"امام حسن کے نام امام علی کا خط" کے نسخوں کے درمیان فرق
←متن اور ترجمہ
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 107: | سطر 107: | ||
|{{حدیث| أَی بُنَی، إِنِّی وَإِنْ لَمْ أَكُنْ عُمِّرْتُ عُمُرَ مَنْ كَانَ قَبْلِی، فَقَدْ نَظَرْتُ فِی أَعْمَالِهِمْ، فَكَّرْتُ فِی أَخْبَارِهِمْ، وَسِرْتُ فِی آثَارِهِمْ، حَتَّی عُدْتُ كَأَحَدِهِمْ; بَلْ كَأَنِّی بِمَا انْتَهَی إِلَی مِنْ أُمُورِهِمْ قَدْ عُمِّرْتُ مَعَ أَوَّلِهِمْ إِلَی آخِرِهِمْ، فَعَرَفْتُ صَفْوَ ذَلِكَ مِنْ كَدَرِهِ، وَنَفْعَهُ مِنْ ضَرَرِهِ، | |{{حدیث| أَی بُنَی، إِنِّی وَإِنْ لَمْ أَكُنْ عُمِّرْتُ عُمُرَ مَنْ كَانَ قَبْلِی، فَقَدْ نَظَرْتُ فِی أَعْمَالِهِمْ، فَكَّرْتُ فِی أَخْبَارِهِمْ، وَسِرْتُ فِی آثَارِهِمْ، حَتَّی عُدْتُ كَأَحَدِهِمْ; بَلْ كَأَنِّی بِمَا انْتَهَی إِلَی مِنْ أُمُورِهِمْ قَدْ عُمِّرْتُ مَعَ أَوَّلِهِمْ إِلَی آخِرِهِمْ، فَعَرَفْتُ صَفْوَ ذَلِكَ مِنْ كَدَرِهِ، وَنَفْعَهُ مِنْ ضَرَرِهِ، | ||
فَاسْتَخْلَصْتُ لَكَ مِنْ كُلِّ أَمْر نَخِیلَهُ، وَتَوَخَّیتُ لَكَ جَمِیلَهُ، وَصَرَفْتُ عَنْكَ مَجْهُولَهُ، وَرَأَیتُ حَیثُ عَنَانِی مِنْ أَمْرِكَ مَا یعْنِی الْوَالِدَ الشَّفِیقَ، وَأَجْمَعْتُ عَلَیهِ مِنْ أَدَبِكَ أَنْ یكُونَ ذَلِكَ وَأَنْتَ مُقْبِلُ الْعُمُرِ وَمُقْتَبَلُ الدَّهْرِ، ذُو نِیة سَلِیمَة، وَنَفْس صَافِیة. | فَاسْتَخْلَصْتُ لَكَ مِنْ كُلِّ أَمْر نَخِیلَهُ، وَتَوَخَّیتُ لَكَ جَمِیلَهُ، وَصَرَفْتُ عَنْكَ مَجْهُولَهُ، وَرَأَیتُ حَیثُ عَنَانِی مِنْ أَمْرِكَ مَا یعْنِی الْوَالِدَ الشَّفِیقَ، وَأَجْمَعْتُ عَلَیهِ مِنْ أَدَبِكَ أَنْ یكُونَ ذَلِكَ وَأَنْتَ مُقْبِلُ الْعُمُرِ وَمُقْتَبَلُ الدَّهْرِ، ذُو نِیة سَلِیمَة، وَنَفْس صَافِیة. | ||
}}|اے میرے بیٹے! اگرچہ میں نے اتنی عمر نہیں پائی جتنی اگلے لوگوں کی ہوا کرتی تھی لیکن میں نے ان کے اعمال میں غور کیا ہے اور ان کے اخبار میں فکر کی ہے اور ان کے آثار میں سیرو سیاحت کی ہے اور میں اچھائی اور برائی کو خوب پہچانتا ہوں۔نفع و ضرر میں امتیاز رکھتا ہوں۔میں نے ہر امر کی چھان پھٹک کر اس کا خالص نکال لیا ہے۔اور بہترین تلاش کر لیا ہے اور بے معنی چیزوں کو تم سے دور کر دیا ہے اور یہ چاہا ہے کہ تمہیں اسی وقت ادب کی تعلیم دے دوں جب کہ تم عمر کے ابتدائی حصہ میں ہو اور زمانہ کے حالات کا سامنا کر رہے ہو۔تمہاری نیت سالم ہے اور نفس صاف و پاکیزہ ہے اس لئے کہ مجھے تمہارے بارے میں اتنی ہی فکر ہے جتنی ایک مہربان باپ کو اپنی اولاد کی ہوتی ہے۔ | |||
|{{حدیث| وَأَنْ أَبْتَدِئَكَ بِتَعْلِیمِ كِتَابِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ وَتَأْوِیلِهِ، وَشَرَائِعِ الاِْسْلاَمِ أَحْكَامِهِ، وَحَلاَلِهِ وَحَرَامِهِ، لاأُجَاوِزُ ذَلِكَ بِكَ إِلَی غَیرِهِ. ثُمَّ أَشْفَقْتُ أَنْ یلْتَبِسَ عَلَیكَ مَا اخْتَلَفَ النَّاسُ فِیهِ مِنْ أَهْوَائِهِمْ وَ آرَائِهِمْ مِثْلَ الَّذِی الْتَبَسَ عَلَیهِمْ، | |{{حدیث| وَأَنْ أَبْتَدِئَكَ بِتَعْلِیمِ كِتَابِ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ وَتَأْوِیلِهِ، وَشَرَائِعِ الاِْسْلاَمِ أَحْكَامِهِ، وَحَلاَلِهِ وَحَرَامِهِ، لاأُجَاوِزُ ذَلِكَ بِكَ إِلَی غَیرِهِ. ثُمَّ أَشْفَقْتُ أَنْ یلْتَبِسَ عَلَیكَ مَا اخْتَلَفَ النَّاسُ فِیهِ مِنْ أَهْوَائِهِمْ وَ آرَائِهِمْ مِثْلَ الَّذِی الْتَبَسَ عَلَیهِمْ، | ||
فَكَانَ إِحْكَامُ ذَلِكَ عَلَی مَا كَرِهْتُ مِنْ تَنْبِیهِكَ لَهُ أَحَبَّ إِلَی مِنْ إِسْلاَمِكَ إِلَی أَمْر لاآمَنُ عَلَیكَ بِهِ الْهَلَكَةَ، وَرَجَوْتُ أَنْ یوَفِّقَكَ اللهُ فِیهِ لِرُشْدِكَ، وَأَنْ یهْدِیكَ لِقَصْدِكَ فَعَهِدْتُ إِلَیكَ وَصِیتِی هَذِهِ۔}}|اب میں اپنی تربیت کا آغاز کتاب خدا اور اس کی تاویل ۔قوانین اسلام اور اس کے احکام حلال و حرام سے کر رہا ہوں اور تمہیں چھوڑ کردوسرے کی طرف نہیں جانا۔پھر مجھے یہ خوف بھی ہے کہ کہیں لوگوں کے عقائد و افکار و خواہشات کااختلاف تمہارے لئے اسی طرح مشتبہ نہ ہو جائے جس طرح ان لوگوں کے لئے ہو گیا ہے لہٰذا ان کا مستحکم کر دینا میری نظر میں ا سے زیادہ محبوب ہے کہ تمہیں ایسے حالات کے حوالے کر دوں جن میں ہلاکت سے محفوظ رہنے کا اطمینان نہیں ہے۔اگرچہ مجھے یہ تعلیم دیتے ہوئے اچھا نہیں لگ رہا ہے۔لیکن مجھے امید ہے کہ پروردگار تمہیں نیکی کی توفیق دے گا اور سیدھے راستہ کی ہدایت عطا کرے گا۔اسی بنیاد پر یہ وصیت نامہ لکھ دیا ہے۔ | فَكَانَ إِحْكَامُ ذَلِكَ عَلَی مَا كَرِهْتُ مِنْ تَنْبِیهِكَ لَهُ أَحَبَّ إِلَی مِنْ إِسْلاَمِكَ إِلَی أَمْر لاآمَنُ عَلَیكَ بِهِ الْهَلَكَةَ، وَرَجَوْتُ أَنْ یوَفِّقَكَ اللهُ فِیهِ لِرُشْدِكَ، وَأَنْ یهْدِیكَ لِقَصْدِكَ فَعَهِدْتُ إِلَیكَ وَصِیتِی هَذِهِ۔}}|اب میں اپنی تربیت کا آغاز کتاب خدا اور اس کی تاویل ۔قوانین اسلام اور اس کے احکام حلال و حرام سے کر رہا ہوں اور تمہیں چھوڑ کردوسرے کی طرف نہیں جانا۔پھر مجھے یہ خوف بھی ہے کہ کہیں لوگوں کے عقائد و افکار و خواہشات کااختلاف تمہارے لئے اسی طرح مشتبہ نہ ہو جائے جس طرح ان لوگوں کے لئے ہو گیا ہے لہٰذا ان کا مستحکم کر دینا میری نظر میں ا سے زیادہ محبوب ہے کہ تمہیں ایسے حالات کے حوالے کر دوں جن میں ہلاکت سے محفوظ رہنے کا اطمینان نہیں ہے۔اگرچہ مجھے یہ تعلیم دیتے ہوئے اچھا نہیں لگ رہا ہے۔لیکن مجھے امید ہے کہ پروردگار تمہیں نیکی کی توفیق دے گا اور سیدھے راستہ کی ہدایت عطا کرے گا۔اسی بنیاد پر یہ وصیت نامہ لکھ دیا ہے۔ | ||
|{{حدیث| وَاعْلَمْ یا بُنَی أَنَّ أَحَبَّ مَا أَنْتَ آخِذٌ بِهِ إِلَی مِنْ وَصِیتِی تَقْوَی اللهِ الاِقْتِصَارُ عَلَی مَا فَرَضَهُ اللهُ عَلَیكَ، وَالاَْخْذُ بِمَا مَضَی عَلَیهِ الاَْوَّلُونَ مِنْ آبَائِكَ، الصَّالِحُونَ مِنْ أَهْلِ بَیتِكَ، فَإِنَّهُمْ لَمْ یدَعُوا أَنْ نَظَرُوا لاَِنْفُسِهِمْ كَمَا أَنْتَ نَاظِرٌ، وَفَكَّرُوا كَمَا أَنْتَ مُفَكِّرٌ، | |{{حدیث| وَاعْلَمْ یا بُنَی أَنَّ أَحَبَّ مَا أَنْتَ آخِذٌ بِهِ إِلَی مِنْ وَصِیتِی تَقْوَی اللهِ الاِقْتِصَارُ عَلَی مَا فَرَضَهُ اللهُ عَلَیكَ، وَالاَْخْذُ بِمَا مَضَی عَلَیهِ الاَْوَّلُونَ مِنْ آبَائِكَ، الصَّالِحُونَ مِنْ أَهْلِ بَیتِكَ، فَإِنَّهُمْ لَمْ یدَعُوا أَنْ نَظَرُوا لاَِنْفُسِهِمْ كَمَا أَنْتَ نَاظِرٌ، وَفَكَّرُوا كَمَا أَنْتَ مُفَكِّرٌ، | ||
ثُمَّ رَدَّهُمْ آخِرُ ذَلِكَ إِلَی الاَْخْذِ بِمَا عَرَفُوا، الاِْمْسَاكِ عَمَّا لَمْ یكَلَّفُوا، فَإِنْ أَبَتْ نَفْسُكَ أَنْ تَقْبَلَ ذَلِكَ دُونَ أَنْ تَعْلَمَ كَمَا عَلِمُوا فَلْیكُنْ طَلَبُكَ ذَلِكَ بِتَفَهُّم وَتَعَلُّم، لابِتَوَرُّطِ الشُّبُهَاتِ، وَعُلَقِ الْخُصُومَاتِ. | ثُمَّ رَدَّهُمْ آخِرُ ذَلِكَ إِلَی الاَْخْذِ بِمَا عَرَفُوا، الاِْمْسَاكِ عَمَّا لَمْ یكَلَّفُوا، فَإِنْ أَبَتْ نَفْسُكَ أَنْ تَقْبَلَ ذَلِكَ دُونَ أَنْ تَعْلَمَ كَمَا عَلِمُوا فَلْیكُنْ طَلَبُكَ ذَلِكَ بِتَفَهُّم وَتَعَلُّم، لابِتَوَرُّطِ الشُّبُهَاتِ، وَعُلَقِ الْخُصُومَاتِ. | ||
