احکامہ فی علم الدرایۃ، دار جواد الائمۃ، ص226۔</ref> | ||
*استاد ایک مجلس میں روایت پڑھے اور راوی بھی مجمع میں ہو اور اسے لکھے۔<ref>مامقانی، مقباس الہدایۃ فی علم الدرایۃ، 1411ق، ج3، ص68؛ سبحانی، اصول الحدیث و احکامہ فی علم الدرایۃ، دار جواد الائمۃ، | *استاد ایک مجلس میں روایت پڑھے اور راوی بھی مجمع میں ہو اور اسے لکھے۔<ref>مامقانی، مقباس الہدایۃ فی علم الدرایۃ، 1411ق، ج3، ص68؛ سبحانی، اصول الحدیث و احکامہ فی علم الدرایۃ، دار جواد الائمۃ، ص226۔</ref> | ||
*استاد کسی مجلس میں کسی دوسرے شخص کو روایت پڑھ کر سنائے اور راوی اسے سن کر لکھ لے۔<ref>مامقانی، مقباس الہدایۃ فی علم الدرایۃ، 1411ق، ج3، ص68؛ سبحانی، اصول الحدیث و احکامہ فی علم الدرایۃ، دار جواد الائمۃ، | *استاد کسی مجلس میں کسی دوسرے شخص کو روایت پڑھ کر سنائے اور راوی اسے سن کر لکھ لے۔<ref>مامقانی، مقباس الہدایۃ فی علم الدرایۃ، 1411ق، ج3، ص68؛ سبحانی، اصول الحدیث و احکامہ فی علم الدرایۃ، دار جواد الائمۃ، ص226۔</ref> | ||
*استاد اپنے حافظہ سے کوئی روایت شاگرد کو پڑھائے، خواہ صرف شاگرد ہی مخاطب ہو یا کسی اور کے لئے پڑھا ہو لیکن اس نے سن کر لکھ دیا ہو۔<ref>مامقانی، مقباس الہدایۃ فی علم الدرایۃ، 1411ق، ج3، ص68؛ سبحانی، اصول الحدیث و احکامہ فی علم الدرایۃ، دار جواد الائمۃ، | *استاد اپنے حافظہ سے کوئی روایت شاگرد کو پڑھائے، خواہ صرف شاگرد ہی مخاطب ہو یا کسی اور کے لئے پڑھا ہو لیکن اس نے سن کر لکھ دیا ہو۔<ref>مامقانی، مقباس الہدایۃ فی علم الدرایۃ، 1411ق، ج3، ص68؛ سبحانی، اصول الحدیث و احکامہ فی علم الدرایۃ، دار جواد الائمۃ، ص226۔</ref> | ||
مامقانی کے نزدیک حدیث سننے کی بہترین قسم پہلا طریقہ ہے (راوی استاد سے روایت سنتا ہے اور اسی مجلس میں لکھتا ہے) کیونکہ یہ طریقہ بھولنے اور غلط لکھنے جیسی آفات سے محفوظ رہتا ہے۔ انہوں نے بقیہ مراحل کو بالترتیب اگلے مرتبے میں رکھا ہے۔<ref>مامقانی، مقباس الہدایۃ فی علم الدرایۃ، 1411ق، ج3، ص68</ref> | مامقانی کے نزدیک حدیث سننے کی بہترین قسم پہلا طریقہ ہے (راوی استاد سے روایت سنتا ہے اور اسی مجلس میں لکھتا ہے) کیونکہ یہ طریقہ بھولنے اور غلط لکھنے جیسی آفات سے محفوظ رہتا ہے۔ انہوں نے بقیہ مراحل کو بالترتیب اگلے مرتبے میں رکھا ہے۔<ref>مامقانی، مقباس الہدایۃ فی علم الدرایۃ، 1411ق، ج3، ص68</ref> | ||
اہل سنت کے ماہرِ حدیث، [[سیوطی]] کے مطابق، اس طرح راوی | [[اہل سنت]] کے ماہرِ حدیث، [[سیوطی]] کے مطابق، اس طرح راوی "حَدَّثَنا"، "أَخبَرَنا"، "أَنبَأَنا"، "سَمِعتُ فلاناً"، "قال لَنا" و "ذَکَرَ لَنا" کے الفاظ استعمال کر سکتا ہے۔<ref>سیوطی، تدریب الراوی فی شرح تقریب النواوی، 1420ق، ص235۔</ref>شیعہ رجالی [[شہید ثانی]] اور [[اہل سنت و الجماعت|اہل سنت]] رجالی خطیب بغدادی نے "سَمِعتُ" کے لفظ سے بیان کرنے کو سنی ہوئی حدیث بیان کرنے کا بہترین طریقہ قرار دیا ہے؛ کیونکہ شاگرد نے استاد سے بلاواسطہ حدیث سن لیا ہے۔<ref>شہید ثانی، الرعایۃ فی علم الدرایۃ، 1408ق، ص232-233؛ خطیب بغدادی، الکفایۃ فی علم الروایۃ، 1357ق، ص284۔</ref> اس کے بعد لفظ "حَدَّثَنی" یا "حَدَّثَنا" کا لفظ ہے جو شیخ سے سننے پر دلالت کرتا ہے۔<ref>شہید ثانی، الرعایۃ فی علم الدرایۃ، 1408ق، ص233؛ خطیب بغدادی، الکفایۃ فی علم الروایۃ، 1357ق، ص284۔</ref> انہوں نے "أَخبَرَنی، أَخبَرَنا"، "أَنبَأَنی، أَنبَأَنا"،<ref>شہید ثانی، الرعایۃ فی علم الدرایۃ، 1408ق، ص235-236؛ خطیب بغدادی، الکفایۃ فی علم الروایۃ، 1357ق، ص284-290</ref> "قال لَنا"، "ذَکَرَ لَنا" و "قالَ فُلانٌ" کو اس کے بعد والے مرتبے میں بالترتیب ذکر کیا ہے۔<ref>شہید ثانی، الرعایۃ فی علم الدرایۃ، 1408ق، ص235-236</ref> | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== |