}}|فرزند! یاد رکھو کہ میری بہترین وصیت جسے تمہیں اخذ کرنا ہے وہ یہ ہے کہ تقویٰ الٰہی اختیار کرو اور اس کے فرائض پر اکتفا کرو اور وہ تمام طریقے جن پر تمہارے باپ دادا اور تمہارے گھرانے کے نیک کردار افراد چلتے رہے ہیں انہیں پر چلتے رہو کہ انہوں نے اپنے بارے میں کسی ایسی فکر کو نظرانداز نہیں کیا جو تمہاری نظر میں ہے اور کسی خیال کو فرو گذاشت نہیں کیا ہے اور اسی فکرونظر نے ہی انہیں اس نتیجہ تک پہنچایا ہے کہ معروف چیزوں کوحاصل کرلیں اور لا یعنی چیزوں سے پرہیز کریں۔اب اگر تمہارا نفس ان چیزوں کو بغیر جانے پہچانے قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہے تو پھر اس کی تحقیق باقاعدہ علم و فہم کے ساتھ ہونی چاہیے اور شبہات میں مبتلا نہیں ہونا چاہیےاور نہ جھگڑوں کا شکار ہونا چاہیے۔ | |||
|{{حدیث| وَابْدَأْ قَبْلَ نَظَرِكَ فِی ذَلِكَ بِالاِْسْتِعَانَةِ بِإِلَهِكَ، وَالرَّغْبَةِ إِلَیهِ فِی تَوْفِیقِكَ، وَتَرْكِ كُلِّ شَائِبَة أَوْلَجَتْكَ فِی شُبْهَة، أَوْ أَسْلَمَتْكَ إِلَی ضَلاَلَة. | |{{حدیث| وَابْدَأْ قَبْلَ نَظَرِكَ فِی ذَلِكَ بِالاِْسْتِعَانَةِ بِإِلَهِكَ، وَالرَّغْبَةِ إِلَیهِ فِی تَوْفِیقِكَ، وَتَرْكِ كُلِّ شَائِبَة أَوْلَجَتْكَ فِی شُبْهَة، أَوْ أَسْلَمَتْكَ إِلَی ضَلاَلَة. | ||
فَإِنْ أَیقَنْتَ أَنْ قَدْ صَفَا قَلْبُكَ فَخَشَعَ، وَتَمَّ رَأْیكَ فَاجْتَمَعَ، وَكَانَ هَمُّكَ فِی ذَلِكَ هَمّاً وَاحِداً، فَانْظُرْ فِیمَا فَسَّرْتُ لَكَ، وَإِنْ لَمْ یجْتَمِعْ لَكَ مَا تُحِبُّ مِنْ نَفْسِكَ، وَفَرَاغِ نَظَرِكَ وَفِکْرِكَ، فَاعْلَمْ أَنَّكَ إِنَّمَا تَخْبِطُ الْعَشْوَاءَ، وَتَتَوَرَّطُ الظَّلْمَاءَ. وَلَیسَ طَالِبُ الدِّینِ مَنْ خَبَطَ أَوْ خَلَطَ وَالاِْمْسَاكُ عَنْ ذَلِكَ أَمْثَلُ. | فَإِنْ أَیقَنْتَ أَنْ قَدْ صَفَا قَلْبُكَ فَخَشَعَ، وَتَمَّ رَأْیكَ فَاجْتَمَعَ، وَكَانَ هَمُّكَ فِی ذَلِكَ هَمّاً وَاحِداً، فَانْظُرْ فِیمَا فَسَّرْتُ لَكَ، وَإِنْ لَمْ یجْتَمِعْ لَكَ مَا تُحِبُّ مِنْ نَفْسِكَ، وَفَرَاغِ نَظَرِكَ وَفِکْرِكَ، فَاعْلَمْ أَنَّكَ إِنَّمَا تَخْبِطُ الْعَشْوَاءَ، وَتَتَوَرَّطُ الظَّلْمَاءَ. وَلَیسَ طَالِبُ الدِّینِ مَنْ خَبَطَ أَوْ خَلَطَ وَالاِْمْسَاكُ عَنْ ذَلِكَ أَمْثَلُ. | ||
سطر 119: | سطر 119: | ||
فَإِنَّكَ أَوَّلُ مَا خُلِقْتَ بِهِ جَاهِلاً ثُمَّ عُلِّمْتَ، وَمَا أَکْثَرَ مَا تَجْهَلُ مِنَ الاَْمْرِ، یتَحَیرُ فِیهِ رَأْیكَ، وَیضِلُّ فِیهِ بَصَرُكَ ثُمَّ تُبْصِرُهُ بَعْدَ ذَلِكَ! | فَإِنَّكَ أَوَّلُ مَا خُلِقْتَ بِهِ جَاهِلاً ثُمَّ عُلِّمْتَ، وَمَا أَکْثَرَ مَا تَجْهَلُ مِنَ الاَْمْرِ، یتَحَیرُ فِیهِ رَأْیكَ، وَیضِلُّ فِیهِ بَصَرُكَ ثُمَّ تُبْصِرُهُ بَعْدَ ذَلِكَ! | ||
فَاعْتَصِمْ بِالَّذِی خَلَقَكَ وَرَزَقَكَ وَسَوَّاكَ، وَلْیكُنْ لَهُ تَعَبُّدُكَ، وَإِلَیهِ رَغْبَتُكَ، وَمِنْهُ شَفَقَتُكَ. | فَاعْتَصِمْ بِالَّذِی خَلَقَكَ وَرَزَقَكَ وَسَوَّاكَ، وَلْیكُنْ لَهُ تَعَبُّدُكَ، وَإِلَیهِ رَغْبَتُكَ، وَمِنْهُ شَفَقَتُكَ. | ||
}}|فرزند! میری وصیت کو سمجھو اور یہ جان لو کہ جو موت کا مالک ہے وہی زندگی کا مالک ہے اور جو خالق ہے وہی موت دینے والا ہے اور جو فنا کرنے والا ہے وہی دوبارہ واپس لانے والا ہے اور جو مبتلا کرنے والا ہے وہی عافیت دینے والا ہے اور یہ دنیا اسی حالت میں مستقر رہ سکتی ہے جس میں مالک نے قرار دیا ہے یعنی نعمت، آزمائش ، آخرت کی جزا یا وہ بات جو تم نہیں جانتے ہو۔اب اگر اس میں سے کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو اس اپنی جہالت پر محمول کرنا کہ تم ابتدا میں جب پیدا ہو ئے ہو تو جاہل ہی پیداہوئے ہو بعد میں علم حاصل کیا ہے اور اسی بنا پر مجہولات کی تعداد کثیر ہے جس میں انسانی رائے متحیر رہ جاتی ہے اور نگاہ بہک جاتی ہے اور بعد میں صحیح حقیقت نظر آتی ہے۔لہٰذا اس مالک سے وابستہ رہو جس نے پیدا کیا ہے۔روزی دی ہے اور معتدل بنایا ہے۔اسی کی عبادت کرو' اسی کی طرف توجہ کرو اور اسی سے ڈرتے رہو۔ | |||
|{{حدیث| وَاعْلَمْ یا بُنَی أَنَّ أَحَداً لَمْ ینْبِئْ عَنِ اللهِ سُبْحَانَهُ كَمَا أَنْبَأَ عَنْهُ الرَّسُولُ(صلی الله علیه وآله)فَارْضَ بِهِ رَائِداً، وَإِلَی النَّجَاةِ قَائِداً، فَإِنِّی لَمْ آلُكَ نَصِیحَةً. وَإِنَّكَ لَنْ تَبْلُغَ فِی النَّظَرِ لِنَفْسِكَ وَإِنِ اجْتَهَدْتَ مَبْلَغَ نَظَرِی لَكَ. }}|بیٹا! یہ یاد رکھو کہ تمہیں خدا کے بارے میں اس طرح کی خبریں کوئی نہیں دے سکتا ہے جس طرح رسول اکرم (ص) نے دی ہیں لہٰذا ان کو بخوشی اپنا پیشوا اور راہ نجات کا قائد تسلیم کرو۔میں نے تمہاری نصیحت میں کوئی کمی نہیں کی ہے اور نہ تم کوشش کے باوجود اپنے بارے میں اتنا سوچ سکتے ہو جتنا میں نے دیکھ لیا ہے۔ | |{{حدیث| وَاعْلَمْ یا بُنَی أَنَّ أَحَداً لَمْ ینْبِئْ عَنِ اللهِ سُبْحَانَهُ كَمَا أَنْبَأَ عَنْهُ الرَّسُولُ(صلی الله علیه وآله)فَارْضَ بِهِ رَائِداً، وَإِلَی النَّجَاةِ قَائِداً، فَإِنِّی لَمْ آلُكَ نَصِیحَةً. وَإِنَّكَ لَنْ تَبْلُغَ فِی النَّظَرِ لِنَفْسِكَ وَإِنِ اجْتَهَدْتَ مَبْلَغَ نَظَرِی لَكَ. }}|بیٹا! یہ یاد رکھو کہ تمہیں خدا کے بارے میں اس طرح کی خبریں کوئی نہیں دے سکتا ہے جس طرح رسول اکرم (ص) نے دی ہیں لہٰذا ان کو بخوشی اپنا پیشوا اور راہ نجات کا قائد تسلیم کرو۔میں نے تمہاری نصیحت میں کوئی کمی نہیں کی ہے اور نہ تم کوشش کے باوجود اپنے بارے میں اتنا سوچ سکتے ہو جتنا میں نے دیکھ لیا ہے۔ | ||
|{{حدیث| وَاعْلَمْ یا بُنَی أَنَّهُ لَوْ كَانَ لِرَبِّكَ شَرِیکٌ لاََتَتْكَ رُسُلُهُ، وَلَرَأَیتَ آثَارَ مُلْكِهِ سُلْطَانِهِ، وَلَعَرَفْتَ أَفْعَالَهُ وَصِفَاتِهِ، وَلَكِنَّهُ إِلَهٌ وَاحِدٌ كَمَا وَصَفَ نَفْسَهُ، لایضَادُّهُ فِی مُلْكِهِ أَحَدٌ، وَلاَ یزُولُ أَبَداً وَلَمْ یزَلْ. | |{{حدیث| وَاعْلَمْ یا بُنَی أَنَّهُ لَوْ كَانَ لِرَبِّكَ شَرِیکٌ لاََتَتْكَ رُسُلُهُ، وَلَرَأَیتَ آثَارَ مُلْكِهِ سُلْطَانِهِ، وَلَعَرَفْتَ أَفْعَالَهُ وَصِفَاتِهِ، وَلَكِنَّهُ إِلَهٌ وَاحِدٌ كَمَا وَصَفَ نَفْسَهُ، لایضَادُّهُ فِی مُلْكِهِ أَحَدٌ، وَلاَ یزُولُ أَبَداً وَلَمْ یزَلْ. | ||
أَوَّلٌ قَبْلَ الاَْشْیاءِ بِلاَ أَوَّلِیة، وَآخِرٌ بَعْدَ الاَْشْیاءِ بِلاَ نِهَایة. عَظُمَ عَنْ أَنْ تَثْبُتَ رُبُوبِیتُهُ بِإِحَاطَةِ قَلْب أَوْ بَصَر. | أَوَّلٌ قَبْلَ الاَْشْیاءِ بِلاَ أَوَّلِیة، وَآخِرٌ بَعْدَ الاَْشْیاءِ بِلاَ نِهَایة. عَظُمَ عَنْ أَنْ تَثْبُتَ رُبُوبِیتُهُ بِإِحَاطَةِ قَلْب أَوْ بَصَر. | ||
فَإِذَا عَرَفْتَ ذَلِكَ فَافْعَلْ كَمَا ینْبَغِی لِمِثْلِكَ أَنْ یفْعَلَهُ فِی صِغَرِ خَطَرِهِ، وَقِلَّةِ مَقْدِرَتِهِ، وَكَثْرَةِ عَجْزِهِ، و عَظِیمِ حَاجَتِهِ إِلَی رَبِّهِ، فِی طَلَبِ طَاعَتِهِ، وَالْخَشْیةِ مِنْ عُقُوبَتِهِ، وَالشَّفَقَةِ مِنْ سُخْطِهِ: فَإِنَّهُ لَمْ یأْمُرْكَ إِلاَّ بِحَسَن، وَلَمْ ینْهَكَ إِلاَّ عَنْ قَبِیح. | فَإِذَا عَرَفْتَ ذَلِكَ فَافْعَلْ كَمَا ینْبَغِی لِمِثْلِكَ أَنْ یفْعَلَهُ فِی صِغَرِ خَطَرِهِ، وَقِلَّةِ مَقْدِرَتِهِ، وَكَثْرَةِ عَجْزِهِ، و عَظِیمِ حَاجَتِهِ إِلَی رَبِّهِ، فِی طَلَبِ طَاعَتِهِ، وَالْخَشْیةِ مِنْ عُقُوبَتِهِ، وَالشَّفَقَةِ مِنْ سُخْطِهِ: فَإِنَّهُ لَمْ یأْمُرْكَ إِلاَّ بِحَسَن، وَلَمْ ینْهَكَ إِلاَّ عَنْ قَبِیح. | ||
}}|فرزند ! یاد رکھو اگر خدا کے لئے کوئی شریک بھی ہوتا تو اس کے بھی رسول آتے اور اس کی سلطنت اور حکومت کے بھی آثار دکھائی دیتے اور اس کے افعال وصفات کا بھی کچھ پتہ ہوتا۔لیکن ایسا کچھ نہں ہے لہٰذا خدا ایک ہے جیسا کہ اس نے خود بیان کیا ہے۔اس کے ملک میں اس سے کوئی ٹکرانے والا نہیں ہے اور نہ اس کے لئے کسی طرح کا زوال ہے۔وہ اولیت کی حدوں کے بغیر سب سے اول ہے اور کسی انتہا کے بغیر سب سے آخر تک رہنے والا ہے وہ اس بات سے عظیم تر ہے کہ اس کی ربوبیت کا اثبات فکرو نظر کے احاطہ سے کیاجائے اگر تم نے اس حقیقت کو پہچان لیا ہے تو اس طرح عمل کرو جس طرح تم جیسے معمولی حیثیت ' قلیل طاقت ' کثیر عاجزی اور پروردگار کی طرف اطاعت کی طلب' عتاب کے خوف اور ناراضگی کے اندیشہ میں حاجت رکھنے والے کیا کرتے ہیں اس نے جس چیز کا حکم دیا ہے وہ بہترین ہے اور جس سے منع کیا ہے وہ بد ترین ہے۔ | |||
|{{حدیث| یا بُنَی إِنِّی قَدْ أَنْبَأْتُكَ عَنِ الدُّنْیا وَحَالِهَا، وَزَوَالِهَا وَانْتِقَالِهَا، وَأَنْبَأْتُكَ عَنِ الاْخِرَةِ وَمَا أُعِدَّ لاَِهْلِهَا فِیهَا، وَضَرَبْتُ لَكَ فِیهِمَا الاَْمْثَالَ، لِتَعْتَبِرَ بِهَا وَتَحْذُوَ عَلَیهَا. | |{{حدیث| یا بُنَی إِنِّی قَدْ أَنْبَأْتُكَ عَنِ الدُّنْیا وَحَالِهَا، وَزَوَالِهَا وَانْتِقَالِهَا، وَأَنْبَأْتُكَ عَنِ الاْخِرَةِ وَمَا أُعِدَّ لاَِهْلِهَا فِیهَا، وَضَرَبْتُ لَكَ فِیهِمَا الاَْمْثَالَ، لِتَعْتَبِرَ بِهَا وَتَحْذُوَ عَلَیهَا. | ||
إِنَّمَا مَثَلُ مَنْ خَبَرَ الدُّنْیا كَمَثَلِ قَوْم سَفْر نَبَا بِهِمْ مَنْزِلٌ جَدِیبٌ، فَأَمُّوا مَنْزِلاً خَصِیباً وَجَنَاباً مَرِیعاً، فَاحْتَمَلُوا وَعْثَاءَ الطَّرِیقِ، وَفِرَاقَ الصَّدِیقِ، خُشُونَةَ السَّفَرِ، وَجُشُوبَةَ المَطْعَمِ، لِیأْتُوا سَعَةَ دَارِهِمْ، وَمَنْزِلَ قَرَارِهِمْ، فَلَیسَ یجِدُونَ لِشَیءٍ مِنْ ذَلِكَ أَلَماً، وَلاَ یرَوْنَ نَفَقَةً فِیهِ مَغْرَماً. وَلاَ شَیءَ أَحَبُّ إِلَیهِمْ مِمَّا قَرَّبَهُمْ مِنْ مَنْزِلِهِمْ، وَأَدْنَاهُمْ مِنْ مَحَلَّتِهِمْ. | إِنَّمَا مَثَلُ مَنْ خَبَرَ الدُّنْیا كَمَثَلِ قَوْم سَفْر نَبَا بِهِمْ مَنْزِلٌ جَدِیبٌ، فَأَمُّوا مَنْزِلاً خَصِیباً وَجَنَاباً مَرِیعاً، فَاحْتَمَلُوا وَعْثَاءَ الطَّرِیقِ، وَفِرَاقَ الصَّدِیقِ، خُشُونَةَ السَّفَرِ، وَجُشُوبَةَ المَطْعَمِ، لِیأْتُوا سَعَةَ دَارِهِمْ، وَمَنْزِلَ قَرَارِهِمْ، فَلَیسَ یجِدُونَ لِشَیءٍ مِنْ ذَلِكَ أَلَماً، وَلاَ یرَوْنَ نَفَقَةً فِیهِ مَغْرَماً. وَلاَ شَیءَ أَحَبُّ إِلَیهِمْ مِمَّا قَرَّبَهُمْ مِنْ مَنْزِلِهِمْ، وَأَدْنَاهُمْ مِنْ مَحَلَّتِهِمْ. | ||
وَمَثَلُ مَنِ اغْتَرَّ بِهَا كَمَثَلِ قَوْم كَانُوا بِمَنْزِل خَصِیب، فَنَبَا بِهِمْ إِلَی مَنْزِل جَدِیب، فَلَیسَ شَیءٌ أَکْرَهَ إِلَیهِمْ وَلاَ أَفْظَعَ عِنْدَهُمْ مِنْ مُفَارَقَةِ مَا كَانُوا فِیهِ، إِلَی مَا یهْجُمُونَ عَلَیهِ، یصِیرُونَ إِلَیهِ. | وَمَثَلُ مَنِ اغْتَرَّ بِهَا كَمَثَلِ قَوْم كَانُوا بِمَنْزِل خَصِیب، فَنَبَا بِهِمْ إِلَی مَنْزِل جَدِیب، فَلَیسَ شَیءٌ أَکْرَهَ إِلَیهِمْ وَلاَ أَفْظَعَ عِنْدَهُمْ مِنْ مُفَارَقَةِ مَا كَانُوا فِیهِ، إِلَی مَا یهْجُمُونَ عَلَیهِ، یصِیرُونَ إِلَیهِ. | ||
}}|میرے بیٹے! میں ںے تمہیں دنیا۔اس کے حالات۔ تصرفات، زوال اور انتقال سب کے بارے میں با خبر کر دیا ہے اورآخرت اور اس میں صاحبان ایمان کے لئے مہیا نعمتوں کا بھی پتہ بتا دیا ہے اور دونوں کے لئے مثالیں بیان کردی ہیں تاکہ تم عبرت حاصل کر سکو اور اس سے ہوشیار رہو۔ | |||
یاد رکھو کہ جس نے دنیا کو بخوبی پہچان لیا ہے اس کی مثال اس مسافر قوم جیسی ہے۔جس کاقحط زدہ منزل سے دل اچٹ ہو جائے اوروہ کسی سرسبز و شاداب علاقہ کا ارادہ کرے اور راستے کی زحمت، اپنوں کی دوری، سفر کی دشواری اور کھانے کی بدمزگی وغیرہ جیسی تمام مصیبتیں برداشت کرلے تا کہ وسیع گھر اور قرار کی منزل تک پہنچ جائے کہ ایسے لوگ ان تمام باتوں میں کسی تکلیف کا احساس نہیں کرتے اور نہ اس راہ میں خرچ کو نقصان تصور کرتے ہیں اور ان کی نظر میں اس سے زیادہ محبوب کوئی چیز نہیں ہے جو انہیں منزل سے قریب تر کر دے اور اپنے مرکز تک پہنچادے ۔ | یاد رکھو کہ جس نے دنیا کو بخوبی پہچان لیا ہے اس کی مثال اس مسافر قوم جیسی ہے۔جس کاقحط زدہ منزل سے دل اچٹ ہو جائے اوروہ کسی سرسبز و شاداب علاقہ کا ارادہ کرے اور راستے کی زحمت، اپنوں کی دوری، سفر کی دشواری اور کھانے کی بدمزگی وغیرہ جیسی تمام مصیبتیں برداشت کرلے تا کہ وسیع گھر اور قرار کی منزل تک پہنچ جائے کہ ایسے لوگ ان تمام باتوں میں کسی تکلیف کا احساس نہیں کرتے اور نہ اس راہ میں خرچ کو نقصان تصور کرتے ہیں اور ان کی نظر میں اس سے زیادہ محبوب کوئی چیز نہیں ہے جو انہیں منزل سے قریب تر کر دے اور اپنے مرکز تک پہنچادے ۔ | ||
اوراس دنیا سے دھوکہ کھا جانے والوں کی مثال اس قوم کی ہے جو سرسبز و شاداب مقام پر رہے اور وہاں سے دل اچٹ جائے تو قحط زدہ علاقہ کی طرف چلی جائے کہ اس کی نظر میں قدیم حالات کے چھٹ جانے سے زیادہ ناگوار اور دشوار گذار کوئی شے نہیں ہے کہ اب جس منزل پر وارد ہوئے ہیں اور جہاں تک پہنچے ہیں وہ کسی قیمت پر اختیار کرنے کے قابل نہیں ہے۔ | اوراس دنیا سے دھوکہ کھا جانے والوں کی مثال اس قوم کی ہے جو سرسبز و شاداب مقام پر رہے اور وہاں سے دل اچٹ جائے تو قحط زدہ علاقہ کی طرف چلی جائے کہ اس کی نظر میں قدیم حالات کے چھٹ جانے سے زیادہ ناگوار اور دشوار گذار کوئی شے نہیں ہے کہ اب جس منزل پر وارد ہوئے ہیں اور جہاں تک پہنچے ہیں وہ کسی قیمت پر اختیار کرنے کے قابل نہیں ہے۔ | ||
سطر 141: | سطر 141: | ||
وَلَمْ یعَاجِلْكَ بِالنِّقْمَةِ، وَلَمْ یعَیرْكَ بِالاِْنَابَةِ، وَلَمْ یفْضَحْكَ حَیثُ الْفَضِیحَةُ بِكَ أَوْلَی، وَلَمْ یشَدِّدْ عَلَیكَ فِی قَبُولِ الاِْنَابَةِ، وَلَمْ ینَاقِشْكَ بِالْجَرِیمَةِ | وَلَمْ یعَاجِلْكَ بِالنِّقْمَةِ، وَلَمْ یعَیرْكَ بِالاِْنَابَةِ، وَلَمْ یفْضَحْكَ حَیثُ الْفَضِیحَةُ بِكَ أَوْلَی، وَلَمْ یشَدِّدْ عَلَیكَ فِی قَبُولِ الاِْنَابَةِ، وَلَمْ ینَاقِشْكَ بِالْجَرِیمَةِ | ||
وَلَمْ یؤْیسْكَ مِنَ الرَّحْمَةِ، بَلْ جَعَلَ نُزُوعَكَ عَنِ الذَّنْبِ حَسَنَةً، وَحَسَبَ سَیئَتَكَ وَاحِدَةً، وَحَسَبَ حَسَنَتَكَ عَشْراً، وَفَتَحَ لَكَ بَابَ الْمَتَابِ، وَبَابَ الاِسْتِعْتَابِ، }}|یاد رکھو کہ جس کے ہاتھوں میں زمین و آسمان کے تمام خزانے ہیں اس نے تم کو دعا کرنے کا حکم دیا ہے اور قبولیت کی ضمانت دی ہے اور تمہیں مامور کیا ہے کہ تم سوال کرو تاکہ وہ عطا کرے اور تم طلب رحمت کرو تا کہ وہ تم پر رحم کرے اس نے تمہارے اور اپنے درمیان کوئی حاجب نہیں رکھا ہے اور نہ تمہیں کسی سفارش کرنے والے کا محتاج بنایا ہے ۔گناہ کرنے کی صورت میں توبہ سے بھی نہیں روکا ہے اور عذاب میں جلدی بھی نہیں کی ہے اور توبہ کرنے پر طعنے بھی نہیں دیتا ہے اور تمہیں رسوا بھی نہیں کرتا ہے اگر تم اس کے حقدار ہو۔اس نے توبہ قبول کرنے میں بھی کسی سختی سے کام نہیں لیا ہے اور جرائم پر سخت محاسبہ کر کے رحمت سے مایوس بھی نہیں کیا ہے بلکہ گناہوں سے علیحدگی کو بھی ایک حسنہ بنادیا ہے اور پھر برائی میں ایک کو ایک شمار کیا ہے اور نیکیوں میں ایک کو دس بنادیا ہے۔توبہ اور طلب رضا کا دروازہ کھول دیا ہے کہ جب بھی آواز دو فوراً سن لیتا ہے. | وَلَمْ یؤْیسْكَ مِنَ الرَّحْمَةِ، بَلْ جَعَلَ نُزُوعَكَ عَنِ الذَّنْبِ حَسَنَةً، وَحَسَبَ سَیئَتَكَ وَاحِدَةً، وَحَسَبَ حَسَنَتَكَ عَشْراً، وَفَتَحَ لَكَ بَابَ الْمَتَابِ، وَبَابَ الاِسْتِعْتَابِ، }}|یاد رکھو کہ جس کے ہاتھوں میں زمین و آسمان کے تمام خزانے ہیں اس نے تم کو دعا کرنے کا حکم دیا ہے اور قبولیت کی ضمانت دی ہے اور تمہیں مامور کیا ہے کہ تم سوال کرو تاکہ وہ عطا کرے اور تم طلب رحمت کرو تا کہ وہ تم پر رحم کرے اس نے تمہارے اور اپنے درمیان کوئی حاجب نہیں رکھا ہے اور نہ تمہیں کسی سفارش کرنے والے کا محتاج بنایا ہے ۔گناہ کرنے کی صورت میں توبہ سے بھی نہیں روکا ہے اور عذاب میں جلدی بھی نہیں کی ہے اور توبہ کرنے پر طعنے بھی نہیں دیتا ہے اور تمہیں رسوا بھی نہیں کرتا ہے اگر تم اس کے حقدار ہو۔اس نے توبہ قبول کرنے میں بھی کسی سختی سے کام نہیں لیا ہے اور جرائم پر سخت محاسبہ کر کے رحمت سے مایوس بھی نہیں کیا ہے بلکہ گناہوں سے علیحدگی کو بھی ایک حسنہ بنادیا ہے اور پھر برائی میں ایک کو ایک شمار کیا ہے اور نیکیوں میں ایک کو دس بنادیا ہے۔توبہ اور طلب رضا کا دروازہ کھول دیا ہے کہ جب بھی آواز دو فوراً سن لیتا ہے. | ||
|{{حدیث| فَإِذَا نَادَیتَهُ سَمِعَ نِدَاكَ، وَإِذَا نَاجَیتَهُ عَلِمَ نَجْوَاكَ، فَأَفْضَیتَ إِلَیهِ بِحَاجَتِكَ، وَأَبْثَثْتَهُ ذَاتَ نَفْسِكَ، وَشَكَوْتَ إِلَیهِ هُمُومَكَ، اسْتَکْشَفْتَهُ كُرُوبَكَ، وَاسْتَعَنْتَهُ عَلَی أُمُورِكَ، وَسَأَلْتَهُ مِنْ خَزَائِنِ رَحْمَتِهِ مَا لایقْدِرُ عَلَی إِعْطَائِهِ غَیرُهُ، مِنْ زِیادَةِ الاَْعْمَارِ، وَصِحَّةِ الاَْبْدَانِ، سَعَةِ الاَْرْزَاقِ. | |{{حدیث| فَإِذَا نَادَیتَهُ سَمِعَ نِدَاكَ، وَإِذَا نَاجَیتَهُ عَلِمَ نَجْوَاكَ، فَأَفْضَیتَ إِلَیهِ بِحَاجَتِكَ، وَأَبْثَثْتَهُ ذَاتَ نَفْسِكَ، وَشَكَوْتَ إِلَیهِ هُمُومَكَ، اسْتَکْشَفْتَهُ كُرُوبَكَ، وَاسْتَعَنْتَهُ عَلَی أُمُورِكَ، وَسَأَلْتَهُ مِنْ خَزَائِنِ رَحْمَتِهِ مَا لایقْدِرُ عَلَی إِعْطَائِهِ غَیرُهُ، مِنْ زِیادَةِ الاَْعْمَارِ، وَصِحَّةِ الاَْبْدَانِ، سَعَةِ الاَْرْزَاقِ. ثُمَّ جَعَلَ فِی یدَیكَ مَفَاتِیحَ خَزَائِنِهِ بِمَا أَذِنَ لَكَ فِیهِ مِنْ مَسْأَلَتِهِ، فَمَتَی شِئْتَ اسْتَفْتَحْتَ بِالدُّعَاءِ أَبْوَابَ نِعْمَتِهِ، وَاسْتَمْطَرْتَ شَآبِیبَ رَحْمَتِهِ، }}|اور جب مناجات کرو تو اس سے بھی با خبر رہتا ہے تم اپنی حاجتیں اس کے حوالے کر سکتے ہو۔اسے اپنے حالات بتا سکتے ہو ۔اپنے رنج و غم کی شکایت کر سکتے ہو۔ اپنے حزن و الم کے زوال کا مطالبہ کر سکتے ہو۔انپے امور میں مدد مانگ سکتے ہو اور اس کے خزانہ رحمت سے اتنا سوال کر سکتے ہو جتنا کوئی دوسرا بہرحال نہیں دے سکتا ہے چاہے وہ عمر میں اضافہ ہو یا بدن کی صحت یا رزق کی وسعت۔اس کے بعد اس نے دعا کی اجازت دے کر گویا خزائن رحمت کی کنجیاں تمہارے ہاتھ میں دے دی ہیں کہ جب چاہو ان کنجیوں سے نعمت کے دروازے کھول سکتے ہواور رحمت کی بارشوں کو برسا سکتے ہو۔ | ||
ثُمَّ جَعَلَ فِی یدَیكَ مَفَاتِیحَ خَزَائِنِهِ بِمَا أَذِنَ لَكَ فِیهِ مِنْ مَسْأَلَتِهِ، فَمَتَی شِئْتَ اسْتَفْتَحْتَ بِالدُّعَاءِ أَبْوَابَ نِعْمَتِهِ، وَاسْتَمْطَرْتَ شَآبِیبَ رَحْمَتِهِ، }}|اور جب مناجات کرو تو اس سے بھی با خبر رہتا ہے تم اپنی حاجتیں اس کے حوالے کر سکتے ہو۔اسے اپنے حالات بتا سکتے ہو ۔اپنے رنج و غم کی شکایت کر سکتے ہو۔ اپنے حزن و الم کے زوال کا مطالبہ کر سکتے ہو۔انپے امور میں مدد مانگ سکتے ہو اور اس کے خزانہ رحمت سے اتنا سوال کر سکتے ہو جتنا کوئی دوسرا بہرحال نہیں دے سکتا ہے چاہے وہ عمر میں اضافہ ہو یا بدن کی صحت یا رزق کی وسعت۔اس کے بعد اس نے دعا کی اجازت دے کر گویا خزائن رحمت کی کنجیاں تمہارے ہاتھ میں دے دی ہیں کہ جب چاہو ان کنجیوں سے نعمت کے دروازے کھول سکتے ہواور رحمت کی بارشوں کو برسا سکتے ہو۔ | |||
|{{حدیث| فَلاَ یقَنِّطَنَّكَ إِبْطَاءُ إِجَابَتِهِ، فَإِنَّ الْعَطِیةَ عَلَی قَدْرِ النِّیةِ، وَرُبَّمَا أُخِّرَتْ عَنْكَ الاِْجَابَةُ، لِیكُونَ ذَلِكَ أَعْظَمَ لاَِجْرِ السَّائِلِ، وَأَجْزَلَ لِعَطَاءِ الاْمِلِ. وَرُبَّمَا سَأَلْتَ الشَّیءَ فَلاَ تُؤْتَاهُ، وَأُوتِیتَ خَیراً مِنْهُ عَاجِلاً أَوْ آجِلاً، أَوْ صُرِفَ عَنْكَ لِمَا هُوَ خَیرٌ لَكَ، | |{{حدیث| فَلاَ یقَنِّطَنَّكَ إِبْطَاءُ إِجَابَتِهِ، فَإِنَّ الْعَطِیةَ عَلَی قَدْرِ النِّیةِ، وَرُبَّمَا أُخِّرَتْ عَنْكَ الاِْجَابَةُ، لِیكُونَ ذَلِكَ أَعْظَمَ لاَِجْرِ السَّائِلِ، وَأَجْزَلَ لِعَطَاءِ الاْمِلِ. وَرُبَّمَا سَأَلْتَ الشَّیءَ فَلاَ تُؤْتَاهُ، وَأُوتِیتَ خَیراً مِنْهُ عَاجِلاً أَوْ آجِلاً، أَوْ صُرِفَ عَنْكَ لِمَا هُوَ خَیرٌ لَكَ، | ||
فَلَرُبَّ أَمْر قَدْ طَلَبْتَهُ فِیهِ هَلاَكُ دِینِكَ لَوْ أُوتِیتَهُ، فَلْتَكُنْ مَسْأَلَتُكَ فِیمَا یبْقَی لَكَ جَمَالُهُ، وَینْفَی عَنْكَ وَبَالُهُ; فَالْمَالُ لایبْقَی لَكَ وَلاَ تَبْقَی لَه.}}|لہٰذا خبردار قبولیت کی تاخیر تمہیں مایوس نہ کردے کہ عطیہ ہمیشہ بقدر نیت ہوا کرتا ہے اور کبھی کبھی قبولیت میں اس لئے تاخیر کردی جاتی ہے کہ اس میں سائل کے اجر میں اضافہ اور امیدوار کے عطیہ میں زیادتی کا امکان پایا جاتا ہے اور ہو سکتا ہے کہ تم کسی شے کا سوال کرو اور وہ نہ ملے لیکن اس کے بعد جلد یا بدیر اس سے بہتر مل جائے یا اسے تمہاری بھلائی کے لئے روک دیا گیا ہو۔اس لئے کہ اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ جس چیز کو تم نے طلب کیا ہے وہ اگر مل جائے تو دین کی بربادی کا خطرہ ہے۔ لہٰذا اسی چیز کا سوال کرو جس میں تمہارا حسن باقی رہے اور تم وبال سے محفوظ رہو۔ مال نہ باقی رہنے والا ہے اور نہ تم اس کے لئے باقی رہنے والے ہو۔ | فَلَرُبَّ أَمْر قَدْ طَلَبْتَهُ فِیهِ هَلاَكُ دِینِكَ لَوْ أُوتِیتَهُ، فَلْتَكُنْ مَسْأَلَتُكَ فِیمَا یبْقَی لَكَ جَمَالُهُ، وَینْفَی عَنْكَ وَبَالُهُ; فَالْمَالُ لایبْقَی لَكَ وَلاَ تَبْقَی لَه.}}|لہٰذا خبردار قبولیت کی تاخیر تمہیں مایوس نہ کردے کہ عطیہ ہمیشہ بقدر نیت ہوا کرتا ہے اور کبھی کبھی قبولیت میں اس لئے تاخیر کردی جاتی ہے کہ اس میں سائل کے اجر میں اضافہ اور امیدوار کے عطیہ میں زیادتی کا امکان پایا جاتا ہے اور ہو سکتا ہے کہ تم کسی شے کا سوال کرو اور وہ نہ ملے لیکن اس کے بعد جلد یا بدیر اس سے بہتر مل جائے یا اسے تمہاری بھلائی کے لئے روک دیا گیا ہو۔اس لئے کہ اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ جس چیز کو تم نے طلب کیا ہے وہ اگر مل جائے تو دین کی بربادی کا خطرہ ہے۔ لہٰذا اسی چیز کا سوال کرو جس میں تمہارا حسن باقی رہے اور تم وبال سے محفوظ رہو۔ مال نہ باقی رہنے والا ہے اور نہ تم اس کے لئے باقی رہنے والے ہو۔ | ||
سطر 149: | سطر 147: | ||
فَكُنْ مِنْهُ عَلَی حَذَرِ أَنْ یدْرِكَكَ وَأَنْتَ عَلَی حَال سَیئَة، قَدْ كُنْتَ تُحَدِّثُ نَفْسَكَ مِنْهَا بِالتَّوْبَةِ، فَیحُولَ بَینَكَ وَبَینَ ذَلِكَ، فَإِذَا أَنْتَ قَدْ أَهْلَکْتَ نَفْسَكَ.}}|فرزند ! یاد رکھو کہ تمہیں آخرت کے لئے پیدا کیا گیا ہے دنیا کے لئے نہیں اور فنا کے لئے بنایا گیا ہے دنیا میں باقی رہنے کے لئے نہیں ۔تمہاری تخلیق موت کے لئے ہوئی ہے زندگی کے لئے نہیں اور تم اس گھر میں ہو جہاں سے بہر حال اکھڑنا ہے اور صرف بقدر ضرورت سامان فراہم کرنا ہے۔اور تم آخرت کے راستہ پر ہو۔موت تمہارا پیچھا کئے ہوئے ہے جس سے کوئی بھاگنے والا بچ نہیں سکتا ہے اور اس کے ہاتھ سے نکل نہیں سکتا ہے۔وہ بہر حال اسے پالے گی۔لہٰذا اس کی طرف سے ہوشیار رہو کہ وہ تمہیں کسی برے حال میں پکڑ لے اورتم خالی توبہ کے لئے سوچتے ہی رہ جائو اور وہ تمہارے اور توبہ کے درمیان حائل ہو جائے کہ اس طرح گویا تم نے اپنے نفس کو ہلاک کردیا۔ | فَكُنْ مِنْهُ عَلَی حَذَرِ أَنْ یدْرِكَكَ وَأَنْتَ عَلَی حَال سَیئَة، قَدْ كُنْتَ تُحَدِّثُ نَفْسَكَ مِنْهَا بِالتَّوْبَةِ، فَیحُولَ بَینَكَ وَبَینَ ذَلِكَ، فَإِذَا أَنْتَ قَدْ أَهْلَکْتَ نَفْسَكَ.}}|فرزند ! یاد رکھو کہ تمہیں آخرت کے لئے پیدا کیا گیا ہے دنیا کے لئے نہیں اور فنا کے لئے بنایا گیا ہے دنیا میں باقی رہنے کے لئے نہیں ۔تمہاری تخلیق موت کے لئے ہوئی ہے زندگی کے لئے نہیں اور تم اس گھر میں ہو جہاں سے بہر حال اکھڑنا ہے اور صرف بقدر ضرورت سامان فراہم کرنا ہے۔اور تم آخرت کے راستہ پر ہو۔موت تمہارا پیچھا کئے ہوئے ہے جس سے کوئی بھاگنے والا بچ نہیں سکتا ہے اور اس کے ہاتھ سے نکل نہیں سکتا ہے۔وہ بہر حال اسے پالے گی۔لہٰذا اس کی طرف سے ہوشیار رہو کہ وہ تمہیں کسی برے حال میں پکڑ لے اورتم خالی توبہ کے لئے سوچتے ہی رہ جائو اور وہ تمہارے اور توبہ کے درمیان حائل ہو جائے کہ اس طرح گویا تم نے اپنے نفس کو ہلاک کردیا۔ | ||
|{{حدیث| یا بُنَی أَکْثِرْ مِنْ ذِکْرِ الْمَوْتِ، وَذِکْرِ مَا تَهْجُمُ عَلَیهِ، وَتُفْضِی بَعْدَ الْمَوْتِ إِلَیهِ، حَتَّی یأْتِیكَ وَقَدْ أَخَذْتَ مِنْهُ حِذْرَكَ، وَشَدَدْتَ لَهُ أَزْرَكَ، وَلاَ یأْتِیكَ بَغْتَةً فَیبْهَرَكَ.}}|فرزند! موت کو برابر یاد کرتے رہو اور ان حالات کو یاد کرتے رہو جن پراچانک وارد ہونا ہے اور جہاں تک موت کے بعد جانا ہے تاکہ وہ تمہارے پاس آئے تو تم احتیاطی سامان کر چکے ہو اور اپنی طاقت کو مضبوط بنا چکے ہو اور وہ اچانک آکر تم پر قبضہ نہ کرلے. | |{{حدیث| یا بُنَی أَکْثِرْ مِنْ ذِکْرِ الْمَوْتِ، وَذِکْرِ مَا تَهْجُمُ عَلَیهِ، وَتُفْضِی بَعْدَ الْمَوْتِ إِلَیهِ، حَتَّی یأْتِیكَ وَقَدْ أَخَذْتَ مِنْهُ حِذْرَكَ، وَشَدَدْتَ لَهُ أَزْرَكَ، وَلاَ یأْتِیكَ بَغْتَةً فَیبْهَرَكَ.}}|فرزند! موت کو برابر یاد کرتے رہو اور ان حالات کو یاد کرتے رہو جن پراچانک وارد ہونا ہے اور جہاں تک موت کے بعد جانا ہے تاکہ وہ تمہارے پاس آئے تو تم احتیاطی سامان کر چکے ہو اور اپنی طاقت کو مضبوط بنا چکے ہو اور وہ اچانک آکر تم پر قبضہ نہ کرلے. | ||
|{{حدیث| وَإِیاكَ أَنْ تَغْتَرَّ بِمَا تَرَی مِنْ إِخْلاَدِ أَهْلِ الدُّنْیا إِلَیهَا، وَتَكَالُبِهِمْ عَلَیهَا، فَقَدْ نَبَّأَكَ اللهُ عَنْهَا، وَنَعَتْ هِی لَكَ عَنْ نَفْسِهَا، وَتَكَشَّفَتْ لَكَ عَنْ مَسَاوِیهَا، | |{{حدیث| وَإِیاكَ أَنْ تَغْتَرَّ بِمَا تَرَی مِنْ إِخْلاَدِ أَهْلِ الدُّنْیا إِلَیهَا، وَتَكَالُبِهِمْ عَلَیهَا، فَقَدْ نَبَّأَكَ اللهُ عَنْهَا، وَنَعَتْ هِی لَكَ عَنْ نَفْسِهَا، وَتَكَشَّفَتْ لَكَ عَنْ مَسَاوِیهَا، فَإِنَّمَا أَهْلُهَا كِلاَبٌ عَاوِیةٌ، وَسِبَاعٌ ضَارِیةٌ، یهِرُّ بَعْضُهَا عَلَی بَعْض، وَیأْكُلُ عَزِیزُهَا ذَلِیلَهَا، وَیقْهَرُ كَبِیرُهَا صَغِیرَهَا. نَعَمٌ مُعَقَّلَةٌ، وَأُخْرَی مُهْمَلَةٌ، قَدْ أَضَلَّتْ عُقُولَهَا، رَكِبَتْ مَجْهُولَهَا. سُرُوحُ عَاهَة بِوَاد وَعْث، لَیسَ لَهَا رَاع یقِیمُهَا، وَلاَ مُسِیمٌ یسِیمُهَا.}}|اور خبردار اہل دنیا کو دنیا کی طرف جھکتے اور اس پر مرتے دیکھ کر تم دھوکہ میں نہ آ جانا کہ پروردگار تمہیں اس کے بارے میں بتا چکا ہے اور وہ خود بھی اپنے مصائب سنا چکی ہے اور اپنی برائیوں کو واضح کر چکی ہے۔دنیا دار افراد صرف بھونکنے والے کتے اور پھاڑ کھانے والے درندے ہیں جہاں ایک دوسرے پر بھونکتے ہیں اور طاقت والا کمزور کو کھا جاتا ہے اور بڑا چھوٹے کو کچل ڈالتا ہے۔ یہ سب جانور ہیں جن میں بعض بندھے ہوئے ہیں اور بعض آوارہ جنہوں نے اپنی عقلیں گم کردی ہیں اور نا معلوم راستے پر چل پڑے ہیں۔ گویا دشوار گذار وادیوں میں مصیبتوں میں چرنے والے ہیں جہاں نہ کوئی چرواہا ہے جو سیدھے راستے پر لگا سکے اور نہ کوئی چرانے والا ہے جو انہیں چرا سکے۔ | ||
فَإِنَّمَا أَهْلُهَا كِلاَبٌ عَاوِیةٌ، وَسِبَاعٌ ضَارِیةٌ، یهِرُّ بَعْضُهَا عَلَی بَعْض، وَیأْكُلُ عَزِیزُهَا ذَلِیلَهَا، وَیقْهَرُ كَبِیرُهَا صَغِیرَهَا. نَعَمٌ مُعَقَّلَةٌ، وَأُخْرَی مُهْمَلَةٌ، قَدْ أَضَلَّتْ عُقُولَهَا، رَكِبَتْ مَجْهُولَهَا. سُرُوحُ عَاهَة بِوَاد وَعْث، لَیسَ لَهَا رَاع یقِیمُهَا، وَلاَ مُسِیمٌ یسِیمُهَا.}}|اور خبردار اہل دنیا کو دنیا کی طرف جھکتے اور اس پر مرتے دیکھ کر تم دھوکہ میں نہ آ جانا کہ پروردگار تمہیں اس کے بارے میں بتا چکا ہے اور وہ خود بھی اپنے مصائب سنا چکی ہے اور اپنی برائیوں کو واضح کر چکی ہے۔دنیا دار افراد صرف بھونکنے والے کتے اور پھاڑ کھانے والے درندے ہیں جہاں ایک دوسرے پر بھونکتے ہیں اور طاقت والا کمزور کو کھا جاتا ہے اور بڑا چھوٹے کو کچل ڈالتا ہے۔ یہ سب جانور ہیں جن میں بعض بندھے ہوئے ہیں اور بعض آوارہ جنہوں نے اپنی عقلیں گم کردی ہیں اور نا معلوم راستے پر چل پڑے ہیں۔ گویا دشوار گذار وادیوں میں مصیبتوں میں چرنے والے ہیں جہاں نہ کوئی چرواہا ہے جو سیدھے راستے پر لگا سکے اور نہ کوئی چرانے والا ہے جو انہیں چرا سکے۔ | |||
|{{حدیث| سَلَكَتْ بِهِمُ الدُّنْیا طَرِیقَ الْعَمَی وَأَخَذَتْ بِأَبْصَارِهِمْ عَنْ مَنَارِ الْهُدَی، فَتَاهُوا فِی حَیرَتِهَا، وَغَرِقُوا فِی نِعْمَتِهَا وَاتَّخَذُوهَا رَبّاً، فَلَعِبَتْ بِهِمْ لَعِبُوا بِهَا، وَنَسُوا مَا وَرَاءَهَا. }}|دنیا نے انہیں گمراہی کے راستہ پر ڈال دیا ہے اور ان کی بصارت کو منارہ ٔ ہدایت کے مقابلہ میں سلب کر لیا ہے اور وہ حیرت کے عالم میں سر گرداں ہیں اور نعمتوں میں ڈوبے ہوئے ہیں۔دنیا کو اپنا معبود بنا لیا ہے اور وہ ان سے کھیل رہی ہے اور وہ اس سے کھیل رہے ہیں اور سب نے آخرت کو یکسر بھولا دیا ہے۔ | |{{حدیث| سَلَكَتْ بِهِمُ الدُّنْیا طَرِیقَ الْعَمَی وَأَخَذَتْ بِأَبْصَارِهِمْ عَنْ مَنَارِ الْهُدَی، فَتَاهُوا فِی حَیرَتِهَا، وَغَرِقُوا فِی نِعْمَتِهَا وَاتَّخَذُوهَا رَبّاً، فَلَعِبَتْ بِهِمْ لَعِبُوا بِهَا، وَنَسُوا مَا وَرَاءَهَا. }}|دنیا نے انہیں گمراہی کے راستہ پر ڈال دیا ہے اور ان کی بصارت کو منارہ ٔ ہدایت کے مقابلہ میں سلب کر لیا ہے اور وہ حیرت کے عالم میں سر گرداں ہیں اور نعمتوں میں ڈوبے ہوئے ہیں۔دنیا کو اپنا معبود بنا لیا ہے اور وہ ان سے کھیل رہی ہے اور وہ اس سے کھیل رہے ہیں اور سب نے آخرت کو یکسر بھولا دیا ہے۔ | ||
|{{حدیث| رُوَیداً یسْفِرُ الظَّلاَمُ، كَأَنْ قَدْ وَرَدَتِ الاَْظْعَانُ، یوشِكُ مَنْ أَسْرَعَ أَنْ یلْحَقَ! | |{{حدیث| رُوَیداً یسْفِرُ الظَّلاَمُ، كَأَنْ قَدْ وَرَدَتِ الاَْظْعَانُ، یوشِكُ مَنْ أَسْرَعَ أَنْ یلْحَقَ!وَاعْلَمْ یا بُنَی أَنَّ مَنْ كَانَتْ مَطِیتُهُ اللَّیلَ وَالنَّهَارَ، فَإِنَّهُ یسَارُ بِهِ وَإِنْ كَانَ وَاقِفاً، وَیقْطَعُ الْمَسَافَةَ وَإِنْ كَانَ مُقِیماً وَادِعاً. }}|ٹھہرو! اندھرے کو چھٹنے دو۔ایسا محسوس ہو گا جیسے قافلے آخرت کی منزل میں اتر چکے ہیں اور قریب ہے کہ تیز رفتار افراد اگلے لوگوں سے ملحق ہو جائیں۔ بیٹا! یاد رکھو کہ جو شب و روز کی سواری پر سوار ہے وہ گویا سر گرم سفر ہے چاہے ٹھہرا ہی کیوں نہ رہے اور مسافت قطع کررہا ہے چاہے اطمینان سے مقیم ہی کیوں نہ رہے۔ | ||
|{{حدیث| وَاعْلَمْ یقِیناً أَنَّكَ لَنْ تَبْلُغَ أَمَلَكَ، وَلَنْ تَعْدُوَ أَجَلَكَ، وَأَنَّكَ فِی سَبِیلِ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ.فَخَفِّضْ فِی الطَّلَبِ. وَأَجْمِلْ فِی الْمُکْتَسَبِ، فَإِنَّهُ رُبَّ طَلَب قَدْ جَرَّ إِلَی حَرَب; فَلَیسَ كُلُّ طَالِب بِمَرْزُوق، وَلاَ كُلُّ مُجْمِل بِمَحْرُوم.وَأَکْرِمْ نَفْسَكَ عَنْ كُلِّ دَنِیة وَإِنْ سَاقَتْكَ إِلَی الرَّغَائِبِ، فَإِنَّكَ لَنْ تَعْتَاضَ بِمَا تَبْذُلُ مِنْ نَفْسِكَ عِوَضاً. وَلاَ تَكُنْ عَبْدَ غَیرِكَ وَقَدْ جَعَلَكَ اللهُ حُرّاً.وَمَا خَیرُ خَیر لاینَالُ إِلاَّ بِشَرّ، وَیسْر لاینَالُ إِلاَّ بِعُسْر. }}|یہ بات یقین کے ساتھ سمجھ لو کہ تم نہ ہر امید کو پا سکتے ہو اور نہ اجل سے آگے جا سکتے ہو تم اگلے لوگوں کے راستہ ہی پر چل رہے ہو لہٰذا طلب میں نرم رفتاری سے کام لو اور کسب معاش میں میانہ روی اختیار کرو۔ورنہ بہت سی طلب انسان کو مال کی محرومی تک پہنچا دیتی ہے اور ہر طلب کرنے والا کامیاب بھی نہیں ہوتا ہے اور نہ ہر اعتدال سے کام لینے والا محروم ہی ہوتا ہے۔اپنے نفس کو ہر طرح کی پستی سے بلند تر رکھو چاہے وہ پستی پسندیدہ اشیاء تک پہنچا ہی کیوں نہ دے ۔اس لئے کہ جو عزت نفس دے دو گے اس کا کوئی بدل نہیں مل سکتا اورخبردار کسی کے غلام نہبن جانا جب کہ پروردگار نے تمہیں آزاد قرار دیا ہے۔دیکھو اس خیر میں کوئی خیر نہیں ہے جو شر کے ذریعہ حاصل ہو اور وہ آسانی، آسانی نہیں ہے جو دشواری کے راستہ سے ملے۔ | |||
وَاعْلَمْ یا بُنَی أَنَّ مَنْ كَانَتْ مَطِیتُهُ اللَّیلَ وَالنَّهَارَ، فَإِنَّهُ یسَارُ بِهِ وَإِنْ كَانَ وَاقِفاً، وَیقْطَعُ الْمَسَافَةَ وَإِنْ كَانَ مُقِیماً وَادِعاً. }}|ٹھہرو! اندھرے کو چھٹنے دو۔ایسا محسوس ہو گا جیسے قافلے آخرت کی منزل میں اتر چکے ہیں اور قریب ہے کہ تیز رفتار افراد اگلے لوگوں سے ملحق ہو جائیں۔ بیٹا! یاد رکھو کہ جو شب و روز کی سواری پر سوار ہے وہ گویا سر گرم سفر ہے چاہے ٹھہرا ہی کیوں نہ رہے اور مسافت قطع کررہا ہے چاہے اطمینان سے مقیم ہی کیوں نہ رہے۔ | |||
|{{حدیث| وَاعْلَمْ یقِیناً أَنَّكَ لَنْ تَبْلُغَ أَمَلَكَ، وَلَنْ تَعْدُوَ أَجَلَكَ، وَأَنَّكَ فِی سَبِیلِ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ. | |||
فَخَفِّضْ فِی الطَّلَبِ. وَأَجْمِلْ فِی الْمُکْتَسَبِ، فَإِنَّهُ رُبَّ طَلَب قَدْ جَرَّ إِلَی حَرَب; فَلَیسَ كُلُّ طَالِب بِمَرْزُوق، وَلاَ كُلُّ مُجْمِل بِمَحْرُوم. | |||
وَأَکْرِمْ نَفْسَكَ عَنْ كُلِّ دَنِیة وَإِنْ سَاقَتْكَ إِلَی الرَّغَائِبِ، فَإِنَّكَ لَنْ تَعْتَاضَ بِمَا تَبْذُلُ مِنْ نَفْسِكَ عِوَضاً. وَلاَ تَكُنْ عَبْدَ غَیرِكَ وَقَدْ جَعَلَكَ اللهُ حُرّاً. | |||
وَمَا خَیرُ خَیر لاینَالُ إِلاَّ بِشَرّ، وَیسْر لاینَالُ إِلاَّ بِعُسْر. }}|یہ بات یقین کے ساتھ سمجھ لو کہ تم نہ ہر امید کو پا سکتے ہو اور نہ اجل سے آگے جا سکتے ہو تم اگلے لوگوں کے راستہ ہی پر چل رہے ہو لہٰذا طلب میں نرم رفتاری سے کام لو اور کسب معاش میں میانہ روی اختیار کرو۔ورنہ بہت سی طلب انسان کو مال کی محرومی تک پہنچا دیتی ہے اور ہر طلب کرنے والا کامیاب بھی نہیں ہوتا ہے اور نہ ہر اعتدال سے کام لینے والا محروم ہی ہوتا ہے۔اپنے نفس کو ہر طرح کی پستی سے بلند تر رکھو چاہے وہ پستی پسندیدہ اشیاء تک پہنچا ہی کیوں نہ دے ۔اس لئے کہ جو عزت نفس دے دو گے اس کا کوئی بدل نہیں مل سکتا اورخبردار کسی کے غلام نہبن جانا جب کہ پروردگار نے تمہیں آزاد قرار دیا ہے۔دیکھو اس خیر میں کوئی خیر نہیں ہے جو شر کے ذریعہ حاصل ہو اور وہ آسانی، آسانی نہیں ہے جو دشواری کے راستہ سے ملے۔ | |||
|{{حدیث| وَإِیاكَ أَنْ تُوجِفَ بِكَ مَطَایا الطَّمَعِ، فَتُورِدَكَ مَنَاهِلَ الْهَلَكَةِ. وَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَلاَّ یكُونَ بَینَكَ وَبَینَ اللهِ ذُو نِعْمَة فَافْعَلْ، فَإِنَّكَ مُدْرِکٌ قَسْمَكَ، وَآخِذٌ سَهْمَكَ، وَإِنَّ الْیسِیرَ مِنَ اللهِ سُبْحَانَهُ أَعْظَمُ وَأَکْرَمُ مِنَ الْكَثِیرِ مِنْ خَلْقِهِ وَإِنْ كَانَ كُلٌّ مِنْهُ.}}|خبردار طمع کی سواریاں تیز رفتاری دکھلا کر تمہیں ہلاکت کے چشموں پر نہ وارد کردیں اور اگر ممکن ہو کہ تمہارے اور خدا کے درمیان کوئی صاحب نعمت نہ آنے پائے تو ایسا ہی کرو کہ تمہیں تمہارا حصہ بہر حال ملنے والا ہے۔اور اپنا نصیب بہر حال لینے والے ہو اور اللہ کی طرف سے تھوڑا بھی مخلوقات کے بہت سے زیادہ بہتر ہوتا ہے۔اگرچہ سب اللہ ہی کی طرف سے ہوتا ہے۔ | |{{حدیث| وَإِیاكَ أَنْ تُوجِفَ بِكَ مَطَایا الطَّمَعِ، فَتُورِدَكَ مَنَاهِلَ الْهَلَكَةِ. وَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَلاَّ یكُونَ بَینَكَ وَبَینَ اللهِ ذُو نِعْمَة فَافْعَلْ، فَإِنَّكَ مُدْرِکٌ قَسْمَكَ، وَآخِذٌ سَهْمَكَ، وَإِنَّ الْیسِیرَ مِنَ اللهِ سُبْحَانَهُ أَعْظَمُ وَأَکْرَمُ مِنَ الْكَثِیرِ مِنْ خَلْقِهِ وَإِنْ كَانَ كُلٌّ مِنْهُ.}}|خبردار طمع کی سواریاں تیز رفتاری دکھلا کر تمہیں ہلاکت کے چشموں پر نہ وارد کردیں اور اگر ممکن ہو کہ تمہارے اور خدا کے درمیان کوئی صاحب نعمت نہ آنے پائے تو ایسا ہی کرو کہ تمہیں تمہارا حصہ بہر حال ملنے والا ہے۔اور اپنا نصیب بہر حال لینے والے ہو اور اللہ کی طرف سے تھوڑا بھی مخلوقات کے بہت سے زیادہ بہتر ہوتا ہے۔اگرچہ سب اللہ ہی کی طرف سے ہوتا ہے۔ | ||
|{{حدیث| وَتَلاَفِیكَ مَا فَرَطَ مِنْ صَمْتِكَ أَیسَرُ مِنْ إِدْرَاكِكَ مَا فَاتَ مِنْ مَنْطِقِكَ، وَحِفْظُ مَا فِی الْوِعَاءِ بِشَدِّ الْوِكَاءِ، وَحِفْظُ مَا فِی یدَیكَ أَحَبُّ إِلَی مِنْ طَلَبِ مَا فِی یدَی غَیرِكَ.}}|خاموشی سے پیدا ہونے والی کوتاہی کی تلافی کر لینا گفتگو سے ہونے والے نقصان کے تدارک سے آسان تر ہے برتن کے اندر رکھی چیز کو محفوظ کرنے کے لئے اس کا منہ بند کیا جاتا ہے اور اپنے ہاتھ کی دولت کا محفوظ کر لینا دوسرے کے ہاتھ کی نعمت کے طلب کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔ | |{{حدیث| وَتَلاَفِیكَ مَا فَرَطَ مِنْ صَمْتِكَ أَیسَرُ مِنْ إِدْرَاكِكَ مَا فَاتَ مِنْ مَنْطِقِكَ، وَحِفْظُ مَا فِی الْوِعَاءِ بِشَدِّ الْوِكَاءِ، وَحِفْظُ مَا فِی یدَیكَ أَحَبُّ إِلَی مِنْ طَلَبِ مَا فِی یدَی غَیرِكَ.}}|خاموشی سے پیدا ہونے والی کوتاہی کی تلافی کر لینا گفتگو سے ہونے والے نقصان کے تدارک سے آسان تر ہے برتن کے اندر رکھی چیز کو محفوظ کرنے کے لئے اس کا منہ بند کیا جاتا ہے اور اپنے ہاتھ کی دولت کا محفوظ کر لینا دوسرے کے ہاتھ کی نعمت کے طلب کرنے سے زیادہ بہتر ہے۔ | ||
|{{حدیث| وَمَرَارَةُ الْیأْسِ خَیرٌ مِنَ الطَّلَبِ إِلَی النَّاسِ، وَالْحِرْفَةُ مَعَ الْعِفَّةِ خَیرٌ مِنَ الْغِنَی مَعَ الْفُجُورِ، وَالْمَرْءُ أَحْفَظُ لِسِرِّهِ، وَرُبَّ سَاع فِیمَا یضُرُّهُ! }}|مایوسی کی تلخی کو برداشت کرنا لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے بہتر ہے اور پاکدامانی کے ساتھ محنت مشقت کرنا فسق و فجور کے ساتھ مالداری سے بہتر ہے۔ | |{{حدیث| وَمَرَارَةُ الْیأْسِ خَیرٌ مِنَ الطَّلَبِ إِلَی النَّاسِ، وَالْحِرْفَةُ مَعَ الْعِفَّةِ خَیرٌ مِنَ الْغِنَی مَعَ الْفُجُورِ، وَالْمَرْءُ أَحْفَظُ لِسِرِّهِ، وَرُبَّ سَاع فِیمَا یضُرُّهُ! }}|مایوسی کی تلخی کو برداشت کرنا لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے بہتر ہے اور پاکدامانی کے ساتھ محنت مشقت کرنا فسق و فجور کے ساتھ مالداری سے بہتر ہے۔ | ||
|{{حدیث| مَنْ أَکْثَرَ أَهْجَرَ، وَمَنْ تَفَكَّرَ أَبْصَرَ. قَارِنْ أَهْلَ الْخَیرِ تَكُنْ مِنْهُمْ، وَبَاینْ أَهْلَ الشَّرِّ تَبِنْ عَنْهُمْ، | |{{حدیث| مَنْ أَکْثَرَ أَهْجَرَ، وَمَنْ تَفَكَّرَ أَبْصَرَ. قَارِنْ أَهْلَ الْخَیرِ تَكُنْ مِنْهُمْ، وَبَاینْ أَهْلَ الشَّرِّ تَبِنْ عَنْهُمْ، بِئْسَ الطَّعَامُ الْحَرَامُ! وَظُلْمُ الضَّعِیفِ أَفْحَشُ الظُّلْمِ! إِذَا كَانَ الرِّفْقُ خُرْقاً كَانَ الْخُرْقُ رِفْقاً. | ||
بِئْسَ الطَّعَامُ الْحَرَامُ! وَظُلْمُ الضَّعِیفِ أَفْحَشُ الظُّلْمِ! إِذَا كَانَ الرِّفْقُ خُرْقاً كَانَ الْخُرْقُ رِفْقاً. | |||
رُبَّمَا كَانَ الدَّوَاءُ دَاءً، وَالدَّاءُ دَوَاءً، وَرُبَّمَا نَصَحَ غَیرُ النَّاصِحِ، وَغَشَّ الْمُسْتَنْصَحُ. }}|ہر انسان اپنے راز کو دوسروں سے زیادہ محفوظ رکھ سکتا ہے اور بہت سے لوگ ہیں جو اس امر کے لئے دوڑ رہے ہیں جوان کے لئے نقصان دہ ہے ۔زیادہ بات کرنے والا بکواس کرنے لگتا ہے اور غوروفکر کرنے والا بصیر ہو جاتا ہے۔اہل خیر کے ساتھ رہو تا کہ انہی میں شمار ہواوراہل شر سے الگ رہو تاکہ ان سے الگ حساب کئے جاؤ۔بدترین طعام مال حرام ہے اور بد ترین ظلم کمزورآدمی پر ظلم ہے۔نرمی نا مناسب ہو تو سختی ہی مناسب ہے۔کبھی کبھی دوا مرض بن جاتی ہے اور مرض دوا اور کبھی کبھی غیر مخلص بھی نصیحت کی بات کر دیتا ہے اورکبھی کبھی مخلص بھی خیانت سے کام لے لیتا ہے۔ | رُبَّمَا كَانَ الدَّوَاءُ دَاءً، وَالدَّاءُ دَوَاءً، وَرُبَّمَا نَصَحَ غَیرُ النَّاصِحِ، وَغَشَّ الْمُسْتَنْصَحُ. }}|ہر انسان اپنے راز کو دوسروں سے زیادہ محفوظ رکھ سکتا ہے اور بہت سے لوگ ہیں جو اس امر کے لئے دوڑ رہے ہیں جوان کے لئے نقصان دہ ہے ۔زیادہ بات کرنے والا بکواس کرنے لگتا ہے اور غوروفکر کرنے والا بصیر ہو جاتا ہے۔اہل خیر کے ساتھ رہو تا کہ انہی میں شمار ہواوراہل شر سے الگ رہو تاکہ ان سے الگ حساب کئے جاؤ۔بدترین طعام مال حرام ہے اور بد ترین ظلم کمزورآدمی پر ظلم ہے۔نرمی نا مناسب ہو تو سختی ہی مناسب ہے۔کبھی کبھی دوا مرض بن جاتی ہے اور مرض دوا اور کبھی کبھی غیر مخلص بھی نصیحت کی بات کر دیتا ہے اورکبھی کبھی مخلص بھی خیانت سے کام لے لیتا ہے۔ | ||
|{{حدیث| وَإِیاكَ وَالاِتِّكَالَ عَلَی الْمُنَی فَإِنَّهَا بَضَائِعُ النَّوْكَی وَالْعَقْلُ حِفْظُ التَّجَارِبِ، وَخَیرُ مَا جَرَّبْتَ مَا وَعَظَكَ. بَادِرِ الْفُرْصَةَ قَبْلَ أَنْ تَكُونَ غُصَّةً. لَیسَ كُلُّ طَالِب یصِیبُ، وَلاَ كُلُّ غَائِب یئُوبُ. }}|دیکھو خبردار خواہشات پر اعتماد نہ کرنا کہ یہ احمقوں کا سرمایہ ہیں۔ عقلمندی تجربات کے محفوظ رکھنے میں ہے اور بہترین تجربہ وہی ہے جس سے نصیحت حاصل ہو۔ فرصت سے فائدہ اٹھاؤ قبل اس کے کہ رنج و اندوہ کا سامنا کرنا پڑے۔ ہر طلب گار مطلوب کو حاصل بھی نہیں کرتا ہے اور ہر غائب پلٹ کر بھی نہیں آتا ہے۔ | |{{حدیث| وَإِیاكَ وَالاِتِّكَالَ عَلَی الْمُنَی فَإِنَّهَا بَضَائِعُ النَّوْكَی وَالْعَقْلُ حِفْظُ التَّجَارِبِ، وَخَیرُ مَا جَرَّبْتَ مَا وَعَظَكَ. بَادِرِ الْفُرْصَةَ قَبْلَ أَنْ تَكُونَ غُصَّةً. لَیسَ كُلُّ طَالِب یصِیبُ، وَلاَ كُلُّ غَائِب یئُوبُ. }}|دیکھو خبردار خواہشات پر اعتماد نہ کرنا کہ یہ احمقوں کا سرمایہ ہیں۔ عقلمندی تجربات کے محفوظ رکھنے میں ہے اور بہترین تجربہ وہی ہے جس سے نصیحت حاصل ہو۔ فرصت سے فائدہ اٹھاؤ قبل اس کے کہ رنج و اندوہ کا سامنا کرنا پڑے۔ ہر طلب گار مطلوب کو حاصل بھی نہیں کرتا ہے اور ہر غائب پلٹ کر بھی نہیں آتا ہے۔ | ||
|{{حدیث|وَمِنَ الْفَسَادِ إِضَاعَةُ الزَّادِ، وَمَفْسَدَةُ الْمَعَادِ. وَلِكُلِّ أَمْر عَاقِبَةٌ، سَوْفَ یأْتِیكَ مَا قُدِّرَ لَكَ. التَّاجِرُ مُخَاطِرٌ، وَرُبَّ یسِیر أَنْمَی مِنْ كَثِیر! لاخَیرَ فِی مُعِین مَهِین، وَلاَ فِی صَدِیق ظَنِین. سَاهِلِ الدَّهْرَ مَا ذَلَّ لَكَ قَعُودُهُ، وَلاَ تُخَاطِرْ بِشَیء رَجَاءَ أَکْثَرَ مِنْهُ، وَإِیاكَ أَنْ تَجْمَحَ بِكَ مَطِیةُ اللَّجَاجِ. }}|فساد کی ایک قسم زاد راہ کا ضائع کر دینا اورعاقبت کو برباد کر دینا بھی ہے۔ہر امر کی ایک عاقبت ہے اور عنقریب وہ تمہیں مل جائے گا جو تمہارے لئے مقدر ہوا ہے۔ تجارت کرنے والا وہی ہوتا ہے جو مال کو خطرہ میں ڈال سکے ۔ بسا اوقات تھوڑا مال زیادہ سے زیادہ با برکت ہوتا ہے۔اس مدد گار میں کوئی خیر نہیں ہے جو ذلیل ہو اور وہ دوست بیکار ہے جو بد نام ہو۔زمانہ ک ساتھ سہولت کا برتاؤ کرو جب تک اس کا اونٹ قابو میں رہے اور کسی چیز کو اس سے زیادہ کی امید میں خطرہ میں مت ڈالو۔خبردار کہیں دشمنی اور عناد کی سواری تم سے منہ زوری نہ کرنے لگے۔ | |{{حدیث|وَمِنَ الْفَسَادِ إِضَاعَةُ الزَّادِ، وَمَفْسَدَةُ الْمَعَادِ. وَلِكُلِّ أَمْر عَاقِبَةٌ، سَوْفَ یأْتِیكَ مَا قُدِّرَ لَكَ. التَّاجِرُ مُخَاطِرٌ، وَرُبَّ یسِیر أَنْمَی مِنْ كَثِیر! لاخَیرَ فِی مُعِین مَهِین، وَلاَ فِی صَدِیق ظَنِین. سَاهِلِ الدَّهْرَ مَا ذَلَّ لَكَ قَعُودُهُ، وَلاَ تُخَاطِرْ بِشَیء رَجَاءَ أَکْثَرَ مِنْهُ، وَإِیاكَ أَنْ تَجْمَحَ بِكَ مَطِیةُ اللَّجَاجِ. }}|فساد کی ایک قسم زاد راہ کا ضائع کر دینا اورعاقبت کو برباد کر دینا بھی ہے۔ہر امر کی ایک عاقبت ہے اور عنقریب وہ تمہیں مل جائے گا جو تمہارے لئے مقدر ہوا ہے۔ تجارت کرنے والا وہی ہوتا ہے جو مال کو خطرہ میں ڈال سکے ۔ بسا اوقات تھوڑا مال زیادہ سے زیادہ با برکت ہوتا ہے۔اس مدد گار میں کوئی خیر نہیں ہے جو ذلیل ہو اور وہ دوست بیکار ہے جو بد نام ہو۔زمانہ ک ساتھ سہولت کا برتاؤ کرو جب تک اس کا اونٹ قابو میں رہے اور کسی چیز کو اس سے زیادہ کی امید میں خطرہ میں مت ڈالو۔خبردار کہیں دشمنی اور عناد کی سواری تم سے منہ زوری نہ کرنے لگے۔ | ||
|{{حدیث|اِحْمِلْ نَفْسَكَ مِنْ أَخِیكَ عِنْدَ صَرْمِهِ عَلَی الصِّلَةِ، وَعِنْدَ صُدُودِهِ عَلَی اللَّطَفِ وَالْمُقَارَبَةِ، وَعِنْدَ جُمُودِهِ عَلَی الْبَذْلِ، وَعِنْدَ تَبَاعُدِهِ عَلَی الدُّنُوِّ، وَعِنْدَ شِدَّتِهِ عَلَی اللِّینِ، وَعِنْدَ جُرْمِهِ عَلَی الْعُذْرِ، حَتَّی كَأَنَّكَ لَهُ عَبْدٌ، وَكَأَنَّهُ ذُو نِعْمَة عَلَیكَ وَإِیاكَ أَنْ تَضَعَ ذَلِكَ فِی غَیرِ مَوْضِعِهِ، أَوْ أَنْ تَفْعَلَهُ بِغَیرِ أَهْلِهِ.}}|اپنے نفس کو اپنے بھائی کے بارے میں قطع تعلق کے مقابلہ میں تعلقات، اعراض کے مقابلہ میں مہربانی، بخل کے مقابلہ میں عطا ' دوری کے مقابلہ میں قربت ' شدت کے مقابل میں نرمی اور جرم کے موقع پر معذرت کے لئے آمادہ کرو گویا کہ تم اس کے بندے ہو اور اس نے تم پر کوئی احسان کیا ہے اور خبردار احسان کو بھی بے محل نہ قرار دینا اور نہ کسی نااہل کے ساتھ احسان کرنا۔ | |{{حدیث|اِحْمِلْ نَفْسَكَ مِنْ أَخِیكَ عِنْدَ صَرْمِهِ عَلَی الصِّلَةِ، وَعِنْدَ صُدُودِهِ عَلَی اللَّطَفِ وَالْمُقَارَبَةِ، وَعِنْدَ جُمُودِهِ عَلَی الْبَذْلِ، وَعِنْدَ تَبَاعُدِهِ عَلَی الدُّنُوِّ، وَعِنْدَ شِدَّتِهِ عَلَی اللِّینِ، وَعِنْدَ جُرْمِهِ عَلَی الْعُذْرِ، حَتَّی كَأَنَّكَ لَهُ عَبْدٌ، وَكَأَنَّهُ ذُو نِعْمَة عَلَیكَ وَإِیاكَ أَنْ تَضَعَ ذَلِكَ فِی غَیرِ مَوْضِعِهِ، أَوْ أَنْ تَفْعَلَهُ بِغَیرِ أَهْلِهِ.}}|اپنے نفس کو اپنے بھائی کے بارے میں قطع تعلق کے مقابلہ میں تعلقات، اعراض کے مقابلہ میں مہربانی، بخل کے مقابلہ میں عطا ' دوری کے مقابلہ میں قربت ' شدت کے مقابل میں نرمی اور جرم کے موقع پر معذرت کے لئے آمادہ کرو گویا کہ تم اس کے بندے ہو اور اس نے تم پر کوئی احسان کیا ہے اور خبردار احسان کو بھی بے محل نہ قرار دینا اور نہ کسی نااہل کے ساتھ احسان کرنا۔ | ||
|{{حدیث|لاَ تَتَّخِذَنَّ عَدُوَّ صَدِیقِكَ صَدِیقاً فَتُعَادِی صَدِیقَكَ، وَامْحَضْ أَخَاكَ النَّصِیحَةَ، حَسَنَةً كَانَتْ أَوْ قَبِیحَةً، | |{{حدیث|لاَ تَتَّخِذَنَّ عَدُوَّ صَدِیقِكَ صَدِیقاً فَتُعَادِی صَدِیقَكَ، وَامْحَضْ أَخَاكَ النَّصِیحَةَ، حَسَنَةً كَانَتْ أَوْ قَبِیحَةً، وَتَجَرَّعِ الْغَیظَ فَإِنِّی لَمْ أَرَ جُرْعَةً أَحْلَی مِنْهَا عَاقِبَةً، وَلاَ أَلَذَّ مَغَبَّةً. وَلِنْ لِمَنْ غَالَظَكَ، فَإِنَّهُ یوشِكُ أَنْ یلِینَ لَكَ، وَخُذْ عَلَی عَدُوِّكَ بِالْفَضْلِ فَإِنَّهُ أَحْلَی الظَّفَرَینِ. وَإِنْ أَرَدْتَ قَطِیعَةَ أَخِیكَ فَاسْتَبْقِ لَهُ مِنْ نَفْسِكَ بَقِیةً یرْجِعُ إِلَیهَا إِنْ بَدَا لَهُ ذَلِكَ یوْماً مَا. وَمَنْ ظَنَّ بِكَ خَیراً فَصَدِّقْ ظَنَّهُ.}}|اپنے دشمن کے دوست کو اپنا دوست نہ بنانا کہ تم اپنے دوست کے دشمن ہو جاؤ اور اپنے بھائی کو مخلصانہ نصیحت کرتے رہنا چاہے اسے اچھی لگیں یا بری۔غصہ کو پی جائو کہ میں نے انجام کار کے اعتبار سے اس سے زیادہ شیریں کوئی گھونٹ نہیں دیکھا ہے اور نہ عاقبت کے لحاظ سے لذیذ تر۔اور جو تمہارے ساتھ سختی کرے اس کے لئے نرم ہو جاؤ شاید کبھی وہ بھی نرم ہو جائے ۔اپنے دشمن کے ساتھ احسان کرو کہ اس میں دو میں سے ایک کامیابی اور شیریں ترین کامیابی ہے اور اگر اپنے بھائی سے قطع تعلق کرنا چاہو تو اپنے نفس میں اتنی گنجائش رکھو کہ اگر اسے کسی دن واپسی کا خیال پیدا ہو تو واپس آسکے ۔جو تمہارے بارے میں اچھا خیال رکھے اس کے خیال کو غلط نہ ہونے دینا۔ | ||
وَتَجَرَّعِ الْغَیظَ فَإِنِّی لَمْ أَرَ جُرْعَةً أَحْلَی مِنْهَا عَاقِبَةً، وَلاَ أَلَذَّ مَغَبَّةً. | |||
وَلِنْ لِمَنْ غَالَظَكَ، فَإِنَّهُ یوشِكُ أَنْ یلِینَ لَكَ، وَخُذْ عَلَی عَدُوِّكَ بِالْفَضْلِ فَإِنَّهُ أَحْلَی الظَّفَرَینِ. وَإِنْ أَرَدْتَ قَطِیعَةَ أَخِیكَ فَاسْتَبْقِ لَهُ مِنْ نَفْسِكَ بَقِیةً یرْجِعُ إِلَیهَا إِنْ بَدَا لَهُ ذَلِكَ یوْماً مَا. وَمَنْ ظَنَّ بِكَ خَیراً فَصَدِّقْ ظَنَّهُ.}}|اپنے دشمن کے دوست کو اپنا دوست نہ بنانا کہ تم اپنے دوست کے دشمن ہو جاؤ اور اپنے بھائی کو مخلصانہ نصیحت کرتے رہنا چاہے اسے اچھی لگیں یا بری۔غصہ کو پی جائو کہ میں نے انجام کار کے اعتبار سے اس سے زیادہ شیریں کوئی گھونٹ نہیں دیکھا ہے اور نہ عاقبت کے لحاظ سے لذیذ تر۔اور جو تمہارے ساتھ سختی کرے اس کے لئے نرم ہو جاؤ شاید کبھی وہ بھی نرم ہو جائے ۔اپنے دشمن کے ساتھ احسان کرو کہ اس میں دو میں سے ایک کامیابی اور شیریں ترین کامیابی ہے اور اگر اپنے بھائی سے قطع تعلق کرنا چاہو تو اپنے نفس میں اتنی گنجائش رکھو کہ اگر اسے کسی دن واپسی کا خیال پیدا ہو تو واپس آسکے ۔جو تمہارے بارے میں اچھا خیال رکھے اس کے خیال کو غلط نہ ہونے دینا۔ | |||
|{{حدیث|وَلاَ تُضِیعَنَّ حَقَّ أَخِیكَ اتِّكَالاً عَلَی مَا بَینَكَ وَبَینَهُ، فَإِنَّهُ لَیسَ لَكَ بِأَخ مَنْ أَضَعْتَ حَقَّهُ. | |{{حدیث|وَلاَ تُضِیعَنَّ حَقَّ أَخِیكَ اتِّكَالاً عَلَی مَا بَینَكَ وَبَینَهُ، فَإِنَّهُ لَیسَ لَكَ بِأَخ مَنْ أَضَعْتَ حَقَّهُ. | ||
وَلاَ یكُنْ أَهْلُكَ أَشْقَی الْخَلْقِ بِكَ، وَلاَ تَرْغَبَنَّ فِیمَنْ زَهِدَ عَنْكَ، وَلاَ یكُونَنَّ أَخُوكَ أَقْوَی عَلَی قَطِیعَتِكَ مِنْكَ عَلَی صِلَتِهِ، | وَلاَ یكُنْ أَهْلُكَ أَشْقَی الْخَلْقِ بِكَ، وَلاَ تَرْغَبَنَّ فِیمَنْ زَهِدَ عَنْكَ، وَلاَ یكُونَنَّ أَخُوكَ أَقْوَی عَلَی قَطِیعَتِكَ مِنْكَ عَلَی صِلَتِهِ، |